وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نریندر مودی نے انڈیا گیٹ پر کرتویہ پتھ کا افتتاح کیا اور  نیتاجی سبھاش چندر بوس کے مجسمے کی نقاب کشائی کی۔


’کنگس وے یعنی راج پتھ جو غلامی کی علامت تھا، آج سے تاریخ  کا حصہ بن گیا ہے‘۔

ہماری  یہ کوشش ہے کہ نیتا جی کی قوت ہمارے ملک کی رہنمائی کرے۔’کرتویہ پتھ‘ پرنیتا جی کا  مجسمہ اس کا وسیلہ بنے گا۔

نیتا جی سبھاش اکھنڈ بھارت کے پہلے ایسے سربراہ تھے، جنہوں نے 1947 سے پہلے انڈمان کو آزاد ی دلائی  اور وہاں ترنگا لہرایا۔

’آج بھارت کے  اپنے نظریات اور  موقف ہیں۔ بھارت کا آج  اپناعزم ہے اور اس کے اپنے مقاصد  ہیں۔ آج ہماری اپنی راہیں ہیں اور ہماری  اپنی علامتیں ہیں‘

اہل وطن کی طرز فکر اور طرز عمل دونوں غلامی کی ذہنیت سے آزاد ی حاصل کررہے ہیں

’راج پتھ کے  تئیں جذبات اور ڈھانچہ غلامی کی علامت تھے، لیکن آج فن تعمیر میں تبدیلی کے ساتھ، اس کی روح  کو بھی  یکسر  تبدیل کردیا گیا ہے‘

’سنٹرل وسٹا کے شرمجیوی اور ان کے  اہل خانہ اگلے یوم جمہوریہ کی پریڈ میں ہمارے  خصوصی مہمان ہوں گے‘

’پارلیمنٹ کی نئی عمارت پر کام کرنے والے کارکنوں کو کسی ایک گیلری میں باعزت مقام دیا جائے گا‘

