وزیراعظم کا دفتر

 بائیسویں(22) ویں ہندوستان-روس سالانہ چوٹی کانفرنس کے بعد مشترکہ بیان

Posted On: 09 JUL 2024 9:54PM by PIB Delhi

ہندوستان-روس: پائیدار اور وسعت پذیر شراکت داری

1. جمہوریہ ہند کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے روسی فیڈریشن کے صدر عزت مآب  جناب  ولادیمیر پوتن. کی دعوت پر 8-9 جولائی 2024 کو 22 ویں ہندوستان - روس کی سالانہ چوٹی کانفرنس کے لیے روسی فیڈریشن کا سرکاری دورہ کیا۔

2. دورے کے دوران،  عزت مآب جناب صدر ولادیمیر پوتن نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کو ہندوستان اور روس کے درمیان خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ اور ی دو ممالک کے لوگوں کے درمیان دوستانہ تعلقات کی ترقی میں ان کی نمایاں شراکت کے لیے روس کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز ‘‘آرڈر آف سینٹ اینڈریو دی اپوسل’’ سے نوازا۔.

سیاسی تعلقات

3. قائدین نے ہندوستان اور روس کے درمیان خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی مسلسل مضبوطی اور گہرائی کا ذکرکیا۔

4. قائدین نے اس وقت وقت پر آزمائے ہوئے تعلقات کی خاص نوعیت کی بہت تعریف کی جو اعتماد، باہمی افہام و تفہیم اور تزویراتی ہم آہنگی پر مبنی ہے۔ 2023 میں ایس سی او اور جی 20 کی ہندوستان کی سربراہی کے دوران اور 2024 میں بی آر آئی سی ایس  کی روس کی صدارت کے دوران تمام سطحوں پر باقاعدہ دوطرفہ  سرگرمیوں  نے بڑھتی ہوئی   دوطرفہ شراکت داری کو مزید گہرا اور وسعت دینے میں مدد کی۔

5. قائدین نے کثیر جہتی باہمی طور پر فائدہ مند ہندوستان-روس تعلقات کا مثبت جائزہ لیا جو تعاون کے تمام ممکنہ شعبوں بشمول سیاسی اور اسٹریٹجک، فوجی اور سیکورٹی، تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی، سائنس اور ٹیکنالوجی، جوہری، خلائی، ثقافتی، تعلیم اور انسانی تعاون  کا احاطہ کرتے ہیں ۔ اس  بات پر اطمینان کااظہار کیا گیا  کہ دونوں فریق روایتی شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بناتے ہوئے تعاون کے لیے نئے راستے تلاش کر رہے ہیں۔

6. فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان اور روس کے تعلقات موجودہ پیچیدہ، چیلنجنگ اور غیر یقینی جغرافیائی سیاسی صورتحال کے پس منظر میں لچکدار رہے ہیں۔ دونوں فریقوں نے ایک عصری، متوازن، باہمی فائدہ مند، پائیدار اور طویل مدتی شراکت داری قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔ تعاون کے تمام شعبوں میں ہندوستان اور روس کے تعلقات کی ترقی ایک مشترکہ خارجہ پالیسی کی ترجیح ہے۔ رہنماؤں نے اسٹریٹجک شراکت داری کی مکمل صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کے لیے تمام کوششیں کرنے پر اتفاق کیا۔

وزارت خارجہ کی سطح پر تعاون

7. رہنماؤں نے مسلسل بدلتے ہوئے اور پیچیدہ جغرافیائی سیاسی منظر نامے کے ذریعے دوطرفہ شراکت داری کو پروان چڑھانے اور اسے بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ڈھالنے کے لیے وزرات خارجہ کے درمیان قریبی تعاون اور وزرائے خارجہ کے درمیان متواتر ملاقاتوں اور تبادلوں کو سراہا۔ باقاعدہ قریبی رابطہ کاری  نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات، بین الاقوامی مسائل اور مختلف بین الاقوامی اور کثیر جہتی تنظیموں میں گہرا تال میل پیدا کرنے اور  ایک دوسرے کو  صحیح  طرح  سمجھنے میں بھی مدد کی ہے۔

8. قائدین نے 2028-2024 کی مدت کے لیے دفتر خارجہ کے مشاورت کے پروٹوکول کا خیرمقدم کیا جس پر دسمبر 2023 میں ہندوستان کی وزارت خارجہ اور روسی فیڈریشن کی وزارت خارجہ کے درمیان دستخط کیے گئے تھے جو سب سے  زیادہ حساس دو طرفہ ، عالمی اور علاقائی امور پر  تبادلہ خیال  اورمذاکرات کے لئے  بنیاد فراہم کرتا ہے۔  انہوں نے دوطرفہ، اقوام متحدہ سے متعلق، انسداد دہشت گردی، قونصلر اور املاک کے معاملات کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر دفتر خارجہ کی مشاورت کے باقاعدہ انعقاد  پر اطمینان کااظہار کیا۔

پارلیمانی تعاون

9. فریقین نے قریبی بین پارلیمانی بات چیت کا ذکر کیا اور ہند-روس تعلقات کے ایک قیمتی جزو کے طور پر بین الپارلیمانی کمیشن اور دونوں ایوانوں کے پارلیمانی دوستی گروپوں کی باقاعدہ میٹنگوں کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے روسی فیڈریشن کونسل کے اسپیکر کے اکتوبر 2023 میں 9ویں جی 20 پارلیمانی اسپیکرز کے اجلاس کے لیے نئی دہلی کے دورے کی تعریف کی۔

قومی سلامتی کونسلوں کے درمیان تعاون

10. رہنماؤں نے دوطرفہ اور علاقائی امور پر قومی سلامتی کے مشیروں اور قومی سلامتی کونسلوں کی سطح پر  سلامتی سے متعلق  گفتگو  کی اہمیت کو اجاگر کیا اور باقاعدہ بات چیت کا خیرمقدم کیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ اور عالمی باہمی دلچسپی کے علاقائی مسائل کے حوالے سےزیادہ سے زیادہ اسٹریٹجک افہام و تفہیم اور ہم آہنگی میں مدد ملی۔

