وزیراعظم کا دفتر
نوساری گجرات میں ’گجرات گورو ابھیان‘ میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
10 JUN 2022 3:11PM by PIB Delhi
بھارت ماتا کی – جے، بھارت ماتا کی – جے، بھارت ماتا کی – جے، گجرات کے مقبول وزیر اعلیٰ خوش اخلاق اور مکّم جناب بھوپیندر بھائی پٹیل، پارلیمنٹ میں میرے سینئر ساتھی اور نوساری کے ہی رکن پارلیمنٹ اور آپ لوگوں نے پچھلے الیکشن میں ہندوستان میں سب سے زیادہ ووٹ دے کر کے جن کو کامیاب بنایا اور ملک میں نوساری کا نام روشن کیا ایسے آپ سب کے نمائندے جناب سی آر پاٹل، مرکزی کابینہ میں میری معاون بہن درشنا جی، حکومت ہند کے سبھی وزراء، ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی، ریاستی حکومت کے تمام وزراء اور بڑی تعداد میں یہاں آئے میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں!
آج گجرات گورو ابھیان میں مجھے اس بات کا خاص فخر ہو رہا ہے اور وہ فخر اس بات کا ہو رہا ہے کہ میں نے اتنے سال وزیر اعلیٰ کے طور پر کام کیا۔ لیکن کبھی بھی آدیواسی علاقے میں اتنا بڑا پروگرام میرے نصیب میں نہیں ہوا تھا۔ آج مجھے فخر اس بات کا ہو رہا ہے کہ گجرات چھوڑنے کے بعد جن جن لوگوں نے گجرات کو سنبھالنے کی ذمہ داری نبھائی اور آج بھوپیندر بھائی اور سی آر کی جوڑی جس امنگ اور جوش کے ساتھ نیا اعتماد پیدا کر رہی ہے، اسی کا نتیجہ ہے کہ آج میرے سامنے پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ اتنا بڑا عظیم الشان۔ مجھے فخر اس بات کا ہوتا ہے کہ جو میرے دور میں، میں نہیں کرپایا تھا، وہ آج میرے ساتھ کر پا رہے ہیں، اور آپ کا پیار بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ اور اس لیے مجھے سب سے زیادہ فخر ہو رہا ہے۔ نوساری کی اس مقدس سرزمین سے میں اُنائی ماتا مندر کو سر جھکا کر پرنام کرتا ہوں! آدیواسی صلاحیت اور عزائم کی اس سرزمین پر گجرات گورو ابھیان کا حصہ بننا یہ بھی میرے لیے اپنے آپ میں فخر کی بات ہے۔ گجرات کا گورو گزشتہ 2 دہائی میں جو تیز ترقی ہوئی ہے، سب کی ترقی ہے اور اس ترقی سے پیدا ہوئی نئی آرزوئیں ہیں۔ اسی قابل امتیاز روایت کو ڈبل انجن کی سرکار ایمانداری سے آگے بڑھا رہی ہے۔ آج مجھے 3 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹ کا افتتاح، سنگ بنیاد اور بھومی پوجن کرنے کا موقع ملا ہے۔ میں بھوپیندر بھائی کا، ریاستی حکومت کا احسان مند ہوں کہ ایسے اس مقدس کام میں جڑنے کے لیے آپ نے مجھے مدعو کیا ہے۔ یہ سارے پروجیکٹ نوساری، تاپی، سورت، ولساڈ سمیت جنوبی گجرات کے کروڑوں ساتھیوں کی زندگی آسان بنائیں گے۔ بجلی، پانی، سڑک، صحت، تعلیم اور ہر قسم کی کنیکٹویٹی، اس کے یہ پروجیکٹ اور وہ بھی خاص طور سے ہمارے آدیواسی علاقے میں ہو تب تو وہ سہولت، روزگار کے نئے مواقع سے جوڑیں گے۔ ان تمام ترقیاتی اسکیموں کے لیے میں آج اس علاقے کے میرے سبھی بھائی بہنوں کو اور پورے گجرات کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں!
