وزیراعظم کا دفتر

تمل ناڈو کے مدورئی میں  آٹو موٹیو ایم ایس ایم ایز کے لیے ڈیجیٹل موبلٹی پہل پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 27 FEB 2024 9:44PM by PIB Delhi

وڑکم!

سب سے پہلے میں آپ سب سے معافی مانگتاہوں، کیوں کہ مجھے آنے میں دیر ہوگئی اور آپ کو کافی انتظار کرنا پڑا۔ میں صبح دہلی سے وقت پر ہی نکلا تھا، لیکن بہت سے پروگرام کرتے کرتے ہر کوئی پانچ دس منٹ زیادہ لے لیتا ہے تو اسی کا نتیجہ  ہے کہ جو آخر والا ہوتا ہے اس کے لیے یہ سزا کی طرح ہوجاتا ہے، تو میں پھر بھی دیر سے آنے کے لیے آپ سب سے معافی مانگنا چاہتا ہوں۔

ساتھیو،

ٹیکنالوجی اور اختراع کے شعبے کے اتنے سارے لوگوں کے بیچ آنا ، یہ اپنے آپ میں ایک بہت ہی خوشگوار تجربہ ہے۔ مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ میں مستقبل کو تیارکرنے والی کسی لیبارٹری میں آیا ہوں۔ٹیکنالوجی کے شعبے خاص کر آٹو موبائل صنعت میں تمل ناڈو نے اپنے رول کو عالمی اسٹیج پر ثابت بھی کیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آپ نے اس پروگرام کو بھی‘Creating the Future – Digital Mobility for Automotive MSME Entrepreneurs’! کا نام دیا ہے۔میں اس پروگرام کے لیے اتنی بڑی تعداد میں ایم ایس ایم ایز کو ہزاروں ہنرمندنوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لیے ٹی وی ایس کمپنی کو بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ اس پلیٹ فارم سے آٹو موبائل صنعت کے ساتھ ساتھ وکست بھارت تشکیل دینے میں جہت حاصل ہوگی۔میں سمجھتا ہوں کہ ساتھ ساتھ اس کا ترجمہ چل رہا ہے نا۔

ساتھیو،

آپ سب جانتے ہیں کہ ہماری مجموعی گھریلو پیداوار جی ڈی پی کا 7 فیصد حصہ ملک کی آٹوموبائل صنعت سے آتا ہے۔جی ڈی پی میں 7 فیصد کی حصہ داری ،یعنی معیشت کا ایک بہٹ بڑا حصہ۔ اس لیے آٹو موبائل محض روڈ پر ہی رفتار نہیں دیتےبلکہ آٹو موبائل صنعت سے ملک کی معیشت کو اور ملک کی ترقی کو بھی اتنی رفتار ملتی ہے۔مینوفیکچرنگ اور اختراع کو بڑھاوا دینے میں بھی آٹو موبائل صنعت کا نہایت اہم رول ہے۔

ساتھیو،

آٹو موبائل صنعت کا ملک کی معیشت میں جو تعاون ہےوہی تعاون ایم ایس ایم ایز کی اس صنعت کے لیے ہے۔ بھارت میں ہر سال 45 لاکھ کاریں تیار ہوتی ہیں۔بھارت میں تقریباً دو کروڑ دوپہیہ گاڑیاں، 10 لاکھ کمرشیل گاڑیاں اور ساڑھے آٹھ لاکھ تین پہیوں والی گاڑیاں بھی بنائی جاتی ہیں۔آپ سے اچھا اور کون جانتاہوگا کہ کسی بھی مسافر گاڑی میں تین سے چار ہزار پارٹس ہوتے ہیں۔ یعنی ہردن ایسی گاڑیوں کو بنانے کے لیے لاکھوں پارٹس کی ضرورت پڑتی ہیں اور اس سپلائی کا بہت بڑی ذمہ داری ہماری لاکھوں ایم ایس ایم ایز ہی اٹھاتی ہے۔ان میں سے زیادہ تر پہلے درجے اور دوسرے درجے کے شہروں میں ہے۔آج دنیا کی بہت سی گاڑیوں میں بھی بھارت کی ایم ایس ایم ایز کے ذریعے بنائے گئےآلات کا استعمال ہوتا ہے۔ یعنی پوری دنیا نہایت امید کے ساتھ بھارت کی طرف دیکھ رہی ہے۔

