وزیراعظم کا دفتر
واشنگٹن ڈی سی میں ’انڈیا- یو ایس اے: اسکلنگ فار فیوچر‘ کے موضوع پر منعقدہ پروگرام میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے بیان کا متن
Posted On:
22 JUN 2023 11:32PM by PIB Delhi
خاتون اول، ڈاکٹر جل بائیڈن،
ڈاکٹر پنچ ناتھن،
جناب مہروترا،
ڈاکٹر ولیمس،
خواتین و حضرات،
میرے نوجوان دوستو،
میں بہت خوش ہوں کہ آج واشنگٹن آتے ہی، مجھے اتنے نوجوان اور تخلیقی اذہان کے ساتھ جڑنے کا موقع حاصل ہوا ہے۔ نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر بھارت متعدد پروجیکٹوں پر کام کر رہا ہے۔ اسی لیے یہ مقام بھی خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔
ڈاکٹر بائیڈن،
آپ کی زندگی، آپ کی کوششیں، اور آپ کی حصولیابیاں سبھی کے لیے ترغیب کا باعث ہیں۔ ہماری موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہتر مستقبل کو یقینی بنانا – یہ ہم سبھی کی ذمہ داری ہے۔
اس روشن مستقبل کے لیے– تعلیم، ہنرمندی، اور اختراع ضروری ہیں اور بھارت میں ہم نے اس سمت میں متعدد کوششیں کی ہیں۔ ہم نے قومی تعلیمی پالیسی میں تعلیم اور ہنرمندی کو مربوط کیا ہے۔ ہم نے اسکولوں میں تقریباً 10000 اٹل اختراعی تجربہ گاہیں قائم کی ہیں۔ جہاں بچوں کو مختلف اختراعات کرنے کے لیے ہر طرح کی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ ہم نے نوجوان صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے اسٹارٹ اپ انڈیا مشن شروع کیا ہے۔ ہمارا ہدف اس دہائی کو ’’ٹیک ڈیکیڈ‘‘ یا ٹیکیڈبنانے کا ہے۔
دوستو،
بھارت اور امریکہ کے مابین نمو کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے ٹیلنٹ کی پائپ لائن کی ضرورت ہے۔ جہاں ایک جانب امریکہ کے پاس اعلیٰ معیاری تعلیمی ادارے ہیں، جدید تکنالوجیاں ہیں، وہیں بھارت کے پاس دنیا کی سب سے بڑی نوجوان فیکٹری ہے۔ اور اس لیے مجھے یقین ہے کہ بھارت اور امریکہ کی شراکت داری ہمہ گیر اور مبنی بر شمولیت عالمی نمو کا انجن ثابت ہوگی۔ امریکہ میں کمیونٹی کالج کے ذریعہ ادا کیے جارہے اہم کردار کے لیے میں تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
دوستو،
بھارت اور امریکہ کے درمیان تعلیم و تحقیق میں باہمی تعاون کے لیے میں کچھ خیالات ساجھا کرنا چاہوں گا۔ اس مشترکہ کوشش میں ضروری ہے کہ حکومت، صنعت، تعلیمی شعبہ-اساتذہ حضرات اور طلبا- سبھی کو شامل کیا جائے۔ ایک بھارت-امریکہ اساتذہ باہمی تبادلہ پروگرام کی شروعات کے موضوع پر ہم غور کر سکتے ہیں۔
دنیا بھر میں موجود سائنس دانوں اور صنعت کاران کا بھارتی اداروں کے ساتھ رابطہ بڑھانے کے لیے ہم نے 2015 میں تعلیمی نیٹ ورکس کی عالمی پہل قدمی (جی آئی اے این) شروع کی تھی۔ مجھے بتاتے ہوئے خوشی ہے کہ اس کے تحت اب تک امریکہ سے 750 فیکلٹی اراکین بھارت آچکے ہیں۔ میں امریکہ میں تعلیم و تحقیق سے وابستہ مصروف عمل اور سبکدوش افراد سے گذارش کروں گا کہ وہ اپنی تعطیلات خصوصاً موسم سرما کی تعطیلات بھارت میں گزاریں۔ وہ بھارت کو جانیں اور بھارت کی نئی نسل کے ساتھ اپنا علم ساجھا کریں۔
آپ بھی جانتے ہیں کہ نوجوانوں کی خلاقیت اور اخترع کا جذبہ حیرت انگیز ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ دونوں ممالک کو مل کر الگ الگ موضوعات پر ہیکاتھون بھی کرنا چاہئے۔ اور اس سے ہمیں آج کے متعدد مسائل کے حل بھی مل سکتے ہیں اور مستقبل کے لیے نئے خیالات بھی۔ ہم پیشہ وارانہ مہارت کی اہلیت کی باہمی پہچان کے بارے میں بھی غور کر سکتے ہیں۔
دوستو،
میں چاہوں گا کہ اسٹوڈنٹ ایکسچینج پروگرام کے تحت امریکہ سے بھی بچے بھارت آئیں اور بھارت کو دیکھیں، بھارت کو جانیں۔ مجھے امید بھی ہے اور یقین بھی ہے کہ وہ دن دور نہیں جب ’’ناواہو نیشن‘‘ کا نوجوان بھارت کے شمال مشرق میں واقع ناگالینڈ میں بیٹھے اپنے دوست کے ساتھ مل کر ایک خیال ایک پروجیکٹ کو مشترکہ طور پر تیار کرے گا۔آپ لوگوں نے مجھے اتنے سارے آئیڈیاز دیے، اس کے لیے میں یقیناً ان دو نوجوانوں کا مشکور ہوں۔
میں ایک مرتبہ پھر خاتون اول ڈاکٹر جل بائیڈن کے تئیں تہہ دل سے اظہار تشکر کرتا ہوں۔ میں نیشنل سائنس فاؤنڈیشن اور آپ سبھی کا، یہاں تشریف لانے کے لیے ایک مرتبہ شکریہ ادا کرتا ہوں۔
آپ کا شکریہ۔
**********
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:6476
(Release ID: 1935163)
Visitor Counter : 130
Read this release in:
English
,
Hindi
,
Marathi
,
Bengali
,
Assamese
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam