وزیراعظم کا دفتر

جی20 سربراہ اجلاس سے وابستہ زمینی سطح کے کارکنان کے ساتھ وزیر اعظم کی بات چیت کا متن

Posted On: 22 SEP 2023 10:59PM by PIB Delhi

آپ میں سے کچھ کہیں گے نہیں نہیں، تھکان لگی ہی نہیں تھی۔ خیر میرے من میں آپ کا وقت لینے کا کوئی خاص ارادہ نہیں ہے۔ لیکن اتنا بڑا کامیاب اہتمام ہوا، ملک کا نام روشن ہوا، چاروں طرف سے تعریف ہی تعریف سننے کو مل رہی ہے، تو اس کے پیچھے  جن کی کوششیں ہیں، جنہوں نے دن رات اس میں کھپائے  اور جس کے سبب یہ کامیابی حاصل ہوئی، وہ آپ سب ہیں۔ کبھی کبھی لگتا ہے کہ کوئی ایک کھلاڑی اولمپک پوڈیم پر جا کر تمغہ لے کر آجائے اور ملک کا نام روشن ہو جائے تو اس کی تعریف و توصیف کا سلسلہ طویل عرصے تک جاری رہتا ہے۔ تاہم آپ سب نے مل کر ملک کا نام روشن کیا ہے۔

شاید لوگوں کو پتہ بھی نہیں ہوگا۔ کتنے لوگ ہوں گے کتنا کام کیا ہوگا، کن حالات میں کیا ہوگا۔ اور آپ میں سے بیشتر وہ لوگ ہوں گے جن کو اس سے پہلے اتنی بڑی تقریب سے کام یا ذمہ داری کا موقع ہی نہیں آیا ہوگا۔ یعنی ایک طرح سے آپ کو پروگرام کے بارے میں تصور بھی کرنا تھا، مسائل کے بارے میں تصور کرنا تھا کہ کیا ہو سکتا ہے، کیا نہیں ہو سکتا ہے۔ ایسا ہوگا تو ایسا کریں گے، ایسا ہوگا تو ایسا کریں گے۔ بہت کچھ آپ کو اپنے طریقے سے ہی غور کرنا پڑا ہوگا۔ اور اس لیے میری آپ سب سے ایک خصوصی گذارش ہے، آپ کہیں گے کہ اتنا کام کروا دیا، ابھی بھی نہیں چھوڑیں گے کیا۔

میری گذارش یہ ہے کہ جب سے اس کام سے جڑے ہوں گے، کوئی تین سال سے جڑا ہوگا، کوئی چار سال سے جڑا ہوگا، کوئی چار مہینے سے جڑا ہوگا۔ پہلے دن سے جب آپ سے بات ہوئی تب سے لے کرکے جو جو بھی ہوا ہو، اگر آپ کو اس کو ریکارڈ کر دیں، لکھ دیں سارا، اور مرکزی طور پر انتظام کرتے ہیں، کوئی مسئلہ پیش آئے تو کیسے راستہ کھولا۔ اگر یہ آپ کا تجربہ ریکارڈ ہو جائے گا تو وہ ایک مستقبل کے کاموں کے لیے اس میں سے ایک اچھی گائڈ لائن تیار ہو سکتی ہے اور وہ انسٹی ٹیوشن کا کام کر سکتی ہے۔ جو چیزوں کو آگے کرنے کے لیے جو اس کو جس کے بھی ذمہ جو کام آئے گا، وہ اس کا استعمال کرے گا۔

اور اس لیے آپ جتنی باریکی سے ایک ایک چیز کو لکھ کرکے، خواہ 100 صفحات ہو جائیں، آپ کو اس کے لیے الماری کی ضرورت نہیں ہے، کلاؤڈ پر رکھ دیا پھر تو وہاں بہت ہی جگہ ہے۔ لیکن ان چیزوں کا بہت استعمال ہے۔ میں چاہوں گا کہ کوئی نظام بنے اور آپ لوگ اس کا فائدہ اٹھائیں۔ خیر میں آپ کو سننا چاہتا ہوں، آپ کے تجربات جاننا چاہتا ہوں، اگر آپ میں سے کوئی شروعات کرے۔

