وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے انڈمان اور نکوبار جزائر کے 21 سب سے بڑے بے نام جزائر کانام  21 پرم ویر چکر سے ایوارڈ یافتگان کے نام پر رکھنے کی تقریب میں شرکت کی


انہوں نےنیتا جی سبھاش چندر بوس دیپ پر بننے والے نیتا جی کو وقف قومی یادگار کے ماڈل کی نقاب کشائی

’’جب تاریخ بن رہی ہوتی ہے تو  آنے والی نسلیں  نہ صرف اس کو یاد کرتی ، جائزہ لیتی اور تجزیہ کرتی ہیں، بلکہ اس سے مسلسل تحریک بھی حاسل کرتی ہیں‘‘

آزادی کے امرت کال کے  ایک غیر معمولی باب کے طورپر  مستقبل کی نسلیں اس دن کو یاد کریں گی

آج بھی سیلولر جیل کی کوٹھریوں سے بے پناہ دکھ کے ساتھ ساتھ غیر معمولی جنون کی آوازی اب بھی سنی جاتی ہیں

’’بنگال سے لے کر دہلی اورانڈمان تک،ملک کا ہر حصہ نیتا جی کے ورثے کو سلام کرتا ہے اور اسے  سنجوئے ہوئے ہے ‘‘

’’ہمارے جمہوری اداروں اور کرتویہ پتھ کے سامنے نیتاجی کا وسیع مجسمہ ہمیں اپنے فرائض کی یاد دلاتا ہے‘‘

’’جس طرح سمندر مختلف جزائزر کو آپس میں جوڑتا ہے،ویسی ہی ’ایک بھارت، شریشٹھ بھارت‘ کا جذبہ مادر ہند کے ہر بچے کو آپس میں جوڑتا ہے‘‘

’’ یہ ملک کا فرض ہے کہ قومی سلامتی کے لیے خود کو وقف کرنے والے فوجیوں کو انہیں فوج کے تعاون کے ساتھ ساتھ وسیع طور پرشناخت دی جانی چاہئے‘‘

’’اب لوگ تاریخ جاننے اورجینے کے لئے انڈمان و نکوبار جزائر کے سفر پر آرہے ہیں ‘‘

Posted On: 23 JAN 2023 2:12PM by PIB Delhi

پراکرم دیوس کے موقع پر،وزیراعظم جناب نریندرمودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے21 پرم ویر چکر ایوارڈ یافتگان کے نام پر  انڈمان اورنکوبارجزائرکے 21 سب سے بڑے بے نام جزائر کا نام رکھنے کی تقریب میں حصہ لیا۔ پروگرام کے دوران،وزیر اعظم نے نیتا جی سبھاش چندر بوس دیپ پربننے جانے والی نیتا جی کو وقف قومی یادگار کے ماڈل کی بھی نقاب کشائی کی۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پراکرم دیوس کے موقع پر سب کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ متاثر کن دیوس نیتا جی سبھاش چندر بوس کے یوم پیدائش کے موقع پر ملک بھر میں منایا جاتا ہے۔ وزیراعظم نےکہا کہ آج کا دن انڈمان اور نکوبار جزائر کے لیے ایک تاریخی دن ہے۔ انہوں نے کہا’’جب تاریخ بن رہی ہوتی ہے آنے والی نسلیں نہ صرف اسے یاد کرتی ہیں،اس کا اندازہ لگاتی ہیں،بلکہ اس سے مسلسل ترغیب بھی حاصل کرتی ہیں۔‘‘ وزیر اعظم نے بتایا کہ آج انڈمان اور نکوبار جزائر سے 21 جزائر کا نام رکھنے کی تقریب منعقد ہورہی ہے۔اب انہیں 21 پرم ویر چکر ایوارڈ یافتگان کے نام سےپہچانا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیتا جی سبھاش چندر بوس کی زندگی کو اعزاز فراہم کرنے کے لئےایک نئی یادگار کی بنیاد اسی  جزیرے پر رکھی جا رہی ہے، جہاں وہ ٹھہرے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس دن کو آنے والی نسلیں آزادی کے امرت کال کے ایک اہم باب کے طور پر یاد رکھیں گی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ نیتا جی میموریل اور21 نئے ناموں والے جزائر نوجوان نسلوں کے لیے مسلسل تحریک کا سر چشمہ ہوں گے۔

