صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے ’ایک صحت: بہترین صحت کے لیے مربوط، تعاون پر مبنی اور کثیر شعبہ جاتی نقطہ نظر‘ کے موضوع پر سی آئی آئی شراکت داری چوٹی میٹنگ 2023 سے خطاب کیا
‘‘ہندوستان ایک جامع اور مربوط ماحول اور فطرت دوست پالیسی سازی کے ماحول کے ساتھ ‘‘ایک کرہ ارض، ایک صحت’’کے وژن کی قیادت کر سکتا ہے اور اسے عالمی صحت اور بہبود کے لیے ہمارے واسودھیو کٹم بکم کے فلسفے کے ساتھ ہم آہنگ کر سکتا ہے’’
‘‘ایک کرہ ارض، ایک صحت’’ کا وژن صرف سرگرم عالمی تعاون سے ہی حقیقت بن سکتا ہے جہاں ممالک صرف اپنے بارے میں نہیں بلکہ اجتماعی عالمی نتائج کے بارے میں سوچتے ہیں: ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ
‘‘ہندوستان اختراعی تحقیق اور ٹکنالوجی سے تعاون یافتہ حل میں رہنمائی کر سکتا ہے جو عالمی سطح پر قبولیت کے ساتھ تجارتی طور پر قابل عمل ہیں’’
Posted On:
15 MAR 2023 2:33PM by PIB Delhi
‘‘یہ مناسب وقت ہے کہ ہندوستان ‘‘ایک کرہ ارض، ایک صحت’’ کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک جامع اور مربوط ماحول اور فطرت دوست پالیسی سازی کے ماحول کے ساتھ آگے بڑھے اور اسے عالمی صحت اور بہبود کے لیے ہمارے واسودھیو کٹم بکم کے فلسفے کے ساتھ ہم آہنگ کرے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں ہندوستان کے پاس اختراعی تحقیق اور ٹکنالوجی سے تعاون یافتہ حلوں کی قیادت کرنے کے لیے ایک مضبوط سیاسی قوت ارادی ہے جو عالمی سطح پر قبولیت کے ساتھ تجارتی طور پر قابل عمل ہیں’’۔ یہ بات صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے آج کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) شراکت داری چوٹی میٹنگ 2023 سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جس کا موضوع ‘ایک صحت: بہترین صحت کے لیے مربوط، تعاون پر مبنی اور کثیر شعبہ جاتی نقطہ نظر’ تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ایک کرہ ارض، ایک صحت کا وژن صرف سرگرم عالمی تعاون سے ہی حقیقت بن سکتا ہے جہاں ممالک صرف اپنے بارے میں نہیں بلکہ اجتماعی عالمی نتائج کے بارے میں سوچتے ہیں’’۔ ڈاکٹر مانڈویہ نے مزید کہا کہ ‘‘صحت کا شعبہ ایک ملک تک محدود نہیں رہ سکتا کیونکہ ایک ملک کی صحت اور تندرستی دوسرے ملک پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ہم ایک دوسرے پر منحصر دنیا میں رہتے ہیں، جہاں نہ صرف ممالک بلکہ انسانی آبادی کی صحت بھی ارد گرد کے ماحول اور جانوروں کی صحت سے یکساں طور پر متاثر ہوتی ہے’’۔ عالمی وبائی مرض نے یہ ثابت کیا ہے کہ کوئی بھی ملک کسی بھی ملک میں ہونے والی منفی پیش رفت سے محفوظ نہیں ہے، اور یہ بھی کہ ہمارے اعمال ہمارے ماحولیاتی نظام کی صحت اور بہبود کو متاثر کرتے ہیں۔ اس لیے یہ ایک نسل انسانی کے طور پر ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم نہ صرف اپنی حفاظت کریں بلکہ اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ ہمارے اعمال کے نتیجے میں اس ماحول کی حفاظت ہوتی ہے جس میں ہم ایک ساتھ رہتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘ایک کرہ ارض، ایک صحت’’ کا وژن ہمارے اعمال اور ماحول دوست پالیسیوں کی اہمیت کو نمایاں کرتا ہے۔
