امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے، آج نئی دہلی میں'دہشت گردی کی مالی معاونت اور دہشت گردی کے عالمی رجحانات'  کے موضوع پر تیسری 'دہشت گردی کے لیے کوئی پیسہ نہیں' وزارتی کانفرنس کے پہلے اجلاس کی صدارت کی


"دہشت گردی کے لیے کوئی پیسہ نہیں" کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے 'ایک دماغ ایک نقطہ نظر' کے اصول کو اپنانا ہوگا

دہشت گردی کے سپورٹ سسٹم سے دنیا کے لیے اتنا ہی خطرہ ہے، جتنا دہشت گردی سے، ہمیں مل کر اسے بے نقاب کرنا ہوگا

ڈارک نیٹ، دہشت گردی اور بنیاد پرست مواد پھیلانے کا نیا ذریعہ بن رہا ہے، اسے روکنے کے لیے ہمیں مشترکہ مضبوط آپریشنل نظام کے لیے کام کرنا ہوگا

نارکو دہشت گردی، آج دہشت گردی کی مالی معاونت کا بڑا ذریعہ بن چکی ہے، اس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی

دہشت گرد کو تحفظ دینا دہشت گردی کو فروغ دینے کے مترادف ہے

Posted On: 18 NOV 2022 12:24PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج نئی دہلی میں’دہشت گردی کی مالی معاونت اور دہشت گردی کے عالمی رجحانات‘ کے موضوع پر تیسری ’دہشت گردی کے لیے کوئی پیسہ نہیں‘ وزارتی کانفرنس کے پہلے اجلاس کی صدارت کی۔ اپنے افتتاحی خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ بلاشبہ دہشت گردی عالمی امن اور سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرہ ہے، لیکن دہشت گردی کی مالی معاونت خود دہشت گردی سے زیادہ خطرناک ہے، کیونکہ اس طرح کی مالی معاونت  سے دہشت گردی کے 'ذرائع اور طریقے' پروان چڑھتے ہیں۔ مزید یہ کہ دہشت گردی کی مالی معاونت دنیا کے ممالک کی معیشت کو کمزور کرتی ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ہندوستان دہشت گردی کی، اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مذمت کرتا ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ کوئی بھی وجہ، معصوم جانیں لینے جیسے عمل کو جائز قرار نہیں دے سکتی۔ انہوں نے پوری دنیا میں دہشت گرد حملوں کے متاثرین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس برائی کے ساتھ کبھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہندوستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار رہاہے، جس کی سرپرستی سرحد پار سے کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی سیکورٹی فورسز اور شہریوں کو انتہائی سنگین دہشت گردی کے واقعات سے مسلسل اور مربوط انداز میں نمٹنا پڑا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کا ایک اجتماعی نقطہ نظر ہے کہ دہشت گردی کی ہر شکل میں مذمت کی جانی چاہیے، لیکن تکنیکی انقلاب کی وجہ سے دہشت گردی کی شکلیں اور مظاہر مسلسل ارتقاء کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج دہشت گرد اور دہشت گرد گروہ جدید ہتھیاروں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی باریکیوں اور سائبر اور مالیاتی  اسپیس کی ڈائنامکس کو بخوبی سمجھتے ہیں اور ان کا استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی ’’ڈائنامائٹ سے میٹاورس‘‘ اور ’’اے کے 47 سے ورچوئل اثاثوں‘‘ میں تبدیلی یقیناً دنیا کے ممالک کے لیے لمحہ فکریہ ہے اور اس کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنانے کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔   جناب شاہ نے مزید کہا کہ ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے خطرے کو کسی مذہب، قومیت یا گروہ سے منسلک نہیں کیا جا سکتا اور نہ  ہی کیا چاہیے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے، ہم نے حفاظتی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ قانونی اور مالیاتی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود دہشت گرد، تشدد کرنے، نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے اور مالی وسائل اکٹھا کرنے کے لیے مسلسل نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ 'ڈارک نیٹ' کو دہشت گرد بنیاد پرست مواد پھیلانے اور اپنی شناخت چھپانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ مزید برآں، کرپٹو کرنسی جیسے ورچوئل اثاثوں کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان ڈارک نیٹ سرگرمیوں کے نمونوں کو سمجھنے اور ان کے حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ ایسے ممالک ہیں، جو دہشت گردی سے لڑنے کے ہمارے اجتماعی عزم کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، یا اس میں رکاوٹ بھی ڈالتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ بعض ممالک دہشت گردوں کو تحفظ اور پناہ دیتے ہیں، ایک دہشت گرد کو تحفظ دینا، دہشت گردی کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہوگی کہ ایسے عناصر اپنے عزائم میں کبھی کامیاب نہ ہوں۔  جناب شاہ نے کہا کہ اگست 2021 کے بعد جنوبی ایشیائی خطے کی صورتحال بدل گئی ہے اور حکومت کی تبدیلی اور القاعدہ اور آئی ایس آئی ایس کا بڑھتا ہوا اثر علاقائی سلامتی کے لیے ایک اہم چیلنج کے طور پر ابھرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان نئی  صف بندیوں   نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے مسئلے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ تین دہائیاں قبل پوری دنیا کو ایک ایسی ہی حکومت کی تبدیلی کے سنگین نتائج بھگتنے پڑے ہیں، جس کا نتیجہ ہم سب نے 9/11 کے ہولناک حملے میں دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پس منظر میں جنوبی ایشیائی خطے میں گزشتہ سال کی تبدیلیاں ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ القاعدہ کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا میں لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسی تنظیمیں بھی مسلسل دہشت پھیلا رہی ہیں۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ہمیں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں یا ان کے وسائل کو کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسے عناصر کی دوغلی باتوں کو بھی بے نقاب کرنا ہے، جو ان کی سرپرستی اور حمایت کرتے ہیں اور اس لیے یہ ضروری ہے کہ اس کانفرنس میں شریک ممالک اور تنظیمیں اس خطے کے چیلنجوں کوتاہی پر مبنی تناظر یا اختیاری  نظریہ اختیار نہ کریں۔