’ ’شرمیو جیتے‘‘ قوم کے لیے ایک منتر ب

Posted On: 08 SEP 2022 9:36PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج 'کرتویہ پتھ' کا افتتاح کیا۔ یہ سابقہ ​​​​راج پتھ کو طاقت کی ایک یادگار ہونے سے کرتویہ پتھ کی طرف منتقلی کی ایک  علامت ہے، جو عوامی ملکیت اور بااختیار بنانے کی ایک مثال  بھی ہے۔ وزیر اعظم  نریندر مودی نے اس موقع پر انڈیا گیٹ پر نیتا جی سبھاش چندر بوس کے مجسمے کی نقاب کشائی بھی کی۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کے امرت مہوتسو کے وقت قوم نے آج ایک نئی تحریک اور توانائی محسوس کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’آج ہم ماضی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے  آئندہ کی تصویر کو نئے رنگوں سے بھر رہے ہیں اور آج یہ نئی چمک ہر جگہ نظر آ رہی ہے اور یہ نئے بھارت کے اعتماد کی چمک ہے۔ اپنی تقریر کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کنگس وے یعنی راج پتھ، جو غلامی کی ایک  علامت تھی، آج سے تاریخ کا ایک  حصہ بن گئی ہے اور اسے   ہمیشہ کے لیے ختم کردیا گیا ہےاور ’کرتویہ پتھ‘ کی شکل میں آج ایک نئی تاریخ رقم ہوئی ہے۔ میں تمام ہم وطنوں کو آزادی کے اس امرت کال میں غلامی کی ایک اور شناخت سے آزادی کے لیے انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ’آج انڈیا گیٹ کے قریب ہمارے قومی ہیرو نیتا جی سبھاش چندر بوس کا ایک قدآدم مجسمہ بھی نصب کیا گیا ہے۔ غلامی کے دورمیں برطانوی راج کے ایک نمائندے کا  جس جگہ مجسمہ تھا، آج اسی جگہ پر نیتا جی کا مجسمہ لگا کر ملک نے ایک جدید، مضبوط بھارت  کو بھی زندہ کیا ہے‘۔نیتا جی کی عظمت کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مزید  کہا کہ سبھاش چندر بوس ایسے عظیم انسان تھے، جو مقام اور وسائل کے چیلنج سے بالاتر تھے۔ ان کی مقبولیت ایسی تھی کہ ساری دنیا انہیں لیڈر سمجھتی تھی۔ ان  کے اندر  ہمت اور خودداری تھی۔ ان کے پاس خیالات، نظریات اورتصورات تھے۔ ان کے پاس قائدانہ صلاحیتیں اور پالیسیاں بھی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک  کواپنے شاندار ماضی کو  کبھی فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ بھارت کی شاندار تاریخ ہر بھارتی کے خون اور روایت میں شامل ہے۔ وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ نیتا جی کو بھارت کی وراثت پر فخر تھا اور ساتھ ہی وہ بھارت کو جدید بنانا چاہتے تھے۔ اگر آزادی کے بعد بھارت سبھاش بابو کے راستے پر چلتا تو آج ملک کتنی بلندیوں پر ہوتا! لیکن  وزیر اعظم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ  بدقسمتی سے ہمارے اس عظیم ہیرو کو آزادی کے بعد بھلا دیا گیا اور ان کے خیالات، یہاں تک کہ ان سے  منسلک علامتوں کو بھی نظر انداز کر دیا گیا۔  انہوں نے نیتا جی کے 125 ویں یوم پیدائش کے موقع پر کولکاتہ میں نیتا جی کی رہائش گاہ کے  اپنے دورے کو یاد کیا اور اس توانائی کو  بھی یاد کیا، جو انہوں نے اس وقت محسوس کی تھی۔ ہماری کوشش ہے کہ نیتا جی کی قوت آج ملک کی رہنمائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ ’کرتویہ پتھ‘ پر نیتا جی کا مجسمہ اس کا ایک ذریعہ بنے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’گزشتہ آٹھ سالوں میں، ہم نے یکے بعد دیگرے کئی ایسے فیصلے کیے ہیں، جو نیتا جی کے اصولوں اور خوابوں سے منسلک ہیں۔ نیتا جی سبھاش چندربوس اکھنڈ بھارت کے پہلے  ایسےسربراہ تھے ،جنہوں نے 1947 سے پہلے انڈمان کو آزاد کرایا اور ترنگا لہرایا۔ اس وقت انہوں نے تصور کیا تھا کہ لال قلعہ پر ترنگے  کا لہرایا جانا کیسا ہوگا؟ اور میں نے اسے ذاتی طور پر اس  وقت محسوس کیا، جب مجھے آزاد ہند ،حکومت کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر لال قلعہ پر ترنگا لہرانے کی سعادت حاصل ہوئی۔ انہوں نے لال قلعہ میں نیتا جی کے لیے وقف میوزیم اور آزاد ہند فوج کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے 2019 میں یوم جمہوریہ پریڈ کو بھی یاد کیا ،جب آزاد ہند فوج کے ایک دستے نے بھی مارچ کیا تھا، جو سابق فوجیوں کے لیے طویل انتظار کا ایک اعزاز تھا۔ اسی طرح انڈمان جزائر میں بھی شناخت اور ان کا تعلق مضبوط ہوا۔

’پنچ پران‘ کے لیے قوم کی وابستگی کو دہراتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج بھارت کے  اپنے خیالات اور طرزفکر ہے۔ آج بھارت کا اپنا عزم ہے اور اس کے  اپنے مقاصد  ہیں۔  انہوں نے  اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے خود کے  راستے اور ہماری  خود کی علامتیں ہیں۔ آج جب راج پتھ کا وجود ختم ہو گیا ہے اور اس مقام کا  کرتویہ پتھ کا نام دیا گیا ہے، نیز آج جب نیتا جی کے مجسمے نے جارج پنجم کے مجسمے کے نشان کی جگہ لے لی ہے، تو غلامی کی ذہنیت کو ترک کرنے کی یہ پہلی مثال نہیں ہے، بلکہ یہ نہ ابتدا ہے اور  نہ انتہا۔ یہ عزم کا ایک لامتناہی  سلسلہ ہے کہ جب تک  ذہن اور روح کی آزادی کا مقصد حاصل نہیں ہو جاتا۔