انڈمان و نکوبار جزائر کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ یہاں پہلی بار ترنگا لہرایا گیا تھا اور ہندوستان کی پہلی آزاد حکومت قائم ہوئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویر ساورکر اور ان جیسے بہت سے دوسرے بہادروں نے اسی سرزمین پر ملک کے لیے تپسیا اور قربانی کی بلندیوں کو چھوا تھا۔ انہوں نے کہا،’’اس بے مثال جنون اوربے پناہ درد آج بھی سیلولر جیل کی کوٹھریوں سے سنی جاتی ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ انڈمان کی شناخت جدوجہد آزادی کی یادوں کے بجائے غلامی کی علامتوں سے جڑی ہوئی ہے اور کہا کہ ہمارے جزیروں کے ناموں پر بھی غلامی کے نقوش موجود تھے۔ وزیر اعظم نے تین اہم جزیروں کا نام تبدیل کرنے کے لیے چار-پانچ سال پہلے اپنے پورٹ بلیئر کے دورے کو یاد کیا اور بتایا، ’’آج راس جزیرہ نیتا جی سبھاش چندر بوس دیپ بن گیا ہے،ہیولاک اور نیل جزیرے سوراج اور شہید دیپ بن گئے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سوراج اور شہید کے نام خود نیتا جی نے دیئے تھے،لیکن آزادی کے بعد بھی انہیں کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔‘‘ وزیر اعظم نے یہ تبصرہ بھی کیا کہ جب آزاد ہندفوج کی حکومت نے 75 سال مکمل کیے تو ہماری سرکار نے ہی ان ناموں کو  پھر سے بحال کیا ہے۔

وزیراعظم نے ہندوستان کی21ویں صدی کا مشاہدہ کیا جو اسی نیتا جی کو یاد کررہی ہے جو ہندوستان کی آزادی کے بعد تاریخ کے صفحات میں گم ہو گئے تھے۔ انہوں نے آسمان میں بلند ہندوستانی پرچم پر روشنی ڈالی، جو آج اسی مقام پر لہرارہا ہے ،جہاں نیتا جی نے انڈمان میں پہلی بار ترنگا لہرایا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تمام ہم وطنوں کے دلوں کو حب الوطنی سے بھر دیتا ہے جو اس جگہ کا دورہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی یاد میں جو نیا میوزیم اور یادگار بننے جارہی ہے وہ انڈمان کے سفرکو مزید یادگار بنادے گی ۔ وزیر اعظم نے نیتا جی میوزیم پر روشنی ڈالی، جس کا 2019 میں دہلی کے لال قلعہ میں افتتاح کیا گیا تھا اور کہا کہ یہ جگہ لوگوں کے لیے تحریک کا ذریعہ بن گئی ہے۔ انہوں نے نیتاجی کے 125 ویں یوم پیدائش اور اس دن کو پراکرم دیوس کی شکل میں اعلان کئے جانے پربنگال میں منعقد ہونے والے خصوصی پروگراموں کا بھی ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بنگال لے کر دہلی اور انڈمان تک ملک  کا ہر حصہ نیتاجی کی وراثت کو سلام کرتا ہے اور اسے سنجوتا بھی ہے۔

وزیراعظم نے نیتا جی سبھاش چندر بوس سے متعلق کاموں پر روشنی ڈالی، جنہیں آزادی کے فوراً بعد کیا جانا چاہئے تھا اور بتایا کہ وہ پچھلے 9-8 سالوں میں کئے گئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آزاد ہندوستان کی پہلی حکومت 1943 میں ملک کے اِس حصے میں قائم ہوئی تھی اور ملک اسے مزید فخر کے ساتھ قبول کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک نے آزاد ہند حکومت کے قیام کے 75 سال مکمل ہونے پر لال قلعہ پر پرچم لہرا کر نیتا جی کو خراج عقیدت پیش کی۔ وزیر اعظم نے دہائیوں سے نیتا جی کی زندگی سے جڑی فائلوں کو عوامی کرنے کے مطالبے ذکر کیا اور کہا کہ یہ کام پوری ا   یمانداری سے کیا گیا ہے۔’’وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہمارے جمہوری اداروں اورکرتویہ پتھ  کے سامنے نیتا جی کاوسیع مجسمہ ہمیں ہمارے فرائض کی یاد دلا رہا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے اس بات کا ذکر کیا کہ جن ممالک نے اپنی قریبی ہستیوں اور مجاہدین آزادی کو صحیح وقت پرعوام کے ساتھ جوڑا اور اہل اصولوں کو بنایا اور ساجھاکیا، وہ ترقی اور قومی تعمیر کی دوڑ میں بہت آگے نکل گئے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان آزادی کا امرت کال میں اسی طرح کے اقدامات کرتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے۔

