وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے اسمارٹ انڈیا ہیکاتھن 2022 کے گرانڈ فنالے سے خطاب کیا


’’آپ اختراع کار حضرات ’جے انوسندھان ‘کے نعرے کے پرچم بردار ہیں‘‘

’’آپ کا اختراع پسند طرز فکر ہندوستان کو آئندہ 25 برسوں کے دوران بام عروج پر لے جائے گا‘‘

ہندوستان کاپُر امنگ معاشرہ آنے والے 25 برسوں میں اختراع کے لئے محرک کے طور پر کام کرےگا

’’آج ہندوستان میں صلاحیت کا انقلاب جنم لے رہا ہے ‘‘

’’کام کرنے کے طریقے سے زندگی گزارنے کے طریقےکی سمت میں تحقیق اور اختراع میں انقلابی تبدیلی آنا چاہئے‘‘

’’ہندوستان کے اختراع کار ہمیشہ  سب سے زیادہ مسابقتی ،کفایتی ،پائیدار ،محفوظ اور اعلیٰ درجے کی تدابیر فراہم کرتے ہیں ‘‘

’’21ویں صدی کا بھارت اپنے نوجوانوں پر مکمل اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ‘

Posted On: 25 AUG 2022 9:34PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اسمارٹ انڈیا ہیکاتھن 2022 کے گرانڈ فنالے سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ خطاب کیا۔

وزیر اعظم نے پروگرام میں شرکت کرنے والوں کے ساتھ گفتگو کی۔محترم وزیر اعظم نے کیرالہ سے تعلق رکھنے والی 6 نمایاں شخصیات سے ان کے پروجیکٹ کے بارے میں دریافت کیا جو قدیم مندروں میں پائی جانے والی عبارتوں کا دیو ناگری میں ترجمہ کرنے سے متعلق ہے ۔ لڑکیوں پر مشتمل اس ٹیم نے اس منصوبے کی دریافتوں ،فوائد اور طریقہ عمل کے بار ے میں جانکاری دی۔انہوں نے بتایا کہ ان کا یہ پروگرام لال قلعہ سے کی جانے والی وزیر اعظم کی اپیل کے جواب میں ہے۔

تمل ناڈو  کے ایکچوئیٹرس  پر مشتمل ٹیم کو معذور افراد کے حوالے سے ایک چیلینج دیا گیا انہوں ٹانگ اور گھٹنے سے معذور افراد کے مسائل کے حل کے لئے کام کیا ۔ان کے ایکچوئیٹر’پریرک‘ ایسے افراد کی مدد کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے طبی آلات کے شعبہ میں خود کفیل ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔

گجرات سے تعلق رکھنے والے ،ایس آئی ایچ جونیئر کے فاتح ماسٹر ویراج وشو ناتھ مراٹھے نے،اس بات کو سمجھنے کے بعد کہ مخبوط الحواسی یا ذہنی فطور ایک عالمی سطح کا طبی مسئلہ ہے ،مخبوط الحواسی سے متاثرہ افراد کے لئے  ایک موبائل گیم ایپلیکیشن  تیار کیا ہے  جس کا نام ایچ سی اے ایم ہے اس میں گذشتہ واقعات پر تبادلہ خیال اور فوٹوگراپس اور ویڈیو وغیرہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔اس ایپلیکیشن میں تکنیکی طریقہ علاج ،گیمز،موسیقی اور ویڈیوز شامل ہیں جس سے اپنی بات کا اظہار کرنے کےلئے ایک آؤلیٹ فراہم کرکے مخبوط الحواسی کے مریضوں میں نمایاں طور پر بہتری لانے میں مدد ملے گی  ۔وزیر اعظم کی طرف سے یوگا کے ایک ادارے کے ساتھ رابطہ میں ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر ویراج نے بتایا کہ وہ ایسے یوگا ،ماہرین کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں جنہوں نے معمر افراد کے لئے کچھ آسن تجویز کئے ہیں۔