گملے سنبھالنے ہیں مطلب میرے گملے ہی جی20 کو کامیاب کریں گے۔ اگر میرا گملاہل گیا تو جی-20 گیا۔ جب یہ احساس پیدا ہوتا ہے نہ، یہ جذبہ پیدا ہوتا ہے کہ میں ایک بہت بڑی کامیابی کے لیے بہت  اہم ذمہ داری سنبھالتا ہوں، کوئی کام میرے لیے چھوٹا نہیں ہے تو مان کر چلیے کامیابی آپ کے قدم چومنے لگ جاتی ہے۔

ساتھیو،

اس طرح سے مل کر کے اپنے اپنے محکمے میں بھی کبھی کھل کرکے گپیں مارنی چاہئے، بیٹھنا چاہئے، تجربات سننے چاہئے ایک دوسرے کے؛ اس سے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی کیا ہوتا ہے جب آپ اکیلے ہوتے ہیں تو ہم کو لگتا ہے میں نے بہت کام کر دیا۔ اگر میں نہ ہوتا تو یہ جی20 کا کیا ہو جاتا۔ لیکن جب یہ سب سنتے ہیں تو پتہ چلتا ہے یار مجھ سے زیادہ تو اس نے کیا تھا، مجھ سے زیادہ  تو وہ کر رہا تھا۔ مصیبت کے درمیان میں دیکھو وہ کام کر رہا تھا۔ تو ہمیں لگتا ہے کہ نہیں نہیں میں نے جو کیا وہ تو اچھا ہی ہے لیکن دیگر نے بھی بہت اچھا کیا ہے، تب جاکرکے یہ کامیابی ملی ہے۔

جس لمحہ ہم کسی اور کی صلاحیت کو جانتے ہیں، اس کی کوششوں کو جانتے ہیں، تب ہمیں حسد کا احساس نہیں ہوتا ہے، ہمیں اپنے اندر جھانکنے کا موقع ملتا ہے۔ اچھا، میں تو کل سوچتا رہا میں نے ہی سب کچھ کیا، لیکن آج پتہ چلا کہ اتنے لوگوں نے کیا ہے۔ یہ بات صحیح ہے کہ آپ لوگ نہ ٹی وی میں آئے ہوں گے، نہ آپ کی اخبار میں تصویر چھپی ہوگی، نہ کہیں نام چھپا ہوگا۔ نام تو ان لوگوں کے چھپتے ہوں گے جس نے کبھی پسینہ بھی نہیں بہایا ہوگا، کیونکہ ان کی محنت اس میں ہے۔ اور ہم سب تو مزدور ہیں اور آج پروگرام بھی تو مزدور ایکتا زندہ باد کا ہے۔ میں تھوڑا بڑا مزدور ہوں، آپ چھوٹے مزدور ہیں، لیکن ہم سب مزدور ہیں۔

آپ نے بھی دیکھا ہوگا کہ آپ کو اس محنت کا لطف آیا ہوگا۔ یعنی اس دن رات کو بھی اگر آپ کو کسی نے بلاکر کے کچھ کہا ہوتا، 10 تاریخ کو، 11 تاریخ کو تو آپ کو نہیں لگتا یار پورا ہوگیا ہے، کیوں مجھے پریشان کر رہا ہے۔ آپ کو لگتا ہوگا نہیں نہیں یار کچھ رہ گیا ہوگا، چلو مجھے کہا ہے تو میں کرتا ہوں۔ یعنی یہ جو جذبہ ہے نہ، یہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔

ساتھیو،

آپ کو پتہ ہوگا پہلے بھی آپ نے کام کیا ہے۔ آپ میں سے بہت لوگوں کو یہ جو حکومت میں 25 سال، 20 سال، 15 سال سے کام کرتے ہوں گے، تب آپ اپنے ٹیبل سے جڑے ہوئے ہوں گے، اپنی فائلوں سے جڑے ہوں گے، ہو سکتا ہے آس پاس کے ساتھیوں سے فائل دیتے وقت نمستے کرتے ہوں گے۔ ہو سکتا ہے کبھی لنچ ٹائم، چائے کے وقفے پر کبھی چائے پی لیتے ہوں گے، کبھی بچوں کی پڑھائی پر بات چیت کر لیتے ہوں گے۔ لیکن روٹین آفس کے کام میں ہمیں اپنے ساتھیوں کی صلاحیت کا کبھی پتہ نہیں چلتا ہے۔ 20 سال ساتھ رہنے کے بعد بھی پتہ نہیں چلتا ہے کہ اس کے اندر اور کیا صلاحیتیں ہیں۔ کیونکہ ہم ایک پروٹوٹائپ کام سے ہی جڑے رہتے ہیں۔

جب اس طرح کے ماحول میں ہم کام کرتے ہیں تو ہر لمحے نیا سوچنا ہوتا ہے، نئی ذمہ داری بن جاتی ہے، نئی چنوتی آجاتی ہے، کوئی کام حل کرنا ہو اور تب کسی ساتھی کو دیکھتے ہیں تو لگتا ہے اس میں تو بہت اچھی کوالٹی ہے جی۔ یعنی یہ کسی بھی حکمرانی کی کامیابی کے لیے، شعبوں میں اس طرح سے کندھے سے کندھا ملا کر کے کام کرنا، وہ سائلوس کو بھی ختم کرتا ہے، ورٹیکل سائیلوس اور ہاریزانٹل سائلوس، سب کو ختم کرتا ہے اور ایک ٹیم خود بخود تیار ہو جاتی ہے۔

آپ نے اتنے برسوں سے کام کیا ہوگا، لیکن یہاں جی 20 کے وقت رات بھر جاگے ہوں گے، بیٹھے ہوں گے، کہیں فٹ پاتھ کے آس پاس کہیں جاکر چائے ڈھونڈی ہوگی۔ اس میں سے نئے جو نئے ساتھی ملے ہوں گے، وہ شاید 20 سال کی، 15 سال کی نوکری میں نہیں ملے ہوں گے۔ ایسے نئے باصلاحیت ساتھی آپ کو اس پروگرام میں ضرور ملے ہوں گے۔ اور اس لیے ساتھ مل کر کے کام کرنے کے موقع تلاشنے چاہئیں۔

اب جیسے ابھی سبھی محکموں میں سووَچھتا ابھیان چل رہا ہے۔ محکمے کے سب لوگ مل کر اگر کریں، سکریٹری بھی اگر چیمبر سے باہر نکل کر کے ساتھ چلے، آپ دیکھئے ایک دم سے ماحول بدل جائے گا۔ پھر وہ کام نہیں لگے گا وہ تیوہار لگے گا، کہ چلو آج اپنا گھر ٹھیک کریں، اپنا دفتر ٹھیک کریں، اپنے آفس میں فائلیں نکال کر کریں، اس کا ایک اپنا لطف ہوتا ہے۔ اور میرا ہر کسی سے، میں تو کبھی کبھی یہ بھی کہتا ہوں بھئی سال میں ایک آدھ مرتبہ اپنے محکمے کا پکنک کریئے۔ بس لے کر جایئے کہیں نزدیک میں 24 گھنٹے کے لیے، ساتھ میں رہ کر کے آیئے۔

اجتماعیت کی ایک طاقت ہوتی ہے۔ جب اکیلے ہوتے ہیں کتنا ہی کریں، کبھی کبھی یار، میں ہی کروں گا کیا، کیا میرے ہی لیے  سب لکھا ہوا ہے کیا، تنخواہ تو سب لیتے ہیں، کام مجھے ہی کرنا پڑتا ہے۔ ایسا اکیلے ہوتے ہیں تو دل میں خیال آتا ہے۔ لیکن جب سب کے ساتھ ہوتے ہیں تو پتہ چلتا ہے جی نہیں، میرے جیسے بہت لوگ ہیں جن کی وجہ سے کامیابیاں ملتی ہیں، جن کی وجہ سے نظام چلتے ہیں۔