 انہوں نے اہم تبدیلیوں جیسے ریس کورس روڈ کی جگہ پر پی ایم کی رہائش گاہ کا نام تبدیل کرکے لوک کلیان مارگ کرنے، یوم آزادی کی تقریبات میں بھارتی  موسیقی کے آلات اور بیٹنگ دی ریٹریٹ تقریب کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے بھارتی  بحریہ کے نشان کو نوآبادیاتی سے چھترپتی شیواجی کے نشان میں تبدیل کرنے کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ’اسی طرح، قومی جنگی یادگار بھی ملک کی شان و شوکت  کی نمائندگی کرتی ہے‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ تبدیلیاں صرف علامتوں تک ہی محدود نہیں ہیں، بلکہ اس نے ملک کی پالیسیوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ آج ملک نے سیکڑوں ایسے قوانین کو تبدیل کیا ہے، جو برطانوی دور سے چلے آرہے تھے۔ بھارتی بجٹ کا وقت اور تاریخ، جو اتنی دہائیوں سے برطانوی پارلیمنٹ کے اوقات کے مطابق چل رہی تھی، کو بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔ قومی تعلیمی پالیسی کے ذریعے اب ملک کے نوجوانوں کو غیر ملکی زبان کی مجبوری سے آزاد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہم وطنوں کی فکر اور طرز عمل دونوں ہی غلامی کی ذہنیت سے آزاد ہوگئے  ہیں۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ کرتویہ پتھ صرف اینٹ اور پتھروں کا  راستہ نہیں ہے، بلکہ یہ  بھارت  کے جمہوری ماضی اور ہمہ وقتی نظریات کی زندہ مثال ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جب ملک کے لوگ یہاں آئیں گے تو نیتا جی کا مجسمہ اور قومی جنگی یادگار ان کے لیے  عظیم ترغیب کا ذریعہ ہوں گے اور اس سے   ان میں فرض شناسی کااحساس  بھر جائے گا۔ وزیر اعظم نے اس بات کو  بھی اجاگر کیا کہ اس کے برعکس راج پتھ برطانوی راج کے لیے تھا، جو بھارت کے لوگوں کو غلام سمجھتے تھے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ راج پتھ کا ڈھانچہ اور اس کے تئیں جذبات غلامی کی علامت تھی، لیکن آج فن تعمیر میں تبدیلی کے ساتھ اس کی روح  کوبھی بدل  دیا گیا ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ قومی جنگی یادگار سے راشٹرپتی بھون تک پھیلا ہوا یہ کرتویہ پتھ فرض کے احساس کے ساتھ تابناک ہوگا۔

وزیر اعظم نے شرمکوں اور مزدوروں کا نہ صرف کرتویہ پتھ کی تعمیر نو میں جسمانی تعاون کے لیے، بلکہ ان کی زیادہ محنت کے لیے بھی خاص طور پر شکریہ ادا کیا ،جو قوم کے لیے کرتویہ کی زندہ جاوید مثال ہے۔ شرم جیویوں کے ساتھ اپنی ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ملک کی شان و شوکت کی تعریف کی ، جسے وہ اپنے دلوں میں رکھتے ہیں۔ سنٹرل وسٹا کے شرمجیوی اور ان کے اہل خانہ اگلے یوم جمہوریہ پریڈ میں وزیر اعظم کے مہمان خصوصی ہوں گے۔  وزیر اعظم نے اس بات پر بھی  خوشی کا اظہار کیا کہ آج ملک میں شرم (مزدور) اور شرم جیوی (مزدوروں) کے احترام کی روایت ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پالیسیوں میں حساسیت کے ساتھ فیصلوں میں بھی حساسیت ہے اور ’شرمیو جیتے‘ قوم کے لیے ایک منتر بن رہا ہے۔ انہوں نے کاشی وشوناتھ دھام، وکرانت اور پریاگ راج کمبھ میں کارکنوں کے ساتھ بات چیت کے واقعات کو یاد کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت پر کام کرنے والے کارکنوں کو کسی ایک گیلری میں باعزت مقام دیا جائے گا۔

 

