وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی عبوری بجٹ 2024-25 کی نمایاں جھلکیاں

Posted On: 01 FEB 2024 12:54PM by PIB Delhi

سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس ، کے اصول کے ساتھ اور پورے ملک کے سب کا پریاس کے نظریے کے ساتھ مرکزی وزیر برائے خزانہ اور کمپنی امور محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں 2024-25 کا عبوری مرکزی بجٹ پیش کیا۔ اس بجٹ کی نمایاں جھلکیاں درج ذیل ہیں:

پارٹ ۔اے

سماجی انصاف

  • وزیر اعظم چار اہم ذاتوں یعنی ’غریب‘ (نادار) ، مہیلائیں (خواتین)، یووا (نوجوان) اور اَن داتا (کاشتکار) کی ترقی پر توجہ مرکوز کریں گے۔

غریب کلیان، دیش کا کلیان

  • حکومت نے گذشتہ دس برسوں کے دوران 25 کروڑ کے بقدر افراد کو کثیر پہلوئی ناداری سے باہر آنے میں مدد دی ہے۔
  • پی ایم ۔ جن دھن کھاتوں کا استعمال کرکے 34 لاکھ کروڑ روپئے کی براہِ راست فائدہ منتقلی نے حکومت کے لیے 2.7 لاکھ کروڑ روپئے کےبقدر کی رقم کی کفایت کا راستہ ہموار کیا۔
  • پی ایم – سواندھی نے 78 لاکھ کے بقدر گلی گلی گھوم کر سودا فروخت کرنے والوں کو قرض امداد فراہم کی۔ 2.3 لاکھ ایسے افراد تیسری مرتبہ قرض حاصل کر چکے ہیں۔
  • پی ایم – جن من یوجنا بطور خاص خستہ حال قبائلی گروپوں (پی وی ٹی جی) کی ترقی میں مددگار ثابت ہوگی۔
  • پی ایم- وشوکرما یوجنا 18 صناعیوں میں مصروف عمل صناعوں اور حرفت کاروں کو مکمل امداد فراہم کرتی ہے۔

اَن داتا کی فلاح

  • پی ایم – کسان سمان یوجنا کے تحت 11.28 کروڑ کے بقدر کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی گئی۔
  • پی ایم فصل بیمہ یوجنا کے تحت 4 کروڑ کاشتکاروں کو فصل بیمہ فراہم کیا گیا۔
  • الیکٹرانک قومی زرعی منڈی (ای۔نام) نے 1361 منڈیوں کو مربوط کیا، اس کے نتیجے میں 3 لاکھ کروڑ روپئے کی تجارتی مالیت کے ساتھ 1.8 کروڑ کاشتکاروں کو خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔

ناری شکتی کی مہمیز کاری

  • 30 کروڑ مدرا یوجنا قرض خواتین صنعت کاران کو فراہم کیے گئے۔
  • اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زنانہ انرولمنٹ ترقی سے ہمکنار ہوکر 28 فیصد کےبقدر ہوگیا۔
  • ایس ٹی ای ایم کورسوں میں لڑکیاں اور خواتین کی تعداد مکمل انرولمنٹ کے بالمقابل 43 فیصد کے بقدر ہے جو دنیا میں سب سے اعلیٰ تعداد ہے۔
  • پی ایم آواس یوجنا کے تحت 70 فیصد سے زائد مکانات دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو فراہم کیے گئے ہیں۔

پی ایم آواس یوجنا (گرامین)

  • کووِڈ کی چنوتیوں کے باوجود ، پی ایم آواس یوجنا (گرامین) کے تحت 3 کروڑ مکانات کے بقدر کا ہدف جلد ہی حاصل کر لیا جائے گا۔
  • آئندہ 5 برسوںمیں مزید 2 کروڑ مکانات پر کام شروع کیا جائے گا۔

مکانات کی چھتوں پر شمسی قوت کو بروئے کار لانے اور مفت بجلی کی فراہمی کا عمل

  • ایک کروڑ کے بقدر کنبے چھتوں کے اوپر شمسی قوت کو بروئے کار لانے کے انتظامات کے تحت ہر مہینے 300 یونٹس کےبقدر مفت بجلی حاصل کر سکیں گے۔
  • ہر ایک کنبے سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سالانہ بنیاد پر 15000 سے 18000 روپئے کی کفایت کا حامل بن سکے گا۔

آیوشمان بھارت

  • آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت حفظانِ صحت احاطہ کی توسیع تمام تر آشا کارکنان، آنگن واڈی کارکنان اور معاونین پر احاطے کے لیے کی جائے گی۔

