وزیراعظم کا دفتر

شری وجے ولبھ سریشور جی کی 150ویں جینتی کے موقع پر ویڈیو میسیج کے ذریعے وزیر اعظم  کے پیغام کا متن

Posted On: 26 OCT 2022 8:02PM by PIB Delhi

 

متھین وندامی!

دنیا بھر میں جین مسلک کے پیروکاروں اور  بھارت کی سنتوں والی روایت کو آگے بڑھانے والے تمام عقیدت مندوں کو میں اس موقع پر نمن کرتا ہوں۔ اس پروگرام میں  بے شمار معزز سنت حضرات موجود ہیں۔ آپ سبھی کے درشن، آشیرواد اور  محبت کی خوش بختی مجھے متعدد بار حاصل ہوئی ہے۔ گجرات میں تھا تو وڈودرا اور چھوٹا ادے پور کے کنواٹ گاؤں میں بھی مجھے سنتوں  کا وعظ سننے کا موقع ملا تھا۔ جب آچاریہ  پوجیہ شری وجے ولبھ سریشور جی  کی ساردھ شتی یعنی 150ویں جنم جینتی کی شروعات ہوئی تھی، تب مجھے آچاریہ جی مہاراج  کے مجسمہ کی نقاب کشائی کرنے کا موقع ملا تھا۔ آج ایک بار پھر میں ٹیکنالوجی کے توسط سے آپ سنتوں کے درمیان ہوں۔ آج آچاریہ شری وجے ولبھ سریشور جی کو وقت یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکے  کا اجراء ہوا ہے۔ اس لیے میرے لیے یہ موقع دوہری خوشی لے کر آیا ہے۔ یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکے کا افتتاح ایک بہت ہی اہم کوشش ہے، اس روحانی شعور سے  ہر ایک کو جوڑنے کا، جو پوجیہ آچاریہ جی نے اپنی زندگی بھر اعمال کے ذریعے،  زبان کے ذریعے اور ان کے درشن میں ہمیشہ  جھلکتی رہی۔

دو سال تک چلے ان پروگراموں کا اب اختتام ہو رہا ہے۔ اس دوران عقیدت، روحانیت، حب الوطنی اور  قومی طاقت کو بڑھانے کی جو مہم آپ نے چلائی، وہ قابل تعریف ہے۔  سنت حضرات، آج دنیا جنگ، دہشت گردی اور تشدد کے بحران کا مشاہدہ کر رہی ہے۔ اس سے باہر نکلنے کے لیے  ہمت و حوصلہ افزائی اس کے لیے دنیا تلاش کر رہی ہے۔ ایسے میں بھارت کی قدیم روایت، بھارت کا فلسفہ اور آج کے بھارت کی صلاحیت، یہ دنیا کے لیے بڑی امید بن رہا ہے۔ آچاریہ شری وجے ولبھ سریشور مہاراج کا دکھایا راستہ، جین گروؤں  کا سبق، ان عالمی بحران کا حل ہے۔ تشدد،  انیکانت اور اپریگرہ کو جس طرح آچاریہ جی نے جیا اور ان کے تئیں ہر ایک میں  اعتماد پھیلانے کی مسلسل کوشش کی، وہ آج بھی ہم سبھی کے لیے حوصلے کا باعث ہے۔ امن اور ہم آہنگی کے لیے ان کی اپیل تقسیم کے سانحہ کے دوران بھی واضح طور پر نظر آئی۔ بھارت کی تقسیم کی وجہ سے آچاریہ شری کو چترماس کا برت بھی توڑنا پڑا تھا۔

ایک ہی جگہ رہ کر سادھنا کا یہ برت کتنا اہم ہے، یہ آپ سے بہتر کون جانتا ہے۔ لیکن پوجیہ آچاریہ نے خود بھی بھارت آنے کا فیصلہ کیا اور باقی جو لوگ جنہیں اپنا سب کچھ چھوڑ کر یہاں آنا پڑا تھا، اس کی راحت اور خدمت کا بھی ہر ممکن خیال رکھا۔

ساتھیوں،

آچاریہ نے اپریگرہ کا جو راستہ بتایا، جدوجہد آزادی میں پوجیہ مہاتما گاندھی نے بھی اسے اپنایا۔ اپریگرہ صرف  تیاگ نہیں ہے، بلکہ  ہر قسم کی لالچ پر قابو رکھنا یہ بھی اپریگرہ ہے۔ آچاریہ شری نے دکھایا ہے کہ اپنی روایت، اپنی ثقافت کے لیے ایمانداری سے کام کرتے ہوئے سب کی فلاح کے لیے بہتر کام کیا جا سکتا ہے۔

