ا قتصادی امور کی کابینہ کمیٹی

کابینہ نے پرائمری ایگریکلچر کریڈٹ سوسائٹیز (پی اے سی ایس) کے کمپیوٹرائزیشن کو منظوری دی


برسرکار 63000 پی اے سی ایس کو 2516 کروڑ روپے کے مجموعی بجٹ سے کمپیوٹرائز کیا جائے گا

اس سے تقریباً 13 کروڑ کسانوں کو فائدہ ہوگا، جن میں سے زیادہ تر چھوٹے اور معمولی (مارجنل) کسان ہیں

اس عمل سے شفافیت اور حسن کارکردگی آئے گی، اعتماد میں اضافہ ہوگا اور پی اے سی ایس کی پنچایت سطح پر نوڈل ڈیلیوری سروس پوائنٹ بننے میں مدد کرے گا

ڈیٹا اسٹوریج کے ساتھ کلاؤڈ بیسڈ یونیفائیڈ سافٹ ویئر، سائبر سکیورٹی، ہارڈ ویئر، موجودہ ریکارڈز کا ڈیجیٹائزیشن، منٹیننس اور ٹریننگ اس کے اہم اجزاء ہیں

Posted On: 29 JUN 2022 3:41PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  29جون 2022 ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے پی اے سی ایس کی کارکردگی کو بڑھانے، ان کے کاموں میں شفافیت اور جواب دہی لانے کے مقصد سے پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹیز (پی اے سی ایس) کے کمپیوٹرائزیشن کو منظوری دے دی ہے۔ پی اے سی ایس کو اپنے کاروبار کو متنوع بنانے اور متعدد سرگرمیاں/ خدمات انجام دینے کے لیے سہولت فراہم کرنا اس کا مقصد ہے۔ یہ پروجیکٹ 5 سال کی مدت میں تقریباً 63,000 برسرکار (فنکشنل) پی اے سی ایس کو کمپیوٹرائز کرنے کی تجویز پیش کرتا ہے، جس کا کل بجٹ 2516 کروڑ روپے ہے جس میں حکومت ہند کا حصہ 1528 کروڑ روپئے ہے۔

پرائمری ایگریکلچرل کوآپریٹیو کریڈٹ سوسائٹیز (پی اے سی ایس) ملک میں تین درجے کے مختصر مدتی کوآپریٹیو کریڈٹ (ایس ٹی سی سی) کے سب سے کم درجے کی تشکیل کرتی ہیں، جو تقریباً 13 کروڑ کسانوں کو اس کے اراکین کے طور پر شامل کرتی ہے اور جو دیہی معیشت کی ترقی کے لیے اہم ہے۔ ملک میں تمام اداروں کی طرف سے دیے گئے کے سی سی قرضوں میں پی اے سی ایس کا حصہ 41 فیصد (3.01 کروڑ کسان) ہے اور پی اے سی ایس کے ذریعے ان کے سی سی قرضوں میں سے 95 فیصد (2.95 کروڑ کسان) چھوٹے اور معمولی درجے کے کسانوں کے لیے ہیں۔ دوسرے دو درجے یعنی اسٹیٹ کوآپریٹیو بینکس (ایس ٹی سی بیز) اور ڈسٹرکٹ سینٹرل کوآپریٹو بینکس (ڈی سی سی بیز) پہلے ہی این اے بی اے آر ڈی (نابارڈ) کے ذریعہ خودکار ہوچکے ہیں اور انہیں کامن بینکنگ سافٹ ویئر (سی بی ایس) پر لایا جاچکا ہے۔

تاہم، پی اے سی ایس کی اکثریت اب تک کمپیوٹرائزڈ نہیں ہوئی ہے اور اب بھی دستی طور پر کام کر رہی ہے جس کا نتیجہ نااہلی اور ان پر اعتماد کی کمی ہے۔ کچھ ریاستوں میں، پی اے سی ایس کا اکیلے اور جزوی کمپیوٹرائزیشن کیا گیا ہے۔ ان کے ذریعہ استعمال کیے جانے والے سافٹ ویئر میں کوئی یکسانیت نہیں ہے اور وہ ڈی سی سی بیز اور ایس ٹی سی بیز سے آپس میں جڑے ہوئے نہیں ہیں۔ امور داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ، کی باصلاحیت قیادت کے تحت، پورے ملک میں تمام پی اے سی ایس کو کمپیوٹرائز کرنے اور انھیں قومی سطح پر ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر لانے اور ان کے روزمرہ کے کام کاج کے لئے ایک مشترکہ اکاؤنٹنگ سسٹم (سی اے ایس) رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

پی اے سی ایس کا کمپیوٹرائزیشن، مالی شمولیت کے مقصد کی تکمیل کے علاوہ کسانوں خاص طور پر چھوٹے اور معمولی کسانوں (ایس ایم ایف) کو خدمات کی فراہمی کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ مختلف خدمات اور کھادوں، بیجوں وغیرہ کی فراہمی کے لیے نوڈل سروس ڈیلیوری پوائنٹ بھی بن جائے گا۔ دیہی علاقوں میں ڈیجیٹلائزیشن کو بہتر بنانے کے علاوہ بینکاری کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر بینکاری کی سرگرمیوں کے آؤٹ لیٹس کے طور پر پی اے سی ایس کی رسائی کو بہتر بنانے میں بھی اس پروجیکٹ سے مدد ملے گی۔ اس کے بعد ڈی سی سی بیز خود کو مختلف سرکاری اسکیموں (جہاں کریڈٹ اور سبسڈی شامل ہے) کو لینے کے لیے ایک اہم متبادل کے طور پر درج کرا سکتے ہیں، جسے پی اے سی ایس کے ذریعے نافذ کیا جا سکتا ہے۔ یہ قرضوں کے تیز تر نپٹارے، منتقلی کی کم لاگت، تیز تر آڈٹ اور اسٹیٹ کوآپریٹیو بینکوں اور ڈسٹرکٹ سینٹرل کوآپریٹو بینکوں کے ساتھ ادائیگیوں اور اکاؤنٹنگ میں عدم توازن میں کمی لانے کو یقینی بنائے گا۔

اس پروجیکٹ میں سائبر سکیورٹی اور ڈیٹا اسٹوریج کے ساتھ کلاؤڈ بیسڈ کامن سافٹ ویئر کی تیاری، پی اے سی ایس کو ہارڈویئر سپورٹ فراہم کرنا، موجودہ ریکارڈز کا ڈیجیٹائزیشن بشمول منٹیننس سپورٹ اور ٹریننگ، شامل ہے۔ یہ سافٹ ویئر مقامی زبان میں ہوگا جس میں ریاستوں کی ضروریات کے مطابق تخصیص (کسٹمائزیشن) کی گنجائش ہوگی۔ مرکزی اور ریاستی سطح پر پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹس (پی ایم یو ز) قائم کیے جائیں گے۔ تقریباً 200 پی اے سی ایس کے کلسٹر میں ضلعی سطح کی مدد بھی فراہم کی جائے گی۔ ان ریاستوں کے معاملے میں جہاں پی اے سی ایس کا کمپیوٹرائزیشن مکمل ہوچکا ہے، 50,000 روپئے  فی پی اے سی ایس کی ادائیگی کی جائے گی، بشرطیکہ وہ عام سافٹ ویئر کے ساتھ ضم ہونے/اپنانے پر راضی ہوں، ان کا ہارڈویئر مطلوبہ تصریحات پر پورا اترتا ہو، اور سافٹ ویئر کو یکم فروری 2017 کے بعد شروع کیا گیا ہو۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.7076



(Release ID: 1838018) Visitor Counter : 178