زراعت اور خوراک ڈبہ بندی

  • پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا نے 38 لاکھ کے بقدر کاشتکاروں کو فائدہ پہنچایا ہے اور 10 لاکھ  کے بقدر روزگار فراہم کیے ہیں۔
  • چھوٹی خوراک ڈبہ بندی صنعتی اکائیوں کو رسمی شکل دینے کی پردھان منتری کی یوجنا نے قرض روابط کے ساتھ 2.4 لاکھ ایس ایچ جی اور 60000 افراد کو مدد بہم پہنچائی ہے۔

نمو ، روزگار اور ترقی کی ہئیت بدلنے کے لیے تحقیق و اختراع

  • طویل المدت سرمایہ فراہمی یا لمبی مدتوں کے ساتھ ازسر نو سرمایہ فراہمی اور بہت کم یا صفر شرح سود کے ساتھ سہولت فراہم کرنے کے لیے پچاس برسوں کے شرح سود سے مبرا قرض کے لیے ایک لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کے سرمائے کی فراہمی۔
  • دفاعی مقاصد اور آتم نربھرتا کو مہمیز کرنے کے لیے عمیق تکنیکی تکنالوجیوں کو مستحکم بنانے کے لیے ایک نئی اسکیم کا آغاز۔

بنیادی ڈھانچہ

  • بنیادی ڈھانچہ ترقیات اور روزگار بہم رسانی کے لیے اہم سرمایہ اخراجات کے تخمینے میں 11.1 فیصد کا اضافہ کرکے اسے 11،11،111 کروڑ روپئے کے بقدر کیا جائے گا جو جی ڈی پی کا 3.4 فیصد کے بقدر کا حصہ ہوگا۔

ریلوے

  • پی ایم گتی شکتی کے تحت شناخت کردہ 3 اہم اقتصادی گلیارہ پروگراموں کو لاجسٹکس اثر انگیزی کو بہتر بنانے اور لاگت میں تخفیف لانے کے لیے نافذ کیا جائے گا۔
    • توانائی، معدنیات اور سیمنٹ گلیارے
    • بندرگاہ کنکٹیویٹی گلیارے
    • ایسے گلیارے جہاں نقل و حمل زیادہ اور بڑے پیمانے پر انجام دیا جاتا ہے۔
  • 40 ہزار عام قسم کی ریل بوگیوں کو وندے بھارت معیارات کا حامل بنایا جائے گا۔

ہوابازی کا شعبہ

  • ملک میں ہوائی اڈوں کی تعداد دوگنی ہوکر 149 کےبقدر ہوگئی۔
  • پانچ سو سترہ نئے راستے 1.3 کروڑ کے بقدر مسافروں کو ان کی منزلوں پر پہنچا رہے ہیں۔
  • بھارتی کیرئیرس نے 1000 سے زائد نئے طیاروں کے لیے آرڈر پلیس کیے ہیں۔

سبز توانائی

  • 2030 تک 100 ایم ٹی کے بقدر کوئلہ گیسی فکیشن اور رقیق شکل دینے کی صلاحیت بہم پہنچائی جائے گی۔
  • کمپریسڈ بایو گیس کی بلینڈنگ کو مرحلہ وار طریقے سے کمپریسڈ قدرتی گیس (سی این جی) میں بدلا جائے گا تاکہ گھریلو مقاصد کے لیے پائپ کے ذریعہ قدرتی گیس کا نقل و حمل ممکن ہو سکے۔

سیاحت کا شعبہ

  • ریاستوں کی حوصلہ افزائی اس لیے کی جائے گی کہ وہ معروف سیاحتی مراکز جن میں عالمی پیمانے کی تشہیر اور مارکیٹنگ کا پہلو بھی شامل ہے، کے لیے جامع ترقیات عمل شروع کریں۔
  • سیاحتی مراکز کی درجہ بندی کا فریم ورک سہولتوں اور خدمات کی عمدگی کی بنیاد پر ہوگی اور اس کے لیے باقاعدہ انتظام کیا جائے گا۔
  • ریاستوں کو مماثل بنیادوں پر اس طرح کی  ترقی عمل میں لانے کے لیے طویل المدت کے سود سے مبرا قرض فراہم کیے جائیں گے۔

سرمایہ کاریاں

  • 2014 سے لے کر 2023 کے دوران ہوئی 596 بلین امریکی ڈالر کےبقدر کی غیر ملکی براہِ راست سرمایہ کاری آمد 2005 سے 2014 کے درمیان ہوئی آمد کے بالمقابل دوگنی تھی۔

وکست بھارت کے لیے ریاستوںمیں اصلاحات

  • پچاس سالہ سود سے مبرا قرض کے طور پر 75000 کروڑ روپئے کے بقدر کی رقم پر مبنی تجویز ریاستی حکومتوں کے ذریعہ سنگ میل نوعیت کے حامل اصلاحات عمل میں لانے کے لیے مدد کے طور پر فراہم کی جائے گی۔

نظرثانی شدہ تخمینے (آر ای) 2023-24

  • قرضوں کے علاوہ مجموعی حصولیابیوں کے نظرثانی شدہ تخمینے 27.56 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر ہے ، جن  میں سے ٹیکس حصولیابیاں 23.24 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر ہیں۔
  • مجموعی اخراجات کے نظرثانی شدہ تخمینے 44.90 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر ہیں۔
  • 30.03 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کی مالیہ حصولیابیاں توقع ہے کہ یہ بجٹی تخمینوں سے زیادہ ہوں گی، ان سے مضبوط نمو کی رفتار اور معیشت کی رسمی تشکیل کا اظہار ہوتا ہے۔
  • مالیاتی خسارے کا نظرثانی شدہ تخمینہ 2023-24 کے لیے جی ڈی پی کے بالمقابل 5.8 فیصد کے بقدر کا ہے۔

بجٹ تخمینے 2024-25

  • قرضوں کے علاوہ کلی حصولیابیاں اور مجموعی اخراجات کا تخمینہ بالترتیب 30.80 اور 47.66 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کا لگایا گیا ہے۔
  • ٹیکس حصولیابیوں کا تخمینہ 26.02 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کا ہے۔
  • ریاستوں کو اہم اخراجات کے لیے فراہم کیا جانے والا پچاس برسوں پر محیط سود سے مبرا قرض کی اسکیم اس سال 1.3 لاکھ کروڑ روپئے کے تخمینہ جاتی اخراجات کے ذریعہ جاری رکھی جائے گی۔
  • 2024-25 میں مالیاتی خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کے بالمقابل 5.1 فیصد کے بقدر کا لگایا گیا ہے۔
  • 2024-25 کے دوران تاریخوں کے حامل تمسکات کے توسط سے مجموعی اور خالص منڈی قرضوں کا تخمینہ بالترتیب 14.13 اور 11.75 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کا لگایا گیا ہے۔

پارٹ ۔ بی

براہِ راست ٹیکس

  • وزیر خزانہ نے براہِ راست ٹیکسوں کے  لیے مماثل ٹیکس شرحیں برقرار رکھنے کی تجویز رکھی ہے۔
  • براہِ راست ٹیکس کلکشن 3 گنا کے بقدر ہوا، ریٹرن داخل کرنے کی تعداد گذشتہ دو برسوں میں 2.4 گنا اضافے سے ہمکنار ہوئی ہے۔
  • حکومت ٹیکس دہندہ خدمات کو بہتر بنائے گی۔
    • 2009-10 کے مالی سال تک کی مدت کے لیے 25000 روپئے تک کی براہِ راست بقایہ طلب کو واپس لے لیا گیا ہے۔
    • مالی سال 2010-11 سے لے کر 2014-15 کے درمیان  تک کی 10000 روپئے تک کی براہِ راست بقایہ ٹیکس طلب کو واپس لے لیا گیا۔
    • اس سے ایک کروڑ کے بقدر ٹیکس دہندگان کو فائدہ حاصل ہوگا۔
  • اسٹارٹ اپ اداروں، خودمختار دولت کے حامل فنڈ یا پنشن کے ذریعہ کی گئی سرمایہ کاری کے فوائد کو 31 مارچ 2025 تک توسیع دی گئی ہے۔
  • آئی ایف ایس سی اکائیوں کی چند آمدنی سے متعلق استثنائی کی توسیع 31.03.2024 سے آئندہ مزید ایک سال یعنی 31.03.2025 تک کے لیے فراہم کی گئی  ہے۔

