صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

عالمی یوم آبادی 2024


مرکزی وزیر صحت جناب جے پی نڈا نے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ خاندانی منصوبہ بندی اور آبادی پر قابو پانے کے مسائل پر وزیر مملکت برائے صحت و خاندانی بہبود(ایچ ایف ڈبلیو) محترمہ انوپریا پٹیل  کی موجودگی میں ورچوئل طور پر بحث کی صدارت کی

مرکزی وزیر صحت نے اس بات پر زور دیا کہ مرکز اور ریاستوں کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے  کہ خواتین خاندانی منصوبہ بندی کے انتخاب کے لیے اپنے حق کا استعمال کر سکیں اور ان پر ناپسندیدہ حمل کا بوجھ نہ پڑے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مانع حمل ادویات کی غیر مکمل ضروریات کو خاص طور پر زیادہ بوجھ والی ریاستوں، اضلاع اور بلاکوں میں پورا کیا جائے

‘‘تعاون کلیدی حیثیت رکھتا ہے، جبکہ ہم آنے والی ذمہ داریوں کا حل  پیش کرتے ہیں اور خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت کو بنیادی تسلیم کرتے ہیں’’

‘‘ہمیں ان ریاستوں میں کم کل شرح تولید (ٹی ایف آر) کو برقرار رکھنے کی طرف کام کرنے کی ضرورت ہے، جو پہلے ہی اسے حاصل کر چکی ہیں اور دوسری ریاستوں میں اسے حاصل کرنے کی سمت کام کرنے کی ضرورت ہے’’

ہن

Posted On: 11 JUL 2024 3:28PM by PIB Delhi

عالمی یوم آبادی کے موقع پر صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب جگت پرکاش نڈا نے صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ انوپریا پٹیل  کی موجودگی میں ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ عملی طور پرآج یہاں ایک میٹنگ کی۔ تقریب کا موضوع تھا: ‘‘ماں اور بچے کی صحت کے لیے حمل کا صحت بخش وقت اور وقفہ’’۔

اس بات کو اُجاگر کرتے ہوئے کہ عالمی آبادی کا 1/5 واں حصہ ہندوستان کی آبادی ہے، انہوں نے آبادی کے استحکام کی سمت کام کرنے کی توثیق اور دوبارہ عزم مصمم کے طور پر عالمی یوم آبادی کو منانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ‘‘وکست بھارت کاہدف صرف اس وقت حاصل کیا جا سکتا ہے، جب ہندوستان کے خاندانوں کی صحت اچھی طرح سے برقرار ہو، جسے چھوٹے خاندان حاصل کر سکتے ہیں‘‘۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001VSOB.jpg

 

مرکزی وزیر صحت نے اس بات پر زور دیا کہ مرکز اور ریاستوں کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے کہ خواتین خاندانی منصوبہ بندی کے انتخاب کے لیے اپنے حق کا استعمال کر سکیں اور ان پر ناپسندیدہ حمل کا بوجھ نہ پڑے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مانع حمل ادویات کی غیر مکمل ضروریات کو پورا کیا جائے خاص طور پر زیادہ بوجھ والی ریاستوں، اضلاع اور بلاکوں میں۔ انہوں نے کہا کہ‘‘خاندانی منصوبہ (ایف پی) پروگرام کا مقصد‘ انتخاب کے ذریعے اور باخبر انتخاب کے ذریعے پیدائش’ ہونا ضروری ہے۔ ’’نوجوانوں، نوعمروں، خواتین اور بزرگوں سمیت سبھی کے لیے ایک روشن، صحت مند مستقبل کو محفوظ بنانے پر حکومت کی توجہ کو اجاگر کرتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ‘‘تعاون کلیدی حیثیت کا حامل ہو جاتا ہے،جب ہم آنے والی ذمہ داریوں کو حل کرتے ہیں اور خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت کو بنیادی تسلیم کرتے ہیں۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘صحت بخش وقت اور پیدائش کے درمیان فاصلہ کو فروغ دینا، بہترین خاندانی حجم کا حصول اور مانع حمل انتخاب کے رضاکارانہ اختیار کو بااختیار بنانا زیادہ صحت مند اور زیادہ خوش خاندانوں کی پرورش کے لیے بہت اہم ہے۔ اس طرح ہماری قوم کے روشن مستقبل میں تعاون پیش کیا جاسکتاہے۔’’

‘‘مشن پریوار وکاس’’(ایم پی وی)پر بات کرتے ہوئے جو کہ نیشنل فیملی پلاننگ پروگرام کی کامیاب اسکیموں میں سے ایک ہے، جسے ابتدائی طور پر سات ہائی فوکس والی ریاستوں میں 146 اعلیٰ ترجیحی اضلاع (ایچ پی ڈیز) کے لیے شروع کیا گیا تھا اور بعد میں اس میں ان ریاستوں اور چھ شمال مشرقی ریاستوں میں تمام اضلاع کا احاطہ کیا گیا تھا،جناب نڈا نے اسکیم کے قابل ذکر اثرات پر زور دیا اور ان ریاستوں میں مانع حمل ادویات تک رسائی میں نمایاں اضافہ اور زچگی، شیر خوار اور پانچ سال سے کم عمر کی شرح اموات میں کامیاب کمی کو اُجاگر کیا۔  انہوں نے کہا کہ ‘‘اضلاع کو اس اسکیم کا بنیادی مرکز توجہ بنانے سے پوری ریاست میں کل شرح تولید(ٹی ایف آر) کو نیچے لانے میں مدد ملی۔ مشن پریوار وکاس نے نہ صرف ریاستوں کے  کل شرح تولید کو کم کرنے میں تعاون کیا ہے، بلکہ قومی کل شرح تولید(ٹی ایف آر) میں بھی مدد کی ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ‘‘ ہمیں ان ریاستوں میں کم کل شرح تولید(ٹی ایف آر) کو برقرار رکھنے کی طرف کام کرنے کی ضرورت ہے، جو پہلے ہی اسے حاصل کر چکی ہیں اور دوسری ریاستوں میں حاصل کرنے کی سمت میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔’’ انہوں نے کہا کہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ان کوششوں میں کوتاہی کے  خلاف خبردار کیا اور ہر ایک کو ملک کے تمام خطوں میں کل شرح تولید کو متبادل سطح پر لانے کے لیے کام کرنے کی ترغیب دی۔  انہوں نے کہا کہ‘‘ہمیں ریاستوں کے ان پٹ اور این ایف ایچ ایس ڈیٹا کی بنیاد پر ایک حکمت عملی بھی بنانا چاہیے، تاکہ ان علاقوں پر توجہ مرکوز کی جا سکے، جہاں  کل شرح تولید(ٹی ایف آر) میں بہتری نہیں آئی ہے۔’’

جناب نڈا نے خاندانی منصوبہ بندی اور خدمات کی فراہمی کے پیغامات کو آخری میل تک پہنچانے میں صحت کی دیکھ بھال اور صف اول کارکنوں اور مختلف ذیلی محکموں کی انتھک محنت اور لگن کی بھی تعریف کی۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002H6ZB.jpg

 

محترمہ انوپریاپٹیل نے کیا کہ‘‘ہندوستان کی 65فیصد سے زیادہ آبادی تولیدی عمر کے گروپ میں آتی ہے، جو اس بات کو یقینی بنانے کو اہم بناتی ہے کہ انہیں انتخاب فراہم کیے جائیں اور ان پر غیر منصوبہ بند خاندانی ترقی کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔’’ مرکزی حکومت کی طرف سے خاندانی منصوبہ بندی کے پروگرام کی توسیع پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘‘جبکہ پہلے یہ دو مرحلوں پر مشتمل پروگرام ہوا کرتا تھا، اب اسے تین مرحلوں تک بڑھا دیا گیا ہے: تیاری کا مرحلہ، کمیونٹی کی شرکت اور خدمات کی فراہمی۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ خاندانی پروگرام کی سات دہائیوں کی سرگرمیوں کے نتائج برآمد ہوئے ہیں،جہاں 36 میں سے 31 ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام  علاقے اب کل شرح تولید(ٹی ایف آر) کے متبادل سطح پر پہنچ چکی ہیں۔  انہوں نے یوپی، بہار، جھارکھنڈ، میگھالیہ اور منی پور کوکل شرح تولید( ٹی ایف آر) کو نیچے لانے کے لیے ٹھوس سرگرمیاں کرنے کی ترغیب دی۔

