امور داخلہ کی وزارت
امورِ داخلہ اور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج ہریانہ کے مہندر گڑھ میں ’پچھڑا ورگ سماّن سمیلن‘ سے خطاب کیا
او بی سی بہبود کے لیے ہریانہ حکومت کے 3 اہم فیصلے: اعلیٰ طبقے کی حد کو 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے کرنا، گروپ اے کو 8 فیصد اور گروپ بی کو 5 فیصد پنچایتوں اور میونسپل کارپوریشنوں میں ریزرویشن فراہم کرنا
یہ تینوں عوام نواز فیصلے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی عوامی بہبود کی پالیسیوں کے مطابق ہیں
ہماری پارٹی نے ملک کو پہلا مضبوط وزیر اعظم دیا ہے ، جس کا تعلق ایک پسماندہ طبقے سے ہے
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، ہریانہ کی شبیہ ، بدعنوانی میں آسانی کے بجائے کاروبار میں آسانی سے پیدا کرنے سے بہتر ہوئی ہے
مودی جی نے او بی سی کمیشن کو آئین کی پہچان دے کر پورے پسماندہ سماج کو آئینی حقوق دلانے کا کام کیا ہے
پہلی بار، مودی جی نے کیندریہ ودیالیوں، نوودیا ودیالیوں، سینک اسکولوں اور این ای ای ٹی کے امتحانات میں او بی سی کے لیے 27 فیصد ریزرویشن فراہم کیا
پچھلی حکومتوں کو ملازمتوں میں بدعنوانی، ذات پات کو بڑھاوا دینے ، او بی سی سماج کے ساتھ ناانصافی اور اقربا پروری کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے
Posted On:
16 JUL 2024 5:34PM by PIB Delhi
امورِ داخلہ اور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج ہریانہ کے مہیندر گڑھ میں ’پچھڑا ورگ سماّن سمیلن‘ سے خطاب کیا۔ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ جناب نایاب سنگھ سینی، مرکزی وزراء بشمول جناب دھرمیندر پردھان، جناب راؤ اندرجیت سنگھ اور جناب کرشن پال گرجر ، اس موقع پر موجود معزز شخصیات میں شامل ہیں ۔
جناب امت شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہریانہ کی سرزمین تین چیزوں کے لیے پورے ملک میں مشہور ہے۔ فوج میں زیادہ تر فوجی ہریانہ سے ہیں، زیادہ تر کھلاڑی ہریانہ کے ہیں اور ملک میں سب سے زیادہ اناج بھی ہریانہ میں پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ کابینہ نے 3 اہم فیصلے کئے ہیں۔ اس کے تحت اعلیٰ طبقے کی حد 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، جس میں تنخواہ اور زرعی آمدنی کو شمار نہیں کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی پنچایتوں میں گروپ اے کے لیے 8 فی صد اور گروپ بی کے لیے 5 فی صد ریزرویشن کا بندوبست کیا گیا ہے۔ اسی طرح بلدیاتی علاقوں میں بھی گروپ اے کے لیے 8 فی صد ریزرویشن کے ساتھ گروپ بی کے لیے بھی 5 فی صد ریزرویشن کا بندوبست کیا گیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ یہ تینوں عوامی بہبود کے فیصلے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی عوامی بہبود کی پالیسیوں کے مطابق ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ 2014 ء میں جناب نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں بطور وزیر اعظم اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ یہ دلتوں، غریبوں اور پسماندہ لوگوں کی حکومت ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کی پارٹی نے ملک کو پہلا مضبوط وزیر اعظم دیا ہے ، جس کا تعلق ایک پسماندہ طبقے سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج وزیر اعظم مودی کی قیادت میں ، مرکزی کابینہ میں شامل 71 وزراء میں سے 27 کا تعلق پسماندہ طبقات سے ہے ، جس میں ہریانہ کے 2 وزراء بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہریانہ سمیت ملک کی تمام او بی سی برادری کی عزت افزائی کی ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ جب 1957 ء میں او بی سی کے ریزرویشن کے لیے کاکا کالیلکر کمیشن تشکیل دیا گیا تو اسے کئی سالوں تک لاگو نہیں ہونے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 