صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکزی سکریٹری برائے صحت نے 77ویں عالمی صحت اسمبلی کے مکمل سیشن سے خطاب کیا


ہندوستان نے 1,60,000 سے زیادہ آیوشمان آروگیہ مندروں کو فعال کرکے آفاقی صحت کا دائرہ بڑھانے کے لیے آیوشمان بھارت جس  کا مطلب ہے‘‘لائیو لانگ انڈیا’’ شروع کیا:مرکزی صحت سیکریٹری

‘‘گزشتہ دہائیوں میں ایم ایم آر اور آئی ایم آر میں نمایاں کمی کو ظاہر کرتے ہوئے، ہندوستان ایس ڈی جی کے اہداف کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے؛ آج ہندوستان آنتوں کی بیماری کو ختم کرنے کے  نزدیک ہے اور اس نے ٹی بی کے معاملوں اور اموات کی شرح کو  بھی کم کردیا ہے’’

‘‘ہندوستان عالمی تعاون کے لئے ڈیجیٹل عوامی اشیاء میں ایک روشنی کےستون ملک کے طور پر ابھرا ہے’’

‘‘ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے ہندوستان سب کے لیے اعلیٰ معیار والی  طبی مصنوعات تک فوری رسائی کو یقینی بنانے کے لیے  دوا سے متعلق ضابطہ نظام کو  مزید مضبوط کرنے کا ارادہ رکھتا ہے’’

‘‘ہندوستان  عام اتفاق رائے بنانے  اور عالمی صحت ڈھانچے  کے خاکہ کی راہ ہموار کرنے کے لیے آئی این بی اور آئی ایچ آر کے عمل میں سرگرمی کے ساتھ لگا ہوا ہے، جو ہمیں مستقبل کی وباؤں اور عوامی صحت سے متعلق ایمرجنسی صورتحال سے اجتماعی طور سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کا اہل بنائے گا’’

Posted On: 29 MAY 2024 2:22PM by PIB Delhi

جنیوا میں ہندوستانی وفد کی قیادت کررہے مرکزی سکریٹری برائے صحت جناب اپوروا چندرا نے آج  عالمی صحت تنظیم  کے77ویں عالمی صحت اجلاس کے مکمل سیشن سے خطاب کیا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002KG3J.jpg

 

مرکزی سکریٹری برائے صحت  نے اپنے خطاب کا آغاز اس سال کے موضوع’’صحت کے لیے سب، سب کے لیے صحت‘‘ اور صدیوں پرانی  ہندوستانی روایت  وسودھیو کٹمبکم کی مماثلت پر روشنی ڈالتے ہوئے کیا، جس کا مفہوم ہے ‘‘مکمل دنیا ایک خاندان ہے’’۔انہوں نے کہا کہ اس موضوع کے تحت‘‘ہندوستان نے1,60,000 سے زیادہ صحت اور تندرستی کے مراکز(آیوشمان آروگیہ مندر)کو شروع کرکے آفاقی صحت کوریج کو بڑھاوا دینے کے لیے آیوشمان بھارت یعنی ‘‘لائیو النگ انڈیا’’کی شروعات کی ہے۔

جناب اپوروا چندرا نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ڈبلیو ایچ او اسپار کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے پاس کسی بھی صحت ایمرجنسی صورتحال کا پتہ لگانے، اس کا تجزیہ کرنے، اس کی معلومات دینے اور اس کا جواب دینے کے لیے 86فیصد صلاحیت ہے ، جو جنوب مشرقی ایشیا کے خطے اور عالمی اوسط سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا‘‘گزشتہ دہائیوں میں زچگی اموات(ایم ایم آر)اور نوزائیدہ بچوں کی اموات شرح (آئی ایم آر)میں نمایاں کمی کو ظاہر کرتے ہوئے ہندوستان ایس ڈی جی کے اہداف کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ آج ہندوستان وسیرل لیشمینیاسیس یعنی آنتوں سے متعلق بیماری کو ختم کرنے کی دہلیز پر ہے اور اس نے  ٹی بی کے معاملوں اور اموات کی شرح کو بھی کم کیا ہے۔’’

انہوں نے پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (پی ایم-جے اے وائی) پر بھی زور دیا جو دنیا کی سب سے بڑی  صحت یقین دہانی اسکیم  ہے، جو 343 ملین سے زیادہ مستفیدین کو اسپتال میں بھرتی ہونے پر  درمیانی اور تیسرے درجے کی دیکھ بھال کے لیے فی سال فی خاندان 6000ہزار ڈالر کا صحت کور فراہم کرتی ہے۔اس سے اپنے پاس سے خرچ ہونے میں کمی آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘صحت دیکھ بھال میں ڈیجیٹل پہل میں ہندوستان عالمی تعاون کے لیے ڈیجیٹل عوامی اشیاء میں ایک روشنی کے ستون ملک کے طورپر ابھرا ہے۔ ’’

مرکزی سکریٹری برائے صحت  نے اس بات پر زور دیا کہ ‘‘طبی اقدامات تک مساوی رسائی سب کا بنیادی حق ہونا چاہئے’’۔ ویکسین کی فراہمی کے لیے عالمی پیداوار میں ہندوستان کے 60فیصد تعاون پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان ڈبلیو ایچ او کے ساتھ مل کر منشیات کے ریگولیٹری نظام کو مزید مضبوط کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، تاکہ سب کے لیے اعلیٰ معیار کی طبی مصنوعات تک فوری رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔’’انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے پاس صحت کے شعبے میں ایک اعلیٰ تربیت یافتہ اور تجربہ کار افرادی قوت ہے، جو نہ صرف ملک میں بلکہ پوری دنیا میں میڈیکل ویلیو ٹورزم کے اہم مقامات میں سے ایک کے طور پر ابھر کر علاج کے نتائج کو بہتر بنانے کے لیے ہمدردانہ نگہداشت فراہم کررہی ہے۔ اس موقع پرانہوں نے آیوش طبی طریقے کے تحت ہندوستان میں طبی ٹورزم کے لیے  حال ہی میں جاری کردہ نئے ویزا  نظام-آیوش ویزا کے بارے میں معلومات دی ۔

جناب اپوروا چندرا نے یہ بھی کہا کہ ‘‘ہندوستان بین الحکومتی مذاکراتی باڈی ( آئی این بی)اور بین الاقوامی صحت کے ضوابط ( آئی ایچ آر)کے عمل میں تعمیری طور پر کام کر رہا ہے، تاکہ اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے اور عالمی صحت کے ڈھانچے کے فریم ورک کی راہ ہموار کی جا سکے جو ہمیں مستقبل کی وباؤں اور عوامی صحت ایمرجنسی صورتحال سے اجتماعی طور سے نمٹنے کے لیے تیار ہونے اور رد عمل ظاہر کرنے میں اہل بنائے گا۔’’

مرکزی سکریٹری برائے صحت نے تمام ممبر ممالک سے  مسلسل ترقی کی بنیاد کی شکل میں صحت اور بہبود کو بڑھاوا دینے کے لیے اجمتاعی طور سے عہد بند ہونے پر اصرار کرتے ہوئے اپنا خطاب کا اختتام کیا۔ ‘‘آیئے ہم سب مل کر آگے بڑھیں اور سب کے لیے روشن مستقبل کی تعمیر کریں۔’’

اس موقع پر مرکزی وزارت صحت کی ایڈیشنل سیکریٹری محترمہ ہیکالی زیمومی اور مرکزی وزارت صحت کے دوسرے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔

 

************

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 7082)



(Release ID: 2022102) Visitor Counter : 30