نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت
آئی آئی ایم، رائے پور میں یوتھ 20 مشاورتی پروگرام کے پہلے دن نوجوانوں کی پرجوش شرکت
جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر نے شرکاء کے ساتھ ’یوتھ مذاکرات‘ کئے
یہ بیحد فخر کی بات ہے کہ بھارت اب 107 ایک یونیکون کے ساتھ دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ماحولی نظام ہے: جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر
یوتھ 20 مشاورت کے دوران ہونے والی بات چیت سے قیام امن میں مدد ملے گی اور ہمیں واسودھیو کٹم بکم کا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی: محترمہ رینوکا سنگھ سروتا
Posted On:
26 FEB 2023 1:01PM by PIB Delhi
آئی آئی ایم، رائے پور نے اپنے کیمپس میں دو روزہ یوتھ 20 مشاورتی پروگرام کا بڑے جوش و خروش اور دھوم دھام سے کامیابی کے ساتھ انعقاد کیا۔ کل 25 فروری 2023 کو پہلے دن کے مباحثے کا آغاز حکومت ہند کے نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کے وزیر جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر کے ساتھ اہم 'یوتھ ڈائیلاگ' کے ذریعے کیا گیا، جس کا آغاز طلبہ میں کافی جوش و خروش کے ساتھ ہوا۔ قبل ازیں کل صبح تقریب کا افتتاح حکومت ہند کی قبائلی امور کی وزیر مملکت محترمہ رینوکا سنگھ نے آئی آئی ایم رائے پور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رام کمار کاکانی اور دیگر معزز مہمانوں کی موجودگی میں کیا۔
اپنے خطاب کے دوران جناب انوراگ ٹھاکر نے خلا کو پر کرنے، ٹیلنٹ کو ظاہر کرنے کے مواقع فراہم کرنے اور عالمی مسائل کو حل کرنے میں ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ وزیر موصوف نے اس بات پر فخر ظاہر کیا کہ ہندوستان اب 107 یونیکون کے ساتھ دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم ہے۔ انہوں نے چھتیس گڑھ کے نوجوانوں کو بہترین ٹکنالوجیوں کا فائدہ اٹھانے اور بے مثال جوش و خروش کا مظاہرہ کرنے اور متحرک ہونے کی تعریف کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘آپ کا نیٹ ورک آپ کا قیمتی اثاثہ ہے’’۔ جناب انوراگ ٹھاکر نے نوجوان افراد کو اپنے نیٹ ورک کو وسعت دینے اور لوگوں کے ساتھ اپنی زندگی اور کام کے افق کو وسعت دینے کے لیے مزید روابط قائم کرنے کی ترغیب دی۔ مزید برآں انہوں نے مشورہ دیا کہ نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ سفر کرنا چاہیے تاکہ وسیع نمائش اور تجربات حاصل ہوں۔ انھوں نے یہ کہہ کر اپنی بات کا اختتام کیا کہ ‘‘آپ حال ہیں، آپ دنیا کی امید ہیں’’۔
وزیر موصوف کے ساتھ بات چیت کے دوران نوجوانوں نے سیاست میں نوجوانوں کی شمولیت، جی ڈی پی میں اضافہ، خود کو بااختیار بنانے، اپنے ملک میں بین الاقوامی طلباء کی شراکت وغیرہ کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے۔ اس اجلاس سے اہم سبق یہ ملتا ہے کہ مسلسل لرننگ اور سیکھنا، نئی مہارتیں حاصل کرنا نوجوانوں کو اپنی قوم کی ترقی میں حصہ لینے اور امن کو فروغ دینے کے لیے بااختیار بنا سکتے ہیں۔ جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر آئی آئی ایم، رائے پور کے لوگو میں روایتی آرٹ کے استعمال سے بہت متاثر ہوئے۔