بالواسطہ ٹیکس

  • وزیر خزانہ نے انفرادی ٹیکسوں اور درآمداتی محصولات کے لیے پہلے جیسی ٹیکس کی شرحیں باقی رکھنے کی تجویز رکھی  ہے۔
  • جی ایس ٹی نے بھارت میں ازحد منتشر بالواسطہ ٹیکس نظام کو متحد کیا ہے۔
    • اوسط ماہانہ مجموعی جی ایس ٹی کلکشن اس سال دوگنا ہوکر 1.66 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر  ہوگیا۔
    • جی ایس ٹی ٹیکس کی بنیاد دوگنی ہوگئی ہے۔
    • ریاستی ایس جی ایس ٹی مالیہ اضافہ (جس میں ریاستوں کو جاری کیے گئے معاوضے بھی شامل ہے) بڑھ کر مابعد جی ایس ٹی مدت (2017-18 سے لے کر 2022-23)  میں ماقبل جی ایس ٹی کی مدت (2012-13 سے لے کر 2015-16 ) کے 0.72 سے لے بڑھ کر 1.22 کے بقدر ہوگیا۔
    • 94 فیصد کےبقدر صنعتی قائدین جی ایس ٹی کے اس تغیر کو کم و بیش مثبت خیال کرتے ہیں۔
    • جی ایس ٹی نے سپلائی چین کے بہتر سے بہتر استعمال کا راستہ ہموار کیا۔
    • جی ایس ٹی نے تجارت اور صنعت پر عائد نفاذ کے وزن کو کم کیا ہے۔
    • نسبتاً کم لاجسٹکس لاگت اور ٹیکسوں نے سازو سامان اور خدمات کی قیمتوں میں تخفیف لانے میں مدد کی جس سے صارفین کو فائدہ حاصل ہوا۔

گذشتہ برسوں میں ٹیکس کو معقول بنانے کی کوششیں

  • 2013-14 کے مالی سال میں کوئی ٹیکس عائد نہ ہونے کی 2.2 لاکھ روپئے کی حد اب بڑھا کر 7 لاکھ روپئے تک کے بقدر کر دی گئی ہے جس پر کوئی ٹیکس عائد نہیں ہوگا۔
  • خوردہ کاروبار کے لیے تخمینہ ٹیکس عائد کرنے کی حد 2 کروڑ روپئے سے بڑھا کر 3 کروڑ روپئے کے بقدر کر دی گئی ہے۔
  • پیشہ واران کے لیے تخمینہ ٹیکس کی حد 50 لاکھ روپئے سے بڑھا کر 75 لاکھ روپئے کر دی گئی  ہے۔
  • کارپوریٹ آمدنی ٹیکس موجودہ گھریلو کمپنیوں کے لیے 30 فیصد سے گھٹاکر 22 فیصد کر دیا گیا ہے۔
  • نئی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے کارپوریٹ آمدنی ٹیکس کی شرح 15 فیصد کے بقدر رکھی گئی ہے۔

ٹیکس دہندہ خدمات کی حصولیابیاں

  • ٹیکس ریٹرنوں کی پروسیسنگ کی اوسط مدت 2013-14 کی 93دنوں سے گھٹا کر 10 دن کے بقدر کر دی گئی ہے۔
  • عظیم تر اثر انگیزی کے لیے انسانی عمل دخل  کے بغیر ٹیکس احتساب اور اپیل کا طریقہ فراہم کرایا گیا ہے۔
  • بہتر بنائے گئے آمدنی ٹیکس  ریٹرن نیا فارم 26 اے ایس اور سہل طریقے سے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے لیے پہلے سے بھرے گئے ٹیکس ریٹرن کا طریقہ متعارف کرایا گیا ہے۔
  • کسٹمز میں اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں جن کے نتیجے میں درآمدات اجراء کے وقت میں تخفیف واقع ہوئی ہے۔
    • اندرونِ ملک کنٹینر ڈپوز پر وقت میں 47 فیصد کے بقدر تخفیف ہوئی ہے اور یہ وقت 71 گھنٹوں کے بقدر ہوگیا ہے۔
    • ہوائی کارگو کامپلیکسوں میں صرف ہونے والے وقت میں 28 فیصد کے بقدر تخفیف ہوئی ہے اور یہ وقت 44 گھنٹوں کےبقدر رہ گیا ہے۔
    • سمندری بندرگاہ پر صرف ہونے والے وقت میں 27 فیصد کی تخفیف ہوئی ہے اور یہ 85 گھنٹوں کے بقدر ہو گیاہے۔

معیشت ۔ پہلے اور اب

  • 2014 میں معیشت میں اصلاح کرنے اور حکمرانی کے نظام کو منظم بنانے کی ذمہ داری عائد تھی۔اس وقت کا تقاضہ یہ تھا کہ
    • سرمایہ کاریاں راغب کی جائیں
    • ازحد درکار اصلاحات کو تقویت بہم پہنچائی جائے
    • عوام الناس میں امید جگائی جائے۔
  • حکومت ملک کو ترجیح کے مضبوط یقین کے ساتھ کامیاب ہوئی
  • اب یہ ملاحظہ کرنا معقول بات ہے کہ ہم 2014 میں کہاں تھے اور اب کہاں ہیں: وزیر خزانہ
  • حکومت ایوان میں ایک قرطاس ابیض پیش کرے گی۔

**********

 (ش ح –م ن ۔ ا ب ن)

U.No:4256


(Release ID: 2001276) Visitor Counter : 249