وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے انٹرنیشنل میوزیم ایکسپو 2023 کا افتتاح کیا


نارتھ اور ساؤتھ بلاکس میں بننے والے نیشنل میوزیم کے ورچوئل واک تھرو کا افتتاح کیا

انٹرنیشنل میوزیم ایکسپو کے میسکٹ ، گرافک ناول - میوزیم میں ایک دن، انڈین میوزیم کی ڈائریکٹری، کرتویہ پتھ کا پاکٹ میپ اور میوزیم کارڈزکی نقاب کشائی

’’میوزیم ماضی سے تحریک اور مستقبل کے لیے فرض کا احساس بھی دلاتا ہے‘‘

’’ملک میں ایک نیا ثقافتی ڈھانچہ تیار کیا جا رہا ہے‘‘

’’حکومت ہر ریاست اور معاشرے کے ہر طبقے کے ورثے کے ساتھ مقامی اور دیہی میوزیمس کے تحفظ کے لیے ایک خصوصی مہم چلا رہی ہے‘‘

’’بھگوان بدھکی مقدس یادگاریں زمانے سے محفوظ ہیں جواب  پوری دنیا میں بھگوان بدھ کے پیروکاروں کو متحد کر رہی ہیں‘‘

’’ہماری میراث  عالمی اتحاد کی نقیب بن سکتی ہے‘‘

’’معاشرے میں تاریخی اہمیت کی چیزوں کو محفوظ رکھنے کا مزاج پیدا کیا جاناچاہئے ‘‘

’’خاندانوں، اسکولوں، اداروں اور شہروں کے اپنے میوزیم  ہونے چاہئیں‘‘

’’نوجوان عالمی ثقافتی عمل کا وسیلہ بن سکتے ہیں‘‘

’’کسی بھی ملک کے کسی میوزیم میں ایسا کوئی فن پارہ نہیں ہونا چاہیے، جو وہاں غیر اخلاقی طریقے سے پہنچا ہو، ہمیں اسے تمام میوزیمس کے لیے اخلاقی   عہد بستگی بنانا چاہیے‘‘

’’ہم اپنے ورثے کا تحفظ کریں گے اور ایک نئی وراثت بھی قائم کریں گے‘‘

Posted On: 18 MAY 2023 12:47PM by PIB Delhi

 وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے پرگتی میدان میں بین الاقوامی میوزیم ایکسپو 2023 کا افتتاح کیا۔ انہوں نے نارتھ اور ساؤتھ بلاکس میںقائم ہونے والے نیشنل میوزیم کے ورچوئل واک تھرو کا بھی افتتاح کیا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر ٹیکنو میلہ، کنزرویشن لیب اور نمائشوں کادیدار بھی کیا۔انٹرنیشنل میوزیم ایکسپو کا انعقاد آزادی کے امرت مہوتسو کے ایک حصے کے طور پر کیا جا رہا ہے تاکہ 47 ویں بین الاقوامی میوزیم ڈے کو سال کے، ’میوزیمس، پائیداری اور بہبود‘تھیم کے ساتھ منایا جاسکے۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے میوزیم کے عالمی دن کے موقع پر سب کو مبارکباد دی۔اس موقع کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جہاں ہندوستان اپنی آزادی کے 75 سال  مکمل ہونے پر امرت مہوتسو منا رہا ہے، وہیں بین الاقوامی میوزیم ایکسپو کے موقع پر ٹیکنالوجی کی شمولیت سے تاریخ کے مختلف ابواب زندہ ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب ہم کسی میوزیم میں داخل ہوتے ہیں تو ہمارا رابطہ ماضی سے ہوتا ہے اور میوزیم حقائق اور شواہد پر مبنیسچائی کو پیش کرتا ہے اور یہ ماضی سے تحریک اور مستقبل کے تئیں فرض کا احساس بھی دلاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا تھیم ’پائیداری اور فلاح و بہبود‘ آج کی دنیا کی ترجیحات کو اجاگر کرتا ہے اور اس تقریب کو مزیدبامعنی بناتا ہے۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ آج کی کاوشیں نوجوان نسل کو اپنے ورثے سے بہتر طور پر روشناس کرائیں گی۔

وزیر اعظم نے آج کی تقریبگاہ  پہنچنے سے پہلے میوزیم کے اپنے دورے کا بھی ذکر کیا اور منصوبہ بندی اور عمل درآمد کی کوششوں کی تعریف کی جس نے یہاں آنے والے لوگوں کے ذہن پرکافی اچھا اثر ڈالنے میں مدد کی۔ وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آج کا موقع ہندوستان میںمیوزیمس کی دنیا کے لیے ایک بہت بڑا موڑ ثابت ہوگا۔

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ غلامی  کے دوران اس سرزمین کی بہت سی میراثضائع ہوگئی تھیں  جوکہ سینکڑوں سال تک رہی جب قدیم نسخوں اور کتب خانوں کو جلا کر خاکستر کر دیا گیا، وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ یہ صرف ہندوستان کا ہی نہیں بلکہ  پوری دنیا کی وراثت کا نقصان ہے۔ انہوں نے آزادی کے بعد اس سرزمین کے طویل عرصہ سے کھوئے ہوئے ورثے کے احیاء اور تحفظ کے لیے کوششوں کے فقدان پر افسوس کا اظہار کیا جہاں شہریوں میں بیداری کی کمی نے اس سے بھی زیادہ اثرڈالا۔’پنچ پرن‘یا آزادی کا امرت کال کے دوران ملک کے ذریعہ کئے گئے پانچعزم کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ’اپنی وراثت پر فخر کرنے‘ پر زور دیا اورواضح کیا کہ ملک کا ایک نیا ثقافتی ڈھانچہ تیار کیا جا رہا ہے۔وزیر اعظم نے  مزید کہا کہ ان کوششوں میں کوئی بھی ہندوستان کی آزادی کی لڑائی کی تاریخ کے ساتھ ساتھ ملک کے ہزار سال پرانے ورثے کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہحکومت ہر ریاست اور معاشرے کے ہر طبقے کے ورثے کے ساتھ مقامی اور دیہی میوزیمس کے تحفظ کے لیے ایک خصوصی مہم چلا رہی ہے۔وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان کی جدوجہدآزادی میں قبائلی برادریوں کے تعاون کودوام بخشنے کے لیے دس خصوصی میوزیمس کو فروغ دیا جارہا ہے، جو قبائلی تنوع کی جھلک فراہم کرنے کے لیے دنیا کے سب سے منفرد اقدامات میں سے ایک ہوگا۔ اس سر زمین کی وراثت کے تحفظ کی مثالیں دیتے ہوئے وزیر اعظم نے ڈانڈی پاتھ کا ذکر کیا جہاں مہاتما گاندھی نے  نمک ستیہ گرہ کے دوران مارچ کیا تھا اور اس جگہ پر بنائی گئییادگار کا ذکر کیا جہاں انہوں نے نمک کے قانون کو توڑا تھا۔ انہوں نے دہلی کے 5 ،علی پور روڈ پر ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے مہاپری نروان استھل کو ایک قومییادگارکے طورپر دوبارہ تعمیر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی زندگی سے متعلق پنچ تیرتھ کی ترقی کا بھی ذکر کیا،مہو،جہاں وہ پیدا ہوئے تھے، لندن میں جہاں وہ رہتے تھے، ناگپور،جہاں انہوں نےبودھ دھرم اختیار کیا  اور ممبئی میں چیتیہ بھومی جہاں آج ان کی سمادھی موجود ہے۔ انہوں نے سردار پٹیل کے اسٹیچو آف یونٹی، پنجاب میں جلیانوالہ باغ،گجرات میں گووند گرو جی کییادگار، وارانسی میں مانمحل میوزیم اور گوا میں کرسچن آرٹ میوزیم کی مثالیں بھی دیں۔انہوں نے دہلی میں ملک کے تمام سابق وزرائے اعظم کے سفر اور ان کی خدمات کے لیے وقف پردھان منتری سنگرھالیہ کا  بھی ذکر کیا اور مہمانوں سے ایک بار اس میوزیم کودیکھنے کی درخواست کی۔

وزیراعظم نےکہاکہ جب کوئی ملک اپنی وراثت اورمیراث کا تحفظ کرنا شروع کرتاہے تو اس سے دوسرے ملکوں کے ساتھ بھی نزدیکیوں میں اضافہ ہوتاہے۔ انھوں نے   اس سلسلے میں بھگوان بدھ کی مقدس اشیاء کی مثالیں پیش کیں، جنھیں نسل درنسل محفوظ رکھاگیاہے اوراب دنیا بھرکے بھگوان بدھ کے پیروکاروں کو یہ اشیاء متحد کررہی ہیں ۔ انھوں نے گزشتہ بدھ پورنیما کے موقع پرمقدس اشیاء کو منگولیابھیجنے اورسری لنکا سے مقدس  اشیاکے کشی نگر آنے کا ذکرکیا۔اسی طرح ، انھوں نے کہاکہ گوا کے سینٹ کیٹے ون ورثہ بھارت میں محفوظ رکھاگیاہے اورجب یہ مقدس اشیاجارجیا بھیجی گئی تھیں تووہاں لوگوں میں جوش وخروش کویاد کیا۔ انھوں نے کہا :‘‘ہماری وراثت ، عالمی اتحاد کی پیش رو بن گئی ہے ۔’’

وزیراعظم نے تجویز پیش کی کہ میوزیموں کو آنے والی نسلوں کے لئے وسائل کو محفوظ رکھنے میں سرگرم شراکت داربن جاناچاہیئے ۔ انھوں نے تجویز کیا کہ میوزیم، کرۂ ارض کودرپیش ہوئی بہت سی آفات کی نشانیوں کو محفوظ کرسکتے ہیں اورانھیں پیش کرسکتے ہیں ۔ اس کے علاوہ زمین کے بدلتے چہرے کو بھی پیش کیاجاسکتاہے ۔

ایکسپو کے طعام اورمشروبات سے متعلق گیسٹرونومک شعبے کا ذکرکرتے ہوئے ، وزیراعظم نے بھارت کی کوششوں کی وجہ سے آیوروید اور شری انّ ملیٹس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اورشہرت کاذکرکیا۔ انھوں نے مشورہ دیاکہ نئے میوزیم شری انّ اوردیگرفائدوں کے سفرکے بارے میں قائم کئے جاسکتے ہیں ۔

وزیراعظم  نے کہاکہ جب تاریخی لحاظ سے اہمیت کی حامل چیزیں ، ملک کا فطری  مزاج  بن جاتی ہیں تو یہ سبھی کچھ ممکن ہوسکتاہے ۔ انھوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ یہ کیسے حاصل کیاجاسکتاہے ۔ انھوں نےہرکنبہ کو خود اپنے کنبے کا ایک خاندانی میوزیم تیارکرنے کامشورہ دیا۔ انھوں نے کہاکہ آج  کی سادہ اورآسان چیزیں ، آنے والی نسلوں کے لئے ایک جذبانی املاک ہوں گی ۔ انھوں نے اسکولوں اوردیگر اداروں کوتلقین کی کہ وہ اپنے اپنے میوزیم قائم کریں ۔ انھوں نے شہروں سے بھی کہاکہ وہ اپنے سٹی میوزیم تیارکریں اوراس عمل سے مستقبل کی نسلوں کے لئے زبردست  تاریخی ثروت جمع ہوگی ۔

انھوں نے اس بات کو نمایاں کیا کہ میوزیم ، نوجوانوں کے کریئر کے لئے ایک متبادل بن رہے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ ہمیں ان نوجوانوں کو ،محض میوزیم کارکنان کے طورپر نہیں ، بلکہ تاریخ اورفن تعمیر جیسے ان موضوعات کے ساتھ وابستہ نوجوانوں کے طورپردیکھناچاہیئے ، جوعالمی  ثقافتی  عمل  کا ایک وسیلہ بن سکتے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ یہ نوجوان، ملک کی وراثت  کو بیرون ملک لے جانے اوران کے ماضی کے بارے میں سیکھنے میں  بہت موثر ثابت ہوں گے ۔

وزیراعظم نے صناعی کے نمونوں اورفن پاروں  کی اسمگلنگ  اورانھیں غصب کرنے سے متعلق  اجتماعی چنوتیوں کا ذکرکیااورکہاکہ بھارت جیسے قدیم ثقافتوں والے ملک ، سینکڑوں سالوں سے ان چنوتیوں سے نمٹنے کی جدوجہد کررہے ہیں ۔ انھوں نے اس بات کو نمایاں کہا کہ آزادی سے پہلے اوربعد میں بھی بہت سے قدیم  فن پاروں کو غیراخلاقی طریقوں سے ملک سے باہر لے جایاگیاہے ۔ انھوں نے سبھی پرزوردیا کہ وہ اس قسم کے جرائم کو ختم کرنے کی غرض سے مل کر کام کریں ۔انھوں نے اس بات  پرخوشی کا اظہارکیاکہ مختلف ملکوں  نے ، دنیا بھرمیں بھارت کی بڑھتی مقبولیت کے دوران ، بھارت کی وراثتی اشیاکو واپس کرنا شروع کردیاہے ۔ انھوں نے اس سلسلے میں بنارس سے چوری کئے گئے ماں انّاپورنا کے مجسمے ، گجرات  سے چوری کئے گئے مہیشاسر مردنی کے مجسمے ، چولا  دورحکومت کے دوران بنی ،نٹ راج کی مورتیوں اورگرو ہرگوبندسنگھ جی کے نام سے سجی تلوار کی مثالیں پیش کیں ۔وزیراعظم نے مطلع  کیاگذشتہ 9سالوں میں تقریبا 240قدیم نمونے  اور فن پارے برآمد  کرکے بھارت واپس لائے گئے ہیں جب کہ آزادی کے بعد کئی دہائیوں کے دوران 20سے بھی کم قدیم اشیاء واپس لائی گئی تھیں ۔ انھوں نے یہ بھی کہاکہ  ان 9سالوں میں بھارت سے ثقافتی اہمیت کی حامل قدیم اشیا کی اسمگلنگ میں خاطرخواہ کمی آئی ہے ۔ جناب مودی نے دنیا بھرمیں آرٹ سے متعلق ماہرانہ رائے رکھنے والے صاحب نظرافراداورخاص طورپر میوزیموں سے وابستہ افراد پرزوردیاکہ وہ اس شعبے میں اپنے تعاون میں مزید اضافہ کریں ۔ وزیراعظم نے کہا:‘‘ کسی بھی ملک کے کسی بھی میوزیم   میں اس قسم کا کوئی آرٹ ورک نہیں ہوناچاہیئے جووہاں غیراخلاقی  طریقے سے پہنچایاگیا ہو۔ ہمیں سبھی میوزیموں کے لئے اسے ایک اخلاقی عزم بناناچاہیئے ۔’’ وزیراعظم نے یہ کہتے ہوئے اپنا خطاب مکمل کیاکہ ‘‘ ہم اپنی وراثت کاتحفظ کریں گے اور ایک نئی میراث قائم  کریں گے ۔

اس موقع پر دیگر شخصیات  کے ساتھ ساتھ ثقافت کے مرکزی وزیرجناب جی کشن ریڈی ، ثقافت کے مرکزی وزرائے مملکت جناب ارجن رام میگھوال اورمحترمہ میناکشی لیکھی اور لورے  ابوظہبی کے ڈائریکٹرجناب مینوئیل رباط بھی موجود تھے ۔

پس منظر

انٹرنیشنل میوزیم ایکسپو ، آزادی کے امرت مہوتسو کے حصے کے طورپر میوزیم کے 47ویں بین الاقوامی دن (آئی ایم ڈی ) کے موقع پرمنعقد کیاجارہا ہے۔اس سال کے آئی ایم ڈی کا موضوع  ہے ‘‘ میوزیم ، ماحولیاتی توازن کا قیام اورخیروعافیت ’’ میوزیم ایکسپو، کاڈیزائن میوزیم کے بارے میں میوزیم سے متعلق پیشہ ور افراد کے ساتھ جامع مذاکرات کا آغاز کرنے کی غرض سے تیارکیاگیاہے ، تاکہ انھیں ایسے ثقافتی مراکز کے طورپربتدریج ترقی دی جاسکے جو بھارت کی ثقافتی  سفارت کاری میں ایک بنیادی کردار اداکرسکیں ۔

پروگرام کے دوران ، وزیراعظم نے نارتھ اورساؤتھ بلاکس کے مقام پرجلد تیارکئے جانے والے قومی میوزیم کے ایک ورچول واک تھروکاافتتاح کیا ۔ یہ میوزیم ، تاریخی واقعات ، شخصیات ، نظریات اور بھارت کی ماضی سے متعلق ان حصولیابیوں کو اجاگراورپیش کرنے سے متعلق ایک جامع کوشش ہے ، جنھوں نے بھارت کے حال کو بنانے میں گراں قدرتعاون کیاہے ۔

وزیراعظم نے انٹرنیشنل میوزیم ایکسپوکے میسکوٹ ، گرافک ناول –‘‘اے ڈے ایٹ میوزیم ’’ بھارتی میوزیموں کی ڈائریکٹری ، کرتویہ پتھ کے جیبی نقشہ اورمیوزیم کارڈس کا بھی اجراءکیا۔

انٹرنیشنل میوزیم ایکسپو کامیسکوٹ ، چنّا پٹنم  فنی طرز میں لکڑی سے بنائی گئی رقص کرتی ایک لڑکی   کا دورجدید سے ہم آہنگ ایک ورژن ہے ۔گرافک ناول میں نیشنل میوزیم دیکھنے آنے والے بچوں کے ایک گروپ کوپیش کیاگیاہے ،جہاں وہ میوزیم میں دستیاب ، مختلف النوع کریئرمواقع کے بارے میں معلومات  حاصل کرتے ہیں ۔ بھارتی میوزیموں کی ڈائریکٹری ، بھارتی میوزیموں کاایک جامع سروے ہے ۔ کرتویہ پتھ کا جیبی نقشہ  ، مختلف ثقافتی  گوشوں اوراداروں کو اجاگرکرتاہے اوریہ علامتی راستوں کی تاریخ کے بارے میں بھی مطلع کرتاہے ۔ میوزمیم کارڈس ، ملک بھر کے علامتی  میوزیموں کی باتصویر ہیئت ظاہری کے 75کارڈس کاایک مجموعہ ہے اوریہ سبھی عمرکے افراد کو میوزیموں  سے متعارف کرانے کاایک اختراعی طریقہ ہے اور ہرکارڈ میں میوزیموں کے بارے میں مختصر معلومات  بھی فراہم کی گئی ہے ۔

اس پروگرام میں ، دنیا بھر کے ثقافتی مراکز اور میوزیموں کے بین الاقوامی مندوبین نے شرکت کی ۔

***********

ش ح ۔ ف ا ۔ع م – ع آ-م ش

U. No.5259 



(Release ID: 1925219) Visitor Counter : 135