وزیر اعظم نے کہا کہ آج کا بھارت فزیکل، ڈیجیٹل اور ٹرانسپورٹ بنیادی  ڈھانچے کے ساتھ ثقافتی  بنیادی ڈھانچے پر کام کر رہا ہے۔ سماجی  بنیادی ڈھانچے  کے تعلق سے انہوں نے نئے ایمس اور میڈیکل کالج، آئی آئی ٹیز، پانی کے کنکشن اور امرت سروور کی مثالیں پیش کیں۔ دیہی سڑکیں، ریکارڈ تعداد میں جدید ایکسپریس ویز، ریلوے اور میٹرو نیٹ ورکس نیزنئے ہوائی اڈے ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کو بے مثال انداز میں وسعت دے رہے ہیں۔  پنچایتوں کو آپٹیکل فائبر اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے ریکارڈ نے بھارت کے ڈیجیٹل  بنیادی  ڈھانچے کو عالمی سطح کی ستائش کا حامل بنا دیا ہے۔ ثقافتی بنیادی ڈھانچے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس کا مطلب صرف مذہبی مقامات سے جڑا بنیادی ڈھانچہ نہیں ہے، بلکہ اس میں ہماری تاریخ، ہمارے قومی ہیروز اور ہمارے قومی ورثے سے متعلق بنیادی ڈھانچہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی  جگہوں کی ترقی بھی اتنی ہی تیزی کے ساتھ ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’سردار پٹیل کا مجسمہ اتحاد ہو یا قبائلی آزادی کے جنگجوؤں کے لیے وقف میوزیم، پی ایم میوزیم ہو یا بابا صاحب امبیڈکر میموریل، نیشنل وار میموریل ہو یا نیشنل پولیس میموریل، یہ سب  ثقافتی بنیادی ڈھانچے  کی مثالیں ہیں‘۔ جناب مودی نے  ثقافت کے تعلق سے مزید وضاحت کی کہ وہ ہماری ثقافت کو ایک قوم کے طور پر بیان کرتے ہیں، جو اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ ہماری اقدار کیا ہیں؟ اورکیسے ہم  ان کی حفاظت کر رہے ہیں؟۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ایک پرامید بھارت صرف سماجی بنیادی ڈھانچے، ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے، ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے اور مجموعی طور پر ثقافتی بنیادی ڈھانچے کو تحریک دے کر ہی تیزی سے ترقی کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’مجھے خوشی ہے کہ آج ملک کو ثقافتی ڈھانچے کی ایک اور عظیم مثال کرتویہ پتھ کی شکل میں مل رہی ہے‘۔

اپنے   خطاب کے اختتام   میں  وزیر اعظم نے ملک کے ہر شہری کواس نو تعمیر شدہ کرتویہ پتھ کو پوری شان و شوکت کے ساتھ دیکھنے کے لیے کھلی دعوت دی اور کہا کہ اس کی ترقی میں، آپ کو مستقبل کا  بھارت نظر آئے گا۔  وزیر اعظم نے کہا کہ ’ یہاں کی توانائی آپ کو ہمارےوسیع وعریض ملک  کے لیے ایک نیا وژن اورایک نیا یقین دے گی‘۔وزیر اعظم نے نیتا جی سبھاش کی زندگی پر مبنی ڈرون شو کا بھی ذکر کیا ،جو اگلے تین دنوں تک جاری  رہے گا۔ وزیر اعظم نے شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ یہاں آئیں،تصاویر لیں  اور یہ تصاویر سوشل میڈیا پر #KartavyaPath  ہیش ٹیگ کے ساتھ اپ لوڈ کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  میں جانتا ہوں کہ یہ پورا علاقہ دہلی کے لوگوں کے دل کی دھڑکن ہے اور بڑی تعداد میں لوگ شام کا وقت گزارنے کے لیے اپنے اہل خانہ کے ساتھ  یہاں آتے ہیں۔ لہذا کرتویہ پتھ کی منصوبہ بندی، ڈیزائننگ اور لائٹنگ بھی اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔  وزیر اعظم نے اپنی بات کو ختم  کرتے ہوئے کہا کہ  مجھے یقین ہے کہ کرتویہ پتھ کی یہ تحریک ملک میں فرض کے تئیں لگن  پیدا کرے گی اور یہ لگن ہمیں ایک نئے اور ترقی یافتہ بھارت  کے عزم کی تکمیل تک لے جائے گی۔

