وزیراعظم کا دفتر

لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر  پیش کی جانے والی تحریک شکریہ  پر وزیر اعظم کا جواب


صدر نے دونوں ایوانوں سے بصیرت افروز خطاب میں قوم کو ہدایت دی

‘‘عالمی سطح پر ہندوستان کے تئیں مثبت  سوچ اور امید  پائی جاتی ہے’’

‘‘آج اصلاحات مجبوری کے تحت  نہیں بلکہ یقین  کامل کے ساتھ  کی جاتی ہیں’’

ہندوستان میں یو پی اے کے دور ہ حکومت کو ‘ضائع شدہ دہائی’ کہا جاتا تھا جب کہ آج لوگ موجودہ دہائی کو ‘انڈیا کی دہائی’ کہہ رہے ہیں

‘‘ہندوستان جمہوریت کی ماں ہے، مضبوط جمہوریت کے لیے تعمیری تنقید ضروری ہے اور تنقید ‘شدھی یگیہ’ کی طرح ہے’’

‘‘تعمیری تنقید کے بجائے، کچھ لوگ جبری تنقید میں ملوث نظرآتے ہیں’’

‘‘140 کروڑ ہندوستانیوں کا آشیرواد میرا ‘سرکشا کَوچ’ ہے’’

‘‘ہماری حکومت نے متوسط طبقے کی امنگوں کو پورا کیا ہے۔ ہم نے انہیں ان کی ایمانداری کی وجہ سے عزت دی ہے’’

‘‘ہندوستانی معاشرہ منفی  طرزفکرسے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن وہ اس منفی  طرز فکرکو کبھی قبول نہیں کرتا’’

Posted On: 08 FEB 2023 5:40PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج لوک سبھا میں پارلیمنٹ سے صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک کا جواب دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ معزز صدر نے دونوں ایوانوں سے اپنے بصیرت افروز خطاب میں قوم کو ہدایت دی۔ انہوں نے  اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا  کہ ان کے خطاب نے ہندوستان کی ‘ناری شکتی’(خواتین کی طاقت) کو جوش وجذبہ عطاکیا اور ہندوستان کی قبائلی برادریوں کے خود اعتمادی کے جذبے کو  فروغ دیا اور ان میں فخر کا احساس پیدا کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘انہوں نے قوم کے‘سنکلپ سے سدھی’ کا تفصیلی خاکہ پیش کیا۔’’

وزیر اعظم نے  اس بات کا ذکر کیا کہ چیلنجز پیش آسکتے ہیں لیکن 140 کروڑ ہندوستانیوں کے عزم کے ساتھ، قوم ہمارے راستے میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو دور کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک صدی میں ایک بار آنے والی آفت(عالمی وباء) اور جنگ کے دوران ملک  کے حالات کو بہترطورپر سنبھالنے  کے نتیجے میں  ہر ہندوستانی کا  دل اعتماد سے بھرا ہوا ہے۔ مصیبت اورپریشانی  کے ایسے وقت میں بھی ہندوستان دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کے طور پر ابھرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ہندوستان کے تئیں مثبت سوچ اور امید  کاماحول پایاجاتاہے۔ وزیر اعظم نے اس مثبت ماحول کی تخلیق کا سہرا استحکام، ہندوستان کی عالمی حیثیت، ہندوستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیت اور ہندوستان میں ابھرتے ہوئے نئے امکانات کے سرباندھا۔ ملک میں اعتماد کی فضا پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان میں ایک ایسی حکومت ہے جو مستحکم اور فیصلہ کن ہے۔ انہوں نے اس  خیال  پر زور دیا کہ اصلاحات جبر سے نہیں بلکہ یقین  کامل سے کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘دنیا ہندوستان کی خوشحالی میں  سب کی خوشحالی دیکھ رہی ہے’’۔

وزیر اعظم نے 2014 سے پہلے کی دہائی کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ 2004 سے 2014 کے درمیان کے سال گھوٹالوں سے بھرے ہوئے تھے اور ساتھ ہی ملک کے کونے کونے میں دہشت گردانہ حملے ہو رہے تھے۔ اس دہائی میں ہندوستانی معیشت کا زوال دیکھا گیا اور ہندوستانی آواز عالمی فورمز پر بہت کمزور ہوگئی۔ اس دور کی نشان دہی ‘موقع  میں مصیبت’کے طورپر کی گئی تھی۔

اس بات کاذکرکرتے ہوئے کہ  آج ملک خود اعتمادی سے بھرا ہوا ہے اور اپنے خوابوں اور  عزائم کو پورا کر رہا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ پوری دنیا امید کی نظروں سے ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے اور اس بات کا سہرا وہ ہندوستان کے استحکام اور امکانات کے سرباندھتی ہے۔ انہوں نے  اس رائے کا اظہاربھی کیا  کہ یو پی اے کے دور  حکومت کو ہندوستان کی ‘ضائع شدہ دہائی’ کہا جاتا تھا جب کہ آج لوگ موجودہ دہائی کو ‘انڈیا کی دہائی’کہہ رہے ہیں۔

اس بات  کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستان جمہوریت کی ماں ہے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ایک مضبوط جمہوریت کے لیے تعمیری تنقید ضروری ہے اور کہا کہ تنقید ‘شدھی یگیہ’ (تزکیہ کاعمل) کی طرح ہے۔ وزیر اعظم نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعمیری تنقید کے بجائے کچھ لوگ  جبری تنقید میں ملوث دکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے  اس رائے کا اظہاربھی  کیا کہ گزشتہ 9 سالوں میں ہمارے سامنے تخریبی تنقید کرنے والے  ناقدین تھے جو تعمیری تنقید کے بجائے بے بنیاد الزام تراشی میں مصروف رہتے تھے ۔  وزیر اعظم نے کہا کہ اس طرح کی تنقیدکا سامنا ان لوگوں کو نہیں  کرناپڑے گاجو اب پہلی بار بنیادی سہولیات کا تجربہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خاندان کے بجائے وہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کے خاندان کے رکن ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کا آشیرواد میرا ‘سُرکشا کوَچ’ ہے۔

وزیر اعظم نے ان لوگوں  کی بہبودکے تئیں اپنے  عزم کا اعادہ کیا جو محروم اور نظر انداز  کئے جاتے رہے ہیں اور زور دے کر کہا کہ حکومت کی اسکیم کا سب سے بڑا فائدہ دلتوں، آدیواسیوں، خواتین اور کمزور طبقات کو پہنچا ہے۔ ہندوستان کی ناری شکتی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ ہندوستان کی ناری شکتی کو مضبوط کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہندوستان کی مائیں مضبوط ہوتی ہیں تو لوگ مضبوط ہوتے ہیں اور جب لوگ مضبوط ہوتے ہیں تو اس سے سماج مضبوط ہوتا ہے جس سے قوم مضبوط ہوتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت نے متوسط طبقے کی امنگوں کو پورا کیا ہے اور ان کی ایمانداری کے لیے انہیں نوازا ہے۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ ہندوستان کے عام شہری مثبت  طرز فکرکے حامل  ہیں، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ ہندوستانی معاشرہ منفی  طرز فکرسے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن وہ اس منفی  طرز فکرکو کبھی قبول نہیں کرتا ہے۔

***********

(ش ح ۔س ب۔ ع آ)

U -1412

 



(Release ID: 1897580) Visitor Counter : 128