تجارتی اور اقتصادی شراکت داری

11. فریقین نے 2023 میں دوطرفہ تجارت کی نمایاں نمو کے حوالے سے اطمینان کا اظہار  کیا جو کہ 2025 کے لیے رہنماؤں کی طرف سے طے کردہ 30 بلین امریکی ڈالر کے دو طرفہ تجارتی ہدف سے تقریباً دوگنا ہے۔ طویل مدتی میں متوازن اور پائیدار باہمی تجارت کے حصول کے لیے، رہنماؤں نے صنعتی تعاون کو مضبوط بنانے، نئی تکنیکی اور سرمایہ کاری کی شراکت قائم کرنے کے ذریعے، خاص طور پر اعلیٰ درجے کے اعلیٰ ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اور تعاون کی نئی راہیں اور شکلیں تلاش کرنے کے ذریعے روس کو ہندوستانی برآمدات بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

12. دوطرفہ تجارت میں ترقی کو مزید تیز کرنے اور اسے برقرار رکھنے کے مقصد سے، رہنماؤں نے 2030 تک دو طرفہ تجارت کا ہدف 100 بلین امریکی ڈالر مقرر کرنے پر اتفاق کیا۔

13. رہنماؤں نے اپریل 2023 میں نئی ​​دہلی میں منعقدہ بھارت-روس بین الحکومتی کمیشن برائے تجارت، اقتصادی، سائنسی، تکنیکی اور ثقافتی تعاون (آئی آر آئی جی سی- ٹی ای سی) کے 24ویں اجلاس اور بھارت-روس بزنس فورم ، اور اس کی افتتاحی میٹنگز ٹرانسپورٹ، شہری ترقی اور ریلوے پر ورکنگ گروپس اور سب ورکنگ گروپس کا خیرمقدم کیا ۔ انہوں نے دوطرفہ اقتصادی تعلقات میں مزید توسیع اور تنوع کو یقینی بنانے کے لیے کمیشن کے کام کو سراہا۔ انہوں نے   آئی آر آئی جی سی- ٹی ای سی کا اگلا اجلاس 2024 کے دوسرے نصف میں روس میں منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔

14. رہنما، تجارتی اور اقتصادی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے ایک اضافی محرک فراہم کرنا چاہتے ہیں اور دونوں ریاستوں کے درمیان اشیا اور خدمات کی تجارت میں متحرک ترقی کے رجحان کو برقرار رکھنے کے ارادے اور اس کے حجم  میں نمایاں اضافہ کو یقینی بنانے کی خواہش سے رہنمائی کرتے ہوئے،  متعلقہ ایجنسیوں کو ہدایت کی کہ وہ 2030 (پروگرام-2030) تک روسی ہندوستانی اقتصادی تعاون کے امید افزا شعبوں کی ترقی کے لیے ایک پروگرام تیار کریں۔ فریقین نے پروگرام-2030 کے ذریعے فراہم کیے گئے اقدامات، منصوبوں، اقدامات اور سرگرمیوں کے نفاذ میں تعاون کے لیے آمادگی کا اعادہ کیا۔ اس کے نفاذ کا مجموعی رابطہ آئی آر آئی جی سی- ٹی ای سی کرے گا۔ اس کے ورکنگ گروپس اور سب ورکنگ گروپس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کی متعلقہ ایجنسیوں کو پروگرام-2030 کی نگرانی، کنٹرول اور تعاون کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

15. فریقین نے قومی کرنسیوں کا استعمال کرتے ہوئے دو طرفہ تصفیہ کے نظام کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ فریقین نے اپنے مالیاتی پیغام رسانی کے نظام کے باہمی تعاون کے لیے مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے دو طرفہ تجارت میں مزید اضافہ کی سہولت کے لیے انشورنس اور دوہرا  بیمہ کے مسائل کے لیے باہمی طور پر قابل قبول حل تلاش کرنے کی اہمیت کا ذکر کیا۔

16. حفاظتی اقدامات اور انتظامی رکاوٹوں سمیت تجارت میں نان ٹیرف/ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے، لیڈروں نے مارچ 2024 میں ہندوستان اور یوریشین اکنامک یونین کے درمیان سامان پر آزاد تجارتی معاہدے کے لیے مکمل مذاکرات شروع کرنے کے لیے ابتدائی میٹنگ کی تعریف کی۔ رہنماؤں نے اپنے متعلقہ حکام کو خدمات اور سرمایہ کاری میں دو طرفہ آزاد تجارت کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے بات چیت شروع کرنے کے امکانات تلاش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

17. دو طرفہ تعلقات کی ترقی کے لیے صنعتی تعاون کی عظیم اہمیت  کا ذکر  کرتے ہوئے، فریقین نے ٹرانسپورٹ انجینئرنگ، دھات کاری، کیمیکل انڈسٹری اور باہمی دلچسپی کے دیگر شعبوں میں مینوفیکچرنگ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی باہمی خواہش کی تصدیق کی۔ فریقین نے ترجیحی علاقوں میں امید افزا مشترکہ منصوبوں کے نفاذ کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے کے اپنے ارادے کا اظہار کیا۔ فریقین نے صنعتی مصنوعات کے باہمی تجارتی بہاؤ کو بڑھانے اور دو طرفہ تجارت میں اپنا حصہ بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔

18. فریقین نے اس بات کی توثیق کی کہ روس کی فیڈرل کسٹمز سروس اور سنٹرل بورڈ آف بالواسطہ ٹیکسز اینڈ کسٹمز آف انڈیا کے درمیان بااختیار اقتصادی آپریٹر کے متعلقہ اداروں کی باہمی شناخت پر مئی 2024 میں دستخط کیے جانے والے معاہدے سےاس فہرست کو مزید توسیع دینے اور  روس بھارت تجارت کے حجم میں اضافہ کے ساتھ ساتھ سپلائی چین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئےایک اضافی حوصلہ ملے گا۔

19. فریقین نے روسی فیڈریشن کی حکومت اور جمہوریہ ہند کی حکومت کے درمیان مائیگریشن اور موبیلٹی پارٹنرشپ معاہدے پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

20. فریقین نے کھاد سے متعلق جوائنٹ انڈیا-روس کمیٹی کے فریم ورک کے اندر کمپنی سے کمپنی کے طویل مدتی معاہدوں کی بنیاد پر ہندوستان کو کھاد کی پائیدار فراہمی پر تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

21. لیڈروں نے پہلے ہندوستان-روس سرمایہ کاری فورم اور اپریل 2024 میں ماسکو میں ترجیحی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر ورکنگ گروپ کی 7ویں میٹنگ کا خیرمقدم کیا جہاں فریقین نے ‘‘میک ان انڈیا’’ اور ‘‘آتم نر بھر بھارت’’ میں روسی کاروباروں روس میں سرمایہ کاری کے منصوبوں میں ہندوستانی کمپنیوں کے پروگرام کی شرکت کو آسان بنانے پر اتفاق کیا۔ ہندوستانی فریق نے روسی کاروباریوں کو حکومت ہند کے صنعتی راہداری پروگرام کے تحت گرین فیلڈ صنعتی شہروں میں مینوفیکچرنگ سہولیات قائم کرنے کی دعوت دی۔

