امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

2022-23 میں کاشت کاروں سے بفر اسٹاک کے طور پر 2.50 لاکھ ٹن کے پیاز کی حصولیابی


مرکز نے بنیادی ڈبہ بندی، ذخیرہ اور پیازوں کو نم ہونے سے بچانے کے لیے ٹیکنالوجیاں وضع کرنے کے سلسلے میں   گرینڈ چیلنج کا اعلان کیا

صارفین امور کے محکمے، طلبا، محققین اور اسٹارٹ اپ اداروں کو ایک ایسی حکمت عملی تیار کرنے کے کام میں شامل کیا ہے، جس کے تحت پیاز میں فصل تیار ہونے کے بعد لاحق ہونے والے خسارے کو کم سے کم کیا جاسکے

Posted On: 15 JUL 2022 1:59PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 15 جولائی، 2022

گزشتہ ریکارڈوں سے انحراف کرتے ہوئے مرکز نے 2022-23 کے سال میں فاضل ذخیرے کے طور پر محفوظ رکھنے کے لیے2.50 لاکھ ٹن کے پیاز کی حصولیابی کی ہے۔ رواں سال کے دوران پیاز کا فاضل ذخیرہ 2021-22 کے دوران کئے گئے 2.0 لاکھ ٹن ذخیرے کے مقابلے میں 0.50 لاکھ ٹن کے بقدر ہے۔ یہ پیاز رواں ربیع کی فصل کٹنے کے بعد حاصل کی گئی ہے، تاکہ فاضل ذخیرے کی قیمت مستحکم رہے۔ یہ اسٹاک قومی زرعی امداد باہمی مارکیٹنگ فیڈریشن آف انڈیا (نیفیڈ) کے ذریعے کاشت کاروں کی پروڈیوسر تنظیموں کے توسط سے کاشت کاروں سے حاصل کی گئی ہے اور پیاز اگانے والی ریاستیں، مہاراشٹر، گجرات اور مدھیہ پردیش نے ربیع کے سیزن کے دوران پیدا کی گئی پیاز فراہم کی ہے۔

یہ اسٹاک نشان زد کھلے بازار کے فروخت کے توسط سے جاری کیا جائے گا اور ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں اور سرکاری ایجنسیوں کو بھی جاری کیا جائے گا، تاکہ وہ اس سیزن کے دوران جب پیاز کی پیداوار نہیں ہوتی (اگست- دسمبر) کے دوران خوردہ دکانوں کے ذریعے پیاز کی فروخت عمل میں لاسکیں اور پیاز کی قیمتوں کو قابو میں لاسکیں۔ کھلے بازار میں جاری کی گئی پیاز ان ریاستوں / شہروں کو ارسال کی جائے گی، جہاں گزشتہ مہینوں میں پیاز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ پیاز کو اس کی مجموعی دستیابی کو منظم بنانے کے لیے کلیدی منڈیوں میں بھی ارسال کیا جائے گا۔

فاضل ذخیرہ قیمتوں میں استحکام پیدا کرتا ہے اور پیاز اگانے والے کاشت کاروں کو منفعت بخش قیمتیں فراہم کرتا ہے اور صارفین کو قابل استطاعت قیمتوں پر پیاز کی دستیابی ممکن ہوپاتی ہے۔ واضح رہے کہ پیاز ایک جلد خراب ہوجانے والی سبزی ہے اور فصل تیار ہونے کے بعد اس کی حیاتیاتی نوعیت، وزن میں لاحق ہونے والی تخفیف، سڑنے، گلنے اور اکھوے نکلنے کی وجہ سے  پیاز خراب ہوجاتی ہے اور یہ تمام وجوہات  فصل تیار ہوجانے کے بعد لاحق ہونے والے خساروں کا باعث ہوتی ہیں۔ ربیع کے سیزن کے دوران اپریل تا جون کے مہینوں میں، جو پیاز پیدا ہوتی ہے، وہ بھارت میں 65 فیصد پیاز کی پیداوار کی ذمہ دار ہوتی ہے اور اکتوبر-نومبر کے دوران تیار ہونے والی پیاز کی فصل تک صارفین کے مطالبات کی تکمیل کرتی ہے۔ لہذا پیاز کی باقاعدہ رسد رسانی کو برقرار رکھنے کےلیے اس کا کامیاب طور پر ذخیرہ کرنا لازمی ہے۔  پیاز کی  ناکافی ذخیرہ اندوزی اور پروسیسنگ کی ناکافی سہولتوں کی وجہ سے فصل کٹنے کے بعد پیاز سے متعلق جو خسارہ لاحق ہوتا ہے، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے صارفین امور کے محکمہ نے پیاز کی بنیادی پروسیسنگ ، ذخیرہ اور اسے نم ہونے سے بچانے کے سلسلے میں ٹیکنالوجیاں وضع کرنے کے لیے ایک گرینڈ چیلنج یا بڑی چنوتی کا اعلان کیا ہے۔ صارفین امور کا محکمہ اس سلسلے میں طلبا، محققین  اور اسٹارٹ اپ اداروں کو اپنے ساتھ شریک کررہا ہے، تاکہ پیاز کی فصل کٹنے کے بعد اس کو لاحق ہونے والے خسارے کو کم سے کم کرنے کے لیے ایک حکمت عملی وضع کی جاسکے۔

پیاز سے متعلق گرینڈ چیلنج یا بڑی چنوتی طلبا(یوجی /پی جی ڈپلومہ)، تحقیق کرنے والوں، اساتذہ اور متعلقہ اراکین، اسٹارٹ اپ اور دیگر افراد سے، جنہیں اس شعبے میں دلچسپی ہو، اثر انگیز اور مبنی بر کفایت حل طلب کرتی ہے۔ اس چنوتی کے چار پہلو ہیں، یعنی ذخیرے کے ڈھانچوں کی معقول ڈیزائن یا ساخت تیار کرنا، فصل تیار ہونے سے قبل کے تقاضوں کی تکمیل، بنیادی پروسیسنگ اور پیاز کو آلودہ اور نم ہونے سے محفوظ کرنا: اس کی قدر وقیمت میں اضافہ اور خراب ہوئی پیاز کو بروئے کار لانا۔

اس چیلنج کو تین مرحلوں میں مشتہر کیا گیا ہے۔ حاصل ہونے والی آرا اور نظریات، تین سطحوں پر مسائل کا حل (نظریے کی سطح پر تفصیلات، مصنوعات کی سطح پر نظریہ اور عملی طور پر نفاذ) یہ تمام باتیں مجوزہ تکنیکی حل سے مربوط ہوں گی اور منتخبہ مندوبین کو ہر مرحلے میں منفعت بخش اعزازیہ پیش کیا جائے گا۔

تمام تر زرعی یونیورسٹیوں اور مرکزی یونیورسٹیوں کو ڈی او سی کی جانب سے اس چنوتی کی تفصیلات سے آگاہ کردیا گیا ہے اور ان سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ شراکت داری کے لیے اس چیلنج میں حصہ لیں۔ دلچسپی رکھنے والے مندوبین اپنے آپ کو درج ذیل ویب سائٹ پر رجسٹر کراسکتے ہیں۔ https://doca.gov.in/goc/

 

*********

 

(ش ح ۔  م ن۔ ت ع)

U.No. 7613



(Release ID: 1841746) Visitor Counter : 149