ساتھیو،

ایک اور بات اہم ہے ، وہ یہ کہ ہمیں ہمیشہ اپنے سے اوپر جو لوگ ہیں وہ اور ہم جن سے کام لیتے ہیں وہ، ان سے درجہ بندی کی اور پروٹوکال کی دنیا سے کبھی باہر نکل کرکے دیکھنا چاہئے، ہمیں تصور تک نہیں ہوتا ہے کہ ان لوگوں میں کیسی کیسی صلاحیت  ہوتی ہے۔ اور جب آپ اپنے ساتھیوں کی قوت کو پہچانتے ہیں تو آپ کو ایک غیر معمولی نتیجہ حاصل ہوتا ہے، کبھی آپ اپنے دفتر میں ایک مرتبہ یہ کام کیجئے۔ چھوٹا سا میں آپ کو ایک گیم بتاتا ہوں، وہ کریئے۔ فرض کیجئے آپ کے یہاں محکمے میں 20 ساتھیوں کے ساتھ آپ کام کر رہے ہیں۔ تو اس میں ایک ڈائری لیجئے، رکھیئے ایک دن۔ اور بیسوں کو باری باری سے کہئے، یا تو ایک بیلیٹ باکس جیسا رکھیئے کہ وہ ان 20 لوگوں کا پورا نام، وہ اصلاً کہاں کے باشندے ہیں، یہاں کیا کام دیکھتے ہیں، اور ان کے اندر وہ ایک غیر معمولی کوالٹی کیا ہے، خوبی کیا ہے، پوچھنا نہیں ہے اس کو۔ آپ نے جو مشاہدہ کیا ہے اور وہ لکھ کرکے اس باکس میں ڈالیے۔ اور کبھی آپ بیسوں لوگوں کے وہ کاغذ بعد میں پڑھیئے، آپ کو حیرانی ہو جائے گی یا تو آپ کو اس کی خوبیوں کا پتہ ہی نہیں ہے، زیادہ سے زیادہ آپ کہیں گے اس کی ہینڈ رائٹنگ اچھی ہے، زیادہ سے زیادہ کہیں گے وہ وقت پر آتا ہے، زیادہ سے زیادہ کہتے ہیں وہ شائستہ مزاج ہے، لیکن اس کے اندر وہ کون سی خوبیاں  ہیں اس جانب آپ کی نظر ہی نہیں گئی ہوگی۔ ایک مرتبہ کوشش کیجئے کہ کیا واقعی آپ کے آس پاس جو لوگ ہیں، ان کے اندر غیر معمولی خوبیاں کیا ہیں، ذرا دیکھیں تو صحیح۔ آپ کو ایک ناقابل تصور احساس ہوگا۔

ساتھیوں برسوں سے مجھے انسانی وسائل پر ہی کام کرنے کا موقع ملا ہے۔ مجھے کبھی مشین سے کام کرنے کی نوبت نہیں آئی ہے، انسان سے آئی ہے، تو میں بخوبی ان باتوں کو سمجھ سکتا ہوں۔ لیکن یہ موقع صلاحیت سازی کے نقطہ نظر سے ازحد اہم موقع ہے۔ کوئی ایک کام اگر صحیح طریقے سے ہوتا ہے تو کیسا نتیجہ برآمد ہوتا ہے اور ہونے کو ہے، چلیے ایسا ہوتا رہتا ہے، یہ بھی ہو جائے گا، تو کیا حال ہوتا ہے، ہمارے اس ملک کے سامنے دو تجربات ہیں۔ ایک- کچھ برس قبل ہمارے ملک میں دولت مشترکہ کھیلوں کا اہتمام  ہوا تھا۔ کسی بھی دولت مشترکہ کھیلوں کا ذکر کرو گے تو دہلی یا دہلی سے باہر کے کسی فر د کے دل میں کیا تصویر بنتی ہے۔ آپ میں سے جو سینئر ہوں گے ان کو واقعہ یاد ہوگا۔ یقیناً وہ ایک ایسا موقع تھا کہ ہم ملک کی برانڈنگ کر دیتے، ملک کی ایک پہچان بنا دیتے، ملک کی صلاحیت کو مزید بڑھا بھی دیتے اور ملک کی صلاحیت کو ظاہر بھی کر دیتے۔ لیکن بدقسمتی سے وہ تقریب ایسی چیزوں میں الجھ گئی کہ اس وقت جو لوگ کچھ کرنے والے تھے ، وہ بھی بدنام ہوئے، ملک بھی بدنام ہوا اور اس کی وجہ سے نظام حکومت اور فطرت میں ایسی مایوسی پھیلی کہ یار یہ تو ہم نہیں کر سکتے، گڑبڑ ہو جائے گا، ہمت ہی کھو دی ہم نے۔