مکانات اور شہری امور کے مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری، سیاحت کے مرکزی وزیر جناب جی کشن ریڈی،  ثقافت کے مرکزی وزیر مملکت جناب ارجن رام میگھوال اور محترمہ میناکشی لیکھی اور  مکانات اور شہری امور کے مرکزی وزیر مملکت  جناب کوشل کشور اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج 'کرتویہ پتھ' کا افتتاح کیا۔ یہ سابقہ ​​​​راج پتھ کو طاقت کی ایک یادگار  ہونے سے کرتویہ پتھ کی طرف منتقلی کی علامت ہے، جو عوامی ملکیت اور بااختیار بنانے کی بھی  ایک مثال ہے۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر انڈیا گیٹ پر نیتا جی سبھاش چندر بوس کے مجسمے کی نقاب کشائی بھی کی۔ یہ اقدامات امرت کال میں نیو انڈیا کے لیے ’نوآبادیاتی ذہنیت کے کسی بھی نشان کو ختم کرنے کے‘ وزیر اعظم کے دوسرے ’پنچ پران‘ کے مطابق ہیں۔

برسوں سے لوگ، راج پتھ اور سنٹرل وسٹا ایونیو کے ملحقہ علاقوں میں  بڑھتے ہوئے ٹریفک کا دباؤ دیکھ رہے ہیں، جس سے اس کے بنیادی ڈھانچے پر اثر پڑا ہے۔ اس علاقے میں عوامی بیت الخلاء، پینے کا پانی، اسٹریٹ فرنیچر اور پارکنگ کی مناسب جگہ جیسی بنیادی سہولیات کا فقدان تھا اور اس کے علاوہ، ناکافی ٹریفک علامتیں، پانی کی ناقص دیکھ بھال اور بے ترتیب پارکنگ تھی۔  اس کے علاوہ یوم جمہوریہ کی پریڈ اور دیگر قومی تقریبات کو کم سے کم خلل اندازی کے ساتھ  عوامی نقل و حرکت پر کم سے کم پابندیوں کے ساتھ  منعقد کیے جانے کی ضرورت محسوس کی گئی۔ اس کی تعمیر نوتعمیراتی کردار کی سالمیت اور تسلسل کو یقینی بناتے ہوئے خدشات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔

کرتویہ پتھ میں خوبصورت مناظر، واک ویز کے ساتھ لان، سبز جگہیں، تجدید شدہ نہریں، نئے سہولیاتی بلاکس، بہتر ٹریفک علامتیں اور وینڈنگ کیوسک کی نمائش ہوگی۔ مزید یہ کہ پیدل چلنے والوں کے لیے نئے انڈر پاس، پارکنگ کی بہتر جگہیں، نئے نمائشی پینل اور اپ گریڈ شدہ نائٹ لائٹنگ کچھ دوسری خصوصیات ہیں، جو عوام کے تجربے کو بہتر بنائیں گی۔ اس کے علاوہ اس  میں کئی پائیدار خصوصیات  جیسے ٹھوس فضلہ کا انتظام، بارانی پانی کا انتظام، استعمال شدہ پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنایا جانا، بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی، پانی کی بچت اور توانائی سے مؤثر روشنی کے نظام وغیرہ  بھیشامل ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی نے نیتاجی سبھاش چندر بوس کے، جس مجسمے کی نقاب کشائی  کی ہے، یہ مجسمہ اسی جگہ پر نصب کیا گیا ہے، جہاں اس سال کے اوائل میں پراکرم دیوس کے موقع پر 23 جنوری کو نیتاجی کے ہولوگرام مجسمے کی نقاب کشائی کی گئی تھی۔ گرینائٹ سے بنا یہ مجسمہ ہماری جدوجہد آزادی میں نیتاجی کے بے پناہ  تعاون کے لیے ایک مناسب خراج عقیدت ہےاور یہ ملک کے ان کے تئیں مقروض ہونے کی بھی ایک علامت ہوگا۔ مرکزی مجسمہ ساز جناب ارون جوگی راج کا تیار کردہ 28 فٹ اونچا مجسمہ یک سنگی (مونولیتھک) گرینائٹ پتھر سے تراشا گیا ہے اور اس کا وزن 65 میٹرک ٹن ہے۔

*************

 

ش ح ۔ ش ر۔  ت ع

U. No.10071



(Release ID: 1858003) Visitor Counter : 145