الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کا سال 2023 کے آخر میں جائزہ

Posted On: 26 DEC 2023 1:01PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گاندھی نگر میں سیمی کون انڈیا 2023 کا افتتاح کیا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تین روزہ سیمی کون انڈیا 2023 کا افتتاح کیا اور اپنے خصوصی خطاب میں انہوں نے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی میں سیمی کنڈکٹرز کے رول  پر زور دیا اور اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کس طرح سیمی کون انڈیا پروگرام کے تحت سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ  ایکو سسٹم کی تعمیر کے لیے پرعزم ہے۔  الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، مواصلات اور ریلوے کے  وزیر جناب اشونی ویشنو نے الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ، خاص طور پر سیمی کنڈکٹرز پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہر شعبے کو تبدیلی لانے میں وزیر اعظم کے کردار کو اجاکر کیا۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندر پٹیل نے  اس موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کیا اور مینوفیکچرنگ لینڈا سکیپ، خاص طور پر الیکٹرانکس اور سیمی کنڈکٹرز کے بارے میں وزیر اعظم کی دور اندیش رہنمائی کی تعریف کی۔

ہندوستان الیکٹرانکس پر توجہ دے کر ٹیکنالوجی کے انقلاب کی قیادت کر رہا ہے۔ انقلاب کے حصے کے طور پر، سیمی کنڈکٹرز ایک ناگزیر کردار ادا کرتے ہیں اور تقریباً تمام شعبوں میں نیز مواصلات، دفاع، آٹوموبائل اور کمپیوٹنگ آلات میں ایپلی کیشنز رکھتے ہیں۔ ملک کی ترقی کے اہم ستون – ’الیکٹرانکس‘ کو مضبوط کرتے ہوئے اور ’آتم نر بھر بھارت‘ کے وژن کو تقویت دیتے ہوئے، ہندوستان اپنی ویلیو چین کو وسیع اور گہرا کرنے کے تئیں پرعزم ہے اور  اور عالمی معیار کے سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ  ایکو سسٹم کی سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

ہندوستان کے سیمی کنڈکٹر مشن نے جولائی 2023 میں سیمی کون انڈیا 2023 کانفرنس کا اہتمام کیا تھا  جس کا موضوع تھا ’ہندوستان کے سیمی کنڈکٹر  ایکو سسٹم کو متحرک کرنا‘۔ کانفرنس میں 23 سے زائد ممالک کے 8000 سے زائد افراد نے شرکت کی۔ سیمی کون انڈیا 2023 میں بڑی عالمی کمپنیوں جیسے مائکرون ٹیکنالوجی، اپلائڈ میٹیریل، فوکسون، کیڈینس اور اے ایم ڈی اور انڈسٹری ایسوسی ایشن، ایس ای ایم آئی کے  صنعتی سربراہوں کی  شرکت  دیکھی گئی۔

نئی دہلی میں تین روزہ جی پی اے آئی  چوٹی کانفرنس کا انعقاد؛ گلوبل منصوعی ذہانت ایکسپو میں 150 سے زیادہ اسٹارٹ اپ اور بڑی ٹیک کمپنیوں نے اپنی منصوعی ذہانت ایپلی کیشنز اور مصنوعات کی نمائش کی

ہندوستان مصنوعی ذہانت (جی پی اے آئی) پر گلوبل پارٹنرشپ کی آئندہ معاون صدر کی حیثیت سے  سب سے آگے ہے، اس نے نئی دہلی میں 12-14 دسمبر 2023 تک سالانہ جی پی اے آئی سمٹ کی میزبانی کی تھی۔ جی پی اے آئی سربراہی اجلاس نے 28 رکن ممالک اور یورپی یونین کے نمائندوں کو متحد کرنا شروع کیا، جس نے مصنوعی ذہانت (جی پی اے آئی) کے ابھرتے ہوئے منظر نامے کو تشکیل دینے والے فوری معاملات پر گہری بات چیت کے لیے ایک غیر معمولی پلیٹ فارم تشکیل دیا۔

جی پی اے آئی سربراہ کانفرنس  کے دوران حاصل ہونے والے اہم نتائج درج ذیل ہیں:

