ا قتصادی امور کی کابینہ کمیٹی

حکومت نے چینی کے سیزن 24-2023 ء  کے لیے گنے کے کاشتکاروں کو  چینی ملوں کی طرف سے قابل ادائیگی گنے کی مناسب  اور منافع بخش قیمت کو منظوری  دی


گنے کے کاشتکاروں کے لیے اب تک کی سب سے زیادہ منصفانہ اور منافع بخش قیمت 315 روپئے  فی کوئنٹل   کی منظوری

حکومت ہند کسانوں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے  عہد بستہ ہے

گنے کے 5 کروڑ کسانوں  اور ان کے زیر کفالت افراد کے ساتھ ساتھ  چینی ملوں اور متعلقہ ذیلی سرگرمیوں میں  شامل 5 لاکھ کارکنوں کو فائدہ پہنچانے کا فیصلہ

Posted On: 28 JUN 2023 3:52PM by PIB Delhi

گنا کسانوں کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے  شوگر سیزن 24-2023 ء   (اکتوبر تا ستمبر) کے لیے  گنے کی  10.25 فی صد کی  بنیادی ریکوری   شرح کے لیے 315  روپئے فی کوئنٹل  کی مناسب اور منافع بخش قیمت (ایف آر پی) کو منظوری دے دی ہے۔   اس کے علاوہ ، 10.25 فی صد کی بنیادی ریکوری  سے زیادہ  ہر   0.1 فی صد   اضافے پر  3.07 روپئے فی کوئنٹل کے اضافے اور ریکوری میں ہر 0.1 فی صد کی کمی کے لیے 3.07 روپئے فی کوئنٹل کی کمی کرنے کی بھی منظوری دی ہے ۔ ۔

اس کے علاوہ ، گنا کسانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے، حکومت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ چینی ملوں کے معاملے میں  ، جہاں ریکوری 9.5 فی صد سے کم ہے  ، کوئی کٹوتی نہیں کی جائے گی  ۔ ایسے کسانوں کو  چینی کے موجودہ سیزن 23-2022 ء  میں  282.125 روپئے فی کوئنٹل  کی جگہ 24-2023 ء  کے آئندہ  چینی سیزن میں گنے کے لیے 291.975  روپئے فی کوئنٹل ملیں گے  ۔

چینی کے سیزن 24-2023 ء  کے لیے گنے کی پیداواری لاگت 157 روپئے فی کوئنٹل ہے۔  یہ 10.25 فی صد کے ریکوری ریٹ پر  315 روپئے فی کوئنٹل کی ایف آر پی  پیداواری لاگت سے 100.6 فی صد  زیادہ ہے۔   اسی طرح چینی کے سیزن 24-2023 ء کے لیے موجودہ   چینی سیزن 23-2022 ء کے مقابلے ایف  آر پی  3.28 فی صد  زیادہ ہے۔

           منظور شدہ ایف آر پی  چینی ملوں کے ذریعہ چینی سیزن24-2023 ء   ( جو یکم  اکتوبر ،  2023  ء سے شروع ہو گا ) میں کسانوں سے گنے کی خریداری پر  نافذ ہوگی۔  چینی سیکٹر  زراعت کا ایک اہم  سیکٹر ہے  ، جو گنے کے تقریباً 5 کروڑ کسانوں اور  ان  پر منحصر  افراد اور چینی ملوں میں یا اس سے متعلقہ سرگرمیوں میں ملازم دیگر افراد اور کھیت کسانوں اور ٹرانسپورٹیشن میں کام کرنے والے تقریباً  5 لاکھ  افراد کو براہ راست متاثر کرتا ہے ۔

           ایف آر پی کا تعین زرعی لاگت اور قیمتوں کے کمیشن (سی اے سی پی) کی سفارشات کی بنیاد پر اور ریاستی حکومتوں اور دیگر  فریقین کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔ چینی سیزن 14-2013 ء   سے حکومت کی طرف سے اعلان کردہ ایف آر پی  کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0017W1Z.png