ساتھیوں،

گچھادھی پتی جیناچاریہ شری وجے نتیانند سریشور جی بار بار اس کا ذکر کرتے ہیں کہ گجرات نے 2-2 ولبھ ملک کو دیے ہیں۔ یہ بھی اتفاق ہے کہ آج آچاریہ جی کی 150ویں جنم جینتی کی تقریبات مکمل ہو رہی ہیں، اور کچھ دن بعد ہی ہم سردار پٹیل کی جنم جینتی، قومی اتحاد کا دن منانے والے ہیں۔ آج ’اسٹیچو آف پیس‘ سنتوں  کے سب سے بڑے مجسمہ میں سے ایک ہے اور اسٹیچو آف یونٹی دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ ہے۔ اور یہ صرف اونچے مجسمے ہی نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک بھارت، شریشٹھ بھارت کی  بھی سب سے بڑی علامت ہیں۔ سردار صاحب نے ٹکڑوں میں بٹے، ریاستوں میں بٹے، بھارت کو جوڑا تھا۔ آچاریہ جی نے ملک کے الگ الگ حصوں میں گھوم کر بھارت کے اتحاد اور سلامتی کو، بھارت کی ثقافت کو مضبوط کیا۔ ملک کی آزادی کے لیے ہوئی جدوجہد  کے دور میں بھی انہوں نے کروڑوں مجاہدین آزادی کے ساتھ مل کر کام کیا۔

ساتھیوں،

آچاریہ جی کا کہنا تھا کہ ’’ملک کی خوشحالی، اقتصادی خوشحال پر منحصر ہے۔ سودیشی اپنا کر بھارت کے ہنر، بھارت کی ثقافت اور بھارت کی تہذیب کو زندہ رکھ سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے سکھایا ہے کہ مذہبی روایت اور سودیشی کو کیسے ایک ساتھ فروغ دیا جا سکتا ہے۔  ان کے لباس دھول ہوا کرتے تھے، لیکن ساتھ ہی وہ لباس کھادی کے ہی ہوتے تھے۔ اسے انہوں نے زندگی بھر اپنایا۔ سودیشی اور خود انحصاری کا ایسا پیغام آج بھی، آزادی کے امرت کال میں بھی  بہت اہمیت رکھتا ہے۔  آتم نربھر بھارت کے لیے یہ  ترقی کا بنیادی منتر ہے۔ اس لیے خود آچاریہ وجے ولبھ سریشور جی سے لے کر موجودہ گچھا دھی پتی آچاریہ شری نتیانند سریشور جی تک جو یہ راستہ مضبوط ہوا ہے، اس کو ہمیں اور مضبوطی دینی ہے۔ پوجیہ سنت حضرات، ماضی میں سماجی بہبود، انسانی خدمت، تعلیم اور عوامی شعور  کی  جو مضبوط روایت آپ نے قائم  کی ہے، اس کی مسلسل توسیع ہوتی رہی ہے، یہ آج ملک کی ضرورت ہے۔ آزادی کے امرت کال میں ہم ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس کے لیے ملک نے پنچ پرنوں (پانچ عزائم) کا عہد لیا ہے۔ ان پنچ پرنوں  کے حصول میں آپ سنت حضرات کا رول سرفہرست ہے۔ عوامی  فرائض کو کیسے ہم مضبوط کریں، اس کے لیے سنتوں کی رہنمائی ہمیشہ اہم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ  ملک لوکل کے لیے ووکل ہو، بھارت کے لوگوں کی محنت سے بنے سامان کو  عزت و احترام ملے، اس کے لیے بھی آپ کی طرف سے  بیداری مہم بہت بڑی قومی خدمت ہے۔  آپ کے زیادہ تر پیروکار تجارت و کاروبار سے جڑے ہیں۔  ان کے ذریعے کیا گیا یہ عہد، کہ وہ بھارت میں بنی مصنوعات کا ہی کاروبار کریں گے، خرید و فروخت کریں گے، بھارت میں بنے سامان ہی استعمال کریں گے، مہاراج صاحب کو یہ بہت بڑا نذرانہ عقیدت ہوگا۔ سب کی کوشش، سب کے لیے، پورے ملک کے لیے ہو،  ترقی  کا یہی راستہ آچاریہ شری نے بھی ہمیں دکھایا ہے۔  اسی راستے کو ہم ہموار کرتے رہیں، اسی  خواہش کے ساتھ پھر سے تمام سنت حضرات کو میرا پرنام۔

آپ سب کا بہت بہت شکریہ!

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 11874

 



(Release ID: 1871119) Visitor Counter : 126