  1. جی پی اے آئی نئی دہلی اعلامیہ نے جی پی اے آئی کے اراکین کے درمیان محفوظ، سکیور اور قابل اعتماد منصوعی ذہانت کو آگے بڑھانے اور جی پی اے آئی منصوبوں کی پائیداری میں تعاون کرنے کے عزم پر اتفاق رائے پیدا کیا۔
  2. وزیر اعظم نے منصوعی ذہانت کے اخلاقی استعمال کے لیے ایک عالمی فریم ورک تیار کرنے کے لیے مل کر کام کرنے  کی واضح اپیل کی۔
  3. ہندوستان کو منصوعی ذہانت ٹیلنٹ کے میدان میں اور منصوعی ذہانت سے متعلق  نظریات میں ایک اہم فریق کے طور پر اجاگر کیا گیا۔
  4. ہندوستان منصوعی ذہانت اختراع کے عالمی مرکز کے طور پر روشن ہے۔
  5. جی پی اے آئی نئی دہلی سربراہ کانفرنس  میں ایک تقریب میں ہندوستان نے منصوعی ذہانتمنصوعی ذہانت سے متعلق  اقوام متحدہ مشاورتی  گروپ، برطانیہ منصوعی ذہانت سیفٹی سمٹ کے لیے تمام اہم اقدامات کو یکجا کیا۔
  6. منصوعی ذہانت ریسرچ اینالیٹکس اینڈ نالج ڈسمینیشن پلیٹ فارم (اے آئی آر اے ڈبلیو اے ٹی) اور مصنوعی ذہانت سے متعلق قومی پروگرام اور ہندوستان میں منصوعی ذہانت مصنوعی ذہانت کی تشکیل میں اس کے کردار پر نمایاں طور پر زور دیا گیا۔؎
  7. تحقیقی برادری کو ان کی بنیادی اور قابل اطلاق تحقیق کو ظاہر کرنے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کیا گیا تھا۔
  8. اسٹارٹ اپ کمیونٹی کو ایکسپو میں اپنی مصنوعتی ذہانت مصنوعات اور خدمات کی نمائش کا موقع فراہم کیا گیا۔
  9. مصنوعتی ذہانت پچ فیسٹ نے آنے والے اسٹارٹ اپس کو اپنی جدت اور ویلیو ایڈڈ پروڈکٹس اور خدمات کے لیے پیش کرنے کا موقع فراہم کیا۔
  10. سربراہ کانفرنس عوام میں خاص طور پر نوجوانوں اور طالب علموں کے درمیان مصنوعتی ذہانت کو لے جانے کے لیے ملٹی اسٹیک ہولڈر کے نقطہ نظر کو سامنے لایا اور ٹیکنالوجی، پالیسی، فریم ورک، صنعتی، اخلاقی، کاروباری اور تعلیمی نقطہ نظر سے مصنوعتی ذہانت سے متعلق جدید  پیشرفت  کو اجاگر کیا

پہلی انڈیا اسٹیک ڈیولپر کانفرنس جنوری 2023 میں منعقد ہوئی

پہلی انڈیا اسٹیک ڈیولپر کانفرنس کا افتتاح الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی اور ہنرمندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کے وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے کیا۔ تقریب میں انڈسٹری ایسوسی ایشنز، انڈسٹری، سسٹم انٹیگریٹرز اور اسٹارٹ اپس کے 100+ ڈیجیٹل لیڈروں نے شرکت کی، خاص طور پر سی ایکس او/ایم ڈی/بانی سطح کےصنعتی سربراہوں نے شکرت کی۔ اس تقریب میں  جی20 ممالک کے مندوبین نے بھی شرکت کی۔

جناب راجیو چندر شیکھر نے اپنے خطاب میں کہا کہ کانفرنس کا مقصد  ان ملکوں کے لئے انڈیا اسٹیک کی رسائی کو بڑھانے  اور اسے اپنانا ہے اور اپنی ضروریات کے مطابق اپنانے اور  مربوط  کرنے کے خواہشمند ہیں اور اسٹارٹ اپس، ڈیولپرز اور ایک مضبوط ماحولیاتی نظام تشکیل دینا ہے۔ سسٹم انٹیگریٹرز اس کے ارد گرد اگلی نسل کی اختراع پر کام کر رہے ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ’’ایک ملک کے طور پر ہمارا مشن دنیا بھر کے ان کاروباری اداروں اور ممالک کو انڈیا اسٹیک یا اسٹیک کا حصہ پیش کرنا ہے جو ڈیجیٹل تبدیلی کو اختراع اور مزید مربوط کرنا، اس پر عمل درآمد کرنا اور لاگو کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

کابینہ نے روپے ڈیبٹ کارڈ اور کم قیمت والے بھیم- یو پی آئی لین دین کے فروغ کے لیے ترغیبی اسکیم کو منظوری دی