بی آئی ٹی میسرا رانچی سے تعلق رکھنے والے ڈیٹا کلین سے وابستہ اینیمیش مشرا نے طوفانوں سے متعلق پیش گوئی کرنے میں گہرائی سے متعلق مطالعہ کے استعمال کے بارے میں بتایا ۔یہ لوگ  انسیٹ  سے ملنے والی سیٹلائٹ تصاویر پر کام کرتے ہیں ان کے کام سے سمندری طوفانوں کے مختلف پہلوؤں کے سلسلے میں بہتر پیش گوئی میں مدد مل سکتی ہے۔ وزیر اعظم نے اس پروجیکٹ کےلئے اعداد و شمار کی دستیابی کے بارے میں دریافت کیا ۔اس کا جواب دیتے ہوئے اونیش نے بتایا کہ انہوں نے 2014 کے بعد ہندوستان کے سمندری ساحل سے ٹکرانے والے سمندری طوفانوں پر غوروخوض کیا ہےاو ر اس کے بارے میں لگائے گئے اندازے 89  فیصد تک درست ہیں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ حالانکہ اب تک اکٹھا کیا جانے والا ڈیٹا ضرورت سے کم ہے لیکن انہوں نے اپنی تکنیکی مہارت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ درست نتائج اور مواد تک پہنچنے کی کوشش کی ہے۔

مغربی بنگال کی ٹیم سرواگیہ سے تعلق رکھنے والے پریانش دیوان نے وزیر اعظم کو انٹرنیٹ کے بغیر ریڈیائی لہروں کے ذریعہ ریڈیو سیٹ پر ملٹی میڈیا ڈیٹا کی محفوظ طریقہ سے منتقلی کو فعال کرنے کے لئے اپنی ٹیم کے کام کے بارے میں بتایا ۔انہوں نے بتایا کہ اس نظام کے موجود ہوتے ہوئے رازداری کے معاملے سے بھی مکمل طور پر نپٹا جاسکتا ہے کیونکہ یہ ایپلیکیشن اندرون ملک تیار کی گئی ہےاور اس سے متعلق سرور بھی  ہندوستان کے اندر ہی لگائے گئے ہیں۔جب وزیر اعظم نے پریانش سے اس بارے میں سوال کیا کہ کیا یہ نظام سرحدی علاقوں میں فوج کے ذریعہ سے نصب کیا جاسکتاہے،تو پریانش نے جواب دیا کہ ٹرانسمشن کو اشارتی یا خوفیہ زبان میں رکھا گیا ہے۔جس کے بنا پر اس کو ایسے علاقوں میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جہاں سگنل کو درمیان میں پکڑے جانے کا خطرہ بھی موجود رہتا ہے۔وزیر اعظم نے پریانش سے یہ بھی پوچھا کہ کیا ان کی ٹیم اس سسٹم کے ذریعہ ویڈیو فائلوں کے ٹرانسمشن کی سمت میں بھی کام کررہی ہے ۔اس پر پریانش نے بتایا کہ چونکہ ٹرانسمشن کا وسیلہ ایک ہی رہتا ہے تو اس بات کا امکان ہے کہ ویڈیوز کو منتقل کیا جاسکے اورآنے والے کل کے ہیکاتھن میں ہماری ٹیم ویڈیوز کو منتقل کرنے کی سمت میں کام کررہی ہے۔

آسام کی آئیڈئل بڈس ٹیم کے رکن نتیش پانڈے نے وزیر اعظم کو اپنی ٹیم کے تیار کردہ اس ایپ کے بتایا جو اختراع کاروں کی آئی پی آر درخواستیں فائل کرنے میں مدد کرےگا۔ اس ایپ میں پیٹنٹ سے متعلق درخواستیں  فائل کرنے کے عمل کو آسان بنانے کے لئے مصنوعی ذہانت اور دیگر ٹیکنالوجیوں کا استعمال کیا جائے گا۔ وزیر اعظم کی طرف سے یہ پوچھے جانے پر کہ اس ایپ سے اختراع کاروں کو کس طرح مدد ملے گی، نتیش نے بتایا کہ یہ ایپلیکیشن اختراع کاروں کو پیٹنٹس کے بارے میں اور اس تک کس طرح پہنچا جاسکتا ہے اس کے بارے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔اس ایپ سے کوئی پیٹنٹ فائل کرنے کے خواہشمند اختراع کاروں کو بھرپور سہولت حاصل رہے گی اس سے اختراع کاروں کو اس شعبہ سے تعلق رکھنے والے مختلف ایجنٹوں کے ساتھ رابطہ کرنے میں آسانی ہوگی جو ان کے معاملات کے حل میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔

اترپردیش کی ٹیم ایریس کے رکن انشیت بنسل نے جرائم کی آماجگاہوں کے وجود میں آنے اور ان کی نقشہ بندی کے مسئلے کو بیان کیا ۔جرائم کے مقامات کی نقشہ بندی کے لئے بے نگرانی والی مشین لرننگ کے نظام نصب کئے جارہے ہیں ۔وزیر اعظم نے اس ماڈل کی لچک داری اور اس کو توسیع دینے کے امکانات کے بارے میں پوچھا،  وزیراعظم نے یہ بھی پوچھا کہ کیا اس ماڈل کے ذریعہ منشیات کی لعنت سے بھی نپٹا جاسکتا ہے۔ جواب میں انشیت نے کہا کہ یہ ماڈل توسیع دینے کے قابل ہے اور کسی جغرافیائی مقام پر منحصر نہیں ہےکیونکہ یہ جرائم کے ڈیٹاسیٹ کی بنیاد پر کام کرتا ہے جو اسے مہیا کیا جاتا ہے۔

پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایس آئی ایچ جونیئر کے فاتح ماسٹر ہر منجوت سنگھ نے ایک ایسے دستانے کی تیاری سے متعلق اپنے پروجیکٹ کو پیش کیا جو طبی معیارات کی نگرانی کرتا ہے ۔یہ مخصوص دستانہ طبی اشیا کے انٹر نیٹ کے ماڈل پر کام کرتا ہے اور صحت سے متعلق اہم چیزوں کی نگرانی کرتا ہے جیسے دماغی صحت ،دھڑکن کی شرح ،خون کا دباؤ ،آکسیجن سیچوریشن لیول ،موڈ ڈٹیکشن ،ہاتھ میں ہونے والے ریشا اور جسمانی حرارت ۔وزیر اعظم نے ان کے والدین کی طرف سے ان کو ملنے والی مدد کی تعریف کی۔

پنجاب کے سمیدھا سے تعلق رکھنے والی بھاگیہ شری سن پالا نے مشین لرننگ اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے ذریعہ بحری جہازوں کی ریئل ٹائم ایندھن کی نگرانی کے بارے میں اپنے مسئلے کے حوالے سے بات کی ۔سمیدھا کا مقصدبغیر پائلیٹ والے سمندری نگرانی کے نظام  کو متعارف کرانا ہے  ۔ وزیر اعظم نے بھاگیہ شری سے سوال کیا کہ کیا اس نظام کو دوسرے علاقے میں بھی نافذ کیا جاسکتا ہے تو بھاگیہ شری نے اس کا جواب اثبات میں دیا ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایس آئی ایچ عوامی شرکت کا ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ نوجوان نسل کے بارے میں پراعتماد ہیں۔ ملک اس بارے میں بڑی قراردادوں پر کام کر رہا ہے کہ آزادی کے 100 سال بعد ہمارا ملک کیسا ہو گا۔ آپ وہ اختراع کار  ہیں جو ان قراردادوں کی تکمیل کے لیے ’جئے انوسندھان‘ کے نعرے کے پرچم بردار ہیں۔ جناب مودی نے نوجوان اختراع کاروں کی کامیابی اور اگلے 25 سالوں میں ملک کی کامیابی کے مشترکہ راستے پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا ’’آپ کی اختراعی ذہنیت اگلے 25 سالوں میں ہندوستان کو سب سے اوپر لے جائے گی‘‘۔