بھائیوں اور بہنوں،
8 سال پہلے آپ نے بے شمار آشیرواد دے کر بہت ساری امیدوں کے ساتھ مجھے قوم کی خدمت کے اپنے رول کو وسعت دینے کے لیے آپ نے مجھے دہلی بھیجا تھا۔ گزشتہ 8 سالوں میں ہم نے ترقی کے خواب اور آرزوؤں سے کروڑوں نئے لوگوں، متعدد نئے علاقوں کو جوڑنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ہمارا غریب، ہمارا دلت، محروم، پچھڑا، آدیواسی، خواتین یہ سبھی اپنی پوری زندگی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے میں ہی گزار دیتے تھے، ایسے دور تھے۔ آزادی کے اس لمبے دور تک جنہوں نے سب سے زیادہ سرکار چلائی، انہوں نے ترقی کو اپنی ترجیح نہیں بنایا۔ جس علاقے، جن طبقات کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی، وہاں انہوں نے ترقی کی ہی نہیں کیوں کہ یہ کام کرنے کے لیے ذرا محنت زیادہ پڑتی ہے۔ پکی سڑکوں سے جو سب سے زیادہ محروم تھے، وہ گاؤں تھے، ہمارے آدیواسی علاقوں کے۔ جن غریب کنبوں کو 8 سال میں پکا مکان ملا، بجلی ملی، بیت الخلاء ملا اور گیس کنکشن ملے، ان میں سے زیادہ تر میرے آدیواسی بھائی بہن، میرے دلت بھائی بہن، میرے پچھلے کنبے کے لوگ تھے۔ صاف پینے کے پانی سے محروم سب سے زیادہ ہمارے گاؤں تھے، ہمارے غریب تھے، ہمارے آدیواسی بھائی بہن تھے۔ ٹیکہ کاری کی مہم چلتی تھی، تو گاؤں، غریب اور آدیواسی علاقوں تک پہنچنے میں برسوں لگ جاتے تھے۔ شہر میں تو پہنچ جاتا تھا۔ ٹی وی میں، اخباروں میں جے جے کار بھی ہو جاتا تھا۔ لیکن دور دراز کے جنگل رہ جاتے تھے۔ ذرا ، مجھے گجرات کے بھائیوں بہنوں بتائیے آپ کا ویکسین ہو گیا؟ ٹیکہ کاری ہو گئی، ہاتھ اوپر کرئیے، سب کو مفت میں ہوا کہ نہیں ہوا؟ پیسے دینے پڑے؟ دور افتادہ جنگلوں کی فکر یہ ہم سب کی اخلاقیات میں ہے۔
ساتھیوں،
بینکنگ خدمات کی سب سے زیادہ کمی بھی گاؤں اور آدیواسی علاقوں میں سب سے زیادہ تھی۔ گزشتہ 8 برسوں میں سب کا ساتھ، سب کا وکاس کے منتر پر چلتے ہوئے ہماری سرکار نے غریب کو بنیادی سہولیات دینے پر، غریب کی فلاح و بہبود پر سب سے زیادہ زور دیا ہے۔
ساتھیوں،
غریب کو با اختیار بنانے کے لیے اب ہماری سرکار نے سو فیصد با اختیار بنانے کی مہم شروع کی ہے۔ کوئی بھی غریب، کوئی بھی آدیواسی کسی اسکیم کے فائدے سے چھوٹے نہیں، جو اسکیم اس کے لیے بنائی گئی ہے، اس کا فائدہ اسے ضرور ملے، اب اس سمت میں ہماری سرکار تیز رفتار سے کام کر رہی ہے۔
ساتھیوں،
یہاں اسٹیج پر آنے سے پہلے اور مجھے یہاں آنے میں ذرا تاخیر بھی ہوئی کیوں کہ میں کچھ دیر پہلے اسی ہمارے علاقے کے آدیواسی بھائی بہنوں سے ان کے سکھ دکھ کی باتیں سن رہا تھا۔ ان کے ساتھ پوچھ تاچھ کر رہا تھا۔ سرکار کی اسکیم کے سلسلے میں جو مستفیدین ہیں ان کو اس سے کیا فائدہ حاصل ہوا، میں سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا۔ جب عوام سے اس طرح رابطہ ہوتا ہے، تو ترقی کے لیے حمایت اتنی ہی بڑھتی ہے۔ گجرات کی ڈبل انجن کی سرکار، سو فیصد با اختیار بنانے کی مہم میں پوری طاقت سے مصروف ہے۔ میں بھوپیندر بھائی، سی آر پاٹل اور ان کی پوری ٹیم کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