دوسری جانب جی 20، ایسا تو نہیں ہے کہ کمیاں نہیں رہی ہوں گی، ایسا تو نہیں ہے جو چاہا تھا اس میں 99-100 کے نیچے رہے نہیں ہوں گے۔ کوئی 94 پہنچے ہوں گے، کوئی 99 پہنچے ہوں گے، اور کوئی 102 بھی ہو گئے  ہوں گے۔ لیکن کل ملاکر ایک مجموعی اثر تھا۔ وہ اثر ملک کی صلاحیت کو، دنیا کو اس کے درشن کرانے میں ہماری کامیابی تھی۔ یہ جو تقریب کی کامیابی ہے، وہ جی 20 کی کامیابی اور دنیا میں 10 اداریے اور شائع ہو جائیں اس سے مودی کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ میرے لیے خوشی کی بات یہ ہے کہ اب میرے ملک میں ایک ایسا یقین پیدا ہوگیا ہے کہ ایسے کبھی کام کو ملک اچھے سے اچھے طریقے سے کر سکتا ہے۔

پہلے کہیں پر بھی کوئی مصیبت آتی ہے، کوئی انسانوں سے متعلق معاملات پر کام کرنا ہوتو مغربی دنیا کا ہی نام آتا تھا، کہ بھئی دنیا میں یہ ہوا تو یہ ملک، وہ ملک، وہ وہاں پہنچ گئے، وہ کر دیا۔ ہم لوگوں کا تو کہیں نام ہی نہیں تھا۔ بڑے بڑے ملک، مغرب کے ملک، ان ہی کا ذکر ہوتا تھا۔ لیکن ہم نے دیکھا کہ  جب نیپال میں زلزلہ آیا اور ہمارے لوگوں نے جس طرح سے کام کیا، فجی میں جب سمندری طوفان آیا، جس طرح سے ہمارے لوگوں نے کام کیا، سری لنکا بحران میں تھا، ہم نے وہاں جب چیزیں پہنچانی تھیں، مالدیپ میں بجلی کا بحران آیا، پینے کا پانی نہیں تھا، جس تیزی سے ہمارے لوگوں نے پانی پہنچایا، یمن کے اندر ہمارے لوگ مصیبت میں گھرے تھے۔ جس طرح سے ہم لے کر کے آئے، ترکیہ میں زلزلہ آیا، زلزلے کے بعد فوراً ہمارے لوگ پہنچے؛ ان ساری چیزوں نے آج دنیا کے اندر یقین پیدا کیا ہے کہ انسانی مفادات کے کاموں میں آج بھارت ایک قوت کے ساتھ کھڑا ہے۔ بحران کے دور میں وہ دنیا میں پہنچتا ہے۔