ایک بار پھر، پُر امنگ سماج کے بارے میں اپنے یوم آزادی کے اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پُر امنگ معاشرہ آنے والے 25 سالوں میں ایک محرک کے طور پر کام کرے گا۔ اس معاشرے کی خواہشات، خواب اور چیلنجز اختراع کرنے والوں کے لیے بہت سے مواقع پیدا کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 7-8 سالوں میں ملک ایک کے بعد ایک انقلاب کے ذریعہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ جناب مودی نے اشارہ کیا ’’آج ہندوستان میں بنیادی ڈھانچے کا انقلاب ہو رہا ہے۔ صحت کے شعبے میں آج ہندوستان میں انقلاب برپا ہو رہا ہے۔ ہندوستان میں آج ڈیجیٹل انقلاب برپا ہو رہا ہے۔ ہندوستان میں آج ٹیکنالوجی کا انقلاب برپا ہے۔ آج ہندوستان میں ٹیلنٹ ریوولیوشن ہو رہا ہے‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہر شعبے کو جدید بنانے پر توجہ دی جارہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ روزمرہ نئے شعبے اور چیلنجز جدید حل تلاش کر رہے ہیں۔ انہوں نے اختراع کرنے والوں سے کہا کہ وہ زراعت سے متعلق مسائل کا حل تلاش کریں۔ انہوں نے نوجوان اختراع کاروں سے کہا کہ وہ ہر گاؤں میں آپٹیکل فائبر اورجی 5 کے آغاز، دہائی کے آخر تک جی 6 کی تیاری، اور گیمنگ ایکو سسٹم کو فروغ دینے جیسے اقدامات سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی اختراعات ہمیشہ انتہائی مسابقتی، سستی، پائیدار، محفوظ اور بڑے پیمانے پر حل فراہم کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا پُرامید نظروں  سے ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان میں اختراع کے کلچر کو بڑھانے کے لیے ہمیں دو چیزوں پر مسلسل توجہ دینا ہوگی - سماجی مدد اور ادارہ جاتی مدد۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ معاشرے میں اختراع کی بطور پیشے کے قبولیت میں اضافہ ہوا ہے اور ایسی صورتحال میں ہمیں نئے خیالات اور اصلیت پر مبنی طرز فکرکو قبول کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تحقیق اور اختراع کو کام کرنے کے انداز سے زندگی گزارنے کے انداز میں بدلنا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی میں جدت کی مضبوط بنیاد فراہم کرنے کا روڈ میپ موجود ہے۔ اٹل ٹنکرنگ لیبز اورآئی کریٹ ہر سطح پر اختراع کو فروغ دے رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 21ویں صدی کا آج کا ہندوستان اپنے نوجوانوں پر مکمل اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس کے نتیجے میں آج اختراعات کے اشاریہ میں ہندوستان کی درجہ بندی میں اضافہ ہوا ہے۔پچھلے 8 سالوں میں پیٹنٹ کی تعداد میں 7 گنا اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ملک میں یونیکورن کی تعداد بھی 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج کی نوجوان نسل مسائل کے تیز رفتاراور اسمارٹ حل کے ساتھ آگے آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ہیکاتھون کے پیچھے یہ فکر کار فرما ہے کہ نوجوان نسل کو مسائل کا حل فراہم کرنا چاہیے اور نوجوانوں، حکومت اور نجی اداروں کے درمیان یہ باہمی تعاون ’سب کا پرایاس‘ کی ایک بہترین مثال ہے۔

پس منظر

وزیر اعظم کی یہ مسلسل کوشش رہی ہے کہ ملک میں خاص طور پر نوجوانوں میں اختراع کے جذبے کو فروغ دیا جائے۔ اس وژن کو ذہن میں رکھتے ہوئے، اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون (ایس آئی ایچ) سال 2017 میں شروع کیا گیا تھا۔ ایس آئی ایچ طلباء کو معاشرے، تنظیموں اور حکومت کے اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے ایک ملک گیر پہل ہے۔ اس کا مقصد طلباء میں مصنوعات کی جدت، مسائل حل کرنے اور غیر معمولی سوچ کی ثقافت کو ابھارنا ہے۔

ایس آئی ایچ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایس آئی ایچ کے لیے رجسٹرڈ ٹیموں کی تعداد میں پہلے ایڈیشن میں 7500 کے لگ بھگ سے چار گنا اضافہ ہوا ہے جو کہ جاری پانچویں ایڈیشن میں تقریباً 29,600 تک پہنچ گیا ہے۔ اس سال 15,000 سے زیادہ طلباء اور اساتذہ ایس آئی ایچ 2022 کے عظیم الشان فائنل میں حصہ لینے کے لیے 75 نوڈل مراکز کا سفر کر رہے ہیں۔ 2900 سے زیادہ اسکولوں اور 2200 اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلباء فائنل میں 53 مرکزی وزارتوں کے 476 مسائل کے بیانات سے نمٹیں گے،جن میں مندر کے نوشتہ جات کی آپٹیکل کریکٹر ریکگنیشن (او سی آر) اور دیوناگری  رسم الخط میں ترجمہ، خراب ہونے والی اشیائے خوردونوش کے لیے آئی او ٹی سے چلنے والا رسک مانیٹرنگ سسٹم۔ خطّوں کا ہائی ریزولوشن 3 ڈی ماڈل، انفراسٹرکچر اورتباہی سے متاثرہ علاقوں میں سڑکوں کے حالات وغیرہ شامل ہیں۔

اس سال اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون - جونیئر کو بھی اسکولی طلبہ کے لیے ایک آزمائشی پرگرام کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے تاکہ اسکول کی سطح پر اختراع کا کلچر تیار کیا جا سکے اور مسائل حل کرنے کا رجحان پیدا کیا جاسکے۔

 

 

**********

ش ح ۔  س ب ۔ م ش

U. No.9551



(Release ID: 1854620) Visitor Counter : 153