22. فریقین نے مواصلاتی ٹیکنالوجیز بشمول ٹیلی کمیونیکیشن، سیٹلائٹ کمیونیکیشنز، پبلک ایڈمنسٹریشن کی ڈیجیٹلائزیشن اور شہری ماحول، موبائل کمیونیکیشن، انفارمیشن سیکیورٹی وغیرہ کے شعبے میں تعاون کو بڑھانے میں اپنی دلچسپی کی تصدیق کی۔

ٹرانسپورٹ اور کنیکٹیویٹی

23. فریقین مستحکم اور موثر ٹرانسپورٹ کوریڈورز کے ایک نئے فن تعمیر کے بارے میں نقطہ نظر کا اشتراک کرتے ہیں، اور عظیم یوریشین اسپیس کے خیال کو عملی جامہ پہنانے کے مقصد کے لیے یوریشیا میں امید افزا پیداوار اور مارکیٹنگ چینز کی ترقی پر بھرپور توجہ دیتے ہیں۔ اس تناظر میں، فریقین نے بنیادی ڈھانچے کی صلاحیت کو بڑھانے پر زور دینے کے ساتھ لاجسٹک روابط کو بڑھانے کے لیے فعال طور پر کام کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی، جن میں چنئی-ولادیووستوک ایسٹرن میری ٹائم کوریڈور اور بین الاقوامی شمال-جنوب ٹرانسپورٹ کوریڈور کے نفاذ کے ساتھ ساتھ شمالی سمندری راستے کا امکان شامل ہے۔

24. دونوں فریق  آئی این ایس ٹی سی  روٹ کے استعمال کو تیز کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے تاکہ کارگو کی نقل و حمل کے وقت اور لاگت کو کم کیا جا سکے اور یوریشین اسپیس میں رابطے کو فروغ دیا جا سکے۔ ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس کے شعبے میں تعاون شفافیت، وسیع شراکت، مقامی ترجیحات، مالی استحکام اور تمام اقوام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کے اصولوں پر مبنی ہوگا۔

25. فریقین روس اور ہندوستان کے درمیان شمالی سمندری راستے سے جہاز رانی کو فروغ دینے میں تعاون کی حمایت کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے، انہوں نے شمالی سمندری راستے میں تعاون کے لیے آئی آر آئی جی سی- ٹی ای سی کے اندر ایک مشترکہ ورکنگ باڈی قائم کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔

26. فریقین نے ماسکو میں سول ایوی ایشن (فروری، 2023) کے ذیلی ورکنگ گروپ کے اجلاس کے نتائج کے حوالے اپنے اطمینان کا ا ظہار کیا ۔ انہوں نے سول ایوی ایشن اور سول ایوی ایشن سیکیورٹی کے شعبے میں تعاون پر اتفاق کیا۔

توانائی کی شراکت داری

27. فریقین نے خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے ایک اہم ستون کے طور پر توانائی کے شعبے میں مضبوط اور وسیع تعاون کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ اس تناظر میں، فریقین نے توانائی کے وسائل میں دو طرفہ تجارت کی مسلسل خصوصی اہمیت کاذکر کیا اور نئے طویل مدتی معاہدوں کی تلاش پر اتفاق کیا۔

28. فریقین نے کوئلے کے شعبے میں جاری تعاون کی تعریف کی اور ہندوستان کو کوکنگ کول کی فراہمی میں مزید اضافہ اور روس سے ہندوستان کو اینتھرا سائیٹ کوئلے کی برآمد کے مواقع تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔

روس کے مشرق بعید اور آرکٹک میں تعاون

29. فریقین مشرق بعید اور روسی فیڈریشن کے آرکٹک زون(قطب شمالی کے خطے) میں تجارت اور سرمایہ کاری کے تعاون کو تیز کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس سلسلے میں، فریقین نے 2029-2024  کی مدت کے لیے روس کے مشرق بعید میں تجارت، اقتصادی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں ہندوستان-روس تعاون کے پروگرام کے ساتھ ساتھ روس کی فیڈریشن کےآرکٹک زون(قطب شمالی کے خطے)  میں تعاون کے اصولوں پر دستخط کا خیرمقدم کیا ۔ تعاون کا پروگرام ہندوستان اور روس کے مشرق بعید خطے کے درمیان مزید تعاون کے لیے ضروری فریم ورک فراہم کرے گا، خاص طور پر زراعت، توانائی، کان کنی، افرادی قوت، ہیرے، دواسازی، سمندری نقل و حمل وغیرہ کے شعبوں میں۔

30. فریقین نے روس کے مشرق بعید کے خطوں اور ہندوستانی ریاستوں کے درمیان بین علاقائی مکالمے کی ترقی کی ضرورت کا اعادہ کیا اور کاروبار، تجارت، تعلیمی، ثقافتی تبادلوں اور منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے  دو طرفہ  تعلقات کے قیام کی حوصلہ افزائی کی۔

31. روسی فریق دلچسپی رکھنے والے ہندوستانی سرمایہ کاروں کو روس کے مشرق بعید میں اعلی درجے کی ترقی کے علاقوں کے فریم ورک کے اندر ہائی ٹیک سرمایہ کاری کے منصوبوں کو لاگو کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ ہندوستانی فریق نے جنوری 2024 میں وائبرنٹ گجرات گلوبل سمٹ میں روسی وزارت برائے مشرق بعید اور آرکٹک ڈیولپمنٹ کے وفد کی شرکت کی تعریف کی۔  روسی فریق نے سینٹ  پیٹر س  برگ انٹر نیشنل  اکنامک فورم (جون 2023) ایسٹرن اکنامک فورم (ستمبر 2023)میں  ہندوستانی  وفد کی شرکت  کو سراہا ۔فریقین نے دو طرفہ تجارت، اقتصادی اور سرمایہ کاری کے تعاون کو فروغ دینے کے لیے ان اقتصادی فورموں کے موقع پر منعقدہ ہندوستان-روس بزنس ڈائیلاگ کے تعاون کا ذکر کیا۔

32. فریقین مشرقی اقتصادی فورم کے فریم ورک سمیت ایشیا  بحرالکاہل خطے کے اہم کاروباری میدانوں میں تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔

سول نیوکلیئر تعاون، خلا میں تعاون

33. فریقین نے اسٹریٹجک شراکت داری کے ایک اہم جز کے طور پر جوہری توانائی کے پرامن استعمال میں تعاون کی اہمیت کا ذکر کیا۔ فریقین نے کڈنکولم میں جوہری پاور پلانٹ کے باقی ماندہ یونٹس کی تعمیر میں حاصل ہونے والی پیش رفت کا خیرمقدم کیا اور سپلائی کی ترسیل کے لیے ٹائم لائن سمیت شیڈول پر عمل کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے پہلے دستخط شدہ معاہدوں کے مطابق ہندوستان میں دوسری سائٹ پر مزید بات چیت کی اہمیت کو  بھی گفتگو کا موضوع بنایا ۔ فریقین نے روسی ڈیزائن کے وی وی ای آر 1200 ، آلات کی لوکلائزیشن (مقامی سطح پر استعمال) اور این پی پی اجزاء کی مشترکہ تیاری کے ساتھ ساتھ تیسرے ممالک میں تعاون پر تکنیکی بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ فریقین نے نیوکلیئر پاور میں تعاون کو وسیع کرنے کے اپنے ارادے کی تصدیق کی جس میں فیول سائیکل، کے کے این پی پیز کو چلانے کے لیے لائف سائیکل سپورٹ اور نان پاور ایپلی کیشنز  غیر برقی استعمال شامل ہیں۔

34. خلا میں تعاون کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے، فریقین نے پرامن مقاصد کے لیے بیرونی خلا کے استعمال میں ہندوستانی خلائی تحقیقی تنظیم اور روسی اسٹیٹ اسپیس کارپوریشن ‘‘روسکاس موس’’کے درمیان بہتر شراکت داری کا خیرمقدم کیا، جس میں  انسانی خلائی پرواز کے پروگرام،سیٹلائٹ نیویگیشن  اور سیاروں کی تلاش وتحقیق شامل ہیں ۔ روسی رہنمانے ہندوستان کو بیرونی خلا کی تلاش میں ایک طویل پیشرفت اور سائنس اور انجینئرنگ میں ہندوستان کی جانب سے کی گئی متاثر کن پیشرفت پر مبارکباد پیش کی، جو مزید تعاون کے لئے باہمی طور پر سود مند ثابت ہوسکتی ہے۔دونوں فریقوں نے راکٹ انجن کی تیاری، ترقی، اور استعمال میں باہمی فائدہ مند تعاون کے امکانات کو تلاش کرنے کے لیے اتفاق کااظہار کیا۔

فوجی اور فوجی تکنیکی تعاون

35. فوجی اور فوجی تکنیکی تعاون روایتی طور پر ہندوستان اور روس کے درمیان خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کا ستون رہا ہے، جو کئی دہائیوں کی مشترکہ کوششوں اور نتیجہ خیز تعاون کے ذریعے مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا گیا ہے، جس کی قیادت فوجی اور فوجی تکنیکی تعاون  پر بین حکومتی کمیشن ( آئی آرآئی جی سی- ایم اینڈ ایم ٹی سی) نے کی ہے۔ فریقین نے باقاعدہ دفاعی اور فوجی رابطوں پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا، جس میں  اپریل 2023 میں نئی ​​دہلی میں ایس سی او  وزرائے دفاع کی میٹنگ کے پہلو بہ پہلو وزرائے دفاع کی میٹنگ اور  دونوں ممالک کی مسلح افواج کی مشترکہ مشقیں  شامل ہیں ۔ انہوں نے 2024 کی دوسری ششماہی میں ماسکو میں آئی آر آئی جی سی- ایم اینڈ ایم ٹی سی  کے 21ویں دور کے انعقاد پر اتفاق کیا۔ خود کفالت  کے حصول کے لئے  ہندوستان کی جستجو کے نتیجے میں، شراکت داری فی الحال مشترکہ تحقیق اور ترقی، مشترکہ ترقی اور جدید دفاعی ٹیکنالوجی اور نظام کی مشترکہ پیداوار کی طرف متوجہ ہو رہی ہے۔ فریقین نے مشترکہ فوجی تعاون کی سرگرمیوں کی رفتار کو برقرار رکھنے اور فوجی وفود کے تبادلوں کو وسعت دینے کے عزم کی تصدیق کی۔

36. دونوں فریقوں نے میک ان انڈیا پروگرام کے تحت ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مشترکہ منصوبوں کے قیام کے ذریعے روسی نژاد ہتھیاروں اور دفاعی ساز و سامان کی دیکھ بھال کے لیے اسپیئر پارٹس، پرزوں، ایگریگیٹس اور دیگر مصنوعات کی ہندوستان میں مشترکہ تیاری کی حوصلہ افزائی کرنے پر اتفاق کیا۔ فریقین کی منظوری سے ہندوستانی مسلح افواج کی ضروریات کے ساتھ ساتھ باہمی دوست تیسرے ممالک کو برآمدات۔ اس سلسلے میں، فریقین نے تکنیکی تعاون پر ایک نئے ورکنگ گروپ کے قیام اور آئی آر آئی جی سی- ایم اینڈ ایم ٹی سی  کی اگلی میٹنگ کے دوران اس کی دفعات پر تبادلہ خیال کرنے پر اتفاق کیا۔

تعلیم اور سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون

37. فریقین نے سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع میں دوطرفہ تعاون کی اہمیت کا ذکر کیا، تعلیمی اور سائنسی تنظیموں کے درمیان شراکت داری کو فروغ دینے میں باہمی دلچسپی کی تصدیق کی، جس میں مختلف اکیڈمک موبیلٹی فارمز، تعلیمی پروگراموں اور تحقیقی منصوبوں کے نفاذ کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں دلچسپی رکھنے والی روسی تعلیمی اور سائنسی تنظیموں کی شاخیں کھولنے میں بھی تعاون شامل ہے ۔

38. فریقین نے روسی فیڈریشن کی وزارت سائنس اور اعلیٰ تعلیم اور حکومت ہند کے محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے درمیان 2021 کے روڈ میپ کے کامیاب نفاذ کا ذکر کیا، جس میں  دونوں ممالک کی وزارتوں اور سائنسی بنیادوں کے ذریعے روس-انڈیا تحقیقی پروجیکٹوں کا نفاذ بھی شامل ہے ۔

39. سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع میں مشترکہ تحقیق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، دونوں فریقوں نے دونوں ممالک کے درمیان اختراع کاری سے متعلق تعاون کو فروغ دینے کے لیے 2021 کے روڈ میپ برائے سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی تعاون کے فریم ورک میں ۔ اقتصادی اور سماجی اثرات کے لیے مشترکہ منصوبوں کے لیے ٹیکنالوجیز کی کمرشلائزیشن اور فل سائیکل سپورٹ پرمل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے ٹیکنالوجی پارٹنرشپ کو بہتر بنانے کے لیے اختراعی صنعت کاری( انٹرپرینیورشپ)  اور انٹر کلسٹر تعاملات کے لیے بین الاقوامی مراکز کے قیام پر اتفاق کیا۔

40. فریقین نے تعاون کے ممکنہ شعبوں کی نشاندہی کی جیسے زراعت اور فوڈ سائنس اور ٹیکنالوجی، جہاز کی تعمیر اور مرمت، نیلی معیشت، سمندری صنعت اور سمندری وسائل، کیمیائی سائنس اور ٹیکنالوجی، توانائی، پانی، آب و ہوا، اور قدرتی وسائل، صحت اور طبی ٹیکنالوجی۔ ، لائف سائنسز، اور بائیو ٹیکنالوجی، اپلائیڈ میتھمیٹکس اور ڈیٹا سائنس اور ٹیکنالوجی، میٹریل سائنس اور ٹیکنالوجی، فزکس اور ایسٹرو فزکس، پولر ریسرچ اور نینو ٹیکنالوجی۔

41. فریقین نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمہ، حکومت ہند، اور روسی فیڈریشن کی سائنس اور اعلیٰ تعلیم کی وزارت کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے شعبے میں روسی سائنس فاؤنڈیشن کے ساتھ مشترکہ تحقیقی منصوبوں کے لیے مشترکہ بولیوں کے کامیاب نفاذ کا بھی ذکر کیا۔ ۔

42. فریقین نے آئی آر آئی جی سی-ٹی ای سی  کے فریم ورک کے اندر اعلیٰ تعلیم پر ایک ورکنگ گروپ قائم کرنے کے اپنے ارادے کا اعادہ کیا، جس میں دونوں ممالک کے دلچسپی رکھنے والے محکموں اور تنظیموں کے نمائندے شامل ہوں گے تاکہ اس شعبے میں بات چیت کے اہم مسائل کو حل کیا جا سکے۔

43. فریقین نے تعلیم اور تعلیمی ڈگریوں کی باہمی شناخت پر اپنی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

44. فریقین نے روس بھارت گول میز پروگراموں، سیمیناروں، کانفرنسوں اور دیگر سرگرمیوں کے انعقاد کے لیے حمایت کا اظہار کیا جن کا مقصد دو طرفہ تعلیمی اور سائنسی تعلقات کو بڑھانا اور  وسعت دیناہے۔

45. تعلیم کے میدان میں ہندوستان اور روس کے درمیان روایتی طور پر مضبوط تعاون کو تسلیم کرتے ہوئے، فریقین نے یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کے درمیان روابط کو فروغ دینے میں اپنی کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور اس سلسلے میں تقریباً 60 روسی یونیورسٹیوں کی شرکت کے ساتھ اپریل 2024 میں ہندوستان میں منعقدہ تعلیمی سمٹ کا خیرمقدم کیا۔

ثقافتی تعاون، سیاحت اور عوام سے عوام کے درمیان تبادلے

46. ​​فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ثقافتی تعامل روس-انڈیا خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کا ایک اہم جزو ہے۔ فریقین دونوں ممالک کے جوڑ، تھیٹر، لائبریری، میوزیم، تخلیقی یونیورسٹیوں اور دیگر ثقافتی اداروں کے درمیان براہ راست رابطوں اور مزید تعاون کے قیام کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

47. روایتی طور پر مضبوط ثقافتی روابط کو اجاگر کرتے ہوئے، فریقین نے روسی فیڈریشن کی وزارت ثقافت اور جمہوریہ ہند کی حکومت کی وزارت ثقافت کے درمیان 2024-2021 کے لیے ثقافتی تبادلے کے پروگرام کے کامیاب نفاذ کی تعریف کی، جو لوگوں سے لوگوں کے رابطوں کو بڑھانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ثقافتی اور فلمی میلوں کے باہمی طور پر انعقاد کے باہمی فائدہ مند عمل کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ ثقافتی تبادلوں کی جغرافیائی توسیع اور نوجوانوں اور لوک آرٹ گروپس کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ اس سلسلے میں، فریقین نے اطمینان کے ساتھ، روس کے آٹھ شہروں میں ستمبر 2023 میں فیسٹیول آف انڈین کلچر کے کامیاب انعقاد اور 2024 میں ہندوستان میں روسی ثقافت کے تہوار کے کامیاب انعقاد کا بھی ذکر کیا۔

48. دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے میں نوجوانوں کے اہم کردار کا ذکرکرتے ہوئے رہنماؤں نے مارچ 2024 میں سوچی ورلڈ یوتھ فیسٹیول میں طلباء اور نوجوان صنعت کاروں کے ہندوستانی وفد اور ہندوستانی کھلاڑیوں اور کھلاڑیوں کی فعال شرکت اورمارچ اور جون 2024 میں بالترتیب کازان میں ‘‘مستقبل کے کھیل’’ اور بی آر آئی سی ایس(برکس) گیمزمیں شرکت کے ذریعے نوجوانوں کے بڑھے ہوئے تبادلوں پراطمینان کا اظہار کیا۔

49. فریقین نے ثقافتی تبادلوں کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان مزید معاصر تفہیم کو فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا جس میں سائنس اور ٹیکنالوجی، سبز توانائی، خلاء  وغیرہ جیسے شعبوں میں بڑے پیمانے پر نمائشیں اور تبادلے شامل ہو سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں فریقین نے  دونوں ممالک میں ‘‘کراس/ملٹی سیکٹرل ایئرس آف ایکسچینج’’ کا انعقاد کرنے پراتفاق کیا،تاکہ لوگوں کے درمیان لوگوں کے تبادلے میں اضافہ ہو اور اقتصادی، تعلیمی، سائنسی اور شہری معاشروں کو اکٹھا کیا جا سکے۔

50. فریقین نے ہندوستان میں روسی زبان اور روس میں ہندوستانی زبانوں کو جامع طور پر فروغ دینے کے لیے اپنی مشترکہ کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا،  جس میں  متعلقہ تعلیمی اداروں کے درمیان روابط بڑھانا شامل ہے۔

