وزیراعظم کا دفتر

پارلیمنٹ کی نئی عمارت قوم کے نام وقف کرنے کی تقریب میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 28 MAY 2023 3:41PM by PIB Delhi

لوک سبھا کے معزز اسپیکر جناب اوم برلا جی، راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین جناب ہری ونش جی، معزز اراکین پارلیمنٹ، تمام سینئر عوامی نمائندے، معزز مہمانان، دیگر تمام معززین، اور میرے پیارے ہم وطنو!

ہر ملک کی ترقی کے سفر میں کچھ لمحات ایسے آتے ہیں جو ہمیشہ کے لیے امر ہو جاتے ہیں۔ کچھ تاریخیں وقت کی پیشانی پر تاریخ کے انمٹ نقوشن بن جاتی ہیں۔ آج 28 مئی 2023 کا یہ دن ایسا ہی ایک مبارک موقع ہے۔ ملک آزادی کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ اس امرت مہوتسو میں ہندوستان کے عوام نے پارلیمنٹ کی یہ نئی عمارت اپنی جمہوریت کو تحفے میں دی ہے۔ آج صبح ہی، پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں، ایک سرو پنتھ  پرارتھنا  ہوئی ہے۔ میں ہندوستانی جمہوریت کے اس سنہرے  لمحے کے لیے تمام ہم وطنوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیو،

یہ صرف ایک عمارت نہیں ہے۔ یہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کی امنگوں اور خوابوں کا عکس ہے۔ یہ ہماری جمہوریت کا مندر ہے جو دنیا کو ہندوستان کے عزم کا پیغام دیتا ہے۔ یہ نیا پارلیمنٹ ہاؤس منصوبہ بندی کو حقیقت سے جوڑنے، پالیسی کو تعمیر سے، قوت ارادی کو قوت عمل سے ، عزم  کو کامیابی سے جوڑنے کی ایک اہم کڑی ثابت ہوگا۔ یہ نئی عمارت ہمارے مجاہدین  آزادی کے خوابوں کی تعبیر کا ذریعہ بنے گی۔ یہ نئی عمارت خود کفیل ہندوستان کے طلوع  کا مشاہدہ کرے گی۔ یہ نئی عمارت ترقی یافتہ ہندوستان کے عزائم کی تکمیل دیکھے گی۔ یہ نئی عمارت نئے اور پرانے کے بقائے باہم کے لیے بھی ایک مثال ہے۔

ساتھیو،

نئے نمونے نئے راستوں پر چلنے سے ہی بنتے ہیں۔ آج، نیا ہندوستان نئے اہداف طے کر رہا ہے، نئی راہیں بنا رہا ہے۔ نیا ولولہ ہے، نیا جوش ہے۔ نیا سفر، نئی سوچ۔ سمت نئی ہے، نقطہ نظر نیا ہے۔ عزائم نئے ہیں ، یقین نیا ہے۔ اور آج ایک بار پھر پوری دنیا ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے، ہندوستان کے عزم، ہندوستان کے لوگوں کی قوت ، ہندوستانی عوام کے جذبے کو  دیکھ رہی ہے، احترام اور امید کے ساتھ۔ جب ہندوستان آگے بڑھتا ہے تو دنیا آگے بڑھتی ہے۔ پارلیمنٹ کی یہ نئی عمارت ہندوستان کی ترقی کے ساتھ ساتھ دنیا کی ترقی کا بھی مطالبہ کرے گی۔

ساتھیو،

آج اس تاریخی موقع پر کچھ عرصہ قبل پارلیمنٹ کی اس نئی عمارت میں مقدس سینگول بھی نصب کیا گیا ہے۔ عظیم چولا سلطنت میں، سینگول کو فرض کے راستے، خدمت کے راستے، قوم کے راستے کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ راجا جی اور ادھینم کے سنتوں  کی رہنمائی میں، یہ سینگول اقتدار کی منتقلی کی علامت بن گیا۔ ادھینم کے سنت، جو تمل ناڈو سے خصوصی طور پر آئے ہیں ، آج صبح ہمیں آشیرواد دینے کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود تھے۔ میں پھر انہیں  نمن کرتا  ہوں۔ یہ مقدس سینگول ان کی رہنمائی میں لوک سبھا میں نصب کیا گیا ہے۔ حال ہی میں میڈیا میں اس کی تاریخ سے متعلق بہت سی معلومات سامنے آئی ہیں۔ میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم اس مقدس سینگول کو اس کی عزت، اس کی عظمت واپس دلانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ جب بھی اس پارلیمنٹ ہاؤس میں کارروائی شروع ہوگی، یہ سینگول ہم سب کو تحریک دیتا رہے گا۔