آج جب بہت لمبے عرصے کے بعد چکھلی آیا ہوں، تب ظاہر ہے کہ ساری یادیں تازہ ہوں۔ کتنے سارے سالوں کا میرے آپ کے ساتھ رشتہ۔ اور جس طرح ان دنوں ہمارے پاس کوئی نقل و حمل کا ذریعہ نہیں تھا۔ یہاں آئیں، بس میں سے اتر کر کندھے پر تھیلا لٹکا کر آتے ہو، اور یہاں متعدد فیملی، ان کے گاؤں، مجھے یاد نہیں آتا کہ میں اتنے سالوں تک آپ کے بیچ میں رہا، اور کبھی بھی مجھے بھوکا رہنے کی نوبت آئی ہو۔ یہ پیار، یہ آشیرواد یہ میری طاقت ہے۔ آدیواسی بھائیوں کے درمیان کام کرنے کا موقع ملا۔ اس سے زیادہ ان کے پاس سے مجھے سیکھنے کا موقع ملا۔ خوبصورتی، صفائی، شائستگی، ہم ڈانگ کے ضلع میں جاتے ہوں، یا آدیواسی علاقے میں جاتے ہوں، صبح ہو، شام ہو، یا رات ہونے کی تیاری ہو۔ سب ایک لائن میں ہی چلتے ہیں۔ ایک دوسرے کے پیچھے ہی چلتے ہیں۔ اور ایسے ہی نہیں یہ بہت ہی سمجھداری کے ساتھ ان کی زندگی کی تخلیق ہے۔ آج آدیواسی سماج ایک عوامی زندگی، اصولوں پر عمل کرنے والا، ماحولیات کی حفاظت کرنے والا ایسا اپنا یہ سماج ہے۔ یہاں سب نے کہا کہ آج کی یہ 3 ہزار کروڑ کی اسکیمیں، مجھے یاد ہے کہ ایک زمانہ تھا۔ گجرات میں ماضی میں ایک ایسے وزیر اعلیٰ تھے اس علاقے کے، آدیواسی علاقے کے، ان کے خود کے گاؤں میں پانی کی ٹنکی نہیں تھی۔ ہینڈ پمپ لگائے، تو وہ بھی بارہ مہینوں میں سوکھ جاتا تھا۔ اس کے واشر میں کاٹ لگ جاتی تھی، یہ سب کو پتہ ہے۔ گجرات میں ذمہ داری لی، اور ان کے گاؤں میں ٹنکی بنائی۔ ایک زمانہ ایسا تھا کہ گجرات میں گجرات کے ایک وزیر اعلیٰ نے جام نگر میں ایک ٹنکی بنائی تھی پانی کی۔ اس پانی کی ٹنکی کا افتتاح کیا تھا۔ اور گجرات کے اخباروں میں پہلے صفحہ پر بڑی بڑی تصویریں چھپی تھیں کہ وزیر اعلیٰ نے پانی کی ٹنکی کا افتتاح کیا۔ ایسے دن گجرات نے دیکھے ہیں۔ آج مجھے فخر ہوتا ہے کہ میں آدیواسی علاقے میں 3 ہزار کروڑ روپے کے کاموں کا افتتاح کر رہا ہوں۔ اور اپنے یہاں تو کوئی بھی کام کرو، تو کتنے لوگ شروع ہو جاتے ہیں کہ الیکشن آئے تو کام ہو رہا ہے، الیکشن آئے تو کام ہو رہا ہے۔ ہماری مدت کار میں ایک ہفتہ کوئی ایسا ڈھونڈ کے لائیں کہ جس ہفتے میں ترقی کا کوئی کام نہ ہوا ہو۔ ایسا ایک بھی ہفتہ نہیں ملے گا۔ لیکن کتنے غلطی ڈھونڈنے والوں کو ایسا لگتا ہے کہ الیکشن ہے، اس لیے یہ ہو رہا ہے۔ اس لیے مجھے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ 2018 میں یہ وستار کو پانی دینے کے لیے اتنی بڑی اسکیم لے کر جب میں آیا تھا یہاں، تب یہاں کتنے لوگوں نے کہاکہ تھوڑے وقت کے بعد 2019 کے الیکشن آنے والے ہیں۔ اس لیے مودی صاحب یہاں آ کر آم املی دکھا رہے ہیں۔ آج مجھے فخر ہو رہا ہے کہ وہ لوگ جھوٹے نکلے۔ اور آج پانی پہنچا دیا۔ کسی کو گلے نہیں اترتا تھا، بھائی گرتے ہوئے پانی کو سر پر چڑھانے کی بات۔ سی آر نے بھی کی، بھوپیندر بھائی نے بھی کی۔ تین چار فٹ کا ڈھال ہوتا ہے، یہ تو 200 مالوں کا اونچا پہاڑ چڑھنا ہے۔ اور سطح میں سے پانی نکال کر پہاڑی کی چوٹی پر لے جانا۔ اور وہ بھی جو الیکشن جیتنے کے لیے کرنا ہو تو، کوئی 300-200 ووٹ کے لیے اتنی محنت نہ کریں۔ وہ تو دوسری کسی چیزوں پر کرے گا۔ ہمیں الیکشن جیتنے کے لیے نہیں، ہم تو اس ملک کے لوگوں کا بھلا کرنے کے لیے نکلے ہیں۔ الیکشن تو لوگ ہمیں جتاتے ہیں۔ لوگوں کے آشیرواد سے ہم بیٹھتے ہیں۔ ایر- ایسٹول پروجیکٹ انجینئرنگ کی دنیا میں، سریندر نگر ضلع میں ڈھانکی کا کام اور میں تو انجینئرنگ یونیورسٹی اور کالجوں کو ٹینیکل اسٹوڈنٹس کو کہوں گا۔ ڈھانکی میں ہم نے جو نرمدا کا پانی چڑھایا ہے، اسی طرح ہم نے یہاں جس طرح پانی چڑھایا ہے، اس کا انجینئرنگ کالج کے طلباء کو مشق کرنی چاہیے۔ پروفیسرز کو آنا چاہیے، کس طرح پہاڑوں میں اتار چڑھاؤ، اتار چڑھاؤ اور حساب کتاب، اتنے اوپر جائیں گے پھر پانی میں اتنا پریشر آئے گا۔ پھر یہاں پمپ لگائیں گے تو پانی اتنے اوپر جائے گا۔ یہ ایک بڑا کام ہوا ہے۔ اور اپنے یہاں، میں یہاں دھرم پور کی متعدد بستیوں میں رہا ہوں۔ ساپوتارہ میں رہا ہوں۔ ہمیشہ کے لیے تجربہ کیا، بارش خوب گرے، لیکن پانی ہمارے نصیب میں نہیں تھا، پانی بہہ جاتا تھا۔ ہم نے پہلی بار فیصلہ لیا کہ ہمارے جنگلوں میں اونچی پہاڑیوں پر رہتے، دور دور رہتے ہمارے آدیواسی بھائی ہوں کہ جنگل وستار میں رہتے دیگر سماج کے بھائی ہوں۔ انہیں پانی ملنے کا حق ہے۔ پینے کا صاف پانی حاصل کرنے کا حق ہے۔ اور ان کے لیے ہم نے یہ اتنی بڑی مہم چلائی۔ یہ الیکشن کے لیے مہم نہیں ہے۔ اور ہم کہتے تھے کہ جس کاسنگ بنیاد ہم رکھتے ہیں، اس کا افتتاح بھی ہم ہی کرتے ہیں۔ اور آج میری خوش قسمتی ہے کہ یہ کام بھی میرے نصیب میں آیا ہے۔ یہ کمٹمنٹ ہے، لوگوں کے لیے جینا، لوگوں کے لیے جلنا، اقتدار کے اتار چڑھاؤ کے اندر وقت برباد کرنے والے ہم نہیں ہیں۔ ہم اقتدار میں بیٹھنا صرف اور صرف خدمت کرنے کا ایک موقع سمجھتے ہیں۔ عوام کا اچھا کرنے کا سوچتے ہیں۔ کووڈ کی آفت پوری دنیا میں آئی۔ لیکن اتنے سارے ویکسی نیشن کے ڈوز دینے والا واحد ملک ہو تو وہ ہندوستان ہے۔ 200 کروڑ ڈوز۔ آج سانڈل پور، کھیرگام، رُملا، مانڈوی۔ پانی آتا ہے تو کتنی بڑی طاقت آتی ہے بھائیوں، اور آج کتنے سارے سنگ بنیاد کے کام ہوئے ہیں۔ 11 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو متعدد مصیبتوں میں سے آزادی ملے ایسا کام آج کیا ہے۔ ہمارا جیسنگ پورہ ہو کہ ہمارا نارائن پور ہو کہ سون گڑھ ہو، یہ پانی سپلائی کی جو اسکیمیں، اس کا جو استعمال، اس کا جو بھومی پوجن ہوا ہے اس لیے کیوں کہ اس وستار کے بھی 14 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی زندگی کو پانی دار بنانا ہے۔ دوستوں، جل میون مشن کے تحت اپنے یہاں گجرات میں تو آپ کو یاد ہوگا، جو لوگ 20 سال کے ہوئے ہوں گے ان کو زیادہ پتہ نہیں ہوگا، 25 سال والوں کو بھی زیادہ پتہ نہیں ہوگا۔ اس سے بڑے ہیں ان کو پتہ ہوگا۔ ان سب نے کیسے دن نکالے ہیں۔ اپنے باپ دادا نے کیسے دن نکالے ہیں۔ لیکن اپنے باپ دادا کو جس مصیبت میں جینا پڑا تھا، مجھے نئی نسل کو ایسی کوئی مصیبت میں جینے نہیں دینا۔ ان کو آرام کی زندگی ملے، ترقی بھری زندگی ملے۔ اپنے ماضی میں پانی کی مانگ اٹھے تو زیادہ سے زیادہ کیا کرے، ایم ایل اے آکر ہینڈ پمپ لگائے اور اس کا افتتاح کرے۔ اور چھ مہینے میں تو ہینڈ پمپ میں سے ہوا آئے، لیکن پانی نہ آئے۔ ایسا ہی ہو رہا ہے نا؟ چلاتے، چلاتے تھک جائیں لیکن پانی نہیں نکلے۔ آج ہم نل سے جل دے رہے ہیں۔ مجھے یاد ہے، پورے اومرگام سے امباجی اتنا بڑا ہمارا آدیواسی بیلٹ، اور اس میں اعلیٰ طبقہ کے سماج بھی رہے، او بی سی سماج بھی رہے، آدیواسی سماج بھی رہے۔ اور یہاں بھی ذہین بچے پیدا ہوں، یہاں بھی ذہین بیٹے بیٹیاں ہوں، لیکن ایک بھی سائنس کا اسکول نہیں تھا بھائیوں۔ اور کلاس بارہ کا سائنس کا اسکول نہ ہو۔ اور میڈیکل اور انجینئرنگ کالج کی تقریر کریں، اس سے کوئی بھلا ہو بھائی؟ یہ مجھے یاد ہے، 2001 میں آنے کے بعد میں نے پہلا کام کیا۔ یہاں پر سائنس کے اسکول بنوائے تو میرے آدیواسی بچے انجینئر بنے، ڈاکٹر بنے۔ اور آج مجھے فخر ہے، سائنس کے اسکولوں سے شروع کیا ہوا کام، آج میڈیکل اور انجینئرنگ کالج بنا رہا ہے۔ آج آدیواسی علاقے میں یونیورسٹیاں بن رہی ہیں۔ گووند گرو کے نام سے یونیورسٹی، برسا منڈا کے نام سے یونیورسٹی، آدیواسی علاقے میں یونیورسٹی۔ بھائیوں، آگے بڑھنا ہو، ترقی کرنی ہو تو دور دراز جنگلوں میں بھی جانا پڑتا ہے۔ اور یہ کا م ہم نے لیا ہے۔ لاکھوں لوگوں کی زندگی بدلنے کا ہمارا ارادہ ہے۔ سڑک ہو، گھر تک آپٹیکل فائبر پہنچانے کی بات ہو۔ آج نوساری اور ڈانگ ضلع میں سب سے زیادہ اس کا فائدہ مل رہا ہے۔ مجھے ڈانگ ضلع کو خاص مبارکباد دینی ہے، اور جنوبی گجرات کو بھی مبارکباد دینی ہے۔ ڈانگ ضلع نے آرگینک کھیتی کا جو بیڑا اٹھایا ہے، نیچرل فارمنگ میں ڈانگ ضلع نے جو کمال کیا ہے، اس کے لیے میں مبارکباد دیتا ہوں۔ آج نوساری میں 500 کروڑ روپے سے بھی زیادہ قیمت کا ہاسپیٹل اور میڈیکل کالج، 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو اس کا فائدہ ملنے والا ہے۔ آدیواسی بھائیوں بہنوں کا مستقبل روشن بنے، آدیواسی بچوں کو اب ڈاکٹر بننا ہو، او بی سی والدین کے بیٹے کو، پس ماندہ طبقے کے والدین کے بیٹے کو ڈاکٹر بننا ہو، ہڑپتی سماج کے بیٹے کو ڈاکٹر بننا ہو، تو اس کو انگریزی پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کی مادری زبان میں بھی پڑھا کر ہم ڈاکٹر بنائیں گے۔ بھائیوں جب میں گجرات میں تھا، تب ہم نے ون بندھو اسکیم شروع کی تھی۔ آج ون بندھو کلیان یوجنا کا چوتھا مرحلہ ہمارے بھوپیندر بھائی کی قیادت میں چل رہا ہے۔ اور 14 ہزار کروڑ روپیہ، بھائیوں ترقی کیسے آگے پہنچتی ہے اس کی یہ مثال ہے۔ یہ کام بھوپیندر بھائی سرکار کی قیادت میں ہو رہا ہے۔ بھائیوں بہنوں متعدد علاقے ایسے ہیں۔ ہمارے آدیواسی چھوٹے چھوٹے بھائیوں بہنوں، مجھے یاد ہے میں نے یہاں واڈی پروجیکٹ شروع کیا تھا۔ ولساڈ کے بغل میں۔ اس واڈی پروجیکٹ کو دیکھنے کے لیے، ہمارے عبدالکلام جی بھارت کے صدر جمہوریہ تھے۔ انہوں نے اپنا یوم پیدائش منایا نہیں تھا، اور یہاں آ کر واڈی وستار میں پورا ایک دن گزارا تھا۔ اور واڈی پروجیکٹ کیا ہے؟ اس کا مطالعہ کرکے مجھے آکر کہا تھا کہ مودی جی آپ سچ مچ میں گاؤں کے لوگوں کی زندگی بدلنے کا بنیادی کام کر رہے ہو۔ اور واڈی پروجیکٹ میرے آدیواسیوں کی آدھا ایکڑ زمین، گڑھے ٹیکرے والی زمین ہو، ایک دم چھوٹی زمین ہو، کچھ اُگتا نہ ہو، سبھی ہماری آدیواسی بہنیں محنت کرتی ہوں۔ اور ہمارے آدیواسی بھائی تو شام کو ذرا موج میں ہوں، اور پھر بھی آج واڈی کے اندر آج کاجو کی کھیتی کرتا ہو میرا آدیواسی۔ یہ کام یہاں ہوا ہے۔ بھائیوں بہنوں، ترقی ہمہ گیر ہو، ترقی میں سبھی شامل ہوں، ترقی دور دور تک ہو، ترقی سبھی علاقوں کو چھونے والی ہو۔ اس سمت میں ہم کام کر رہے ہیں۔ اور ایسے متعدد کام آج گجرات کی زمین پر ہو رہے ہیں۔ تب پھر سے ایک بار آپ سب نے اتنی بڑی تعداد میں آ کر آشیرواد دیا، یہ منظر بھائیوں آپ کے لیے کام کرنے کی مجھے طاقت دیتا ہے۔ یہ ماتا بہنوں کا آشیرواد ہی، آپ کے لیے دوڑنے کی طاقت دیتا ہے۔ اور اس طاقت کی بدولت ہی ہمیں گجرات کو بھی آگے لے جانا ہے، اور ہندوستان کو بھی آگے لے جانا ہے۔ پھر سے ایک بار آپ سب کو آشیرواد کے لیے آپ کا بہت بہت شکریہ۔ بڑی تعداد میں آ کر آشیرواد دیا، اس کے لیے شکریہ۔ میں ریاستی حکومت کو بھی مبارکباد دیتا ہوں کہ ایسے پروگریسو کام، متعینہ وقت کے اندر کام اور سماج کے آخری سرے تک رہنے والے کے پاس پہنچنے کا کام ان کے ذریعے ہو رہا ہے۔ آپ سب کو بہت بہت مبارکباد۔ بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے۔
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U: 6348
(Release ID: 1833001)
Visitor Counter : 182
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali
,
Assamese
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Malayalam