مرکزی وزیر داخلہ  جناب امت شاہ نے کہا کہ دہشت گردی کی مالی معاونت کا مسئلہ وسیع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں ہندوستان نے دہشت گردی کی مالی معاونت کو  کریک ڈاؤن کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف ہندوستان کی حکمت عملی ان چھ ستونوں پر مبنی ہے:

  1. قانون سازی اور تکنیکی فریم ورک کو مضبوط بنانا۔
  2. ایک جامع مانیٹرنگ فریم ورک کی تشکیل۔
  3. قابل عمل انٹیلی جنس شیئرنگ طریقہ کار اور تفتیش اور پولیس کی کارروائیوں کو مضبوط بنانا۔
  4. جائیداد ضبط کرنے کا انتظام۔
  5. قانونی اداروں اور نئی ٹیکنالوجیز کے غلط استعمال کو روکنا، اور،
  6. بین الاقوامی تعاون اور تال میل  کا قیام۔

جناب شاہ نے کہا کہ اس سمت میں، ہندوستان نے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ (یو اے پی اے) میں ترمیم کرکے، قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کو مضبوط کرکے، اور مالیاتی انٹیلی جنس کو ایک نئی سمت دے کر، دہشت گردی اور اس کی مالی امداد کے خلاف جنگ کو مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری مسلسل کوششوں کا نتیجہ ہے کہ ہندوستان میں دہشت گردی کے واقعات میں زبردست کمی آئی ہے، جس کے نتیجے میں دہشت گردی سے ہونے والے معاشی نقصانات میں بھی زبردست کمی آئی ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہندوستان کا ماننا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے سب سے مؤثر حکمت عملی بین الاقوامی  تال میل اور قوموں  کے درمیان حقیقی وقت اور شفافیت پر مبنی تعاون ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حوالگی، پراسکیوشن، انٹیلی جنس شیئرنگ، صلاحیت سازی اور "دہشت گردی کی مالی معاونت (سی ایف ٹی)" کا مقابلہ کرنے جیسے شعبوں میں ممالک کے درمیان تعاون اہم ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہمارا باہمی تعاون اور بھی اہم ہو جاتا ہے، کیونکہ دہشت گرد اور دہشت گرد گروپ سرحدوں کے پار اپنے وسائل کو آسانی سے مربوط اور منظم کرتے ہیں۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ منشیات کی غیر قانونی تجارت کے ابھرتے ہوئے رجحانات، اور منشیات کی دہشت گردی کے چیلنج نے دہشت گردی کی مالی معاونت کو ایک نئی جہت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے پیش نظر تمام قوموں کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اقوام متحدہ جیسے کثیر جہتی ادارے اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) جیسے پلیٹ فارم کی موجودگی ’’دہشت گردی کی مالی اعانت (سی ایف ٹی) کا مقابلہ کرنے کے میدان میں دہشت گردی کو روکنے کے معاملے میں سب سے زیادہ مؤثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف، منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام اور مقابلہ کرنے کے لیے عالمی معیارات مرتب کرنے اور ان پر عمل درآمد میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمارے سامنے ورچوئل اثاثوں کی شکل میں، ایک نیا چیلنج ہے، کیونکہ دہشت گرد مالی لین دین کے لیے ورچوئل اثاثوں کے نئے طریقے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورچوئل اثاثے کے چینلز، فنڈنگ ​​انفراسٹرکچر اور ڈارک نیٹ کے استعمال کو روکنے کے لیے ہمیں "مضبوط اور موثر آپریشنل سسٹم" تیار کرنے کے لیے مربوط طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اقوام متحدہ، آئی ایم ایف، انٹرپول اور دیگر اسٹیک ہولڈرز جیسے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں، مالیاتی تفتیش کار اور مختلف ممالک کے ریگولیٹرز اس سلسلے میں زیادہ مثبت اثر ڈال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان چیلنجوں کو گہرائی سے سمجھنا چاہیے اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی نئی تکنیکوں کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر کوششیں کرنی چاہئیں، جیسا کہ نئی دہلی میں حال ہی میں ختم ہونے والی انٹرپول جنرل اسمبلی میں کیا گیا تھا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ہندوستان، انٹیلی جنس کے اشتراک، مؤثر سرحدی کنٹرول کے لیے صلاحیت سازی، جدید ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کو روکنے، غیر قانونی مالیاتی بہاؤ کی نگرانی اور روک تھام، اور تحقیقاتی اور عدالتی عمل میں تعاون کے ذریعے دہشت گردی سے نمٹنے کی تمام کوششوں کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ "دہشت گردی کے لیے کوئی  پیسہ نہیں" کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے عالمی برادری کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے "موڈ - میڈیم - میتھڈ" کو سمجھنا چاہیے اور ان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے 'ایک ذہن، ایک نقطہ نظر' کے اصول کو اپنانا چاہیے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے آج اس کانفرنس کا آغاز ،ہندوستان کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے خطاب سے کیا ہے اور ان 2دنوں میں دہشت گردی کی مالی معاونت کے مختلف پہلوؤں پر بامعنی بحث ہوگی اور موجودہ حالات  اور مستقبل کے چیلنجوں کے لیے بامعنی حل پر غور کیا جائے گا۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہندوستان کے وزیر داخلہ کے طور پر، وہ کانفرنس کو یقین دلاتے ہیں کہ 'دہشت کے لیے کوئی پیسہ نہیں' کے مقصد کے تئیں ہماری وابستگی اتنی ہی مضبوط ہے، جتنی اس تقریب میں شرکت کے لیے آپ کا جوش! جناب شاہ نے کہا کہ پینل کے ساتھی مقررین سے سن کر بہت اچھا لگے گا اور کل اختتامی اجلاس میں جناب امت شاہ کچھ متعلقہ مسائل پر اپنے خیالات پیش کرنا چاہیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- اک- ق ر)

U-12673



(Release ID: 1876990) Visitor Counter : 167