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ نے روپے ڈیبٹ کارڈز اور کم قیمت والے بھیم- یو پی آئی لین دین (شخص سے تاجر) کو اپریل 2022 سے ایک سال کی مدت کے لیے فروغ دینے کی خاطر  ترغیبی اسکیم کو منظوری  دی ہے۔

مالی سال 2022-23 میں روپے ڈیبٹ کارڈز اور کم قیمت والے بھیم- یو پی آئی لین دین (پی2 ایم) کے فروغ کے لیے منظور شدہ ترغیبی اسکیم کے مالی اخراجات 2,600 کروڑ روپے ہیں۔ مذکورہ اسکیم کے تحت، حاصل کرنے والے بینکوں کو پچھلے مالی سال 2022 کے لیے روپے  ڈیبٹ کارڈز اور کم قیمت والے بھیم- یو پی آئی  لیندین (پی 2 ایم) کا استعمال کرتے ہوئے  پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) اورای کامرس لین دین کو فروغ دینے کے لیے مالی ترغیب فراہم کی جائے گی۔

وزیر خزانہ نے مالی سال 2022-23 کے بجٹ پر اپنی تقریر میں، حکومت کے پچھلے بجٹ میں اعلان کردہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے لیے مالی مدد جاری رکھنے کے ارادے کا اعلان کیا، جس میں ادائیگی کے پلیٹ فارمز کے استعمال کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی جو اقتصادی اور صارف  کے موافق  ہوں۔ مذکورہ اسکیم کو بجٹ کے مذکورہ اعلان کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔

 مالی سال 2021-22 میں، حکومت نے ڈیجیٹل لین دین کو مزید فروغ دینے کے لیے مالی سال 2021-22 کے بجٹ کے اعلان کی تعمیل میں ایک ترغیبی  اسکیم کی منظوری دی تھی۔ اس کے نتیجے میں، کل ڈیجیٹل ادائیگیوں کے لین دین میں سال بہ سال 59 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا، جو مالی سال 2020-21 میں 5,554 کروڑ سے بڑھ کر مالی سال 2021-22 میں 8,840 کروڑ ہو گیا۔ بھیم  یو پی آئی لین دین  نے مالی سال 2020-21 میں 2,233 کروڑ کے اضافے سے سال بہ سال 106فیصد کا اضافہ  درج کیا گیا جبکہ  مالی سال 2021-22 میں 4,597 کروڑ روپے تھا۔

یو آئی ڈی اے آئی نے پانچ فوکس ایریاز نیز رہائشی مرکزیت اور ’زندگی کو آسان‘ بنانے  کی سہولت پر بات چیت کی۔

چونکہ آدھار کی سیچوریشن  بالغ آبادی میں تقریباً عام ہوچکی ہے، ہندوستان کی منفرد شناختی اتھارٹی (یو آئی ڈی اے آئی) نے پانچ  اہم شعبوں پر بحث کی اور اس پر کام کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ  رہائشیوں کو ان کی روزمرہ کی زندگیوں میں مسلسل مدد فراہم کی جاسکے، مزید  ڈیٹا کی حفاظت کو بڑھایا جاسکے اور  اچھی حکمرانی کے کاز کو  آگے بڑھانے میں ایک نمایان رول ادا کیا جاسکے۔

پانچ اہم  شعبے ہیں  - رہائشی مرکزیت، آدھار کے استعمال کو بڑھانا، سیکورٹی اور رازداری کو وسیع کرنا، ٹیکنالوجی کی مسلسل اپ گریڈیشن اور عالمی معیشتوں کے ساتھ اشتراک اور ایس ڈی جی  16.9 (سب کے لیے قانونی شناخت فراہم کرنا) کے حصول کے لیے ان کی خواہش میں  تعاون دینا شامل ہے۔ کیواڑیا (گجرات) میں پانچ فوکس ایریاز پر ایک ہنگامی اجلاس میں غور  و خوض کیا گیا۔ یو آئی ڈی اے آئی  کے  سی ای او ڈاکٹر سوربھ گرگ نے کہا کہ   اس بات پر ہمیشہ توجہ مرکوز رہے گی کہ کس طرح رہائشیوں کو ان کی زندگی کو بہتر بنانے میں ان کی مدد کی جائے اور خدمات فراہم کرنے میں ان کے بہتر تجربات میں تعاون کیا جائے ۔