 

پس منظر:

چینی کے موجودہ سیزن 23-2022 ء  میں،  چینی ملوں کے ذریعے 1,11,366 کروڑ روپئے  مالیت کا تقریباً 3,353 لاکھ ٹن گنا خریدا گیا، جو کہ کم از کم امدادی قیمت پر دھان کی فصل کی خریداری کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ حکومت اپنے کسان حامی اقدامات کے ذریعے اس بات کو یقینی بنائے گی کہ گنے کے  کسانوں کو ان کے واجبات وقت پر مل جائیں۔

      گزشتہ 5 سالوں میں  ایتھنول کے بایو فیول سیکٹر کے طور پر   فروغ نے گنا کسانوں اور  چینی  کے سیکٹر  کو زبردست  مدد  فراہم کی ہے کیونکہ گنے /چینی کی  ایتھنول میں منتقلی سے چینی ملوں کی تیزی سے ادائیگی کے سبب  ورکنگ کیپٹل کی ضروریات میں کمی اور  فنڈ میں رکاوٹوں میں کمی کی وجہ سے   ، اس سیکٹر کی مالی پوزیشن   بہتر ہوئی ہے  ۔ اس طرح وہ  گنا کسانوں کی ادائیگی وقت پر کرنے کے قابل ہو سکی ہیں ۔  22-2021 ء کے دوران  ایتھنول کی او ایم سیز کو فروخت کے ذریعے تقریباً 20500 کروڑ روپئے کا مالیہ حاصل ہوا ہے ، جس سے وہ کسانوں کو گنے کی بقایا جات ادا کرنے کے قابل ہوئی ہیں ۔

پیٹرول میں            ایتھنول  کی ملاوٹ کے پروگرام ( ای بی پی )  نے زرمبادلہ کی بچت کے ساتھ ساتھ ملک کی توانائی کی  سکیورٹی کو مستحکم کیا ہے اور درآمد شدہ  معدنی ایندھن پر انحصار  کو کم کیا ہے  ۔ اس طرح پٹرولیم کے شعبے میں آتم نربھر بھارت کے  ہدف  کو حاصل کرنے میں مدد  ملی ہے ۔ 2025 تک، 60 ایل ایم ٹی   سے زائد اضافی چینی کو ایتھنول کی  منتقلی کے لیے استعمال کا ہدف  طے کیا گیا ہے، جس سے چینی کے اضافی ذخیرے کا مسئلہ حل ہو جائے گا، ملوں کے پاس نقد رقم  کی صورتِ حال میں بہتری آئے گی اور کسانوں کے گنے کے واجبات کی بروقت ادائیگی میں مدد ملے گی اور  دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔  پیٹرول کے ساتھ ایتھنول کا استعمال آلودگی کو کم کرے گا اور ہوا کے معیار کو بہتر بنائے گا۔

           حکومت کی فعال اور کسان دوست پالیسیوں کی وجہ سے کسانوں، صارفین کے ساتھ ساتھ  چینی کے شعبے میں کام کرنے والوں کے مفادات کو فروغ دیا گیا ہے ، جس سے چینی کو سستا بنا کر 5 کروڑ سے زائد افراد براہ راست اور تمام صارفین کی روزی روٹی میں بہتری آئی ہے۔ حکومت کی فعال پالیسیوں کے نتیجے میں چینی کا شعبہ اب خود کفیل ہو گیا ہے۔

بھارت ، اب چینی کی عالمی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے کیونکہ یہ دنیا میں چینی کا دوسرا سب سے بڑا برآمد  کار ہے۔  چینی سیزن 22-2021 ء  میں،  بھارت  سب سے زیادہ دینی پیدا کرنے والا ملک بھی بن گیا ہے۔ امید ہے کہ بھارت  26-2025 ء   تک دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ایتھنول پیدا کرنے والا ملک  بھی بن جائے گا۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ) ( 28-06-2023 )

U. No. 6580



(Release ID: 1936087) Visitor Counter : 174