ساتھیو،

ہندوستان نہ صرف ایک جمہوری ملک ہے بلکہ ، جمہوریت کی ماں بھی ہے۔ ہندوستان آج  عالمی جمہوریت  کی ایک بڑی بنیاد بھی ہے۔ جمہوریت ہمارے لیے صرف ایک نظام نہیں ہے، یہ ایک ثقافت، ایک خیال، ایک روایت بھی  ہے۔ ہمارے وید ہمیں سبھا اور سمیتیوں کے جمہوری نظریات سکھاتے ہیں۔ گنوں اور گنتنتروں کے نظام کا تذکرہ مہابھارت جیسی تحریروں میں ملتا ہے۔ ہم نے ویشالی جیسی جمہوریہ کو جی کر دکھایا ہے۔ ہم نے بھگوان بسویشور کے انوبھو منتپا کو اپنا فخر سمجھا ہے۔ تمل ناڈو میں 900 عیسوی کا نوشتہ آج بھی سب کو حیران کر دیتا ہے۔ ہماری جمہوریت ہماری تحریک ہے، ہمارا آئین ہمارا عزم ہے۔ اگر کوئی اس تحریک، اس عزم کا بہترین نمائندہ ہے تو وہ ہماری پارلیمنٹ ہے۔ اور یہ پارلیمنٹ اس بھرپور ثقافت کا اعلان کرتی ہے جس کی ملک نمائندگی کرتا ہے - شیتے  نیپدھ-مانسیا چراتی چرتو بھگہہ: چریوتی، چریوتی-چریو تی۔ کہنے کا مفہوم یہ ہے کہ جو رک جاتا ہے اس کی قسمت بھی رک جاتی ہے۔ لیکن جو چلتا رہتا ہے، اس کی قسمت آگے بڑھتی ہے، بلندیوں کو چھوتی ہے۔ اور اس لئے چلتے رہو ،چلتے رہو ۔ غلامی کے بعد ہمارے ہندوستان نے بہت کچھ کھو کر اپنا نیا سفر شروع کیا۔ وہ سفر کئی نشیب و فراز سے گزرا، بہت سے چیلنجز پر قابو پا کر آزادی کے سنہری دور میں داخل ہوا۔ آزادی کا یہ امرت کال وراثت کو محفوظ رکھتے ہوئے ترقی کی نئی جہتیں استوار کرنے کا امرت کال ہے۔ آزادی کا یہ امرت کال ملک کو ایک نئی سمت دینے کا امرت کال ہے۔ آزادی کا یہ امرت کال لامحدود خوابوں اور ان گنت امنگوں کو پورا کرنے کا امرت کال ہے۔ اس امرت کال کی پکار ہے-

مکت ماتر بھومی کو نوین مان چاہئے۔

نوین پرو کے لئے، نوین پران چاہئے۔

مکت گیت ہو رہا، نوین راگ چاہئے

نوین پرو کے لئے، نوین پران چاہئے۔

اور اس لئے بھارت کے مستقبل کو روشن بنانے  والی اس جگہ کو بھی اتنا ہی نیا ہونا چاہیے،جدید ہونا چاہئے۔

ساتھیو،

ایک وقت تھا جب ہندوستان کا شمار دنیا کے خوشحال اور پر شکوہ ممالک میں ہوتا تھا۔ ہندوستان کے شہروں سے لے کر محلات تک، ہندوستان کے مندروں سے لے کر مجسموں تک، ہندوستان کے فن تعمیر نے ہندوستان کی مہارت کا اعلان کیا۔ سندھ تہذیب کی ٹاؤن پلاننگ سے لے کر موریائی ستونوں اور استوپوں  تک، چولوں کے بنائے ہوئے شاندار مندروں سے لے کر آبی ذخائر اور بڑے ڈیموں تک، ہندوستان کی ذہانت نے پوری دنیا کے سیاحوں کو حیران کر دیا۔ لیکن سینکڑوں سال کی غلامی نے ہم سے یہ فخر چھین لیا۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب ہم دوسرے ممالک میں ہونے والی تعمیرات سے مسحور ہونے لگے ۔ 21ویں صدی کا نیا ہندوستان، اعلیٰ جذبے سے بھرا ہندوستان، اب غلامی کی اس سوچ کو پیچھے چھوڑ رہا ہے۔ آج ہندوستان ایک بار پھر قدیم زمانے کے اس شاندار دھارے کو اپنی طرف موڑ رہا ہے۔ اور پارلیمنٹ کی یہ نئی عمارت اس کوشش کی زندہ علامت بن گئی ہے۔ آج ہر ہندوستانی نئے پارلیمنٹ ہاؤس کو دیکھ کر فخر سے لبریز ہے۔ اس عمارت میں فن تعمیر کے ساتھ ساتھ ورثہ بھی ہے۔ اس میں فن کے ساتھ ساتھ ہنر بھی ہے۔ اس میں ثقافت بھی ہے اور آئین کی آواز بھی۔

