وزارت خزانہ
فروری 2023 میں 1,49,577 کروڑ روپے کا مجموعی جی ایس ٹی ریوینیو حاصل ہوا جو کہ پچھلے سال اسی مہینے کے جی ایس ٹی ریوینیو سے 12 فیصد زیادہ ہے
متواتر 12 مہینوں تک ماہانہ جی ایس ٹی ریوینیو 1.4 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ رہا ہے
سامان کی درآمد سے سال بہ سال ریوینیو 6 فیصد زیادہ اور گھریلو لین دین (خدمات کی درآمد سمیت) سے حاصل ہونےو الا ریوینیو 15فیصد زیادہ
Posted On:
01 MAR 2023 2:36PM by PIB Delhi
فروری 2023 کے مہینے میں جمع ہونے والا مجموعی جی ایس ٹی ریوینیو 1,49,577 کروڑ روپے ہے جس میں سی جی ایس ٹی 27,662 کروڑ روپے ، ایس جی ایس ٹی 34,915 کروڑ روپے، آئی جی ایس ٹی 75,069 کروڑ روپے ہے (بشمول35,689 کروڑ روپے سامان کی درآمد پر جمع ہوئے) اور سیس11,931 کروڑ روپے(بشمول 792 کروڑ روپے سامان کی درآمد پر جمع) رہا ہے۔
حکومت نے باقاعدہ تصفیہ کے طور پر 34,770 کروڑ روپے سی جی ایس ٹی اور 29,054 کروڑ روپے آئی جی ایس ٹی سے ایس جی ایس ٹی طے کئے ہیں۔ فروری 2023 کے مہینے میں باقاعدہ تصفیہ کے بعد مرکز اور ریاستوں کا کل ریوینیو سی جی ایس ٹی کے لیے 62,432 کروڑ روپے اور ایس جی ایس ٹی کے لیے 63,969 کروڑ روپے رہا ہے۔ اس کے علاوہ، مرکز نے جون 2022 کے مہینے کے لیے 16,982 کروڑ روپے کا بقایا جی ایس ٹی معاوضہ جاری کیا ہے اور 16,524 کروڑ روپے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھی جاری کئے ہیں جنہوں نے پچھلی مدت کے لیے اے جی سرٹیفائڈ اعداد و شمار بھیجے ہیں۔
فروری 2023 کے مہینے کا ریوینیو پچھلے سال کے اسی مہینے میں جی ایس ٹی کے ریوینیو سے 12 فیصد زیادہ ہے، جو کہ 1,33,026 کروڑ روپے تھا۔ اس ماہ کے دوران اشیا کی درآمد سے حاصل ہونے والا ریوینیو 6 فیصد زیادہ رہا اور گھریلو لین دین سے حاصل ہونے والا ریوینیو (بشمول خدمات کی درآمد سمیت) پچھلے سال کے اسی مہینے کے دوران ان ذرائع سے حاصل ہونے والے ریوینیو سے 15 فیصد زیادہ رہا ہے۔ اس ماہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد سے سب سے زیادہ سیس 11,931 کروڑ روپے حاصل ہوا ہے۔ عام طور پر، فروری 28 دن کا مہینہ ہونے کی وجہ سے ریوینیو نسبتاً کم جمعہ ہوتا ہے۔
مندرجہ ذیل چارٹ موجودہ سال کے دوران ماہانہ مجموعی جی ایس ٹی ریوینیو میں رجحانات کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ جدول فروری 2022 کے مقابلے میں فروری 2023 کے مہینے میں ہر ریاست میں جمع کیے گئے جی ایس ٹی کے ریاست وار اعداد و شمار دکھاتی ہے۔
فروری 2023 کے دوران جی ایس ٹی ریوینیو میں ریاست وار اضافہ[1]
ریاست
|
فروری -22
|
فروری -23
|
نمو
|
جموں و کشمیر
|
326
|
434
|
33فیصد
|
ہماچل پردیش
|
657
|
691
|
5فیصد
|
پنجاب
|
1,480
|
1,651
|
12فیصد
|
چندی گڑھ
|
178
|
188
|
5فیصد
|
اتراکھنڈ
|
1,176
|
1,405
|
20فیصد
|
ہریانہ
|
5,928
|
7,310
|
23فیصد
|
دہلی
|
3,922
|
4,769
|
22فیصد
|
راجستھان
|
3,469
|
3,941
|
14فیصد
|
اتر پردیش
|
6,519
|
7,431
|
14فیصد
|
بہار
|
1,206
|
1,499
|
24فیصد
|
سکم
|
222
|
265
|
19فیصد
|
اروناچل پردیش
|
56
|
78
|
39فیصد
|
ناگالینڈ
|
33
|
54
|
64فیصد
|
منی پور
|
39
|
64
|
64فیصد
|
میزورم
|
24
|
58
|
138فیصد
|
تریپورہ
|
66
|
79
|
20فیصد
|
میگھالیہ
|
201
|
189
|
-6فیصد
|
آسام
|
1,008
|
1,111
|
10فیصد
|
مغربی بنگال
|
4,414
|
4,955
|
12فیصد
|
جھارکھنڈ
|
2,536
|
2,962
|
17فیصد
|
اوڈیشہ
|
4,101
|
4,519
|
10فیصد
|
چھتیس گڑھ
|
2,783
|
3,009
|
8فیصد
|
مدھیہ پردیش
|
2,853
|
3,235
|
13فیصد
|
گجرات
|
8,873
|
9,574
|
8فیصد
|
دادرہ اور نگر حویلی
|
260
|
283
|
9فیصد
|
مہاراشٹر
|
19,423
|
22,349
|
15فیصد
|
کرناٹک
|
9,176
|
10,809
|
18فیصد
|
گوا
|
364
|
493
|
35فیصد
|
لکشدیپ
|
1
|
3
|
274فیصد
|
کیرالہ
|
2,074
|
2,326
|
12فیصد
|
تمل ناڈو
|
7,393
|
8,774
|
19فیصد
|
پڈوچیری
|
178
|
188
|
5فیصد
|
انڈمان اور نکوبار جزائر
|
22
|
31
|
40فیصد
|
تلنگانہ
|
4,113
|
4,424
|
8فیصد
|
آندھرا پردیش
|
3,157
|
3,557
|
13فیصد
|
لداخ
|
16
|
24
|
56فیصد
|
دوسرا علاقہ
|
136
|
211
|
55فیصد
|
مرکز کا دائرہ اختیار
|
167
|
154
|
-8فیصد
|
کل
|
98,550
|
1,13,096
|
15فیصد
|
[1] اس میں اشیا کی درآمد پر حاصل ہونے والا جی ایس ٹی شامل نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ا گ۔ن ا۔
U-2205
(Release ID: 1903530)
Visitor Counter : 211