ساتھیو،

ہماری ایم ایس ایم ایز کے پاس آج یہ بہت بڑا موقع ہے کہ وہ گلوبل سپلائی چین کا مضبوط حصہ بنیں۔ لیکن اس کے لیے ہماری ایم ایس ایم ایز کو اپنی صلاحیتوں پر ، اپنی کوالٹی اور استقامت پر زیادہ کام کرنا ہوگا۔ہمیں عالمی معیارپر کھرااترنے کے لیے کام کرنا ہوگا۔اور میں نے ایک مرتبہ لال قلعہ کی فصیل سے یہ بات کہی تھی کہ اب بھارت کو دنیا میں پہنچنا ہے تو ایک بات کو سنجیدگی سے قبول کرناہوگا اور میں نے کہا تھاکہ اب ہماری پروڈکشن زیروڈیفکٹ اور زیرو افکیٹ والا ہوگا۔ اور جب میں زیروڈیفکٹ اور زیرو افکیٹ کہتاہوں تب زیرو ڈیفکٹ اس کی کوالٹی سے جڑا ہے اور زیروایفکٹ یعنی آب وہوا پر اس کا کوئی مضر اثر نہیں ہوگا۔اس بنیادی بات کو لے کر چلنا پڑے گا۔

ساتھیو،

ڈیجیٹل موبلٹی فارآٹوموٹیو ایم ایس ایم ایزانترپرونیورس: سے ملک کی چھوٹی صنعت کو سمت ملے گی اور انہیں مستقبل کے لیے تیارہونے میں مدد ملے گی۔

ساتھیو،

کورونا کے دور میں دنیا نے بھارت کی چھوٹی صنعتوں کی اہلیت کو دیکھا ہے۔ بھارت نے کورونا کے خلاف لڑائی میں جو کامیابی حاصل کی اس میں چھوٹی صنعتوں کا بہت ہی اہم رول رہا ہے ۔ اس لیے آج ملک میں ایم ایس ایم ایز کے مسقبل کو ملک کے مستقبل کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔پیسے لے کر صلاحیت تک ایم ایس ایم ایز کے وسائل میں اضافہ ہو، اس کے لیے ہرپیمانے پر کام ہورہا ہے۔پی ایم مدرا یوجنا اور پی ایم وشوکرما یوجنا ایسی اسکیمیں ہیں، جو اس سمت میں نہایت اہم رول ادا کررہی ہیں۔ کورونا کے دور میں ایم ایس ایم ایز کریڈٹ گارنٹی اسکیم نے لاکھوں روزگارفراہم کیے اور وہ پریشانی کا دور تھا۔ آپ یادرکھیئے لاکھوروزگارکو بچانے میں ایم ایس ایم ایز سیکٹر نے مدد کی تھی۔

ساتھیو،

آج ہرسیکٹر سے جڑی ایم ایس ایم ایز کے لیے سستے قرضے اور ورکنگ کیپٹل کی سہولت کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ وسائل بڑھنے سے ان کی سوچ بھی بڑھ رہی ہے۔ہماری چھوٹی صنعتیں نئے نئے شعبوں میں اختراعات اور اس پر جتنا زیادہ کام کو اپ گریڈ کرتے ہیں، جتنازیادہ دھیان دے رہے ہیں، اس سے ہمیں اور مضبوطی حاصل ہوگی۔ہماری سرکار اس دور میں ایم ایس ایم ایز کو نئی ٹیکنالوجی اور نئے ہنرکی ضرورت کا بھی دھیان رکھ رہی ہے۔ اس کے لیے خصوصی ہنرکے فروغ سے متعلق پروگرام چل رہے ہیں، تربیتی مراکز چلائے جارہے ہیں۔ پہلے ہمارے یہاں ہنرکا فروغ ایک معمول کا کام سمجھا جاتا تھا، جب سے آپ نے مجھے خدمت کرنے کا موقع دیا، میں نے ہنرکے فروغ کی الگ وزارت بنادی ہے۔اور میری پوری سمجھ ہے کہ مستقبل کی نسل کو تیارکرنے میں ہنر کا بہت بڑا رول ہوتا ہے اور اس لیے جدید سے جدید اور مسلسل اپ گریڈ ہونے والی ہنرسے متعلق یونیورسٹیاں ہمارے یہاں نہایت ضروری ہیں۔

