خلا ء کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ہندوستان نے تھوڑی ہی مدت میں 140 سے زیادہ اسپیس اسٹارٹ اپس کے ساتھ، اپنےقدم مضبوط کر لئے ہیں اور پوری دنیا نے اس امرکو تسلیم کرنا شروع کر دیا ہے


ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ بیرونی خلا کی تلاش کے لیے عالمی تعاون اور اتحاد بہت ضروری ہے

’’انسانیت کا مستقبل، ایس ڈی جیزکے حصول اور عام آدمی کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے خلائی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کا دارومدار ہماری اجتماعی صلاحیت میں مضمر ہے‘‘

خلائی معیشت میں نجی شعبہ کی شرکت اہم ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بنگلورو میں جی20 خلائی معیشت کےلیڈروں کی چوتھی میٹنگ(ایس ای ایل ایم) کا افتتاح کیا

Posted On: 06 JUL 2023 12:58PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، پی ایم او، جوہری توانائی کے محکمے اور خلائی محکمے کےوزیر مملکت نیز پرسنل، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج یہاں کہا کہ قلیل مدت میں 140 سے زیادہ خلائی اسٹارٹ اپس کے ساتھ ، بھارت نے اپنےقدم مضبوط کئے ہیں اور پوری دنیا نے خلائی ٹیکنالوجی میں بھارت کی استعداد اور اس کی صلاحیتوں کو تسلیم کرنا شروع کر دیا ہے۔

آج یہاں جی20 کی خلائی معیشت کے لیڈروں کی میٹنگ (ایس ای ایل ایم)کےچوتھے ایڈیشن کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، اس کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کو جاتا ہے جنہوں نے ہندوستان کے خلائی شعبہ کو نجی کھلاڑیوں کے لیے کھول دیا، جس سے گزشتہ چند سالوں میں خلائی شعبے میں کوانٹم جمپ کرنے میں مدد ملی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہندوستان نے اپنا خلائی سفر کچھ دیگر ممالک کے مقابلے میں کئی سال بعد شروع کیا تھا، پھر بھی آج یہ ہندوستان ہی ہے جو دنیا کی سرکردہ خلائی ایجنسیوں کے فائدے کے لیے اہم اشارے اور معلومات پیش کر رہا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/js-1L3VQ.jpg

وزیر موصوف نے نشاندہی کی کہ حقیقت یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ امریکہ کے دوران، خلاء سے متعلق معاہدے، ایجنڈے کے اہم جز پر مشتمل تھے جواس بات کا اشارہ ہے کہ وہ ممالک بھی جو خلائی ٹکنالوجی کے علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں،وہ بھی اپنی خلاء سے متعلق سرگرمیوں کی قدر میں اضافہ کے لئےآج ہندوستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

نجی شعبے کی تعریف کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ان کے ابھرتے ہوئے کردار کو خلائی معیشت کے لیے ’’اہم‘‘ قرار دیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بیرونی خلاء کی تلاش کے لیے انسانوں کے بڑھتے ہوئے عزائم کی روشنی میں، عالمی تعاون اور اتحاد بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی معیشت میں خلائی معیشت کا حصہ بڑھانے کے لیے ذمہ دار خلائی سفر کرنے والے ممالک کا اتحاد، وقت کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ’’انسانیت کی مستقبل کی ترقی، پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول اور عام آدمی کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ذمہ داری کے ساتھ استعمال کرنے، وسائل کو جمع کرنے اور خلائی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کا دارومدارہماری اجتماعی صلاحیت میں مضمر ہے‘‘۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/js-2OC09.jpg

انہو ں نے کہا کہ ’’عالمی معیشت میں خلائی معیشت کا حصہ بڑھانے کے لیے ذمہ دار خلائی سفر کرنے والی قوموں کا اتحاد، وقت کی ضرورت ہے، جیسا کہ اس تقریب کے موضوع میں اسکابجا طور پر احاطہ کیا گیا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہندوستان کے جی20 موضوع کی ’’ایک زمین، ایک خلا، اور ایک مستقبل‘‘ کے پیرائے میں نمایاں عکاسی کرتا جیسا کہ ہم اسےسنسکرت زبان میں ’واسودھائیو کٹمبکم‘ کہتے ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا، ’’چونکہ خلائی ٹیکنالوجی ،معیشت کے مختلف ستونوں کو ایک چھتری کے نیچے ضم کرتی ہے، اس لیے یہاں کی جانے والی سرمایہ کاری کا ممالک اور معیشتوں کی مجموعی ترقی پر کئی گنا زیادہ اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا مطالعات نے پیش گوئی کی ہے کہ خلائی معیشت، اگلے ٹریلین ڈالر کا شعبہ ہو گا۔ آنے والی دہائیوں میں، معیشت میں خلاءکی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہندوستان نے اپنی خلائی معیشت کو کھولنے، اپنی خلائی معیشت کو مربوط کرنے اور دوسرے ممالک کے ساتھ اتحاد کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات شروع کیے ہیں‘‘۔

دنیا بھر سے نجی شراکت داروں اور تھنک ٹینکس کا خیرمقدم کرتے ہوئے، ہندوستان کے سائنس اوار تکنالوجی کےوزیر نے امید ظاہر کی کہ جی20 ممالک کی خلائی معیشت کے لیڈروں کی میٹنگ سے، خلائی ٹیکنالوجیوں کے استعمال پر ہم آہنگی پیدا ہوگی تاکہ کرہ ارض پر حقیقی اور مثبت اثر پڑے۔

انہوں نے کہا ’’اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ جی 20 ممالک کے ساتھ ساتھ شریک ممالک، عالمی جی ڈی پی کے تقریباً 85 فیصدکی نمائندگی کرتے ہیں۔ ، عالمی تجارت کا 75 فیصد اور دنیا کی آبادی کا 2/3 حصہ، اس لئےہم یہاں جو فیصلے لیتے ہیں ان کا خلائی معیشت کے مستقبل پر بہت دور رس اثر مرتب ہو گے‘‘۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان نے 6 دہائیوں کے ہندوستانی خلائی پروگرام کے دوران خلائی ٹیکنالوجی کے استعمال کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ’’آج، خلاء نے انسانی زندگی کے تمام شعبوں کو چھو لیا ہے، جن میں سائنس اور ٹیکنالوجی، ٹیلی مواصلات، زراعت، تعلیم، صحت، دیہی ترقی، آفات کی وارننگ اور تخفیف، موسمیاتی تبدیلیوں کا مطالعہ، نیویگیشن، دفاع اور گورننس شامل ہیں‘‘۔

قومی خلائی ایجنسیوں کے سربراہان، جی20 کی خلائی صنعتوں کے رہنما، جی20 ممالک کے سینئر سفارت کار اور مدعو ممالک اور دیگر معززین اس دو روزہ اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔

*****

(ش ح - اع - ر ا)  

U.No.6812


(Release ID: 1937813) Visitor Counter : 153