محترمہ پٹیل نے یہ بھی بتایا کہ مشن پریوار وِکاس( ایم پی وی) اسکیم کو ابتدائی طور پر 146 اضلاع سے 340 سے زیادہ اضلاع تک پھیلا دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ‘‘یہ نوٹ کرنا بھی حوصلہ افزا ہے کہ ملک میں جدید مانع حمل ادویات کی قبولیت بڑھ کر 56 فیصد ہو گئی ہے۔’’ قومی خاندانی منصوبہ بندی کے پروگرام کی کامیابی کو اُجاگر کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے صحت و خاندانی بہبود(ایچ ایف ڈبلیو) نے کہا کہ جدید مانع حمل ادویات کا استعمال 47.8فیصد(این ایف ایس ایس-4) سے 56.5 فیصد(این ایف ایچ ایس-5) تک بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘این ایف ایچ ایس -5 ڈیٹا وقفہ کاری کے طریقوں کی طرف مجموعی طور پر مثبت تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے، جو ماں اور نوزائیدہ بچوں کی اموات اور بیماری پر مثبت اثر ڈالنے میں معاون ثابت ہوں گے۔ خاندانی منصوبہ بندی کی غیر مکمل ضرورت 12.9(این ایف ایچ ایسIV)سے کم ہو کر 9.4 رہ گئی ہے، جو کہ ایک حوصلہ افزا کامیابی ہے۔’’

اس موقع کے دوران ایک اختراعی فیملی پلاننگ ڈسپلے ماڈل ‘‘سگم’’ اور ہندی، انگریزی اور علاقائی زبانوں میں خاندانی منصوبہ بندی کے پوسٹروں کی نقاب کشائی کی گئی،جنہوں نے عالمی یوم آبادی 2024 کے لیے موجودہ سال کے تھیم کو اپنایا؎۔سگم خاندانی منصوبہ بندی کے لیے ایک منفرد اور اختراعی کثیر المقاصد ڈسپلے ماڈل ہے، جسے خاندانی منصوبہ بندی کے خدمات فراہم کرنے والوں، این ایم این سی ایچ اے(تولیدی، زچگی، نوزائیدہ، بچہ،  نو عمر، صحت اور غذائیت) کے مشیروں، نچلی سطح پر صحت کے کارکنوں اور فائدہ اٹھانے والوں کے استعمال کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اسے صحت کی سہولیات پر مختلف مقامات پر حکمت عملی کے ساتھ بھی دکھایا جا سکتا ہے۔ ‘سگم’ کا مقصد ایک خوشگوار ماحول کو فروغ دینا اور خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں ضروری بیداری پیدا کرنا ہے۔ اس میں خاندانی منصوبہ بندی میں مردوں اور عورتوں کی مساوی شرکت، منصوبہ بند والدینیت کی حوصلہ افزائی، صحت بخش وقت اور پیدائش کے درمیان فاصلہ پر زور دینے اور دستیاب مانع حمل انتخاب کی حد کو ظاہر کرنے کا تصور  پیش کیا گیا ہے۔ خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور خاندانی منصوبہ بندی کی اشیاء کے استعمال کو بڑھانے کے لیے نئے تیار کردہ ریڈیو اسپاٹس اور جِنگلز بھی شروع کیے گئے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003DVJT.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004MHWX.jpg

 

تقریب میں ورچوئل طور پر شرکت کرتے ہوئے متعلقہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے صحت اور مشن ڈائریکٹرز کے پرنسپل سکریٹریوں نے خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات فراہم کرنے میں آخری منزل تک پہنچنے کے بارے میں اپنے سیکھنے اور تجربات کا اشتراک کیا، جس میں انہیں درپیش مسائل اور چیلنجز بھی شامل ہیں۔ جھارکھنڈ اور اتر پردیش نے ‘‘ساس بہو سمیلن’’ کے اپنے ورژن کو اُجاگر کیا، جہاں وہ خاندان کے مرد افراد کو بھی کمیونٹی بیداری پیدا کرنے کے لیے شامل کرتے ہیں۔ تلنگانہ نے ‘‘انتارا ڈے’’ کے اپنے منفرد عمل کی نشاندہی کی، جہاں وہ جوڑوں کو انجکشن کے قابل مانع حمل ادویات فراہم کرتے ہیں۔ ریاستوں نے بھی خاندانی منصوبہ بندی کے اقدامات میں مدد فراہم کرنے کے لیے حکومت ہند کی ستائش کی۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005UTVB.jpg

 

مرکزی صحت سکریٹری جناب اپوروا چندرا،وزارت صحت کی اسسٹنٹ سکریٹری و منیجنگ ڈائریکٹر (این ایچ ایم) محترمہ آرادھنا پٹنائک، (آرسی ایچ) کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ میرا سریواستو، صحت عامہ کے ماہرین، ترقیاتی شراکت داروں، سول سوسائٹیوں، ریاستوں کے نمائندوں اور مرکزی وزارت صحت کے سینئر عہدیداروں نےورچوئل طور پر اس تقریب میں شرکت کی۔

 

****

ش ح۔ اک۔ن ع

U:8245



(Release ID: 2032484) Visitor Counter : 10