ساتھیو،

حکومت آج جس طرح الیکٹرانک وہیکل کو بڑھاوا دے رہی ہےاس سے بھی ایم ایس ایم ایز سیکٹر کے لیے نئے مواقع تشکیل پارہے ہیں۔ میری تو یہاں موجود سبھی چھوٹی صنعتوں سے یہ التجا ہے کہ آپ الیکٹرانک وہیکل کی بڑھتی ہوئی مانگ کے حساب سے اپنی صلاحیت میں بھی اضافہ کریں اورآپ کو پتہ ہوگا کہ بھارت سرکار نے ابھی روف ٹاپ سولریعنی چھت پر شمسی پینل کی ایک بہت بڑی پالیسی لائی ہے۔اور یہ روف ٹاپ سولر بہت بڑی تعداد میں ہرکنبے کو معاشی مدد دے رہے ہیں۔ 300 یونٹ تک بجلی مفت اور اضافی بجلی خریدنا ایسا ایک پیکیج ہے اور شروع میں اس کے لیے ایک کروڑ گھر وں کا ہدف طے کیا ہے۔اور ایسا ہمارا تصور ہے کہ اس کی وجہ سے جو ای وہیکل ہیں، ان کا چارجنگ اسٹیشن ان کے اپنے ہی گھر میں بن جائے گا۔ روف ٹاپ سولر سے ہی چلے گا۔یعنی اس کا ٹرانسپورٹ کا خرچ زیرو ہونے والا ہے۔ اور یہ آپ لوگوں کے لیے بہت بڑا موقع لے کر آرہا ہے۔

 

ساتھیو،

حکومت نے آٹو اور آٹوکمپونینٹس کے لیے 26 ہزار کروڑ روپے کی پی ایل آئی اسکیم بنا ئی ہے۔ یہ اسکیم مینوفیکچرنگ کے ساتھ ساتھ ہائیڈروجن کے متبادل کو بھی بڑھاوا دے رہی ہے۔اس کی مدد سے ہم نے 100 سے زیادہ ایڈوانسڈ آٹو موٹیوٹیکنالوجیز کو بھی بڑھاوا دیا ہے۔ جب ملک میں نئی ٹیکنالوجیز آئیں گی تو نئی ٹیکنالوجی سے جڑی عالمی سرمایہ کاری بھی ہونے والی ہے۔ یہ ہماری ایم ایس ایم ایز کے لیے ایک بہت بڑا موقع ہے اس لیے یہ صحیح وقت ہے کہ ہماری ایم ایس ایم ایز اہلیتوں کو وسعت دی جائے۔لہٰذااس کے لیے نئے شعبوں میں کام کرنا شروع کریں۔

ساتھیو،

جہاں امکانات ہوتے ہیں ، وہاں چیلنجز بھی ہوتے ہیں۔آج ڈیجیٹلائزیشن، الیکٹریفکیشن، الٹرنیٹیو فیول وہیکلس اور مارکیٹ ڈیمانڈ فلیکچویشن جیسے کئی چیلنجز ایم ایس ایم ایز کے سامنے ہیں۔صحیح وقت پر اور صحیح سمت میں صحیح قدم اٹھاکر ہم ان چیلنجوں کو مواقع میں بدل سکتے ہیں لہٰذ ااس کے لیے خودکو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایم ایس ایم ایز کا فارمولائزیشن بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ ہماری سرکار نے اس سمت میں کئی قدم اٹھائے ہیں۔ ہم نے ایم ایس ایم ایز کی تعریف کو بھی بدلا ہے۔ اس فیصلے کے بعد ایم ایس ایم ایز کی ترقی کے راستے صاف ہوئے ہیں۔

ساتھیو،

وکست بھارت بنانے کےلیے، بھارت سرکار اپنی ہرصنعت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر کھڑی ہے۔پہلے صنعت ہو یا افراد، چھوٹی سے چھوٹی بات کے لیے سرکار دفتروں کے چکر کاٹنے پڑتے تھے، لیکن آج سرکار ہرسیکٹر کے مشکلات کو حل کررہی ہے۔گزرے  کئی برسوں میں ہم نے چالیس ہزار سے زیادہ شکایتوں کا ازالہ کیا ہے۔ہم نے کاروبار سے جڑی بہت سی چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو بھی ڈی-کریمنلائز کیا ہے۔ورنہ آپ کو حیرانی ہوگی کہ ہمارے ملک میں ایسے قانون تھے کہ اگر آپ کی فیکٹری میں بیت الخلاء کو6مہینے میں ایک بار رنگ روغن نہیں کیا گیاتو آپ کو جیل بھیجتے تھے۔اس سب کو میں نے ختم کیا اور اس کو ختم کرنے میں ملک کے 75 سال گئے ہیں۔

ساتھیو،

نئی لاجسٹک پالیسی ہو، جی ایس ٹی،ان سبھی سے آٹو موبائل صنعت کی چھوٹی صنعتوں کو بھی مدد ملی ہے۔ سرکار نے پی ایم گتی شکتی، نیشنل ماسٹر پلان بناکر بھارت میں بنیادی ڈھانچے کو فروغ کو ایک سمت دی ہے۔پی ایم گتی شکتی میں ڈیڑھ ہزارسے زیادہ لیئرس میں ڈیٹا پروسیس کرکے مستقبل کا بنیادی ڈھانچہ تشکیل دیا جارہا ہے۔اس سے کثیر ماڈل کنکٹیویٹی کو بہت زیادہ جہت حاصل ہونے جارہی ہے۔ہم ہر صنعت کے لیے سپورٹ میکنزم کو بھی فروغ دینے پر زور دے رہے ہیں۔میں آٹو موبائل ایم ایس ایم ایز سیکٹرسے بھی کہوں گا کہ اس سپورٹ میکنزم کا فائدہ اٹھائیں۔جدت طرازی اور مقابلہ جاتی ہونے کو آگے بڑھاکر ہی ہمیں جانا ہوگا۔ سرکارپوری طرح آپ کے ساتھ ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس سمت میں ٹی وی ایس کی یہ کوشش آپ کو ضرورمدد فراہم کرے گی۔