یو آئی ڈی اے آئی نے مضبوط فنگر پرنٹ پر مبنی آدھار کی تصدیق کے لیے نیا سیکورٹی طریقہ کار متعارف کرایا

الیکٹرانکس اور آئی ٹی کی وزارت کے تحت ہندوستان کی منفرد شناختی اتھارٹی  (یو آئی ڈی اے آئی) نے فروری 2023 میں آدھار کی بنیاد پر فنگر پرنٹ کی توثیق، اور جعل سازی کی کوششوں کا تیزی سے پتہ لگانے کے لیے ایک نیا سیکیورٹی میکانزم کامیابی کے ساتھ شروع کیا تھا۔ مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ (اے آئی/ ایم ایل) ) پر مبنی سیکیورٹی میکانزم جو اندرون ملک تیار کیا گیا ہے اب انگلیوں کے نشانات اور فنگر امیج دونوں کے امتزاج کا استعمال کر رہا ہے تاکہ  حاصل کئے  گئے فنگر پرنٹ کی فعالیت کو جانچا جا سکے۔ یہ آدھار تصدیقی لین دین کو مزید مضبوط اور محفوظ بنا رہا ہے۔

نئے دو فیکٹر/ لیئر کی توثیق فنگر پرنٹ کی اصلیت (فعالیت) کی توثیق کرنے کے لیے ایڈ آن چیکس کا اضافہ کر رہی ہے تاکہ جعل سازی کی کوششوں کے امکانات کو مزید کم کیا جا سکے۔

یہ اقدام بینکنگ اور مالیات، ٹیلی کام اور سرکاری شعبوں سمیت مختلف شعبوں میں بے حد مفید ہوگا۔ اس سے پیرامڈ کے نچلے حصے کو بھی فائدہ پہنچے گا کیونکہ یہ آدھار سے چلنے والے ادائیگی کے نظام کو مزید مضبوط کرے گا اور بےایمان عناصر کی جانب سے بدنیتی پر مبنی کوششوں کو رو ک دے گا۔ نئے نظام کے ساتھ، صرف  فنگر پرنٹ یا صرف انگلی کی چھوٹی سی نشانی  پر مبنی آدھار کی توثیق نے مضبوط دو فیکٹر کی توثیق کو راستہ دیا ہے – تمام  فریقون کے لئے یہ ایک  کامیابی ہے۔

ہندوستان نے 13 فروری سے 15 فروری 2023 تک لکھنؤ میں جی 20 ڈیجیٹل اکانومی ورکنگ گروپ کی پہلی میٹنگ کا کامیابی سے اہتمام  کیا

ہندوستان میں پہلی جی20 ڈیجیٹل اکانومی ورکنگ گروپ (ڈی ای ڈبلیو جی) کی میٹنگ فروری 2023 میں اختتام پذیر ہوئی، جس نے مستقبل کی ڈی ای ڈبلیو جی میٹنگوں کے لیے نتیجہ خیز اور بامعنی غور و خوض کے لیے ایک نقطہ نظر طے کیا۔ تین روزہ میٹنگ، جو لکھنؤ میں ہوئی، ہندوستان کے ڈیجیٹل تبدیلی کے سفر کی نمائش کی گئی  اور ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر، سائبر سیکیورٹی  اور ڈیجیٹل مہارت پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے  جی 20 اراکین، کلیدی معلوماتی  شراکت داروں، اور مہمان ممالک کو یکجا کیا۔

پہلے  دن میں پانچ ورکشاپس کی نمائش کی گئی جس میں ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر، ایم ایس ایم ایز  کے لیے سائبرسیکیورٹی حل، پائیدار ترقی کے اہداف  اور جغرافیائی ٹیکنالوجیز کے استعمال سے متعلق مختلف موضوعات کا احاطہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ، میٹنگ میں ریاست اتر پردیش کی طرف سے ڈیجیٹل اقدامات کی نمائش کی گئی۔ دوسرے دن، ڈی ای ڈبلیو جی میٹنگ  کا آغاز ہندوستان کے  جی 20 شیرپا جناب  امیتابھ کانت کے کلیدی خطاب سے  شروع ہوا، جس کے بعد شرکاء کی جانب سے بصیرت انگیز  پریزینٹیشن  اور  طریقہ کار پیش کئے گئے ۔ اس کے بعد، مندوبین نے دو ترجیحی شعبوں پر تبادلہ خیال کیا یعنی ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر اور سائبر سیکیورٹی پر طویل تبادلہ خیال  کیا گیا اور مشترکہ افہام و تفہیم کے لیے بعد میں ورکنگ گروپ کے اجلاسوں میں مزید غور و خوض کے لیے  انکی  رضامندی کا اظہار کیا گیا۔