محترمہ رینوکا سنگھ سروتا نے یوتھ مشاورتی پروگرام کی اہمیت پر زور دیا کہ وہ ان تمام مجاہدین آزادی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک مناسب لمحہ ہے جنہوں نے ہندوستان کی آزادی حاصل کی اور اس کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بھی اس وژن کا اشتراک کیا اور عالمی سطح پر ہندوستانی نوجوانوں کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کو مؤثر طریقے سے نمٹانے کے لیے کثیر جہتی مکالمے اور فورمز میں شامل ہونا ضروری ہے۔ ہندوستان کو درپیش مشکلات کے باوجود، ملک نے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے عالمی امن کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مثالیں پیش کیں کہ کس طرح جموں و کشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں میں تنازعات پر قابو پایا گیا، جہاں نوجوان اب ترقی کر رہے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس وائی20 مشاورت کے دوران ہونے والی بات چیت سے قیام امن میں مدد ملے گی اور ہمیں ‘‘واسودھیو کٹم بکم’’ کا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
آئی آئی ایم، رائے پور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رام کمار کاکانی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ یوتھ 20 مشاورتی پروگرام عالمی تبدیلی کا ایک طاقتور محرک ہے۔ انہوں نے دہشت گردی، سوشلسٹ گروہوں اور سماجی جاگیرداروں سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اکٹھے ہونے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انسانی حقوق کو برقرار رکھنے اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے درمیان توازن قائم کرنے میں حکومتوں کا اہم کردار ہے۔ امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف برادری کے درمیان مکالمہ بہت ضروری ہے۔ انہوں نے شرکاء کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پورے پروگرام میں سرگرم مباحثے اور دماغ کو کھولنے والے اہم اجلاس میں مشغول رہیں، تاکہ وہ دنیا کے اہم ترین مسائل کے لئے جدید حل نکال سکیں۔
پروگرام کے آغاز سے قبل مہمانوں کو آئی آئی ایم، رائے پور کیمپس کا دورہ کرایا گیا۔ ہندوستان کے موٹے اناج کے بین الاقوامی سال 2023 کو منانے کے شراکت کے طور پر ان کے ساتھ موٹے اناج کے ناشتے کا اہتمام کیا گیا۔
‘‘تنازعات کے حل میں نوجوانوں کو شامل کرنے’’ کے موضوع پر ایک پینل مباحثہ کا انعقاد کیا گیا۔ ڈاکٹر اجے کمار سنگھ، سابق سی ایس، آسام، بوڈولینڈ امن مذاکرات کار کے مطابق نوجوان نسل کو امن کے قیام کی پیروی کرنی چاہیے اور اسے برقرار رکھنا چاہیے۔ بائیں بازو کی انتہا پسندی کا طویل تجربہ رکھنے والے اور بلرام پور کے ایس پی، آئی پی ایس ڈاکٹر موہت گرگ کے مطابق نکسل تنازعہ والے علاقوں میں نظام اور حکومت میں اعتماد کی بتدریج کمیدیکھی جا سکتی ہے۔ ان علاقوں سے تعلق رکھنے والی نوجوان نسل کے ساتھ رابطے میں رہنے، ان کے ساتھ بات چیت کرنے اور ان کے لیے تعلیمی، ثقافتی،ل اور کھیلوں کی سرگرمیوں سمیت شرکت کی دیگر سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کے ذریعے اعتماد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ جناب محمد اعجاز اسد، آئی اے ایس، ڈپٹی کمشنر، سری نگر نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی اور تشدد کی کارروائیاں نوجوانوں کی امنگوں کو دبا دیتی ہیں۔ جناب رین ہارڈ بومگارٹن، معروف صحافی، بین الاقوامی تنازعات کے شعبے، جرمن، نے سوڈان میں تنازعات کو اٹھایا اور تجویز پیش کی کہ محبت پائیدار امن کی بنیاد کے طور پر کام کر سکتی ہے۔ محترمہ پرینکا بسا، یوتھ آئیکن، نہرو یووا کیندر نے کہا کہ جنگوں کی بحث میں خوراک، پانی اور وسائل، قومی سلامتی سے متعلق مسائل بھی سامنے آتے ہیں۔
دوسرے پینل مباحثہ کا انعقاد امن امان قائم کرنے اور قیام امن کے موضوع پر کیا گیا، جس کی نظامت کے فرائض جناب رجت بنسل، آئی اے ایس (ڈی سی، بلودابازار) نے انجام دینے۔ اس اجلاس کے پینلسٹ بریگیڈیئر بسنت کے پنوار (ریٹائرڈ)، اے وی ایس ایم، وی ایس ایم (سابق ڈائریکٹر، کاؤنٹر ٹیررازم اینڈ جنگل وارفیئر کالج)، جناب رتن لال ڈانگی، آئی پی ایس (ڈائریکٹر، سی جی اسٹیٹ پولیس اکیڈمی)، جناب راب یارک (ڈائریکٹر، علاقائی امور، پیسیفک فورم، یو ایس اے) اور ڈاکٹر ادیتی نارائنی (ٹریک چیئر وائی 20) تھے۔ اس اجلاس کا اہم نکتہ یہ تھا کہ ہتھیاروں کے استعمال سے مسائل کا حل کارآمد نہیں ہے۔ مزید برآں سوچنے کا طریقہ دستیاب آلات سے زیادہ اہم ہے۔
تیسرا پینل مباحثہ، جس کی نگرانی ڈاکٹر سرویشور نریندر بھورے، آئی اے ایس (ڈی سی رائے پور) نے کی، مختلف برادری کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے پر مرکوز تھی۔ اس پینل میں جناب نتیش کمار ساہو، منگیلی، چھتیس گڑھ کے نوجوان رہنما، ڈاکٹر فلپ ایبی اوونو، جین مولن یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر اور آئی آئی ایم رائے پور سے پی جی پی سال دوم کی طالبہ محترمہ شویتا کرم بیلکر شامل تھے۔ اس اجلاس کے اہم مقررین میں سے ایک سابق نکسلائٹ جناب بی مارکم تھے، جنہوں نے بعد میں ہتھیار ڈال دیے اور برادری میں امن قائم کیا اور تبدیلی لائی۔ یہ اجلاس اقوام متحدہ اور ہندوستانی رہنماؤں جیسے گاندھی اور گوتم بدھ کی امن کی وکالت میں اہمیت کو اجاگر کیا۔ ہندوستان کی آبادی کی طاقت اس کی نوجوانوں کی آبادی ہے، جو دنیا میں سب سے بڑی ہے۔ تاہم، جب مختلف برادری کی تعمیر اور امن کو فروغ دینے کی بات آتی ہے تو شہری اس میں پوری طرح شامل نہیں ہوتے ہیں کیونکہ امن قائم کرنے والے تنازعات کو حل کرنے کے بجائے دبانے پر توجہ دیتے ہیں۔ آئی آئی ایم رائے پور کے پہلے سال کے پی جی پی طلباء کے زیر انتظام ایک اور بات چیت کا سیشن متعدد نقطہ نظر پر مرکوز تھا۔ اسپیکر ڈاکٹر پریم سنگھ بوگزی (وزٹنگ امیریٹس پروفیسر، آئی آئی ایم رائے پور) نے تبصرہ کیا کہ مفاہمت میں یہ تسلیم کرنا شامل ہے کہ ماضی کے اقدامات مثالی یا موثر نہیں تھے، لیکن اس کے لیے سماجی، اقتصادی اور سیاسی تبدیلیاں لانے اور آگے بڑھنے کے لیے مشترکہ وژن قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
