ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

 بھارت۔ نمیبیا نے    جنگلی حیات کے تحفظ اور حیاتیاتی تنوع کے پائیدار استعمال کےایک مفاہمت نامے  پر دستخط کئے


مفاہمت نامے میں دونوں ملکوں کے درمیان جنگلی حیات کے تحفظ اور   حیاتیاتی تنوع کے پائیدار استعمال  پر توجہ مرکوز کی گئی ہے

جنگلی حیات کے تحفظ کی عالمی کوششوں  میں تعاون کی خاطر تاریخی  ارتقائی توازن کو قائم  رکھنے کے لئے  بھارت میں چیتے کو دوبارہ متعارف کرانے کا پروجیکٹ

Posted On: 20 JUL 2022 12:59PM by PIB Delhi

 حکومت ہند اور  جمہوریہ  نمبییا کی حکومت  نے آج جنگلی حیات کے تحفظ اور حیاتی تنوع کے پائیدار استعمال کے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے ہیں تاکہ  چیتے کو بھارت کے تاریخ رینج میں قائم کیا جاسکے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001CHP6.jpg

 

   

 

یہ مفاہمت نامہ  باہمی احترام، اقتدار اعلی، برابری اور  بھارت اور نمیبیا کے بہترین مفادات کے حصول کی بنیاد پر حیاتیاتی تنوع اور جنگلی حیات کے تحفظ کو فروغ دینے کےلئے ایک باہمی طور پر مفید تعلقات کو فروغ دیتا ہے۔

مفاہمت نامے میں جن چیزوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، مندرجہ ذیل ہیں:

  • چیتے کو ان کی سابقہ  رینج کے علاقوں میں، جہاں سے وہ معدوم ہوگئے ہیں، پھر سے بحال کرنے  کے لئے  خصوصی توجہ کے ساتھ  حیاتیاتی تنوع کا تحفظ۔
  • دونوں ملکوں میں  چیتے کے تحفظ کو فروغ دینے کی خاطر مہارت اور صلاحیتوں کا تبادلہ اور ایک دوسرے کےساتھ ساجھیداری۔
  • ٹکنالوجی کے استعمال، جنگلی حیات کے مسکنوں میں رہنے والی مقامی برادریوں کے لئے روزی  پیدا کرنے کا نظام اور حیاتیاتی تنوع کے پائیدار بندوبست میں بہتر طریقہ کار میں ساجھیداری کے ذریعہ  جنگلی حیات کا تحفظ   حیاتیاتی تنوع  کا پائیدار استعمال۔
  • آب و ہوا میں تبدیلی، ماحولیاتی حکمرانی، ماحولیاتی اثرات کا تجزیہ، آلودگی اور کچرے کا بندوبست اور باہمی دلچسپی کے دیگر معاملات میں اشتراک۔
  • جہاں ضروری ہو، تکنیکی مہارت میں ساجھیداری سمیت جنگلی حیات کے بندوبست میں تربیت و تعلیم کےلئے عملے  کے تبادلے۔

قومی تحفظ کے اصولوں اور سماجی اخلاقیات کے لئے چیتا  خاص اہمیت کا حامل ہے۔ چیتے کو پھر سے بھارت واپس لانا ، ان کے تحفظ کے لئے اہم مضمرات کا حامل ہوگا۔ چیتے کی بحالی، چیتے کےاصل مسکنوں کی اور حیاتیاتی تنوع  کو بحال کرنے  اور حیاتیاتی تنوع کے تیزی سے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے میں مدد کرے گی۔

بڑے گوشت خور درندوں میں  چیتا  انسانی مفادات کے ساتھ سب سے کم متصادم ہوتا ہے کیونکہ یہ  نہ تو انسانوں کے لئے خطرہ ہوتے ہیں اور عام طور پر بڑے مویشیوں پر حملہ نہیں کرتے۔ ایک اعلی قسم کے شکاری جانور کو واپس لانے سے تاریخی ارتقا کا توازن بحال ہوگا جس سے  ماحولیات کی مختلف سطحوں پر بہتر اثرات مرتب ہوں گے اور جنگلی حیات کے مسکن  (گھاس کے میدان، جھاڑیوں کے جنگل )کے بہتر بندوبست اور بحالی  کی جاسکے گی اور  چیتے کے لئے درکار شکار کی مختلف اقسام اور  ان کے لئے درکار ماحول کا تحفظ بھی کیا جاسکے گا۔

بھارت میں چیتے کو دوبارہ متعارف کرانے کے پروجیکٹ کا اصل مقصد ، بھارت میں چیتوں کے پنپنے والی آبادی قائم کرناہے تاکہ چیتے ایک بڑے شکاری جانور کے اپنے رول کو ادا کرسکیں اور  اس کی تاریخی خطوں میں توسیع کے ساتھ عالمی سطح پر ان کے تحفظ کی کوششوں  میں تعاون کیا جاسکے۔

سال 2010 اور 2012 کے درمیان  10 مقامات کا سروے کیا گیا تھا۔ چیتوں کو دوبارہ متعارف کرانے سے متعلق آئی یو سی این  کے رہنما خطوط پر مبنی  بھارت میں چیتوں کی آبادی قائم کرنے   کے امکانات کا تجزیہ کرنے  کے لئے  ان مقامات کا جائزہ لیا گیا اور اس کے لئے آبادی، جینیات ، سماجی۔ اقتصادی تصادم اور روزی  وغیرہ  پر غور کرنے کے بعد مدھیہ پردیش کے کونو نیشنل پارک کو  چیتوں کو حاصل کرنے کے لئے تیار سمجھا گیا، جس میں   بندوبست کے لئے کم سے کم اقدامات کی ضرورت ہے اور  اسے ایشیائی ببر شیروں کو دوبارہ متعارف کرانے کے لئے   محفوظ علاقے  میں کافی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے۔