دن کے دوسرے نصف حصے میں، شرکاء نے بڑا  امام باڑہ  جو ایک تاریخی یادگار ہے اور  جسے وسیع پیمانے پر تعمیراتی شاہکار سمجھا جاتا ہے کی سیر کا آغاز کیا۔ یہ  مقام شرکاء کے لیے مقامی ثقافت اور روایات سے لطف اندوز ہونے کے لیے ایک بہترین پس منظر تھا۔ دن کا اختتام آواز، روشنی اور رقص کے شوز کے ساتھ ہوا، جس نے سب کے لیے ایک جادوئی اور یادگار ماحول بنادیا۔ میٹنگ کے آخری اور تیسرے دن ڈیجیٹل اسکلنگ کی ترجیح پر توجہ مرکوز کی گئی۔ ہندوستان نے ڈیجیٹل طور پر ہنر مند مستقبل کے لیے تیار افرادی قوت کے لیے طریقہ کار تجویز کیا۔ رکن ممالک نے ڈی ای ڈبلیو جی ایجنڈے میں ڈیجیٹل مہارت کو شامل کرنے کی تعریف کی اور ہندوستان کے تجویز کردہ ترجیحی شعبوں کی وسیع پیمانے پر تائید کی۔ اسی طرح تین اہم ترجیحی شعبوں یعنی ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی )، ڈیجیٹل اکانومی میں سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل اسکلنگ پر بھی  تبادلہ خیال ہوا۔

یو آئی ڈی اے آئی آدھار میں آن لائن دستاویز کو مفت میں اپ ڈیٹ کرتا ہے تاکہ لاکھوں باشندوں کو فائدہ پہنچے

یونیک آئیڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) نے مارچ 2023 میں رہائشیوں کو ان کے  آدھار میں دستاویزات کو مفت آن لائن اپ ڈیٹ کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ ایک عوام پر مبنی اقدام ہے جس سے لاکھوں باشندوں کو فائدہ ہوگا۔

ڈیجیٹل انڈیا پہل کے ایک حصے کے طور پر، یو آئی ڈی اے آئی نے یہ فیصلہ لیا اور رہائشیوں سے اپیل کی گئی کہ وہ مائی آدھار پورٹل پر مفت دستاویز اپ ڈیٹ کی سہولت کا فائدہ حاصل کریں۔ مفت سروس اگلے تین مہینوں کے لیے دستیاب تھی، یعنی 15 مارچ سے 14 جون، 2023 تک۔ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ یہ سروس صرف مائی آدھار  پورٹل پر مفت ہے اور فزیکل آدھار مراکز پر 50 روپے کی فیس کی وصولی جاری رہے گی، جیسا کہ پہلے کیس میں۔ یو آئی ڈی اے آئی رہائشیوں کو شناخت کا ثبوت اور پتہ کا ثبوت (پی او آئی/ پی او اے) دستاویزات اپ لوڈ کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے تاکہ ان کی آبادیاتی تفصیلات کو دوبارہ درست کیا جا سکے، خاص طور پر اگر آدھار 10 سال پہلے جاری کیا گیا تھا اور اسے کبھی اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا تھا۔ اس سے زندگی گزارنے میں آسانی، بہتر خدمات کی فراہمی اور تصدیق کی کامیابی کی شرح کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

مرکزی کابینہ نے   14,903.25 کروڑ  روپے کی لاگت کے ساتھ ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کی توسیع کو منظوری دی

حکومت نے جولائی 2015 میں ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کا آغاز کیا تھا، تین اہم وژن شعبے یعنی ہر شہری کے لیے بنیادی افادیت کے طور پر ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، حکمرانی اور مانگ پر مبنی حکمرانی اور خدمات  اور شہریوں کو ڈیجیٹل  طور پر بااختیار بنانا شامل ہیں ۔ مجموعی مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز ہر شہری کی زندگی کو بہتر بنائیں، ہندوستان کی ڈیجیٹل معیشت کو وسعت دیں اور سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع پیدا کریں۔ اس نے شفاف طریقے سے استفادہ کنندگان کو براہ راست خدمات کی فراہمی میں بھی مدد کی ہے۔ اس عمل میں  ہندوستان اپنے شہریوں کی زندگیوں کو بدلنے کے لیے ٹکنالوجی کا استعمال کرنے کے واسطے دنیا کے ممتاز ممالک میں سے ایک کے طور پر ابھرا ہے۔