ساتھیو،

دو، تین باتیں اور بھی بتانا چاہتاہوں۔ آپ کو پتہ ہے کہ بھارت سرکار نے کوڑے کباڑ کو لے کر ایک پالیسی بنائی ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ جتنی پرانی گاڑیاں ہیں ان کو ٹھکانے لگایا جائے اورنئی جدید گاڑیاںمارکیٹ میں آئیں۔ابھی بہت بڑا موقع ہے اور اس لیے آپ صنعت کے لوگوں کو بھارت کی یہ اسکریپنگ پالیسی کا فائدہ اٹھاکرکےاسکریپنگ کی سمت میں آگے آنا چاہیے۔اب ہمارا ملک جہاز سازی میں دنیا میں نمبر ایک بن رہا ہے اور جہاز سازی کاری سائیکل میٹریل اس کا بہت بڑا مارکیٹ بنا ہے۔میں مانتاہوں کہ اگر بڑی پلانگگ کے تحت ہم آگے آئیں تو ہمارے پڑوسی ملک بھی ان کی گاڑیاں بھی اور خلیج ممالک بھی، جہاں بہت تیزی سے گاڑیاں بدلی جاتی ہیں وہ بھی اسکریپ کے لیے بھارت آئیں گی اور اس طرح بڑی صنعت کے امکانات ہیں۔اور وہ ساری چیزیں کسی نہ کسی شکل میں آپ کے ایم ایس ایم ایز کے لیے کام کی ہیں۔ہم ان پوری چیزوں کا کیسے فائدہ اٹھائیں، اسی طرح مجھے ابھی بتایا گیا ہے کہ اس میں ٹرانسپورٹ سیکٹر سے جڑے لوگ بھی ہیں۔ میں کوئی بھی چیز جب سوچتاہوں تو میں اس کو مکمل طور پر سوچنے کی عادت رکھتا ہوں ۔اگر میں موبلٹی کی بات کروں گا، ٹرانسپورٹ کی بات کروں گالیکن میرے ڈرائیورکی بات نہیں کروں گا ، اس کی فکر نہیں کروں گا تو میرا کام نامکمل ہے۔ اور اس لیے آپ نے کچھ دن پہلے اخبار میں پڑھا ہوگاہم اہم پروجیکٹ کی شکل میں ایک ہزار پلیسس سینٹر اصل قومی شاہراہوں پر بنانے والے ہیں، جس میں ڈرائیور کے لیے ساری سہولتیں دستیاب ہوں گی اور اس کی وجہ سے حادثات کم ہوں گے۔ان کو ریسٹ ملے گا، ضروری سہولیات ان کو حاصل ہوں گی اور شروعات میں ہم عالمی معیار کےایک ہزار ایسے سینٹربنانے کا کام پہلے ہی شروع کرچکے ہیں، جو ٹرانسپورٹ سیکٹرکے میرے بھائی بہن ہیں، ان کو ،اپنے ڈرائیوروںکو اور زیادہ حفاظت بھی، اطمینان بھی حاصل ہوگا اور آپ کے کاروبار کو آگے بڑھانے کےلیے نئے مواقع ۔ یہ ساری چیزیں ایک ساتھ اس سے منسلک ہوئی ہیں۔

ساتھیو،

آپ سب کے بیچ آنے کا موقع ملا، آپ کی بھی بہت سی امیدیں ہیں، بہت سے خواب ہیں۔ اور آپ سب کے خوابوں کو میں اپنا ہدف بناکر ہی جی جان سے جڑا رہتا ہوں۔یقین کیجئے آپ کے پانچ سال کے جو منصوبے ہوں گے، ہمت کے ساتھ آگے بڑھیئے  میں آپ کے ساتھ رہوںگا، آپ کےلیے رہوں گا، ملک کو نئی بلندیوں تک لے جاکر رہیں گے۔آپ سب کا ایک بار پھر نیک خواہشات کے ساتھ بہت بہت شکریہ ادا کرتاہوں!

*****

ش ج۔ ش م۔ ج ا

U-No. 5455



(Release ID: 2009706) Visitor Counter : 331