51. فریقین نے ہندوستان اور روس کے ماہرین، تھنک ٹینکس اور اداروں کے درمیان بڑھے ہوئے تبادلوں اور رابطوں کا سراہتے ہوئے ذکر کیا۔ برسوں کے دوران، بات چیت کے اس ٹریک نے ہندوستانی اور روسی اسٹریٹجک اور پالیسی ساز حلقوں اور کاروباری اداروں کے درمیان باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دیا ہے تاکہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید مضبوط کیا جاسکے۔

52. فریقین نے روس اور ہندوستان کے درمیان سیاحوں کے تبادلے میں مسلسل اضافے کی تعریف کی۔ سیاحت کے شعبے میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے، فریقین نے سیاحوں کی آمد کو بڑھانے کے مقصد سے سرکاری اور نجی شعبے کی سطح پر تعاون کرنے پر اتفاق کیا۔ اس تناظر میں، فریقین نے ماسکو انٹرنیشنل ٹورازم اینڈ ٹریول ایکسپو 2023 اور 2024 اور او ٹی ڈی وائی کے ایچ -2023 جیسی مقبول روسی ٹور نمائشوں میں ناقابل یقین انڈیا ٹیم کی قیادت میں ہندوستانی ٹور آپریٹرز، ہندوستانی ریاستوں کے سیاحتی محکموں کی شرکت کا ذکر کیا۔

53. فریقین نے دونوں ممالک کی طرف سے ای ویزا متعارف کروانے سمیت ویزا کے طریقہ کار کو آسان بنانے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے مستقبل میں ویزا نظام کو مزید آسان بنانے پر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

اقوام متحدہ اور کثیرالجہتی فورمز میں تعاون

54. فریقین نے اقوام متحدہ میں مسائل پر دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کی سیاسی بات چیت اور تعاون کا ذکر کیا اور اسے مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے عالمی امور میں اقوام متحدہ کی طرف سے ادا کیے جانے والے مرکزی ہم آہنگی کے کردار کے ساتھ کثیرا لجہتی  کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ فریقین نے بین الاقوامی قانون کے احترام کی اولین ترجیح پر زور دیا اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں بیان کردہ مقاصد اور اصولوں کے تئیں اپنی وابستگی پر زور دیا جس میں رکن ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کا اصول بھی شامل ہے۔

55. روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر ہندوستان کی 2022-2021  کی میعاد اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ہندوستان کی ترجیحات اور اصلاح شدہ کثیرالجہتی، اقوام متحدہ کی امن قائم کرنے اور انسداد دہشت گردی کے لیے کوششوں کی تعریف کی۔ دونوں فریقوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ یو این ایس سی میں ہندوستان کی موجودگی اقوام متحدہ میں سب سے اہم مسائل پر مزید ہم آہنگی پیدا کرنے کا ایک قیمتی موقع فراہم کرتی ہے۔

56. دونوں فریقوں نے عصری عالمی حقائق کی عکاسی کرنے اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اسے زیادہ نمائندہ، موثر اور   نتیجہ خیز  بنانے کے لیے  یو این ایس سی  میں جامع اصلاحات پر زور دیا۔ روس نے اصلاح شدہ اور توسیع شدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہندوستان کی مستقل رکنیت کے لیے اپنی مستقل حمایت کا اعادہ کیا۔

57. فریقین نے جی 20 فارمیٹ کے اندر اپنے نتیجہ خیز تعاون کو اجاگر کیا خاص طور پر 2023 میں  جی 20 کی ہندوستان کی صدارت میں ‘‘واسودھائیوا کٹمبکم’’ یا ‘‘ایک زمین ایک خاندان ایک مستقبل’’ کے موضوع کے تحت جس نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے طرز زندگی کے اقدام کو بھی پیش کیا۔ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پائیدار ترقی (ایل آئی ایف ای))۔ صدر عزت مآب  جناب  ولادیمیر پوتن نے وزیر اعظم مودی کی قیادت میں  جی 20 کی ہندوستانی صدارت کی کامیابی کی بہت تعریف کی جس میں سب کے لیے منصفانہ اور مساوی ترقی پر ، جدت طرازی اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی حمایت کرتے ہوئے، زور دیا گیا،جس میں ڈیجیٹل پبلک انفرا اسٹرکچر (ڈی پی آئی) کو  جامع ترقی کے قابل بنانے والا، اور کثیرالجہتی پر اعتمادمیں  تجدید کے طور پراہم قرار دیا گیا ۔ ہندوستانی فریق نے ہندوستان کی کامیاب  جی 20 صدارت کے لئے روس کی مسلسل حمایت کی تعریف کی۔

58. فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی جی 20 صدارت کی اہم عملی وراثت بین الاقوامی اقتصادی اور مالی تعاون کے مرکزی پلیٹ فارم کے ایجنڈے میں گلوبل ساؤتھ کے ممالک کی ترجیحات کو یکجا کرنے کے ساتھ ساتھ افریقی یونین کی فورم کے مکمل ممبران کی صف میں شمولیت تھی۔  فریقین نے 2023 میں ہندوستانی صدارت کے زیراہتمام وائس آف گلوبل ساؤتھ ورچوئل سمٹ کے انعقاد کا بھی خیر مقدم کیا، جس نے ایک کثیر قطبی عالمی نظم کی تعمیر اور عالمی معاملات میں ترقی پذیر ممالک کی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے حق میں ایک اہم اشارہ بھیجا ہے۔ انہوں نے عالمی اقتصادی چیلنجوں کا مشترکہ حل تیار کرنے، نئی دہلی جی 20 لیڈروں کے اعلامیہ میں درج گرین ڈیولپمنٹ پیکٹ کے تصور کے مطابق ماحولیاتی مالیات اور ٹیکنالوجی تک بڑھی ہوئی رسائی کو متحرک کرنے کے لیے جی 20 کے اندر رابطہ کاری کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا، بین الاقوامی اقتصادی نظم و نسق کے اداروں، خاص طور پر کثیر الجہتی ترقیاتی بینک میں مناسب اصلاحات کو یقینی بنایا۔

59. فریقین نے بی آر آئی سی ایس(برکس) کے اندر اپنی اسٹریٹجک شراکت داری اور قریبی رابطہ کاری کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا، اور بی آر آئی سی ایس(برکس) کی رکنیت کو بڑھانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا جو جوہانسبرگ میں  پندرہویں  سربراہی اجلاس میں لیا گیا تھا۔ انہوں نے باہمی احترام اور افہام و تفہیم، مساوات، یکجہتی، کھلے پن، جامعیت اور اتفاق رائے پر مشتمل برکس کے اصل جذبے کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعادہ کیا۔ روس اور ہندوستان نے مشترکہ کوششوں کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا جس کا مقصد برکس تعاون کے تسلسل اور استحکام کو یقینی بنانا، برکس میں نئے ممبران کے بغیر کسی رکاوٹ کے انضمام اور برکس پارٹنر کنٹری ماڈل کے قیام کے لیے طریقوں کو تیار کرنا ہے۔ روسی فریق نے 2024 میں روس کی صدارت کی ترجیحات کی حمایت کرنے پر ہندوستان کا شکریہ ادا کیا۔