حکومت نے اگست 2023 میں، 15ویں مالیاتی کمیشن کی مدت یعنی 2021-22 سے 2025-26 کے دوران  14,903.25 کروڑ روپے کے کل اخراجات کے ساتھ ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کی توسیع کو منظوری دی۔

پروگرام کی توسیع کے درج ذیل بڑے فوائد ہوں گے:

  • مستقبل کی ہنر مندی پرائم  پروگرام کے تحت 6.25 لاکھ آئی ٹی پیشہ ور افراد  کو دوبارہ ہنر مند اور اپ  اسکل کیا جائے گا۔
  • انفارمیشن سیکورٹی اور تعلیمی بیداری مرحلہ  (آئی ایس ای اے) پروگرام کے تحت 2.65 لاکھ افراد کو انفارمیشن سیکورٹی میں تربیت دی جائے گی۔ اس کے علاوہ، 12 کروڑ سے زیادہ استفادہ کنندگان کو مختلف سرگرمیوں کے ذریعے سائبر اویئر ڈیجیٹل ناگرک جزو کے تحت لانے کا احاطہ کیا گیا ہے۔
  • نیو ایج گورننس (امنگ) ایپ/ پلیٹ فارم کے  لئے یونیفائیڈ موبائل ایپلیکیشن کے تحت 540 اضافی خدمات دستیاب ہوں گی۔ اس وقت امنگ پر 1,700 سے زیادہ خدمات پہلے ہی دستیاب ہیں۔
  • نیشنل سپر کمپیوٹر مشن کے تحت مزید 9 سپر کمپیوٹرز کا اضافہ کیا جائے گا۔ یہ پہلے سے نصب 18 سپر کمپیوٹرز کے علاوہ ہے۔
  • بھاشینی، مصنوعی ذہانت سے چلنے والا ملٹی لینگویج ٹرانسلیشن ٹول (فی الحال 10 زبانوں میں دستیاب ہے) تمام 22 شیڈول 8 زبانوں میں متعارف کرایا جائے گا۔
  • نیشنل نالج نیٹ ورک (این کے این ) کی جدید کاری جو 1,787 تعلیمی اداروں کو جوڑتی ہے۔
  • ڈیجی لاکر کے تحت ڈیجیٹل دستاویز کی تصدیق کی سہولت اب ایم ایس ایم ایز  اور دیگر کارپوریٹس کے لیے دستیاب ہوگی۔
  • ٹائر 2/3 شہروں میں 1,200 اسٹارٹ اپس کو تعاون دیا جائے گا۔
  • نیشنل سائبر کوآرڈینیشن سینٹر کے ساتھ 200 سے زیادہ  مقامات کے  انضمام اور  ٹولز کےفروغ سمیت سائبر سیکیورٹی کے شعبے میں نئی پہل۔

کابینہ نے  ڈیجیٹائزیشن اور الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کے شعبے میں تعاون سے متعلق ہندستان اور  سعودی عرب کے درمیان دستخط شدہ تعاون کے میمورنڈم کو  منظوری دی

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت مرکزی کابینہ کو ڈیجیٹائزیشن اور الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کے شعبے میں تعاون سے متعلق  جمہوریہ ہند کی الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت اور سعودی عرب  کی مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے درمیان   18 اگست 2023 کو  دستخط کئے گئے تعاون کی ایک یادداشت (ایم او سی) کے بارے میں مطلاع  کیا گیا۔

تعاون کی یادداشت کا مقصد  ڈیجیٹائزیشن، الیکٹرانک مینوفیکچرنگ، ای گورننس، اسمارٹ انفراسٹرکچر، ای ہیلتھ اور ای ایجوکیشن کے شعبے میں اشتراک  کو مضبوط کرنا  ہے اور  ڈیجیٹل اختراع اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے مصنوعی ذہانت کے استعمال میں شراکت کو فروغ دینا ہے۔مصنوعی ذہانت  (اے آئی) ، انٹرنیٹ آف تھنگز ( آئی او ٹی)، روبوٹس، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور بلاک چین جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے استعمال  اور ڈیجیٹل اختراع میں تحقیق  میں شراکت داری کو فروغ دینا ہے۔ یہ ایم او سی ہندوستان اور سعودی عرب کے درمیان شراکت داری قائم کرنے  اور ڈیجیٹلائزیشن اور الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کے شعبے میں تعاون کے لیے ایک فریم ورک قائم کرے گی۔

