وزارت اطلاعات ونشریات
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

ایک جانور کی خدادادصلاحیت اس کے اسکرین کے وقت کا تعین کرتی ہے: ایم آئی ایف ایف ماسٹر کلاس میں مشہور وائلڈ لائف فلمساز اور سنیماٹوگرافر الفونسے رائے


جانوروں، فطرت اور ان کے امن کو شوٹ کرنےپر فوقیت دینی چاہیے: الفونسے رائے

’’جنگل کا ہنر سیکھنا اور قبائلی علم سے ترغیب حاصل کرنا ضروری ہے‘‘

Posted On: 18 JUN 2024 2:43PM by PIB Delhi

ممبئی، 18 جون 2024

مشہور وائلڈ لائف فلم ساز اور سنیماٹوگرافر شری الفونس رائے نے کہا کہ جانور کی خدادادصلاحیت، اکثر فلموں میں کردار  اور اس کے اسکرین ٹائم میں اس کے دکھائے جانے کے امکان کا تعین کرتا ہے۔ وہ 18ویں ممبئی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں ’’وائلڈ لائف کی تلاش: انڈین وائلڈ لائف ڈاکیومینٹریز اور تحفظ کی کوششیں‘‘کے موضوع پر ایک ماسٹر کلاس کا انعقاد کر رہے تھے۔ اس اجلاس نے تحفظ کے اقدامات اور ہندوستانی جنگلاتی زندگی کے بارے میں دستاویزی فلمیں بنانے کی پیچیدگیوں پر روشنی ڈالی۔

جناب الفونسے رائے نے مزید کہا کہ ٹیلی ویژن کے پروڈیوسر، پرندے یا کسی اور چھوٹی نسل کے مقابلے ٹائیگر، شیر یا نیلی وہیل جیسے جانوروں میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’وائلڈ لائف فلموں میں جانوروں کی خدادادصلاحیت پر منحصر کچھ درجہ بندی موجود ہے۔‘‘

رائے نے وائلڈ لائف فلم سازوں کو مشورہ دیا کہ اس میدان میں جذبہ سب سے اہم ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’’ایسی کوئی جگہ نہیں ہے جہاں آپ وائلڈ لائف فلم سازی سیکھ سکیں۔ اس کے لیے جنگلاتی زندگی کے تئیں جنون کی حدتک وابستگی کی ضرورت ہے اور ہندوستان، اپنی بھرپور حیاتیاتی تنوع کے ساتھ، اس کی جستجو کرنے کے لیے بہترین جگہ ہے۔‘‘

(تصویر میں: مشہور وائلڈ لائف فلم ساز اور سنیماٹوگرافر شری الفونسے رائے، 18 ویں ایم آئی ایف ایف  میں ماسٹر کلاس کا انعقاد کرتے ہوئے)

انہوں نے اخلاقی فلم سازی کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ موضوع اور نوعیت کو ہمیشہ شوٹنگ پر ترجیح دینی چاہیے، انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ’’ہم جانوروں کو یہ معلوم کیے بغیر کہ ہم وہاں موجود ہیں، بغیر کسی رکاوٹ کے بصری دستاویز کرنا چاہتے تھے۔‘‘ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ساتوں دن 24 گھنٹوں  والے وائلڈ لائف چینلز کے دور میں جنگلاتی زندگی کو کسی بھی حالت میں پریشان نہ کرنے کی یہ اخلاقیات مانند ہو رہی ہے۔

وائلڈ لائف فلم سازی کے ارتقاء پر بحث کرتے ہوئے، رائے نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے اثرات کو تسلیم کیا، جس نے موبائل کیمروں سے جنگلاتی زندگی کو قید کرنا آسان بنا دیا ہے۔ تاہم، انہوں نے آج پیشہ ورانہ جنگلاتی زندگی کی فلم سازی سے وابستہ اعلیٰ اخراجات کی نشاندہی کی۔