آپ لوک سبھا کا اندرونی حصہ دیکھیں، یہ قومی پرندے مور پر مبنی ہے۔ راجیہ سبھا کا اندرونی حصہ قومی پھول کمل پر مبنی ہے۔ اور ہمارا قومی درخت برگد بھی پارلیمنٹ کے احاطے میں ہے۔ ہمارے ملک کے مختلف حصوں کا تنوع، اس نئی عمارت نے ان سب کو جگہ دی ہے۔ اس میں راجستھان سے لائے گئے گرینائٹ اور ریت کا پتھر نصب کیا گیا ہے۔ لکڑی کا جو کام آپ دیکھ رہے ہیں وہ مہاراشٹر سے آیا ہے۔ یوپی کے بھدوہی کے کاریگروں نے اس کے لیے قالین ہاتھ سے بُنے ہیں۔ ایک طرح سے ہم اس عمارت کے ہر ذرے میں ’ایک بھارت، شریشٹھ بھارت‘ کا جذبہ دیکھیں گے۔

ساتھیو،

ہم سب جانتے ہیں کہ پارلیمنٹ کی پرانی عمارت میں ہر ایک کے لیے اپنا کام مکمل کرنا کتنا مشکل ہوتا جا رہا تھا۔ ٹیکنالوجی سے متعلق مسائل تھے، بیٹھنے کی جگہ سے متعلق ایک چیلنج تھا۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلی ڈھائی دہائیوں سے مسلسل یہ بحث چل رہی تھی کہ ملک کو پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی ضرورت ہے اور ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ آنے والے وقت میں سیٹوں کی تعداد بڑھے گی، ایم پی ایز کی تعداد بڑھے گی، وہ لوگ کہاں بیٹھیں گے؟

اور اس لیے وقت کا تقاضا تھا کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت تعمیر کی جائے۔ اور مجھے خوشی ہے کہ یہ عظیم الشان عمارت مکمل طور پر جدید سہولیات سے آراستہ ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس وقت بھی سورج کی روشنی اس ہال میں سیدھی آ رہی ہے۔ بجلی کا استعمال کم سے کم ہونا چاہیے، جدید ٹیکنالوجی والے گیجٹس ہر جگہ ہونے چاہئیں، ان سب کا پورا خیال رکھا گیا ہے۔

ساتھیو،

آج صبح میں نے اس پارلیمنٹ ہاؤس کو  بنانے والے کارکنوں کے ایک گروپ سے ملاقات کی۔ اس پارلیمنٹ ہاؤس نے تقریباً 60 ہزار کارکنوں کو روزگار فراہم کرنے کا کام بھی کیا ہے۔ انہوں نے اس نئی عمارت کے لیے اپنا پسینہ بہایا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ پارلیمنٹ میں ان کی محنت کے لیے ایک ڈیجیٹل گیلری بھی بنائی گئی ہے۔ اور ایسا شاید دنیا میں پہلی بار ہوا ہو۔ اب پارلیمنٹ کی تعمیر میں ان کا تعاون بھی امر ہو گیا ہے۔

