کابینہ

کابینہ نے تین لاکھ روپئے تک کے قلیل مدتی زرعی قرض پر 1.5 فیصد سالانہ سود کی رعایت کی منظوری دی ہے


اس اسکیم کے تحت 23-2022 سے 25-2024 تک کی مدت کیلئے بجٹ میں 34856 کروڑ روپے کے بقدر اضافی تخصیص کی گئی ہے

اس فیصلے سے زرعی شعبے میں خاطر خواہ اور وافر قرض کی آمد کو یقینی بنایا جا سکے گا

Posted On: 17 AUG 2022 3:17PM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے سبھی مالی اداروں کے لئے قلیل مدتی زرعی قرضوں کے سود پر 1.5 فیصد رعایت کو بحال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس طرح،  قرض فراہم کرنے والے اداروں (پبلک سیکٹر، بینکوں، نجی شعبے کے بینکوں، اسمال فائنانس بینکوں، علاقائی دیہی بینکوں، امداد باہمی کے بینکوں اور کمرشیئل بینکوں کے براہ راست حوالے کئےگئے کمپیوٹرائزڈ پی اے سی ایس) کو مالی سال 23-2022 سے 25-2024 کے لئے تین لاکھ روپے تک کے قلیل مدتی زرعی قرض کے لئے 1.5 فیصد سود کی رعایت  فراہم کی جائے گی۔

سود کی رعایت  سے متعلق معاونت میں اضافہ کے سبب، اس اسکیم کے تحت 23-2022 سے 25-2024 تک  کی مدت کے لئے بجٹ میں 34856 کروڑ روپے کے بقدر اضافی التزامات کی ضرورت ہوگی۔

فوائد:

سود کی رعایت میں اضافے کی بدولت زرعی شعبے میں قرض کی آمد کی ہمہ گیریت کو یقینی بنایا جا سکے گا اور اسی کے ساتھ ہی قرض فراہم کرنے والے اداروں،  خاص طور پر علاقائی دیہی بینکوں اور امداد باہمی کے بینکوں کی مالی صحت اور افادیت کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا، جس سے دیہی معیشت میں وافر اور خاطر خواہ مقدار میں زرعی قرضوں کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔

بینکس، فنڈس کی لاگت میں اضافے کو برداشت کر سکیں گے اور ان کی اس بات کے لئے حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ کسانوں کو قلیل مدتی زرعی ضروریات کے لئے قرضے فراہم کریں اور زیادہ سے زیادہ کسانوں کو زرعی قرض کی اسکیم کے فوائد سے مستفید ہونے کے اہل بنائیں۔ اس قدم سے  روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے، کیونکہ قلیل مدتی زرعی قرضے، مویشی پروری، دودھ کی صنعت، پولٹری اور ماہی پروری سمیت سبھی سرگرمیوں کے لئے فراہم کئے جائیں گے۔

کسان مقررہ وقت پر قرض کی ادائیگی کرتے ہوئے 4 فیصد سالانہ سود کی شرح پر قلیل مدتی زرعی قرضے حاصل کرتے رہیں گے۔

پس منظر:

کسانوں کو نسبتاً سستی شرحوں  پر خوش اسلوبی سے قرض کی دستیابی کو یقینی بنانا حکومت ہند کی ترجیحات میں شامل رہا ہے۔ اسی کے مطابق، کسانوں کے لئے ’’ کسان کریڈٹ کارڈ‘‘ اسکیم متعارف کرائی گئی تھی تاکہ انہیں کسی بھی وقت قرض پر زرعی مصنوعات اور خدمات کی خریداری کے لئے با اختیار بنایا جا سکے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کسانوں کو بینکوں کو برائے نام شرح سود ادا کرنا پڑے، حکومت ہند نے ’’ سود کی رعایت سے متعلق اسکیم (آئی ایس ایس ) متعارف کرائی تھی تاکہ کسانوں کو سود کی رعایتی شرحوں پر قلیل مدتی قرض فراہم کیا جا سکے۔ اس اسکیم کا نام بدل کر  ا ب ’’ سود کی رعایت سے متعلق اصلاح شدہ اسکیم (ایم آئی ایس ایس) کر دیا گیا ہے۔

اس اسکیم کے تحت ، مویشی پروری، دودھ کی صنعت، پولٹری، ماہی پروری وغیرہ سمیت زراعت، کاشتکاری اور دیگر متعلقہ سرگرمیوں میں مصروف کسانوں کو 7 فیصد سالانہ کی شرح  پر تین لاکھ روپے تک کا قلیل مدتی زرعی قرض فراہم کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ قرض کی فوری اور بروقت ادائیگی کی غرض سے کسانوں کو اضافی 3 فیصد کی رعایت بھی دی جاتی ہے۔ اس لئے اگر ایک کسان، وقت پر اپنے قرض کی ادائیگی  کر دیتا ہے، تو اُسے 4 فیصد سالانہ کی شرح سے مزید قرض فراہم کر دیا جاتا ہے۔ اس سہولت سے کسانوں کو مستفید کرانے کی غرض سے حکومت ہند، اس اسکیم کو پیش کرنے والے مالی اداروں کو سود کی رعایت (آئی ایس ) فراہم کرتی ہے۔ مرکز اس سلسلے میں 100 فیصد فنڈس کی معاونت کرتا ہے اور یہ ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو کی دوسری سب سے بڑی اسکیم بھی ہے۔

حال ہی میں، آتم نربھر بھارت مہم کے تحت، 2.5 کروڑ کے ہدف کے مقابلے، 3.13 کروڑ کسانوں کو نئے کسان قرض کارڈ (کے سی سی) جاری کئے گئے ہیں۔

پی ایم کسان اسکیم کے تحت درج کئے گئے کسانوں کے لئے کے سی سی تکمیلی مہم جیسی خصوصی پہل قدمیوں کے ذریعہ اس عمل  اور کے سی سی کی منظوری حاصل کرنے کی  غرض سے مطلوبہ دستاویزات کو بھی آسان بنایا گیا ہے۔

تبدیل ہوتے اقتصادی منظرنامہ، خاص طور پر شرح سود میں اضافے اور مالی اداروں خاص طور پر امداد باہمی کے بینکوں اور علاقائی دیہی بینکوں کے لئے قرض کی شرحوں میں اضافے کے پیش نظر، حکومت نے اِن مالی اداروں کو فراہم کی جانے والی شرح سود کی رعایت کا از سرنو جائزہ لیا ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ اس کی وجہ سے کسانوں کو زرعی شعبے میں وافر قرض کی دستیابی کے ساتھ ساتھ قرض فراہم کرنے والے مالی اداروں کی مالی صحت کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔

اس چنوتی کو حل کرنے کی غرض سے ، حکومت ہند نے سبھی مالی اداروں کے لئے قلیل مدتی زرعی قرضوں پر سود کی 1.5 فیصد رعایت کو بحال کرنے کا سرگرمی سے فیصلہ کیا ہے۔

*************

ش ح۔اگ ۔رم

U. No.9239



(Release ID: 1852584) Visitor Counter : 304