21 جزیروں کے نام رکھنے کے پیچھے’ایک بھارت، شریشٹھ بھارت‘ کے منفرد پیغام کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ملک کے لیے دی گئی قربانیوں اور ہندوستانی فوج کی بہادری اور طاقت  کے لازوال ہونے کا پیغام ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر بھی  زور دیا کہ 21 پرم ویر چکر ایوارڈ یافتگان نے مادر ہند کی حفاظت کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستانی فوج کے  یہ بہادر فوجی مختلف ریاستوں سے تھے، مختلف زبانیں اور بولیاں بولتے تھے اور مختلف طرز زندگی جیتے تھے،لیکن یہ ماں بھارتی کی خدمت تھی اور مادر وطن کے تئیں ان کا اٹوٹ وقف تھا، جس نے انہیں متحد کیا۔ وزیر اعظم نے کہا’’جس طرح سمندر مختلف جزیروں کو آپس میں جوڑتا ہے، اسی طرح’ایک بھارت، شریشٹھ بھارت‘ کا جذبہ    مادر ہند کے ہر بچے کو آپس میں جوڑتا ہے۔‘‘ میجر سومناتھ شرما، پیرو سنگھ، میجر شیطان سنگھ سے لے کر کیپٹن منوج پانڈے،صوبیدار جوگندر سنگھ اور لانس نائک البرٹ ایکا ، ویر عبدالحمید اور میجر راماسوامی پرمیشورن سے لے کر تمام 21 پرم ویروں کا ایک ہی عہد تھا-ملک پہلے! انڈیافرسٹ! یہ عہد اب نام رکھنے سے ہمیشہ کے لئے امر ہوگیا ہے۔ انڈمان میں ایک پہاڑی بھی کارگل جنگ کے کیپٹن وکرم بترا کے نام پر وقف کی جا رہی ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ انڈمان اور نکوبار کے جزائر کا نام نہ صرف پرم ویر چکر ایوارڈ یافتگان کو ، بلکہ ہندوستانی مسلح افواج کو بھی وقف ہے۔آزادی کے وقت سے ہی ہماری فوجوں کو کئی جنگوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس  بات کو یاد کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری مسلح افواج نے تمام محاذ پر اپنی بہادری کا لوہا منوایا ہے۔’’ اب یہ ملک کا فرض ہے کہ ان قومی تحفظ  کے کاموں کے لئے وقف فوجیو ں کو فوج میں تعاون کے ساتھ ساتھ  وسیع طور سے شناخت بھی ملنی چاہئے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ آج ملک اس ذمہ داری کو پورا کررہا ہے اور اسے فوجیون اور فوجوں کے نام پر قبولیت مل رہی ہے۔

انڈمان اور نکوبار جزائر کی صلاحیت پر روشنی ڈالتے ہوئےوزیر اعظم نے کہا کہ یہ پانی، فطرت، ماحولہات، کوشش، بہادری، روایت،سیاحت، روشن خیالی اورتحریک کی سرزمین ہے اور انہوں نے صلاحیت کی شناخت کرنے اور مواقع کو منطوری دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے پچھلے 8 سالوں میں کیے گئے کاموں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ 2014 کے مقابلے 2022 میں انڈمان آنے والے سیاحوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔ انہوں نے سیاحت سے متعلق روزگاراور آمدنی میں اضافے کا بھی ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے اس بات کی طرف توجہ مبذول کرائی کہ اس جگہ کی شناخت میں بھی تنوع آرہا ہے، کیونکہ انڈمان سے متعلق آزادی کی تاریخ کے بارے میں لوگوں کا تجسس بھی بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب لوگ یہاں تاریخ کو جاننے اور اسے جینے کے لیے بھی آ رہے ہیں۔ انہوں نے انڈمان اور نکوبار جزائر کی مالا مال قبائلی روایت کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ نیتا جی سبھاش چندر بوس سے متعلق یادگار اور فوج کی بہادری کو خراج تحسین پیش کرنے سے ہندوستانیوں میں   یہاں کا سفر کرنے کے سلسلے میں ایک نیا شوق پیدا ہوگا۔

وزیراعظم نے دہائیوں کی احساس کمتری اور خود اعتمادی کے فقدان کی وجہ سے خاص طور پرمسخ شدہ نظریاتی سیاست کی وجہ سے ملک کی صلاحیت کو تسلیم کرنے میں سابقہ ​​حکومت کی کوششوں پر افسوس کا اظہار کیا۔وزیر اعظم نے کہا ’’چاہے یہ ہماری ہمالیائی ریاستیں ہوں، خاص طور پر شمال مشرق یا انڈمان اور نکوبار جیسے سمندری جزیرے والے علاقے ہوں، ایسے علاقوں میں ترقی کو کئی دہائیوں تک نظر انداز کیا گیا، کیونکہ یہ دور دراز، ناقابل رسائی اور غیر متعلقہ علاقے سمجھے جاتے تھے۔‘‘انہوں نے یہ بھی پایا کہ  ہندوستان میں جزیروں اور جزیروں کی تعداد کا حساب کتاب برقرار نہیں رکھا گیا۔ سنگاپور، مالدیپ اور سیشلز جیسی ترقی یافتہ جزیرہ نما ممالک کی مثالیں دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ان ممالک کا جغرافیائی رقبہ انڈمان اور نکوبار کے مقابلے میں کم ہے،لیکن انہوں نے اپنے وسائل کے صحیح استعمال سے نئی بلندیوں کو چھو لیا ہے۔ ہندوستان کے جزیروں میں بھی ایسی ہی صلاحیت ہے اور ملک اس سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے انڈمان کو ’سب میرین آپٹیکل فائبر‘کے ذریعے تیز رفتار انٹرنیٹ سے جوڑنے کی مثال دی، جس سے ڈیجیٹل ادائیگیوں اور دیگر پیچیدہ خدمات کو فروغ مل رہا ہے اور سیاحوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب ملک میں قدرتی توازن اور جدید وسائل کو ایک ساتھ آگے بڑھایا جا رہا ہے۔