ساتھیو،

اگر کوئی ماہر گزشتہ نو سالوں کا جائزہ لے تو اسے پتہ چلے گا کہ یہ نو سال ہندوستان کی نئی تعمیر، غریبوں کی فلاح و بہبود کے رہے ہیں۔ آج ہمیں پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی تعمیر پر فخر ہے، تو میں  اس بات سے بھی مطمئن ہوں کہ پچھلے 9 سالوں میں غریبوں کے لیے 4 کروڑ گھر بنائے گئے ہیں۔ آج جب ہم اس عظیم الشان عمارت کو دیکھ کر فخر محسوس کر رہے ہیں تو میں گزشتہ 9 سالوں میں بنائے گئے 11 کروڑ بیت الخلاء سے بھی مطمئن ہوں جنہوں نے خواتین کی عزت کی حفاظت کی اور ان کا  سر  بلند کیا۔ آج جب ہم اس پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود سہولیات کی بات کر رہے ہیں تو مجھے اطمینان ہے کہ پچھلے 9 سالوں میں ہم نے دیہات کو جوڑنے کے لیے 4 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں بنائی ہیں۔ آج جب ہم اس ماحول دوست عمارت کو دیکھ کر خوش ہیں تو مجھے اطمینان ہے کہ ہم نے پانی کی ہر بوند کو بچانے کے لیے 50 ہزار سے زیادہ امرت سروور بنائے ہیں۔ آج جب ہم پارلیمنٹ کی اس نئی عمارت کی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کو دیکھ کر جشن منا رہے ہیں تو  مجھے اطمینان ہے کہ ہم نے ملک میں پنچایت کی 30 ہزار سے زیادہ نئی عمارتیں بھی بنائی ہیں۔ یعنی پنچایت بھون سے لے کر پارلیمنٹ ہاؤس تک ہماری وفاداری ایک ہی ہے، ہماری تحریک ایک رہی-

ملک کی ترقی، ملک کے عوام کی ترقی۔

ساتھیو،

آپ کو یاد ہوگا کہ 15 اگست کو میں نے لال قلعہ سے کہا تھا کہ یہی  وقت ہے، صحیح وقت ہے۔ ہر ملک کی تاریخ میں ایک وقت ایسا آتا ہے، جب ملک کا شعور نئے سرے سے بیدار ہوتا ہے۔ ، ہندوستان میں آزادی کے 25 سال پہلے، 47 کے پہلے 25 سال یاد کریں ،آزادی سے 25 سال پہلے، ایسا  ہی وقت آیا تھا۔ گاندھی جی کی تحریک عدم تعاون نے پورے ملک کو ایک یقین سے بھر دیا تھا۔ گاندھی جی نے ہر ہندوستانی کو سوراج کے عز م سے جوڑا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب ہر ہندوستانی آزادی کی جنگ لڑ رہا تھا۔ اس کا نتیجہ ہم نے 1947 میں ہندوستان کی آزادی کی صورت میں دیکھا۔ آزادی کا یہ سنہری دور بھی ہندوستان کی تاریخ کا ایک ایسا  ہی مرحلہ ہے۔ اب سے 25 سال بعد ہندوستان اپنی آزادی کے 100 سال مکمل کرے گا۔ ہمارے پاس 25 سال کا امرت کال  ہے۔ ہمیں مل کر ان 25 سالوں میں ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا ہے۔ مقصد بڑا ہے، مقصد مشکل بھی ہے، لیکن آج ہر اہل وطن کو اس کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی، نئے عزم کرنا ہوں گے، نئے عزم لینا ہوں گے، نئی رفتار لینا ہوگی۔ اور تاریخ گواہ ہے کہ ہم ہندوستانیوں کا یقین صرف ہندوستان تک محدود نہیں ہے۔ ہماری جدوجہد آزادی نے اس وقت دنیا کے کئی ممالک میں ایک نیا شعور بیدار کیا تھا۔ ہماری جدوجہد آزادی سے ہندوستان کو آزادی ملی اور ساتھ ہی کئی ممالک آزادی کی راہ پر چل پڑے۔ ہندوستان کے یقین نے دوسرے ممالک کے یقین کی تائید کی تھی۔ اور اس لیے ہندوستان جیسا رنگا رنگی سے بھرا ہوا ملک ، اتنی بڑی آبادی والا ملک، بہت سے چیلنجوں سے لڑنے والا ملک، ایک یقین کے ساتھ آگے بڑھتا ہے، تو یہ دنیا کے بہت سے ممالک کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ہندوستان کی ہر کامیابی آنے والے دنوں میں دنیا کے مختلف حصوں میں مختلف ممالک کی کامیابی کی صورت میں حوصلہ افزائی کا سبب بننے والی ہے۔ آج اگر ہندوستان تیزی سے غریبی  کو دور کرتا ہے تو یہ بہت سے ممالک کو غریبی سے باہر آنے کی ترغیب بھی دیتا ہے۔ ہندوستان کا  ترقی کا عزم دوسرے بہت سے ممالک کی طاقت بنے گا۔ اس لیے بھارت کی ذمہ داری بڑی ہو جاتی ہے۔