پروگرام کا سب سے اہم حصہ حکومت ہند کے مرکزی وزیر جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر کے ساتھ ‘یوتھ ڈائیلاگ’ تھا، طلباء میں کافی جوش و خروش کے ساتھ یہ شروع ہوا۔ اس کی نظامت پروفیسر سنجیو پراشر، پروفیسر، مارکیٹنگ، آئی آئی ایم رائے پور نے کی۔ وزیر موصوف نے ریاست چھتیس گڑھ کی ترقی کی تعریف کرتے ہوئے شوقین اور امنگوں سے بھرپور لوگوں میں ہونے پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے اس کا آغاز کیا۔ وہ آئی آئی ایم، رائے پور کے لوگو میں روایتی فن کے استعمال اور چھتیس گڑھ میں آبشاروں، مندروں اور 44 فیصد جنگلات کے ساتھ گھر میں محسوس ہونے سے کافی متاثر ہوئے۔
ریاست معدنیات، جنگلات اور دھاتوں سے مالا مال ہے اور مشہور کوسا ریشم بھی پیدا کرتی ہے۔ انہوں نے خلا کو پر کرنے، ٹیلنٹ کو ظاہر کرنے اور عالمی مسائل کو حل کرنے کے مواقع فراہم کرنے میں ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے چھتیس گڑھ کے نوجوانوں کو اہم تبدیلی والی ٹکنالوجیوں کا فائدہ اٹھانے اور بے مثال جوش و خروش اور متحرک ہونے کی تعریف کی۔ وہ یہ کہتے ہوئے فخر سے جھوم اٹھے کہ ہندوستان 107 یونیکون کے ساتھ دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم ہے۔ حاضرین نے نوجوانوں کی سیاست میں شمولیت، جی ڈی پی میں اضافہ، خود کو بااختیار بنانے، اپنے ملک میں بین الاقوامی طلباء کی شراکت وغیرہ کے حوالے سے بہت سے سوالات اٹھائے۔ اس اجلاس سے اہم سبق یہ حاصل ہوا ہے کہ اپنی قوم کی ترقی میں حصہ لینے اور امن کو فروغ دینے کے لیے مسلسل سیکھ کر اور نئی مہارتیں حاصل کرکے نوجوانوں کو بااختیار بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘آپ کا نیٹ ورک آپ کا قیمتی اثاثہ ہے’’۔ انہوں نے نوجوان افراد کو اپنے نیٹ ورک کو وسعت دینے اور لوگوں کے ساتھ مزید روابط قائم کرنے کی ترغیب دی کیونکہ یہ ان کے مستقبل کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ مزید برآں، انہوں نے مشورہ دیا کہ نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ سفر کرنا چاہیے تاکہ انہیں وسیع ایکسپوزر اور تجربات حاصل ہوں۔ انھوں نے یہ کہہ کر اپنی بات ختم کی کہ ‘‘آپ حال ہیں، آپ دنیا کی امید ہیں’’۔
آخر میں آئی آئی ایم، رائے پور کے زیر اہتمام یوتھ 20 مشاورتی پروگرام ایک شاندار کامیابی تھی، جس نے نوجوان رہنماؤں، ماہرین اور پالیسی سازوں کو خیالات کا تبادلہ کرنے اور پرامن اور پائیدار کمیونٹیز کی تعمیر کے لیے اختراعی حل تیار کرنے کے لیے اکٹھا کیا۔ پینل مباحثے، کلیدی خطبات اور یوتھ ڈائیلاگ سیشنز نے کمیونٹی کی تعمیر، اتفاقِ رائے بنانے اور مفاہمت کے بارے میں مختلف زاویوں کی کھوج کی، جس میں پیچیدہ سماجی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون اور جامع طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ پروگرام کی کامیابی، قیادت کو فروغ دینے اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے اور مستقبل میں اس پر رفتار بڑھانے کے لیے آئی آئی ایم، رائے پور کے عزم کی نشاندہی کرتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ م ع۔ع ن
(U: 2088)
(Release ID: 1902626)
Visitor Counter : 136