جدوجہد آزادی کو ایک نئی سمت دینے والے ماضی کے جزائر انڈمان اور نکوبار سے تقابل کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا کہ یہ خطہ مستقبل میں بھی ملک کی ترقی کو ایک نئی تحریک دے گا۔  وزیر اعظم نے کہا ‘‘مجھے یقین ہے، ہم ایک ایسا ہندوستان بنائیں گے جو قابل ہو اور جدید ترقی کی بلندیوں کو حاصل کرے گا۔‘‘

اس موقع پر مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ اور جزائر انڈمان اور نکوبار کے لیفٹیننٹ گورنر ایڈمرل ڈی کے جوشی،چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان سمیت دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔

پس منظر

انڈمان اور نکوبار جزائر کی تاریخی اہمیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کی یاد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے، سال 2018 میں انڈمان و نکوبار جزائر کے اپنے پہلے دورے کے دوران وزیر اعظم نے راس جزائر کا نام بدل کر نیتا جی سبھاش چندر بوس دیپ رکھ دیا تھا۔ نیل جزیرے اور ہیولاک جزیرے کا نام بھی بدل کر شہید دیپ اورسوراج دیپ کردیا گیاتھا۔

ملک کے حقیقی زندگی سے  ہیروز کو مناسب احترام دینا ہمیشہ  وزیر اعظم کی اعلیٰ اولیت رہی ہے۔اسی جذبے کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے اب ان جزائر کے21 بڑے بے نام جزائر کا نام 21 پرم ویر چکر ایوارڈ یافتگان کے نام پر رکھنے کا فیصلہ  لیا گیا ہے۔ پہلے  بڑے بے نام جزیرے کا نام پہلے پرم ویرچکر ایوارڈ یافتہ کے نام پر رکھا جائے گا۔ دوسرے بڑے بے نام جزیرے کا نام دوسرے پرم ویر چکرا ایوارڈ یافتہ کے نام پر رکھا جائے گا اور اسی طرح دیگر جزائر کا نام رکھا گیا ہے۔یہ قدم ہمارے ہیروز کے لیے ایک لازوال خراج عقیدت ہوگی، جن میں سے بہت سے ہیروز  نے ملک کی خودمختاری اور سالمیت کے تحفظ کے لیے اپنی قربانیاں دیں ہیں۔

اِن جزائر کا نام اِن 21پرم ویر چکر ایوارڈ یافتگان کے نام پر رکھا گیا ہے۔میجر سومناتھ شرما؛ صوبیدار اور ہنی کیپٹن (اس وقت لانس نائک) کرم سنگھ، ایم ایم؛ سیکنڈ لیفٹیننٹ راما روگوبھا رانے؛ نائک جادو ناتھ سنگھ؛ کمپنی حولدار میجر پیرو سنگھ؛ کیپٹن جی ایس سالاریہ، لیفٹیننٹ کرنل (اس وقت میجر) دھان سنگھ تھاپا؛ صوبیدار جوگیندر سنگھ؛ میجر شیطان سنگھ؛ سی کیو ایم ایچ عبدالحامد؛ لیفٹیننٹ کرنل آردشیر برزورجی تارا پور؛لانس نائک  البرٹ اِکّا؛ میجر ہوشیار سنگھ؛ سیکنڈ لیفٹیننٹ ارون کھیترا پال؛ فلائنگ آفیسر نرمل جیت شیخون؛ میجر رما سوامی پرمیشورم؛ نائب صوبیدار بانا سنگھ؛ کیپٹن وکرم بترا؛ لیفٹیننٹ منوج کمار پانڈے؛ صوبیدار میجر (اس وقت  رائفل مین) سنجے کمار؛ اور صوبیدار میجر ریٹائرڈ(ہنی کیپٹن) گرینڈیئر یوگیندر سنگھ یادو۔

 

************

ش ح۔ج ق۔ ن ع

(U: 746)



(Release ID: 1893021) Visitor Counter : 173