رائے نے ہندوستان میں جنگلاتی زندگی کے تحفظ کی موجودہ حالت پر تشویش کا اظہار کیا۔یہ واضح  کرتے ہوئے کہ انسانی آبادی میں اضافہ اور زمینی رکاوٹیں، زیادہ کثرت سے انسانوں اور جانوروں کے تنازعات کا باعث بن رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’’ ہم جنگلاتی زندگی کے انتظام کے بارے میں افریقہ کے نقطہ نظر سے سبق حاصل کر سکتے ہیں، جو جانوروں کے ریوڑ کو چن چن کر مارنے کی اجازت دیتا ہے، البتہ ہندوستان میں اس طرح کے طریقوں کو نافذ کرنا مشکل ہے۔‘‘

طلباء کو فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی ترغیب دیتے ہوئے، رائے نے ان پر زور دیا کہ وہ نیچر کلبوں اور بامبے نیچرل ہسٹری سوسائٹی یا مدراس نیچرل سائنس سوسائٹی جیسی تنظیموں میں شامل ہوں۔ انہوں نے جنگل کا ہنر سیکھنے اور قبائلی علم سے ترغیب حاصل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

وائلڈ لائف فلم سازی میں خیالی مواد کو شامل کرنے کے بارے میں سوالات کے جواب میں، رائے نے انکشاف کیا کہ وہ ایک اسکرپٹ پر کام کر رہے ہیں، تاکہ مزید جنگلاتی زندگی کو مرکزی دھارے کے سینما میں لایا جا سکے۔ انہوں نے کہا، ’’او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے ساتھ، بڑے ستاروں پر انحصار کیے بغیر ،جنگلاتی زندگی کو اجاگر کرنے کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔‘‘

 

(تصویر میں: ایم آئی ایف ایف ماسٹر کلاس میں جناب الفونسے رائے کو اعزاز)

اپنے ذاتی تجربات کی عکاسی کرتے ہوئے، رائے نے پہلی بار ٹائیگرز کی فلم بندی کے دوران درپیش چیلنجوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ’’ہم نے درختوں پر چڑھنے اور شاخوں پر بیٹھنے کی کوشش کی، پھر گائرو سٹیبلائزر کا استعمال کیا، لیکن شور نے شیروں کو پریشان کر دیا۔ آخر کار، ہم نے بانس کے ساتھ ایک عارضی 14 فٹ اونچا مچان بنایا ۔‘‘

انہوں نے کم معروف نسلوں کی طرف توجہ دلانے میں سوشل میڈیا کی طاقت کو اجاگر کرتے ہوئے اپنے خطاب کا اختتام کیا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر آپ کے پاس کسی نوع کے بارے میں کوئی دلچسپ کہانی ہے ،تو آپ اسے اپنے موبائل فون کے ذریعے بتا سکتے ہیں اور اس کا نوٹس لے سکتے ہیں۔

تمل ناڈو کے فلم اور ٹی وی انسٹی ٹیوٹ کے سابق طالب علم، جناب الفونسے رائے کے بطور ڈائریکٹر فوٹوگرافی کے قابل ذکر کاموں میں 'گوڑ ہری داستان'، 'لائف از گُڈ' اور 'اُرمی' جیسی مشہور فلمیں شامل ہیں۔ رائے کے سنیما وژن نے انہیں قابل ستائش مقام دلایا  جس میں 'تبت دی اینڈ آف ٹائم' (1995)  جیسی   پرائم ٹائم ایمی ایوارڈ اور ہیوگو ٹیلی ویژن ایوارڈیافتہ’ٹائیگر کِل‘(2008) کے ساتھ ساتھ ’ عامر‘ (2009) کی فلم فیئر ایوارڈ برائے’ بہترین سنیماٹوگرافی‘ کے لیے نامزدگی بھی شامل ہے۔

 

************

ش ح۔ ا ع ۔ م  ص

 (U:7526)



(Release ID: 2026148) Visitor Counter : 62