وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے ترکی اور شام میں ’آپریشن دوست‘ میں شامل این ڈی آر ایف کے اہلکاروں سے بات چیت کی


’’زلزلے کے دوران ہندوستان کے فوری ردعمل نے پوری دنیا کی توجہ مبذول کرائی ہے۔ یہ ہماری ریسکیو اور ریلیف ٹیموں کی تیاری کا عکاس ہے‘‘

’’ہندوستان نے اپنی خود کفالت کے ساتھ اپنی بے لوثی کو بھی پروان چڑھایا ہے‘‘

’’دنیا میں جہاں بھی کوئی آفت آتی ہے، ہندوستان سب سے پہلے جواب دہندہ کے طور پر تیار پایا جاتا ہے‘‘

’’ہم ’ترنگا‘ کے ساتھ جہاں بھی پہنچتے ہیں، وہاں ایک یقین دہانی  ہوتی ہے کہ اب جب کہ ہندوستانی ٹیمیں پہنچ چکی ہیں، حالات بہتر ہونا شروع ہو جائیں گے‘‘

’’این ڈی آر ایف نے ملک کے لوگوں میں بہت اچھی ساکھ بنائی ہے۔ ملک کے عوام آپ پر اعتماد کرتے ہیں‘‘

’’ہمیں دنیا کی بہترین ریلیف اور ریسکیو ٹیم کے طور پر اپنی شناخت کو مضبوط کرنا ہے۔ ہماری اپنی تیاری جتنی بہتر ہوگی ہم اتنی ہی بہتر دنیا کی خدمت کر پائیں گے‘‘

Posted On: 20 FEB 2023 7:48PM by PIB Delhi

وزیر اعظم نے زلزلہ سے متاثرہ ترکی اور شام میں آپریشن دوست میں شامل نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کے اہلکاروں سے بات چیت کی۔

اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے زلزلہ سے متاثرہ ترکی اور شام میں آپریشن دوست کے عظیم کام پر ان کی تعریف کی۔ وزیر اعظم نے وسودھیو کٹمبکم کے تصور کی وضاحت کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ترکی اور شام میں ہندوستانی ٹیم ،ہمارے لئے پوری دنیا کے ایک خاندان ہونے کے جذبے کی عکاسی کرتی ہے۔

قدرتی آفات کے دوران فوری رسپانس ٹائم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ’گولڈن آور‘ کا حوالہ دیا اور کہا کہ ترکی میں این ڈی آر ایف ٹیم کے تیز رفتار ردعمل نے پوری دنیا کی توجہ مبذول کرائی۔ انہوں نے کہا کہ فوری ردعمل ٹیم کی تیاری اور تربیتی صلاحیتوں کو اجاگر کرتا ہے۔

ایک ماں کی تصویروں کو یاد کرتے ہوئے جس نے ٹیم کے ارکان کو ان کی کوششوں کے لیے آشیرواد دیا، وزیر اعظم نے اس فخر کو نوٹ کیا جو ہر ہندوستانی نے متاثرہ علاقوں میں بچاؤ اور راحتی کارروائیوں کی ہر تصویر کو دیکھنے کے بعد محسوس کیا۔ وزیر اعظم نے بے مثال پیشہ ورانہ مہارت اور انسانی رابطے کو اجاگر کیا اور کہا کہ یہ ایک اہم کردار ادا کرتا ہے جب کوئی شخص صدمے سے گذر  رہا ہوتا ہے اور وہ اپنا سب کچھ کھو چکا ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے ٹیم کی طرف سے دکھائے گئے ہمدردی کے کاموں کی بھی تعریف کی۔

گجرات میں 2001 کے زلزلے اور وہاں ایک رضاکار کے طور پر اپنے وقت کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ملبہ ہٹانے اور اس کے  نیچے دبے  لوگوں کو تلاش کرنے کے کام کی دشواریوں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ کس طرح پورا طبی نظام متاثر ہوا  تھا کیوں کہ بھوج میں اسپتال  ہی منہدم ہو گیا تھا۔ وزیر اعظم نے 1979 میں ماچھو ڈیم کے سانحہ کو بھی یاد کیا۔ وزیر اعظم نے کہا ’’ان آفات میں اپنے تجربات کی بنیاد پر، میں آپ کی محنت، جذبے اور جذبات کی تعریف کر سکتا ہوں۔ آج میں آپ سب کو سلام پیش کرتا ہوں۔‘‘

