عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم نریندر مودی کے منفرد تصور ‘‘قومی روزگار میلہ’’  سے حکومت کے بھرتی کے عمل کو ادارہ جاتی شکل ملی ہے: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ


وزیر موصوف نے عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت کی 9 سال کی کامیابیوں کے بارے میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 9 برسوں میں حکومت نے ترجیحی بنیاد پر  بھرتی کے عمل کو تیز تر، شفاف اور غیر جانبدارانہ بنایا ہے

ڈاکٹر جتیندر سنگھ  نے کہا کہ ایک مثالی تبدیلی کے ساتھ صلاحیت سازی کے لئے ‘‘ضابطوں پر مبنی’’  اپروچ سے ‘‘قواعد پر مبنی’’ نقطہ نظر کے رُخ پر ‘‘مشن کرم یوگی’’ ایک انقلاب آفریں اصلاح ثابت ہو گی جو وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے تصور اور شروع کردہ ہے

وزارت کے لئے  آگے کا راستہ قومی روزگار میلے میں جدت پسندانہ تبدیلیوں، نیچے سے اوپر تک سرکاری ملازمین کے لیے زیادہ مضبوط صلاحیت سازی اور تربیت کا فریم ورک، مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجی کا زیادہ استعمال اور خیالات کے آزادانہ تبادلے کے لئے  ‘‘چنتن شیورز’’ کے باقاعدہ انعقاد سے آراستہ ہے۔ : ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 09 JUN 2023 4:27PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امور کے مملکتی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے "قومی روزگار میلہ" کے منفرد تصور نے حکومت کی بھرتی کے عمل کو ادارہ جاتی بنا دیا ہے۔

عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت کی 9 سالہ کامیابیوں سے میڈیا کو با خبر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ زیادہ تر انتظامی اور نگراں اصلاحات بالخصوص نوجوانوں پر مرکوز ہیں۔ اور روزگار میلہ نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف اسکیموں کے ذریعے روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا کرنے کے لیے ایک اہم اور جرات مندانہ اقدام کے طور پر الگ سے ایک نظم ہے۔

1.jpg

وزیر موصوف نے بتایا کہ روزگار میلہ کے ذریعے، مرکزی حکومت اور تعاون کرنے والی ریاستی حکومتیں مشن موڈ میں 10 لاکھ تقررنامے تقسیم کریں گی۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مئی 2023 میں آخری روزگار میلے میں وزیر اعظم مودی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "گزشتہ 9 برسوں میں حکومت نے ترجیحی بنیاد پر بھرتی کے عمل کو تیز تر، شفاف اور غیر جانبدارانہ بنایا ہے"۔ انہوں نے بھرتی کے عمل میں درپیش مشکلات کا بھی ذکر  کیا اور کہا کہ وزیراعظم نے نشاندہی کی تھی کہ اسٹاف سلیکشن بورڈ کو نئی بھرتیاں کرنے میں تقریباً 15 سے 18 ماہ کا وقت لگتا ہے جبکہ آج اس کام میں صرف 6 سے 8 ماہ لگتے ہیں۔

نوجوانوں پر مرکوز دیگر بھرتی اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ گروپ بی نان گزیٹڈ اور نچلی پوسٹوں کے لیے انٹرویوز ختم کر دینے سے اس میں مزید شفافیت آئی ہے، کاغذ پر لکھ کر جواب دینے مبنی امتحانات کی جگہ کمپیوٹر پر مبنی امتحانات متعارف کرائے گئے اور مختلف آسامیوں کے لیے ایس ایس سی امتحانات میں علاقائی زبانیں متعارف کرانے سے سرکاری ملازمتوں کے لیے نوجوانوں کی شرکت میں اضافہ ہوا۔

نو برسوں کی انتظامی اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ایک مثالی تبدیلی کے ساتھ صلاحیت سازی کے لیے "ضابطوں پر مبنی" اپروچ سے "قواعد پر مبنی" نقطہ نظر کے رُخ پر "مشن کرم یوگی" ایک انقلاب آفریں اصلاح ثابت ہو گی جو وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے تصور اور شروع کردہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کرم یوگی پررامبھ، نئے بھرتی ہونے والوں کو ابتدائی تربیت فراہم کرنے کے لیے شروع کیے گئے کورسز کا ایک آن لائن ماڈیول جو آئی جی او ٹی کرم یوگی ایپ کے علاوہ ہے۔ اسے کسی بھی جگہ، کسی بھی وقت سیکھنے کیسہولت کی فراہمی کے لیے شروع کیا گیا ہے۔

وزیر موصوف نے بتایا کہ صلاحیت سازی کمیشن (سی بی سی) کا قیام قابل اعتماد اور یکساں طریقہ کار کی تشکیل کے لیے کیا گیا ہے۔ سی بی سی نے سول سروس ٹریننگ انسٹی ٹیوشنز کے لیے قومی معیارات شروع کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر مرکزی تربیتی اداروں میں سنٹر آف ایکسی لینس قائم کئے جا رہے ہیں۔ سی بی سی تمام وزارتوں/محکموں/تنظیموں کی سالانہ صلاحیت سازی کا منصوبہ تیار کرنے میں مدد کر رہا ہے۔ 11جون 2023 کو ایک قومی تربیتی کنکلیو کا افتتاح کیا جا رہا ہے۔