مقامی تحقیق اور روایتی علاج کی دولت میں ہندوستان کے اہم کردار کی تعریف کرتے ہوئے ڈاکٹر مانڈویہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہر ملک کے پاس ‘‘ایک کرہ ارض، ایک صحت’’ کو یقینی بنانے کا اپنا ماڈل ہو سکتا ہے۔ تاہم یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے ماڈلز کو بہتر بنانے اور ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنے کے لیے ایک دوسرے کے بہترین طور طریقوں سے سیکھیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہمارے اجتماعی اعمال ایک صحت مند دنیا کو پیچھے چھوڑ دیں جو ہم آباد ہیں۔ وزیر صحت نے مزید کہا کہ ‘‘ہندوستان کا مربوط میڈیسن کا ماڈل اس کی ایک مثال ہے، جہاں یہ ہندوستان میں موروثی آیوروید کے روایتی اصولوں کو شامل کرتے ہوئے تندرستی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے جدید ادویات کو ہم آہنگ کرتا ہے۔’’
آیوشمان بھارت اسکیم جیسے اقدامات کی پیشرفت اور کو-وین پلیٹ فارم کی کامیابی جسے اب عوامی ڈیجیٹل گڈ کے طور پر شیئر کیا گیا ہے، کی تعریف کرتے ہوئے ڈاکٹر مانڈویہ نے اس بات پر زور دیا کہ صحت کو 'سیوا' یعنی دوسروں کی خدمت کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ وزیر صحت نے ملک کے تحقیقی اداروں پر اپنے اعتماد کا بھی اعادہ کیا اور تحقیق میں حصہ ڈالنے کے لیے تعلیمی اداروں، نجی شعبے کی شرکت اور شمولیت پر زور دیا۔
پینل میں شامل افراد نے جن اوشدھی کیندرز، یو ایچ سی کے ذریعے آیوشمان بھارت کے وسیع نظام کی مدد سے سستی دوائیں فراہم کرکے ملک میں صحت کی دیکھ بھال کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی کوششوں اور اقدامات کی ستائش کی اور میڈیکل کالجوں کے ساتھ نرسنگ کالجوں کی ہم آہنگی جیسے مختلف اقدامات کی تعریف کی۔ بستر کے متوازی تعلیم کے مواقع جیسے دستیاب وسائل کی حد اور صف کو مزید تقویت دے گا اور ہندوستان میں نرسنگ کمیونٹی کو فروغ دے گا۔ پینلسٹس نے ‘ایک کرہ ارض، ایک صحت’ کے وژن کی تعریف کی جو کہ علم اور جوابدہی کی حکمت کو یکجا کرتا ہے، جس میں تحقیق و ترقی اور مینوفیکچرنگ کے ماحولیاتی نظام میں ہر اسٹیک ہولڈر اپنے نتائج کی ذمہ داری قبول کرتا ہے۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے ملک کی سائنسی دانشمندی اور صلاحیتوں پر دئے گئے اعتماد کی بھی تعریف کی۔
ڈاکٹر نریش تریہان، سی آئی آئی ہیلتھ کیئر کونسل، چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر، گلوبل ہیلتھ پرائیویٹ لمیٹڈ، انڈیا، ڈاکٹر راجیش جین اور منیجنگ ڈائریکٹر، سی آئی آئی نیشنل کمیٹی فار بایو ٹیکنالوجی، پینسیا بائیوٹیک لمیٹڈ، ڈاکٹر سچترا ایلا، چیئر پرسن سی آئی آئی سدرن ریجن اور شریک بانی اور ایم ڈی، بھارت بائیوٹیک بطور پینلسٹ اس پروگرام میں موجود تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ م ع۔ع ن
(U: 2744)
(Release ID: 1907308)
Visitor Counter : 144