ایم او سی کا مقصد ڈیجیٹائزیشن اور الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ میں ای ٹیچنگ، ای لرننگ اور ایکسچینج پروگراموں کے ذریعے اختراعی تربیت اور ترقی کے  طور طریقوں کو فروغ دینا اور صلاحیت سازی کے لئے مشترکہ تربیتی پروگراموں کو فروغ دینا ہے  اور اعلیٰ ہنر مندی کی معلومات اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کے پیشہ ور افراد تک رسائی  حاصل کرنا ہے اور کاروبار کرنے والوں ، مشترکہ پونجی لگانے والوں اور ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپس کے انکیوبیٹرز کو  معلومات مشترک  کرکے ایس ایم ای  اور  اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو  مستحکم کرنا ہے  جو  دونوں فریقوں کے لئے  بالواسطہ   روزگار کے مواقع پیدا کرے گا۔

گجرات کے سانند میں مائکرون کا سیمی کنڈکٹر پروجیکٹ تیز رفتاری سے چل رہا ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی کابینہ نے جون 2023 میں 22,516 کروڑ روپے (2.75 ارب ڈالر) کی پونجی سرمایہ کاری کے ساتھ ہندوستان میں ایک سیمی کنڈکٹر یونٹ قائم کرنے کے لئے مائکرون کی تجویز کو منظوری دی تھی، جس میں پاری پاسو کی بنیاد پر 50 فیصد مالی امداد فراہم کی گئی۔  ستمبر 2023 میں 3 ماہ کے اندر گجرات  کے سانند میں یونٹ کا آغاز  کیا گیا تھا۔

یونٹ کی تعمیر زوروشور سے جاری ہے اور تقریباً 12 ماہ میں مکمل ہونے کی امید ہے۔ اس یونٹ میں تیار کردہ میموری اور اسٹوریج کی مصنوعات ملکی کھپت کو پورا کریں گی اور عالمی سطح پر برآمد کی جائیں گی اور اس یونٹ سے اگلے 5 سالوں میں 5 ہزار براہ راست اور 15 ہزار بالواسطہ ملازمت کے مواقع پیدا ہونے کی امید ہے۔ انڈیا سیمی کنڈکٹر مشن، حکومت گجرات اور مائیکرون تقریباً 10 ہزار انجینئروں کو تربیت دینے کے لیے اکیڈمی کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کر رہے ہیں۔

تیس سے زیادہ گیسیں، کیمیکل، آلات، سبسٹریٹ مینوفیکچرنگ اور دیگر ذیلی صنعتیں گجرات میں سہولیات کے قیام کے لیے مختلف مراحل میں ہیں۔ پروجیکٹ کے سنگ میل کو بروقت پورا کرنے اور مراعات کی تقسیم کے لیے آج مائیکرون، انڈیا سیمی کنڈکٹر مشن اور حکومت گجرات کے درمیان معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ ریلوے، مواصلات اور الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے  گجرات سرکار، حکومت ہند  اور صنعت کے درمیان تال میل کی ستائش کی۔ انہوں نے ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم  کے فروغ  کے لئے مکمل عزم اور سہولت فراہم کرنے کا یقین دلایا۔

کابینہ نے آئی ٹی ہارڈ ویئر کے لیے پیداوار  سے منسلک ترغیابی اسکیم – 2.0 کو منظوری دی

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی سربراہی میں مرکزی کابینہ نے مئی 2023 میں آئی ٹی ہارڈویئر کے لیے پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم 2.0 کو منظوری دی جس کے  لئے 17,000 کروڑ روپے کا بجٹ  مختص کیا گیا۔

نمایاں خصوصیات:

  • آئی ٹی ہارڈویئر کے لیے پی ایل آئی اسکیم 2.0 لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹ، آل ان ون پی سی، سرورز اور انتہائی چھوٹی فارم فیکٹر ڈیوائسز کا احاطہ کرتی ہے۔
  • اسکیم کے بجٹ کا تخمینہ  17,000 کروڑ روپے ہے۔
  • اس اسکیم کی مدت 6 سال ہے۔
  • متوقع اضافی پیداوار 3.35 لاکھ کروڑ روپے ہے۔
  • متوقع اضافی سرمایہ کاری  2,430 کروڑ روپے ہے۔
  • متوقع اضافی براہ راست روزگار 75,000 ہے۔

اہمیت:

ہندوستان تمام عالمی کمپنیوں کے لیے ایک قابل اعتماد سپلائی چین پارٹنر کے طور پر ابھر رہا ہے۔ بڑی آئی ٹی ہارڈویئر کمپنیوں نے ہندوستان میں مینوفیکچرنگ سہولیات کے قیام میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ملک کے اندر اچھی مانگ رکھنے والی مضبوط آئی ٹی خدمات کی صنعت سے اس کی مزید تائید ہوتی ہے۔ زیادہ تر بڑی کمپنیاں ہندوستان میں واقع ایک سہولت سے ہندوستان کے اندر گھریلو منڈیوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ہندوستان کو برآمدی مرکز بنانا چاہیں گی۔

حکومت نے آئی ٹی ہارڈ ویئر کے لئے پی ایل آئی اسکیم – 2.0 کے تحت 27 مینوفیکچررز کو منظوری دی

موبائل فونز کے لیے پیداوار سے جڑی ترغیبی اسکیم (پی ایل آئی) کی کامیابی کی بنیاد پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی کابینہ نے 17 مئی 2023 کو آئی ٹی ہارڈویئر کے لیے پی ایل آئی اسکیم – 2.0 کو منظوری دی تھی۔ یہ اسکیم لیپ ٹاپ، ٹیبلیٹ، آل ان ون پی سیز، سرورز اور الٹرا اسمال فارم فیکٹر ڈیوائسز کا احاطہ کرتی ہے۔

ستائس آئی ٹی  ہارڈویئر مینوفیکچررز کی درخواستوں کو آج منظور کر لیا گیا ہے۔ معروف برانڈز جیسے ایسر، ایسس، ڈیل، ایچ پی ، لینوو وغیرہ کے آئی  ہارڈویئر ہندوستان میں تیار کیے جائیں گے۔ اسکیم کی مدت کے دوران اس منظوری کے متوقع نتائج حسب ذیل ہیں:

  • ملازمت: کل تقریباً  2 لاکھ
  • تقریباً 50,000 (براہ راست) اور تقریباً 1.5 لاکھ (بالواسطہ)
  • آئی ٹی ہارڈویئر کی پیداوار کی ویلیو: 3 لاکھ 50 ہزار کروڑ روپے (42  ارب  امریکی ڈالر)
  • کمپنیوں کی طرف سے سرمایہ کاری: 3,000 کروڑ روپے (360 ملین امریکی ڈالر)

صنعت کے سربراہوں اور میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے، ریلوے، مواصلات اور الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے وزیر جناب اشونی ویشنو نے بتایا کہ ’’27 میں سے 23 منظور شدہ درخواست دہندگان  پہلے ہی دن  سے مینوفیکچرنگ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

جی 20 ڈیجیٹل اختراع اتحاد (ڈی آئی اے) پروگرام: الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے 17 سے  19 اگست 2023 کے دوران بنگلور میں جی 20 ڈیجیٹل اختراع اتحاد (ڈی آئی اے) پروگرام کا انعقاد کیا تھا۔ تقریب کا افتتاح الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے مرکزی وزیر مملکت اور مواصلات، الیکٹرانک انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے سکریٹری نے کیا،  تقریب میں 23 ممالک کے 109 سے زیادہ اسٹارٹ اپس نے حصہ لیا جس کے بعد سیکٹر  کے اعتبار سے ایک اجلاس منعقد ہوا۔

اختتامی اجلاس کے دوران الیکٹرانکس اور آئی ٹی  کے وزیر اور دیگر معززین  کی طرف سے 30  اعلی اسٹارٹ اپس کو  ایوارڈ دیئے گئے۔ پروگرام میں 45 سے زائد مقررین، 60 ججوں، 120 سرمایہ کاروں اور 1000 سے زائد اسٹارٹ اپس نے شرکت کی۔ تقریب کے ایک حصے کے طور پر، 200 سے زیادہ اسٹالز کے ساتھ ایک جدید ترین نمائش جس میں مرکزی حکومت کی مختلف وزارتوں، ریاستی حکومتوں،  سرکاری  بینکوں، کارپوریٹس، بین الاقوامی اور گھریلو اسٹارٹ اپس سمیت 1500 نمائش کنندگان نے  پروگرام کے دوران اپنی کامیابیوں کا مظاہرہ کیا۔ تین روزہ پروگرام کے دوران مجموعی طور پر 15000 سے زائد افراد کی آمد ریکارڈ کی گئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ح ا۔ن ا۔

U-2977


(Release ID: 1990491) Visitor Counter : 162