جنوبی افریقہ (جنوبی افریقہ، نمیبیا، بوٹسوانا اور زمبابوے) سے چیتا کی موجودگی کے مقامات کو زیادہ سے زیادہ اینٹروپی ماڈلز کا استعمال کرتے ہوئے بھارت میں یکساں مقام بنانے کے لیے متعلقہ ماحولیاتی موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ استعمال کیا گیا۔ تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ جنوبی افریقہ سے آنے والے چیتے کے لئے  مناسب  آب و ہوا کا مقام بھارت  کے کونو نیشنل پارک میں موجود ہے جہاں چیتےکے رہائش کے مناسب ہونے کا زیادہ امکان ہے۔

کونو نیشنل پارک میں چیتا کی نقل مکانی کا ایکشن پلان آئی یو سی این کے رہنما خطوط کے مطابق  اور  مقام کے تجزیئے، چیتے کےلئے درکار  شکار کی  دستیابی وغیرہ کے پیمانے پر پورا ترنے کی وجہ سے کونو نیشنل پارک کو  چیتوں کی بحالی کے لئے تیار کیا گیا ہے۔

کونو نیشنل پارک  میں سر دست زیادہ سے زیادہ  21 چیتوں کو رکھنےکی صلاحیت ہے اور ایک دفعہ منتقلی کے بعد  اس علاقے میں تقریباً 36 چیتوں کو رکھا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ کونو وائلڈ لائف ڈویژن (1280 مربع کلومیٹر)   کے باقی علاقے میں چیتوں کے لئے درکار شکار کی دستیابی میں اضافہ کرکے اس میں چیتوں کو رکھنے کی صلاحیت میں   مزید  اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

بھارت میں چیتوں کو  دوبارہ متعارف کرانے کے پروگرام کی  مالی اور انتظامی  معاونت این ٹی سی اے کے ذریعے  ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت کی طرف سے فراہم کی جائے گی۔ ریاستی اور مرکزی سطح مزید  فنڈنگ ​​کے لیے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) کے ذریعے سرکاری اور کارپوریٹ ایجنسیوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ بھارت کا جنگلی حیات کا ادارہ  (ڈبلیو آئی آئی)،  ملکی اور بین الاقوامی گوشت خور/چیتے کے ماہرین/ایجنسیوں  کے ذریعہ اس پروگرام کو تکنیکی اور علمی مدد فراہم کی جائے گی۔

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا میں تبدیلی کی وزارت ، این ٹی سی اے، ڈبلیو آئی آئی، ریاستی جنگلات کے محکموں کے عہدیداروں کو افریقہ کے چیتے کے  محفوظ علاقوں  میں صلاحیت سازی کے پروگراموں کے ذریعے بھارت میں چیتے کو دوبارہ متعارف کرائے جانے  کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے معلومات فراہم کی جائےگی۔ اس کے علاوہ افریقہ سے چیتوں کا بندوبست کرنے والوں اور ماہر حیاتیات کو بھارتی ہم منصبوں کو تربیت دینے کے لیے مدعو کیا جائے گا۔

کونو نیشنل پارک کی انتظامیہ نگرانی کے لیے ذمہ دار ہو گی جو تحفظ اور انتظام کے لیے ضروری ہے جبکہ چیتا ریسرچ ٹیم تحقیق کے لیے نگرانی کرے گی۔ مقامی دیہاتیوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے مختلف آؤٹ ریچ اور بیداری کے پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔ سرپنچوں (گاؤں کے سربراہان)، مقامی رہنماؤں، اساتذہ، سماجی کارکنوں، مذہبی شخصیات اور این جی اوز کو جنگلی حیات کے  تحفظ میں بہتر  شرکت کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ اسکولوں، کالجوں اور دیہاتوں کے لیے بیداری پروگراموں کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے تاکہ لوگوں کو تحفظ اور محکمہ جنگلات کے پاس دستیاب مختلف اسکیموں کے بارے میں آگاہ کیا جاسکے۔ ’’چنٹو چیتا‘‘ نامی مقامی  میسکٹ کے ساتھ مقامی برادریوں کے لیے عوامی بیداری کی مہم جاری ہے۔ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ نے تمام ریاستی عہدیداروں اور کونو نیشنل پارک کے آس پاس کے حلقوں سے ریاستی اسمبلی کے منتخب اراکین سے چیتے اور انسان کے درمیان  باہم ربط کے  بارے میں معلومات کو عام کرنے کے لئے  کہا ہے۔

2020 میں سپریم کورٹ آف انڈیا کی ہدایات کے مطابق، ہندوستان میں چیتے کی دوبارہ آمد کی نگرانی نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی (این سی سی اے) ، وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے ذریعے کی جا رہی ہے، جس کی رہنمائی اور ہدایت سپریم کورٹ آف انڈیا کے ذریعہ نامزد ماہرین کریں گے۔

بھارت میں ’’چیتے  کو دوبارہ متعارف  کرائے جانے کے ایکشن پلان‘‘ کے بروشر کے لئے  لنک پر کلک کریں:

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔  و ا ۔ ن ا۔

U-7812

                          


(Release ID: 1842976) Visitor Counter : 482