اور ساتھیو،

کامیابی کی پہلی شرط کامیاب ہونے کا یقین ہے۔ یہ نیا پارلیمنٹ ہاؤس اس عقیدے کو ایک نئی بلندی دینے والا ہے۔ یہ ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر میں ہم سب کے لیے ایک نئی تحریک بنے گا۔ یہ پارلیمنٹ ہاؤس ہر ہندوستانی کے  اندر فرض کا احساس جگائے گا۔ مجھے یقین ہے کہ جو عوامی نمائندے اس پارلیمنٹ میں بیٹھیں گے، وہ نئی تحریک کے ساتھ جمہوریت کو ایک نئی سمت دینے کی کوشش کریں گے۔ ہمیں نیشن فرسٹ کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا ہے- اِدہ  راشٹراے   اِد ہ  نمم ، ہمیں فرض کے راستے کو سب سے پہلے رکھنا ہوگا – کرتویہ میو کرتویہ ، اکرتویہ  نہ کرتویہ، ہمیں اپنے طرز عمل سے ایک مثال قائم کرنی ہوگی – یدھ دا-  چرتی شریشٹھ تتدیو اِترو جنہ۔ ہمیں خود کو مسلسل بہتر کرتے رہنا ہوگا – اُدھ ریتہ آتمنا آتمانمہ۔ ہمیں اپنے نئے راستے خود بنانے ہوں گے –اُدھریتہ آتمنا آتمانمہ۔  ہمیں اپنے نئے راستے خود بنانے ہوں گے - اپپ دیپو بھوہ۔ ہمیں خود کو کھپانا ہوگا، تپانا ہوگا - تپسو ہی پرم ناستی، تپسا وندتے مہت۔ ہمیں عوامی فلاح و بہبود کو اپنی زندگی کا منتر بنانا ہوگا – لوک ہتہ  مم کرنی یم، جب ہم پارلیمنٹ کی اس نئی عمارت میں اپنی ذمہ داریاں پوری ایمانداری سے نبھائیں گے تو اہل وطن کو بھی نئی تحریک ملے گی۔

ساتھیو،

یہ نئی پارلیمنٹ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو نئی توانائی اور نئی طاقت دے گی۔ ہمارے مزدوروں  نے اپنے پسینے سے اس پارلیمنٹ ہاؤس کو اتنا شاندار بنایا ہے۔ اب یہ ہم سب اراکین پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی لگن سے اسے مزید مقدس بنائیں۔ بحیثیت قوم ہم سب 140 کروڑ ہندوستانیوں کا عزم اس نئی پارلیمنٹ کی جان ہے۔ یہاں لیا جانے والا ہر فیصلہ آنے والی صدیوں کو سنوارنے والا ہے۔ یہاں لیا جانے والا ہر فیصلہ آنے والی نسلوں کو بااختیار بنائے گا۔ یہاں لیا جانے والا ہر فیصلہ ہندوستان کے روشن مستقبل کی بنیاد بنے گا۔ غریب، دلت، پسماندہ، قبائلی، معذور، سماج کے ہر محروم خاندان کو بااختیار بنانے کا راستہ، محروموں کو ترجیح دینے کا راستہ یہیں سے گزرتا ہے۔ اس نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی ہر اینٹ، ہر دیوار، ہر ذرہ غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے وقف ہے۔ اگلے 25 سالوں میں پارلیمنٹ کی اس نئی عمارت میں بننے والے نئے قوانین ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ہندوستان بنائیں گے۔ اس پارلیمنٹ میں بنائے جانے والے قوانین سے ہندوستان کو غربت سے نکالنے میں مدد ملے گی۔ اس پارلیمنٹ میں بنائے جانے والے قوانین سے ملک کے نوجوانوں اور خواتین کے لیے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ مجھے یقین ہے کہ پارلیمنٹ کی یہ نئی عمارت نئے ہندوستان کے قیام کی بنیاد بنے گی۔ ایک خوشحال، مضبوط اور ترقی یافتہ ہندوستان، ایک ایسا ہندوستان جو پالیسی، انصاف، سچائی، وقار اور فرض کے راستے پر زیادہ مضبوطی سے چلتا ہو ۔ میں ایک بار پھر ہندوستان کے تمام لوگوں کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔

شکریہ!

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.5559



(Release ID: 1927933) Visitor Counter : 449