60. فریقین نے توسیع شدہ برکس خاندان میں نئے رکن ممالک کا خیرمقدم کیا۔ ہندوستان نے 2024 میں روس کی برکس چیئر شپ کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اظہار کیا جس کا  موضوع ‘‘ منصفانہ  عالمی ترقی اور سلامتی کے لیے کثیرالجہتی کو مضبوط بنانا’’ تھا۔ فریقین نے اکتوبر 2024 میں کازان میں ہونے والی سولہویں برکس  چوٹی کانفرنس کی کامیابی کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

61. فریقین شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے اندر مشترکہ کام کو روس اور ہندوستان کے درمیان خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے تعلقات کو گہرا کرنے کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔

62. فریقین نے دہشت گردی، انتہا پسندی، علیحدگی پسندی، منشیات کی اسمگلنگ، سرحد پار سے منظم جرائم، اور معلومات کے تحفظ کے خطرات جیسے اہم شعبوں پر ایس سی او کے اندر اپنے نتیجہ خیز تعاون کو اطمینان کے ساتھ اجاگرکیا۔ روس نے 2023 -2022 کی ہندوستان کی ایس سی او چیئر شپ کی تعریف کی اور تسلیم کیا کہ اس نے ایس سی او میں تعاون کے وسیع شعبوں میں نئی ​​رفتار کا اضافہ کیا۔ انہوں نے بین الاقوامی امور اور ایک پائیدار اور کثیر قطبی عالمی نظام کی تشکیل میں شنگھائی تعاون تنظیم کے بڑھتے ہوئے کردار کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے ایران اور بیلاروس کو شنگھائی تعاون تنظیم کے نئے رکن کی حیثیت سے خوش آمدید کہا۔ فریقین بین الاقوامی میدان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے کردار کو بڑھانے، اقوام متحدہ اور اس کی خصوصی ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ دیگر کثیر جہتی تنظیموں اور انجمنوں کے ساتھ تنظیم کے رابطوں کی جامع ترقی کی حمایت کرتے ہیں۔

انسداد دہشت گردی

63. قائدین نے دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی اوراس کی تمام شکلوں کی واضح طور پر مذمت کی جو دہشت گردی کے لیے سازگار ہے اور دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت، دہشت گردوں کے نیٹ ورکس اور محفوظ پناہ گاہوں کی مالی معاونت کرنے والے ہیں۔ انہوں نے 8 جولائی 2024 کو جموں و کشمیر کے کٹھوعہ علاقے میں ایک فوجی قافلے پر، 23 جون کو داغستان میں اور 22 مارچ کو ماسکو کے کروکس سٹی ہال پر حالیہ بزدلانہ دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی اور زور دیا کہ یہ دہشت گرد حملے ۔ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ایک سنگین یاد دہانی ہیں۔ فریقین نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی ٹھوس بنیادوں پر چھپے ہوئے ایجنڈوں اور دوہرے معیارات کے بغیر، اس علاقے میں تعاون بڑھانے کی اہمیت کو اجاگرکرتے ہوئے، بین الاقوامی دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ان کی تمام شکلوں اور مظاہر میں ایک نہ رکنے والی   جنگ پر زور دیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی متعلقہ قراردادوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی عالمی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی کے نفاذ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

64. فریقین نے دہشت گردی سے نمٹنے میں ریاستوں اور ان کے مجاز حکام کی بنیادی ذمہ داری پر زور دیا اور یہ کہ دہشت گردی کے خطرات کو روکنے اور ان کا مقابلہ کرنے کی عالمی کوششوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی مکمل تعمیل کرنی چاہیے۔ انہوں نے دہشت گردی کے لیے زیرو ٹالرنس اور اقوام متحدہ کے فریم ورک میں بین الاقوامی دہشت گردی سے متعلق جامع کنونشن کو جلد حتمی شکل دینے اور اپنانے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کے انسداد کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد پر زور دیا۔

65. رہنماؤں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کو کسی مذہب، قومیت، تہذیب یا نسلی گروہ سے نہیں جوڑا جانا چاہیے اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث تمام افراد اور ان کے حامیوں کو بین الاقوامی قانون کے مطابق جوابدہی کے لئے انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

 

66. فریقین نے اکتوبر 2022 میں بھارت میں سی ٹی سی کی سربراہی میں منعقد ہونے والے یو این ایس سی انسداد دہشت گردی کمیٹی(سی ٹی سی) کے خصوصی اجلاس کی بے حد تعریف کی اور دہشت گردی کے مقاصد کے لیے نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے استعمال کے خلاف متفقہ طور پر منظور کیے گئے دہلی اعلامیے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اس بات کاذکر کیا کہ اعلامیہ کا مقصد انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے دہشت گردانہ استحصال جیسے کہ ادائیگی کی ٹیکنالوجیز، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور فنڈ ریزنگ کے طریقوں اور بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیوں (یو اے وی،یا ڈرونز) کے غلط استعمال سے متعلق اہم خدشات کا احاطہ کرنا ہے۔

67. فریقین نے بین الاقوامی منظم جرائم، منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے میدان میں کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

68. فریقین نے 15 اکتوبر 2016 کو بین الاقوامی انفارمیشن سیکیورٹی میں تعاون کے معاہدے کی بنیاد پر آئی سی ٹی کے استعمال میں سیکیورٹی کے شعبے میں بات چیت کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا۔ دونوں فریقوں نے اصولوں کی سختی سے تعمیل ۔ ریاستوں کی خود مختار مساوات اور ان کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی اہمیت پر زور دیا۔ اس مقصد کے لیے دونوں فریقوں نے عالمی بین الاقوامی قانونی آلات کو اپنانے اور اقوام متحدہ کے زیراہتمام کوششوں کا خیرمقدم کرنے پر زور دیا جس میں آئی سی ٹی جرائم سے نمٹنے کے لیے جامع کنونشن بھی شامل ہے۔

69. فریقین بیرونی خلا کے پرامن استعمال پر اقوام متحدہ کی کمیٹی(یو این سی او پی یو او ایس) کے اندر تعاون کو مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس میں بیرونی خلائی سرگرمیوں کی طویل مدتی پائیداری کے مسائل۔

70. فریقین نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے لیے عالمی کوششوں کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ روس نے نیوکلیئر سپلائر گروپ میں ہندوستان کی رکنیت کے لیے اپنی مضبوط حمایت کا اظہار کیا۔ فریقین نے عالمی برادری کے تمام ارکان پر زور دیا کہ وہ عالمی امن اور سلامتی کو فروغ دینے کے لیے باہمی اعتماد کی سطح کو بڑھانے کے لیے کام کریں۔

71. ہندوستانی فریق بین الاقوامی شمسی اتحاد  (ٓئی ایس اے)، کولیشن فار ڈیزاسٹر ریسیلینٹ انفرااسٹرکچر(سی ڈی آر آئی) اور انٹرنیشنل بگ کیٹ الائنس (آئی بی سی اے) میں روس کی شمولیت کا منتظر ہے۔

72. فریقین نے افغانستان پر ہندوستان اور روس کے درمیان قریبی تال میل کو سراہتے ہوئے اس بات کا ذکرکیا جس میں دونوں ممالک کی سلامتی کونسلوں کے درمیان ڈائیلاگ میکانزم بھی شامل ہے۔ دونوں فریقوں نے افغانستان کی صورتحال بشمول سلامتی کی صورتحال اور خطے میں اس کے اثرات، موجودہ سیاسی صورتحال، دہشت گردی، بنیاد پرستی اور منشیات کی سمگلنگ سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے افغانستان کو دہشت گردی، جنگ اور منشیات سے پاک ایک آزاد، متحد اور پرامن ریاست کے طور پر اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن کے ساتھ رہنے اور بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں بشمول افغان معاشرے کے سب سے کمزور طبقوں کے لیے احترام کو یقینی بنانے کی وکالت کی۔ انہوں نے افغان تصفیہ میں سہولت کے لیے ماسکو فارمیٹ میٹنگز کے اہم کردار پر زور دیا۔

73. رہنماؤں نے بین الاقوامی دہشت گرد گروہوں بشمول خاص طور پر داعش اور دیگر گروہوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کے اقدامات کا خیرمقدم کیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جامع اور موثر ہو گی۔ انہوں نے افغان عوام کو بغیر کسی سیاسی مطالبات کے فوری اور بلاتعطل انسانی امداد کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

74. فریقین نے مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے یوکرین کے علاقے میں  تنازع کے پرامن حل کی ضرورت کو اجاگر کیا جس میں دونوں فریقوں کے درمیان  رابطہ کاری بھی شامل ہے۔ انہوں نے ثالثی اور اعلی  دفاتر کی متعلقہ تجاویز کو سراہا جس کا مقصد بین الاقوامی قانون کے مطابق اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی  جامع  اور مکمل بنیادوں پر تنازعہ کا پرامن حل ہے۔

75. فریقین نے غزہ پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2720 پر موثر عمل درآمد کرنے اور غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہری آبادی تک براہ راست انسانی امداد کی فوری طور پر محفوظ اور بلا روک ٹوک ترسیل پر زور دیا۔ انہوں نے دیرپا جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2728 کے موثر نفاذ پر بھی زور دیا۔ انہوں نے یکساں طور پر تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کے ساتھ ساتھ ان کی طبی اور دیگر انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انسانی بنیادوں پر رسائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ بنیادوں کے مطابق دو ریاستی حل کے اصول کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔

76. فریقین نے مساوی اور ناقابل تقسیم علاقائی سلامتی کے فن تعمیر کے لیے مشترکہ کوششوں کو مضبوط کرنے اور گریٹر یوریشین اسپیس اور بحر ہند اور بحر الکاہل کے خطوں میں انضمام اور ترقیاتی اقدامات کے درمیان تکمیلی امور پر مشاورت کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔

77. فریقین نے مختلف علاقائی فورمز ، بشمول مشرقی ایشیا سمٹ، آسیان علاقائی فورم آن سیکیورٹی (اے آر ایف) ، آسیان کے وزرائے دفاع کی میٹنگ پلس (اے ڈی ایم ایم- پی ایل یو ایس) کے اندر تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا، جس کا مقصد علاقائی امن اور سلامتی کو گہرا کرنا ہے ۔

78. فریقین نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج(یو این ایف سی سی سی) اور پیرس معاہدے کے اہداف کے حصول کے لیے کوششوں کو بڑھانے کی اہمیت کو نوٹ کیا۔ اس سلسلے میں فریقین نے موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے اور اس کے مطابق ڈھالنے کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا، جس میں تنظیم اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کوٹہ سسٹم کو چلانے، اس شعبے میں مشترکہ روسی-ہندوستانی سرمایہ کاری کے منصوبوں کا نفاذ،  کم کاربن کی ترقی کے ساتھ ساتھ پائیدار اور ‘‘ ماحول کے لئےساز گار ’’ فنانسنگ شامل ہے۔

79. فریقین نے ایس سی او، بی آر آئی سی ایس  جی  کے اندر بین الاقوامی سپلائی چینز کی پائیداری میں اضافہ اور لچک پیدا کرنے، آزادانہ اور منصفانہ تجارت کے قوانین کی تعمیل اور موسمیاتی تبدیلی جیسے اہم امور پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے 2024 میں برکس میں روسی چیئرشپ کے تحت ماحولیاتی ورکنگ گروپ کے فریم ورک کے اندر ماحولیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی پر برکس رابطہ گروپ کے آغاز کا خیرمقدم کیا۔

80. فریقین نے اطمینان کے ساتھ ہندوستان-روس خصوصی اور باوقار  اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی لچک اور اپنی خارجہ پالیسی کی ترجیحات کے ارتکازی اور تکمیلی نقطہ نظر کا ذکر کیا، اور اس کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ ہندوستان اور روس بڑی طاقتوں کے طور پر کثیر قطبی دنیا میں عالمی امن اور استحکام کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔

81. وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے جناب  ولادیمیر پوتن کی طرف سے ماسکو میں اپنی اور وفد کی فراخ دلانہ مہمان نوازی کے لیےعزت مآب  صدر کا شکریہ اداکیا  اورانھیں 2025 میں 23 ویں ہندوستان-روس سالانہ چوٹی کانفرنس کے لیے ہندوستان آنے کی دعوت دی۔

******

 

 

ش ح۔س ب ۔ رض

U:8195

 



(Release ID: 2032048) Visitor Counter : 24