ابھی جب اُردن میں زلزلہ آیا، میں تو مصروف تھا اس سربراہ اجلاس کی وجہ سے، لیکن اس کے باوجود بھی میں نے پہلی صبح افسران کو فون کیا تھا کہ دیکھئے آج ہم اُردن میں کیسے پہنچ سکتے ہیں۔ اور سب تیاری کرکے ہمارے جہاز، ہمارے کیا کیا سامان لے کر جانا ہے، کون جائے گا، سب تیار تھا، ایک جانب جی 20 چل رہا تھا اور دوسری جانب اردن مدد کے لیے پہنچنے کے لیے تیاریاں جاری تھیں، یہ قوت ہے ہماری۔ یہ ٹھیک ہے اردن نے کہا کہ ہماری جس طرح کی ٹوپوگرافی ہے، ہمیں اس طرح کی مدد کی ضرورت نہیں رہے گی، ان کو ضرورت نہیں تھی اور ہمیں جانا نہیں پڑا۔ اور انہوں نے اپنی صورتحال کو سنبھال بھی لیا۔

میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جہاں ہم کبھی دکھائی نہیں دیتے تھے، ہمارا نام تک نہیں ہوتا تھا۔ اتنے کم وقت میں ہم نے وہ پوزیشن حاصل کر لی ہے۔ ہمیں ایک گلوبل ایکسپوژر بہت ضروری ہے۔ اب ساتھیو ہم یہاں سب لوگ بیٹھے ہیں، پوری کابینہ ہے، یہاں سبھی سکریٹری حضرات موجود ہیں اور یہ پروگرام کی ترتیب ایسی ہے کہ آپ سب آگے ہیں وہ سب پیچھے ہیں، عموماً الٹا ہوتا ہے۔ اور مجھے اسی میں مزہ آتا ہے۔ کیونکہ میں جب آپ کو یہاں نیچے دیکھتا ہوں مطلب میری بنیاد مضبوط ہے۔ اوپر تھوڑا ہل جائے گا تو بھی تکلیف نہیں ہے۔

اور  اس لیے ساتھیو، اب ہمارے ہر کام کی سوچ عالمی تناظر میں ہم قوت کے ساتھ ہی کام کریں گے۔ اب دیکھئے جی20 سربراہ اجلاس ہو، دنیا بھر سے ایک لاکھ لوگ آئے ہیں یہاں اور وہاں لوگ تھے جو ان ممالک کی حتمی ٹیم کا حصہ تھے۔ پالیسی ساز ٹیم کا حصہ تھے۔ اور انہوں نے آکرکے بھارت کو دیکھا ہے، جانا ہے، یہاں کی گوناگونیت کا جشن منایا ہے۔ وہ اپنے ملک میں جا کرکے ان باتوں کو نہیں بتائیں گے ایسا نہیں ہے، وہ بتائے گا، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ آپ کی سیاحت کا سفیر بن کرکے گیا ہے۔

آپ کو لگتا ہوگا کہ میں تو اس کو آیا تب نمستے کیا تھا، میں نے تو اس کو پوچھا تھا صاحب میں کیا خدمت کر سکتا ہوں۔ میں نے اس کو پوچھا تھا، اچھا آپ کو چائے چاہئے۔ آپ نے اتنا کام نہیں کیا ہے۔ آپ نے اس کو نمستے کرکے، آپ نے اس کو چائے کا پوچھ کرکے، آپ نے اس کی کسی ضرورت کو پوراکرکے، آپ نے اس کے اندر بھارت کا ایمبسڈر بننے کا بیج بو دیا ہے۔ آپ نے اتنی بڑی خدمت کی ہے۔ وہ بھارت کا سفیر بنے گا، جہاں بھی جائے گا کہے گا ارے بھئی بھارت تو دیکھنے جیسا ہے، وہاں تو ایسا ایسا ہے۔ وہاں تو ایسی چیزیں ہوتی ہیں۔ تکنالوجی میں بھارت ایسا آگے ہے، وہ ضرور کہے گا۔ میرا کہنے کا مطلب ہے کہ موقع ہے ہمارے لیے سیاحت کو ہم بہت بڑی نئی بلندی پر لے جا سکتے ہیں۔

**********

 

 

 (ش ح ۔ا ب ن ۔م ف )

U.No:9848



(Release ID: 1959831) Visitor Counter : 156