2.jpg

عملہ کی وزارت کی طرف سے کئے گئے متعدد اقدامات کے بارے میں بتاتے ہوئے جو کہ عملے کے انتظام کے لیے نوڈل وزارت ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ڈی او پی ٹی نے مرکزی حکومت کی ملازمتوں میں خواتین کی نمائندگی بڑھانے اور انہیں پیشہ ورانہ اور خاندانی زندگی کے درمیان توازن فراہم کرنے کے رُخ پر ٹھوس کوششیں کی ہیں۔

وزیر موصوف نے چائلڈ کیئر لیو (سی سی ایل) کی مثال دی۔ اور کہا کہ 730 دنوں کی سی سی ایل کی گرانٹ کے تسلسل میں کچھ نئے اقدامات بھی کئے گئے ہیں۔ وہ ملازمین جو چائلڈ کیئر لیو پر ہیں انہیں مناسب مجاز اتھارٹی کی پیشگی منظوری کے ساتھ ہیڈ کوارٹر چھوڑنے کی اجازت دیجا سکتی ہے۔ ایک ملازم  جو سی سی ایل پر ہے چھٹی کے سفر کی رعایت (ایلٹی سی) سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور وہ غیر ملکی سفر پر بھی آگے بڑھ سکتا ہے بشرطیکہ مناسب مجاز حکام سے پیشگی منظوری لی جائے۔ مزیدیہ کہ چائلڈ کیئر لیو کی کم از کم مدت لازمی 15 دن سے کم کر کے 5 دن کر دی گئی ہے۔اور معذور بچے کی صورت میں 22 سال کی حد ختم کر دی گئی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی بتایا کہ چائلڈ کئیر کی خاطر معذور خاتون ملازمین کیلئے  3000 روپے ماہانہ کے حساب سے خصوصی الاؤنس کییکم جولائی 2022 سے جو منظوری دی گئی تھی اس میں ڈی اے میں 50 فیصد اضافے پر 25 فیصد اضافہ ہوگا۔

اسی طرح این پی ایس کے تحت لاپتہ ملازمین کے خاندان اب ایف آئی آر درج کرنے کے 6 ماہ کے اندر خاندانی پنشن حاصل کر سکتے ہیں انہیں 7 سال تک انتظار نہیں کرنا ہوگا۔ایسے معاملات میں بھی جہاں سرکاری ملازم 7 سال کی سروس مکمل کرنے سے پہلے فوت پا جائے، فیملی پنشن پہلے 10 سالوں کے لیے آخری تنخواہ کی 50 فی صد رقم اور اس کے بعد آخری تنخواہ کی  30 فیصد کی شرح سے خاندان کو ادا کی جائے گی۔

نگرانی کے کاموں میں شفافیت اور احتساب کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب سنگھ نے کہا کہ صاف اور موثر حکومت کا معیاریہ ہے کہ شکایات کے ازالے کا مضبوط طریقہ کار ہے۔ ڈسپوزل کو بہتر بنانے اور ٹائم لائنز کو کم کرنے کے لیے 10 قدمی سی پی جی آر اےایم ایس اصلاحات کا عمل اپنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں ہفتہ وار ڈسپوزل کی شرح 95 سے 100 فیصد تک ہو گئی ہے۔ مرکزی وزارتوں/محکموں کا اوسط ڈسپوزل کرنے کا وقت 2021 میں 32 دن سے گھٹ کر 2022 میں 27 دن اور اپریل 2023 میں 17 دن ہو گیا ہے۔

ڈاکٹر سنگھ نے نشاندہی کی کہ سوچھتا کی پہلی اور دوسری مہم کے کامیاب انعقاد کے لیے ڈی اے آر پی جی ٹیم کی بہت تعریف کی۔ پہلی بار معاشرے کو پتہ چلا  کہ سوچھتا سے آپ کو پیسے بھی مل سکتے ہیں۔ سوچھتا مہم دوئم ایک لاکھ سے زیادہ آفس سائٹس پر چلائی گئی، 89.85 لاکھ مربع فٹ جگہ خالی کی گئی اور دفتری اسکریپ بشمول الیکٹرانک اسکریپ کو ٹھکانے لگانے سے 370.83 کروڑ روپے کی آمدنی ہوئی۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا کہ جب کووڈ آیا، تو اس وزارت میں کام ایک دن کے لیے بھی متاثر نہیں ہوا، بلکہ نتائج بعض اوقات زیادہ سامنے آئے۔

ڈیجیٹل تبدیلی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ ای-آفس ورژن 7.0 کو مرکزی سیکرٹریٹ کی تمام 75 وزارتوں/محکموں میں اپنا لیا گیا ہے۔ یہ ایک قابل ستائش کامیابی ہے کہ تمام فائلوں میں سے 89.6 فیصد پر آج مرکزی سیکرٹریٹ میں ای فائلز کے طور پر کارروائی کی جا رہی ہے۔ 2022 میںڈی اے آر پی جی نے سرکاری عمل اور طریقہ کار میں آسانی اور موثریت پیدا کرنے اور شفافیت لانے کے لیے مرکزی سیکرٹریٹ مینول آف آفس پروسیجر تیار کیا۔ اس سے نگرانی کا کام بہتر ہوا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ وزارت کے لیے آگے کا راستہ قومی روزگار میلے میں اختراعی تبدیلیوں، نیچے سے اوپر تک سرکاری ملازمین کے لیے زیادہ مضبوط صلاحیت سازی اور تربیت کا فریم ورک، مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجی کا زیادہ استعمال اور خیالات کے آزادانہ تبادلے کے لیے "چنتن شیورز" کے باقاعدہ انعقاد سے آراستہ ہے۔

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا


(Release ID: 1931166) Visitor Counter : 133