خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت
ورلڈ فوڈ انڈیا 2023 صنعتی تعاون اور سرمایہ کاری کو آگے بڑھاتا ہے:جو ایک شاندار کامیابی ہے
Posted On:
06 NOV 2023 2:41PM by PIB Delhi
صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو کی موجودگی میں نئی دہلی کے پرگتی میدان کے بھارت منڈپم میں خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعت کی وزارت کی طرف سے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا جو 5 نومبر کو ختم ہوگئی ۔اختتامی اجلاس نے اس تقریب کی شاندار کامیابی کی جھلک کو پیش کیا۔ اس موقع پر صدرجمہوریہ نے ہندوستان کے ذائقہ دار پکوانی ورثے کی نمائش اور مختلف صنعتوں میں زبردست شراکت داری کو فروغ دینے میں اس کے اہم کردارکو تسلیم کیا۔انہوں نے پکوان کے عالمی مرکز کے طور پر ملک کی صلاحیت پر زور دیا اور عالمی سطح پر بھوک سے نمٹنے کے لیے خوراک کی تقسیم کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔
اس تقریب کا افتتاح وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 3 نومبر کو کیا تھا اور ایک لاکھ سے زیادہ سیلف ہیلپ گروپ کے ممبروں کو ابتدائی مالی امداد تقسیم کی تھی ۔انہوں نے دنیا کے فوڈ باسکٹ کے طور پر ہندوستان کو پیش کرنے میں تقریب کے رول پر زور دیا اور موٹے اناج کے بین الاقوامی سال کے طور پر 2023 کو منانے پر بھی زور دیا تھا ۔ٹیکنالوجی اور اسٹارٹ اپ پویلین اور فوڈ اسٹریٹ کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم مستقبل کی معیشت کو شکل دینے میں ان کے کردار پر زور دیا ۔سن رائز سیکٹر کے طور پر خوراک کو ڈبہ بند کرنے کے شعبہ کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے9 سال کے عرصہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 50 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی اس کی کشش کو اجاگر کیا۔انہوں نے ماہی پروری مویشی پروری کے لئے پروسیسنگ بنیادی ڈھانچے میں ہزاروں کروڑ روپے کی سرمایہ کاری پر زوردیتے ہوئے زرعی بنیادی ڈھانچے کے فنڈ کے تحت جاری پروجیکٹوں اور پی آئی ایل اسکیم کے اثرات کو اجاگر کیا۔
خوراک سے متعلق یہ بڑی تقریب حکومت ہند کی 10 وزارتوں /محکموں ، 6 اشیا بورڈوں اور 25 ریاستوں کے تعاون کے ساتھ منعقد ہوئی تھی جس میں بین الاقوامی اور گھریلو شراکتدار نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔اس تقریب میں 1208 نمائش کاروں ، 14 ملکوں کے پویلین اور 715بین الاقوامی خریداروں ،218 گھریلو خریداروں اور 97 کارپوریٹ خریداروں کی شرکت اس کی ایک زبردست خصوصیت تھی۔50 ہزار مربع میٹر کے وسیع علاقے میں پھیلے اس تقریب میں 7 نمائشی ہال تھے ۔اس تقریب میں خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعت میں جدید پیشرفت کو نمایاں کرنے کے لئے ایک جامع پلیٹ فارم فراہم کیا ۔7 وزارتی وفود سمیت 14 ملکوں کے وفود نے اس تقریب میں شرکت کی ۔نیدر لینڈ نےپارٹنر ملک کے طور پر اور جاپان نےفوکس ملک کے طور پر اس تقریب میں شرکت کی جس سے اس تقریب کی عالمی حیثیت میں کافی زیادہ اضافہ ہوا ۔
ورلڈ فوڈ انڈیا2023 کے افتتاحی دن ممتاز سی ای او کی گول میز کانفرنس ہوئی جس کی مشترکہ صدارت خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعتوں کی وزارت کے مرکزی وزیر جناب پشوپتی کمار پارس اور کامرس و صنعت صارفین کے امور خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کی۔اس اہم کانفرنس میں خوراک کو ڈبہ بند کرنے اور متعلقہ شعبوں میں 70سے زیادہ سرکردہ کمپنیوں کی نمائندگی کرنے والے سی ای اوز نے شرکت کی ۔گول میز کانفرنس کے دوران اہم معاملات پر تبادلہ خیال ہوا جن میں کاروباری سرگرمیوں کی سہولت ، سرمایہ کاری کی حکمت عملیوں وسائل کے مفادات اور انڈین فوڈ پروسیسنگ سیکٹر کے ویلیو چین کے اندر موجودہ تفریق کو جامع طور پر جانچنا شامل تھا۔
تقریب کے دوران جناب پشوپتی کمار پارس نے 6 ، جی ٹو جی میٹنگوں میں شرکت کی ۔انہوں نے ڈبہ خوراک کے شعبہ میں عالمی شراکتداری پر توجہ دیتے ہوئے فجی اور ماریشش کے وزیروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے بین الاقوامی تعاون کے تئیں اس تقریب کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے یونان اور لبنان کی معزز شخصیتوں کے ساتھ بھی گفتگو کی ۔ماریشش کے زراعت صنعت اور خوراک کے یقینی فراہمی کے وزیر کے ساتھ بات چیت کی اورتقریب میں آسٹریلیا کے ممبرپالیمنٹ نے بین الاقوامی تعلقات اور معلومات ایک دوسرے سے مشترک کرنے پر زور دیا۔
تین روزہ تقریب 48 اجلاس پر مشتمل تھیں جن میں موضوعاتی ریاستی متعلقہ وزارتوں اور ملک و تنظیم کے اجلاس شامل تھے ۔ خاص طور پر، 16 موضوعاتی اجلاس میں جو اہم موضوعات تھےان میں مالیاتی طورپر بااختیار بنانے ،معیار کی یقین دہانی ، مشینری اور ٹیکنالوجی میں جدت طرازی ، ای کامرس، اورخوراک کو ڈبہ بند کرنے کے شعبے میں لاجسٹکس شامل ہیں۔ مزید برآں، 12 ریاستی مرکوز پینل مباحثے اور اتحادی وزارتوں کے 11 خصوصی اجلاس ، بشمول ڈی پی آئی آئی ٹی اورایف ایس ایس اے آئی ، نے متعلقہ صنعتی چیلنجوں کو حل کیا۔ اجلاس میں گجرات، کیرالہ اور آندھرا پردیش کے وزراء نے بھی شرکت کی۔
اس تقریب میں نیدر لینڈ اور جاپان کی طرف سے معلوماتی اجلاس کا انعقاد کیا۔انہوں نے معلوماتی تبادلہ اور بہترین قسم کے طور طریقوں کو فروغ دینے کو کہا۔ نیدر لینڈ کے ساتھ کامیاب فوکس میٹنگوں کے علاوہ ، بھارت امریکہ کلیدی شراکتداری فورم ، برازیل اور متحدہ عرب امارات نے ہندوستان کے خوراک کو ڈبہ بند کرنے کے شعبہ میں بڑھتے ہوئے مواقع کو اجاگر کیا۔
تقریب کی جو اہم جھلکیاں پیش کی گئیں ان میں ٹیکنالوجی اور پائیدار پویلین شامل تھیں ۔جس نے خوراک کی صنعت میں جدید اختراع کو اجاگر کیا اور زیادہ ماحول دوست اور لچکدار خوراک کی پیداوار کے طور طریقوں کے تئیں تبدیلی کی طرف اشارہ کیا۔مشہور شخصیت شیف رنویر برار کے ذریعہ تیار کردہ تجرباتی فوڈ سٹریٹ، ایک پرکشش ثابت ہوئی، جو ہندوستان کے بھرپور مالامال ثقافتی ورثے اور متنوع علاقائی کھانوں کا ایک عمیق تجربہ پیش کرتی ہے۔ شیف سارہ ٹوڈ اور شیف کنال کپور جیسی نامور شخصیتوں سمیت 200 شیفس نے کھانا پکانے کے طورطریقوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس تقریب میں حصہ لیا۔ اس تقریب میں آئی سی سی 23 ، ایک بین الاقوامی کھانا پکانے کا مقابلہ بھی پیش کیا گیا، جس میں ماسٹرکلاسز اور ایوارڈز کی تقریب کے ساتھ پری ملٹ کے پکوان اور لائیو پاستا کوکنگ جیسی کیٹیگریز کے ساتھ شاندار جشن منایا گیا۔
اس تقریب کا اختتام سرمایہ کاری کی دلچسپی کے خاطر خواہ اضافے کے ساتھ ہوا،جس کے نتیجے میں 33,129 کروڑ روپے کے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے جس سے ہندوستان کے فوڈ پروسیسنگ سیکٹر کو آگے بڑھانے پر ایونٹ کے اہم اثر کو اجاگر کیا گیا۔ امول، آئی ٹی سی، مونڈیلیز، کیلوگس، اے بی ان بیو، آئی بی گروپ، بالاجی ویفرس، آنندا ڈیری، فرٹیس اور بیکانیر والا جیسی کمپنیاں دستخط کنندگان میں شامل تھیں۔ ایونٹ کے دوران منعقد ہونے والی 15200 سے زیادہ بی2 بی اوربی2 جی میٹنگز نے بامعنی مکالمے اور شراکت داری کو فروغ دیا، جس سے معلومات کے تبادلے اور صنعت کی ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا ہوا۔
***********
ش ح ۔ ح ا - م ش
U. No.722
(Release ID: 1975026)
Visitor Counter : 129