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جو اپنی مدد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ خود کفیل کہلاتے ہیں لیکن جو ضرورت کے وقت دوسروں کی مدد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہ بے لوث کہلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کا اطلاق نہ صرف افراد پر ہوتا ہے بلکہ قوموں پر بھی ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے کچھ سالوں میں ہندوستان نے اپنی خود کفالت کے ساتھ اپنی بے لوثی کو بھی پروان چڑھایا ہے۔ وزیر اعظم نے یوکرین میں ترنگا کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ "جہاں بھی ہم 'ترنگا' کے ساتھ پہنچتے ہیں، وہاں ایک یقین دہانی  ہوتی ہے کہ اب جب کہ ہندوستانی ٹیمیں پہنچ چکی ہیں، صورتحال بہتر ہونا شروع ہو جائے گی۔" وزیر اعظم نے مقامی لوگوں میں ترنگے کو حاصل ہونے والے احترام کے بارے میں بھی بات کی۔ وزیر اعظم نے یہ بھی یاد دلایا  کہ کس طرح ترنگا آپریشن گنگا کے دوران یوکرین میں ہر ایک کے لیے ڈھال کا کام کرتا تھا۔ اسی طرح آپریشن دیوی شکتی میں افغانستان سے انتہائی نامساعد حالات میں انخلاء کیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہی عزم کورونا  کی وبا کے دوران ظاہر ہوا جب ہندوستان نے ہر شہری کو گھر واپس لایا اور ادویات اور ویکسین کی فراہمی کے ذریعے عالمی خیر سگالی حاصل کی۔

وزیر اعظم نے ’آپریشن دوست‘ کے ذریعے انسانیت کے تئیں ہندوستان کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب ترکی اور شام میں زلزلہ آیا تو ہندوستان سب سے پہلے جواب دہندگان میں سے ایک تھا‘‘۔ انہوں نے نیپال میں زلزلے، مالدیپ اور سری لنکا کے بحران کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ مدد کے لیے سب سے پہلے ہندوستان آگے آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی افواج کے ساتھ ساتھ این ڈی آر ایف پر دوسرے ممالک کا اعتماد بھی بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ این ڈی آر ایف نے گزشتہ برسوں میں ملک کے لوگوں میں بہت اچھی ساکھ بنائی ہے۔ انہوں نے کہا،’’ملک کے لوگ این ڈی آر ایف پر بھروسہ کرتے ہیں‘‘۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جب این ڈی آر ایف میدان میں پہنچتا ہے تو لوگوں کے اعتماد اور امید کو تقویت ملتی ہے اور یہ اپنے آپ میں ایک بڑی کامیابی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا  کہ جب کسی قوت میں مہارت کے ساتھ حساسیت کا اضافہ کیا جاتا ہے تو اس قوت کی طاقت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔

آفت کے وقت راحت اور بچاؤ کے لئے ہندوستان کی صلاحیت کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ’’ہمیں دنیا کی بہترین راحت اور بچاؤ ٹیم کے طور پر اپنی شناخت کو مضبوط کرنا ہے۔ ہماری اپنی تیاری جتنی بہتر ہوگی ہم اتنی ہی بہتر دنیا کی خدمت کر پائیں گے‘‘۔ خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے این ڈی آر ایف ٹیم کی کوششوں اور تجربات کی تعریف کی اور کہا کہ اگرچہ وہ میدان میں بچاؤ کی کارروائیاں کر رہے تھے ، لیکن وہ  بھی پچھلے 10 دنوں سے ہمیشہ ان کے ساتھ دل و دماغ سے جڑے ہوئے تھے۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.1881



(Release ID: 1900853) Visitor Counter : 165