کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت
کیمکل اور کھاد اور صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر، ڈاکٹر من سکھ منڈاویا نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے زراعت کے ساتھ کسانوں کے لیے خصوصی پیکیج کے اعلان پر ورچوئل طریقے سے بات چیت کی
’’حشرہ کش کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے نامیاتی کھیتی کو فروغ دینا ہوگا اور کیمیکل کھادوں کے استعمال کو کم کرنا ہماری ترجیح ہونی چاہیے‘‘
ریاستوں نے وقت پر کھاد کی دستیابی کے لیے مرکزی حکومت کا شکریہ ادا کیا
Posted On:
30 JUN 2023 6:30PM by PIB Delhi
’’وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی (سی سی ای اے) نے 368676.7 کروڑ روپے کے کل اخراجات کے ساتھ کسانوں کے لیے نئی اسکیموں کے ایک خصوصی پیکیج کو منظوری دی ہے۔ یہ پیکیج پائیدار زراعت کو فروغ دے کر کسانوں کی جامع فلاح اور ان کی اقتصادی بہتری پر مرکوز ہے۔ یہ پہل کسانوں کی آمدنی کو بڑھائے گی، قدرتی اور نامیاتی کھیتی کو مضبوطی فراہم کرے گی، مٹی کی پیداواری صلاحیت کو بحال کرے گی اور ساتھ ہی غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنائے گی۔‘‘ یہ بات کیمیکل اور کھاد اور صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر، ڈاکٹر من سنگھ منڈاویا نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے زراعت سے ورچوئل طریقے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس ورچوئل میٹنگ میں مرکزی وزیر زراعت جناب نریندر سنگھ تومر اور 20 سے زیادہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے زراعت شامل ہوئے۔ میٹنگ میں موجود ریاستوں کے وزرائے زراعت نے کیمیکل اور کھاد کے مرکزی وزیر اور مرکزی حکومت سے وقتاً فوقتاً ملنے والے تعاون کے لیے اور اس پیکیج کے لیے شکریہ ادا کیا۔
ڈاکٹر منڈاویا نے کہا کہ سی سی اے نے کسانوں کو ٹیکسوں اور نیم کوٹنگ چارجز کو چھوڑ کر 266.70 روپے فی 45 کلوگرام کی بوری کی یکساں قیمت پر یوریا کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے یوریا سبسڈی اسکیم کو جاری رکھنے کی منظوری دی ہے۔ پیکیج میں تین سالوں کے لیے (23-2022 سے 25-2024) یوریا سبسڈی کو لے کر 368676.7 کروڑ روپے مختص کرنے کے لیے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ یہ پیکیج حال ہی میں منظور شدہ 24-2023 کے خریف موسم کے لیے 38000 کروڑ روپے پر غذائیت پر مبنی سبسڈی (این بی ایس) کے علاوہ ہے۔ کسانوں کو یوریا کی خرید کے لیے اضافی خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی اور اس سے ان کی ان پٹ لاگت کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
فی الحال، یوریا کی ایم آر پی 266.70 روپے فی 45 کلوگرام یورویا کی بوری ہے (نیم کوٹنگ فیس اور نافذ العمل ٹیکسوں کو چھوڑ کر) جب کہ بوری کی حقیقی قیمت تقریباً 2200 روپے ہے۔ یہ اسکیم پوری طرح سے حکومت ہند کے ذریعے بجٹ سے متعلق امداد کے توسط سے فنڈیڈ ہے۔ یوریا سبسڈی اسکیم کے جاری رہنے سے یوریا کی ملک میں پیداوار بھی زیادہ ہوگی۔
کیمیکل اور کھاد کے معزز وزیر نے کہا کہ مادر زمین نے ہمیشہ نوع انسانی کو بھرپور مقدار میں معاش کے ذرائع فراہم کیے ہیں۔ یہ وقت کی مانگ ہے کہ کھیتی کے زیادہ قدرتی طریقوں اور کیمیکل کھادوں کے متوازن/مسلسل استعمال کو فروغ دیا جائے۔ قدرتی/نامیاتی کھیتی، متبادل کھادوں، نینو کھادوں اور بائیو کھادوں کو فروغ دینے سے ہماری مادر زمین کی زرخیزی کو بحال کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
متبادل کھاد اور کیمیکل کھاد کے متوازن استعمال کو فروغ دینے کے لیے ریاستوں کو آمادہ کرنے کے لیے ’مادر زمین کی زرخیزی کی بحالی، بیداری، غذائیت اور اصلاح کے لیے پی ایم پروگرام (پی ایم-پرنام)‘ شروع کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر منڈاویا نے سبھی ریاستوں سے اپیل کی کہ سبھی کو مشترکہ طور پر نامیاتی کھیتی کو فروغ دینا چاہیے اور مٹی کی زرخیزی اور نوع انسانی پر حشرہ کش سے ہونے والے منفی اثرات کو کم کیا جا ئے۔
انہوں نے بتایا کہ گوبردھن پلانٹوں سے نامیاتی کھادوں کو فروغ دینے کے لیے مارکیٹ ڈیولپمنٹ سپورٹ (ایم ڈی اے) کے لیے 1451.84 کروڑ روپے منظور کیے گئے ہیں۔ گوبردھن پہل کے تحت قائم کردہ بائیو گیس پلانٹ/ کمپریسڈ بائیو گیس (سی بی جی) پلانٹوں سے ذیلی پیداوار کے طور پر تیار کی گئی نامیاتی کھاد یعنی خمیر شدہ نامیاتی کھاد (ایف او ایم)/مائع ایف او ایم / فاسفیٹ سے بھرپور نامیاتی کھاد (پی آر او ایم) کی مارکیٹنگ کی مدد کے لیے 1500 روپے فی میٹرک ٹن کی شکل میں ایم ڈی اے اسکیم شامل ہے۔
ایسی نامیاتی کھادوں کو ہندوستانی برانڈ ایف او ایم، ایل ایف او ایم اور پی آر او ایم کے نام سے برانڈ کیا جائے گا۔ یہ ایک طرف فصل کے بعد بچی باقیات کا انتظام کرنے اور پرالی جلانے کے مسائل کا حل کرنے میں سہولت فراہم کرے گا، ماحولیات کو صاف اور محفوظ رکھنے میں بھی مدد کرے گا۔ ساتھ ہی کسانوں کو آمدنی کا ایک اضافی ذریعہ فراہم کرے گا۔ یہ نامیاتی کھاد کسانوں کو کفایتی قیمتوں پر ملے گی۔
مٹی میں سلفر کی کمی کو دور کرنے اور کسانوں کی ان پٹ لاگت کو کم کرنے کے لیے سلفر کوٹیڈ یوریا (یوریا گولڈ) کی شروعات کی گئی ہے۔ ملک میں پہلی بار سلفر کوٹیڈ یوریا (یوریا گولڈ) کی شروعات کی گئی ہے۔ یہ دور حاضر میں استعمال ہونے والی نیم کوٹیڈ یوریا سے زیادہ کفایتی اور بہتر ہے۔ یہ ملک میں مٹی میں سلفر کی کمی کو دور کرے گا۔ یہ کسانوں کی ان پٹ لاگت بھی بچائے گا اور پیداوار اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ کے ساتھ کسانوں کی آمدنی بھی بڑھائے گا۔
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U: 6654
(Release ID: 1936549)
Visitor Counter : 174