1980 ء میں ، اس وقت کے وزیر اعظم نے منڈل کمیشن کو روک دیا اور جب اسے 1990 ء میں لایا گیا تو اس وقت کے وزیر اعظم نے اس کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے او بی سی کمیشن کو آئین کی پہچان دے کر او بی سی سماج کو آئینی حقوق فراہم کئے ہیں۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ پہلی بار مودی جی نے کیندریہ ودیالیوں، نوودیا ودیالیوں، سینک اسکولوں اور این ای ای ٹی کے امتحانات میں 27 فی صد ریزرویشن دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم مودی کی طرف سے زراعت اور تنخواہوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو چھوڑ کر اعلیٰ طبقے کی حد بڑھانے کا تاریخی فیصلہ بھی کیا گیا۔
داخلہ اور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ہریانہ حکومت نے بھی پسماندہ طبقات کی بہبود کے لیے کئی اسکیمیں شروع کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ میں ایک پسماندہ طبقے کے شخص کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا ہے اور اب ریاست جناب نایاب سنگھ سینی کی قیادت میں آگے بڑھے گی۔ جناب شاہ نے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے ہریانہ کو ذات پات اور بدعنوانی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ، ہریانہ کی شبیہ ، بدعنوانی میں آسانی کے بجائے کاروبار میں آسانی سے پیدا کرنے سے بہتر ہوئی ہے ۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نے ہریانہ کو ترقی پر مبنی حکومت فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہریانہ ، ملک میں باسمتی چاول کا سب سے بڑا برآمد کار ہے، فوج میں ہر دسواں جوان ہریانہ سے تعلق رکھتا ہے اور سب سے زیادہ فصل ہریانہ حکومت ایم ایس پی پر خریدتی ہے۔ ہریانہ گاؤں میں لال ڈورا کے تحت زمین کی ملکیت دینے والی پہلی ریاست بن گئی ہے ، ریاست میں سب سے زیادہ تعلیم یافتہ پنچایتیں، 50 فیصد خواتین کی شرکت اور ہریانہ ہر گھر کو نل کا پانی فراہم کرنے والی پہلی ریاست بن گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلی آیوش یونیورسٹی ہریانہ میں بنائی گئی تھی، سب سے زیادہ فی کس جی ایس ٹی کی وصولی ہریانہ میں ہے اور ملک کی معیشت میں اس ریاست کا فی کس سب سے زیادہ حصہ ہے۔ اس کے علاوہ، ہریانہ دودھ کی پیداوار میں تیسرے نمبر پر ہے، سب کے لیے گزر بسر کی فراہمی کے لیے زیادہ سے زیادہ پنشن فراہم کرتا ہے اور معیار میں بہتری کے لیے اسے تین ایوارڈ مل چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی 400 فارچیون کمپنیاں بھی ہریانہ میں ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے ترقی کے نام پر ہریانہ کو کچھ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت اور ہریانہ حکومت نے مشترکہ طور پر غریبوں کو گھر، گیس کنکشن، بجلی، بیت الخلاء، 5 لاکھ تک مفت علاج کے ساتھ ساتھ ہر ایک کو 5 کلو مفت اناج فراہم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے اپنے 10 سال کے طویل دورِ حکومت میں ہریانہ کو صرف 41000 کروڑ روپے دیے ، جب کہ وزیر اعظم مودی کی حکومت نے 10 سال میں ہریانہ کو 269000 کروڑ روپے دینے کا کام کیا ہے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ گزشتہ 10 سال میں ہریانہ میں 12 ایکسپریس وے بنائے گئے اور ہر ریاست کے ہر ضلع کو قومی شاہراہوں سے جوڑا گیا۔ میٹرو ریل کو گروگرام-سکندر پور اور بدر پور-مجیسر سے شروع کیا گیا تھا اور ساتھ ہی حصار میں پہلا ہوائی اڈہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے تحت ریواڑی میں 750 بستروں پر مشتمل ایک ایمس بنایا گیا اور جھجر میں آئی آئی ٹی دلّی کا ایک نیا کیمپس قائم کیا گیا اور سب سے بڑا کینسر انسٹی ٹیوٹ بڈسا گاؤں میں 2000 کروڑ روپے کی لاگت سے بنایا گیا۔
ش ح۔ ا س - ع ا
U.No. 8368
(Release ID: 2033715)
Visitor Counter : 69