وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے عالمی اقدام ’لائف اسٹائل فار انوائرنمنٹ- لائف موومنٹ‘ کا آغاز کیا


’’انسان پر مرکوز، اجتماعی کوششوں اور مضبوط عمل کا استعمال کرتے ہوئے ہمارے کرہ ارض کو درپیش چیلنج کو حل کرنا وقت کی ضرورت ہے جس سے مزید پائیدار ترقی ہو‘‘

’’مشن لائف ماضی سے مستعار لیتا ہے، حال میں کام کرتا ہے اور مستقبل پر توجہ دیتا ہے‘‘

’’کم کرنا، دوبارہ استعمال کرنا اور ری سائیکل کرنا ہماری زندگی  کے بنے ہوئے تصورات ہیں۔ مدور معیشت ہماری ثقافت اور طرز زندگی کا ایک لازمی حصہ رہی ہے‘‘

’’جب ٹکنالوجی اور روایت آپس میں مل جاتی ہے تو زندگی کے وژن کو مزید آگے لے جایا جاتا ہے‘‘

’’ہمارا کرہ ارض ایک ہے لیکن ہماری کوششیں بہت سے ہونی چاہئیں - ایک کرہ ارض، متعددکوششیں‘‘

میں وزیر اعظم مودی کو آب و ہوا  کی تبدیلی کے حامی طرز عمل کو فروغ دینے کے لیے شہریوں کے عمل کے اس عالمی اقدام پر قیادت کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں: بل گیٹس

بھارت اور وزیر اعظم ماحولیاتی تحفظ اور آب و ہوا  کی تبدیلی اور انسانی رویے کے حوالے سے عالمی رہنما رہے ہیں: نج تھیوری کے مصنف پروفیسر کاس سنسٹین

بھارت عالمی ماحولیاتی کارروائی  کرنےمیں مرکزی حیثیت رکھتا ہے: یو این ای پیکی عالمی سربراہ محت

Posted On: 05 JUN 2022 7:31PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ایک عالمی پہل ’لائف اسٹائل فار دی انوائرمنٹ – لائف موومنٹ‘ کا آغاز کیا۔ یہ آغازلائف گلوبل کال فار پیپرزکی شروعات کرے گاجس میں ماہرین تعلیم، یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں وغیرہ سے خیالات اور تجاویز کو مدعو کیا جائے گا تاکہ دنیا بھر کے افراد، کمیونٹیز اور تنظیموں کو ماحولیات سے متعلق طرز زندگی کو اپنانے کے لیے متاثر اور قائل کیا جا سکے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج کا دن عالمی اقدام ’لائف اسٹائل فار دی انوائرمنٹ – لائف موومنٹ‘ کے آغاز کے لیے موزوں دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لائف اسٹائل فار انوائرنمنٹ موومنٹ کا آغاز کرتے ہیں۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ  انسانوں پر مرکوز، اجتماعی کوششوں اور مضبوط عمل کے ذریعے  ہمارے کرہ ارض کو درپیش چیلنج کو حل  کرنے کو وقت کی ضرورت ہےتاکہ  مزید پائیدار ترقی کو ممکن بنایا جاسکے۔

وزیر اعظم نے اجتماع کو یاد دلایا کہ یہ عالمی اقدام ان کی طرف سے  گزشتہ برس  کوپ 26 میں  تجویز کی گیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ لائف کا وژن ایک ایسا طرز زندگی گزارنا ہے جو ہمارے کرہ ارض کے مطابق ہو اور اسے نقصان نہ پہنچائےاور جو لوگ اس طرح کی طرز زندگی گزارتے ہیں انہیں  کرہ ارض  کے حامی افراد  کہا جاتا ہے ۔مشن لائف ماضی سے مستعار لیتا ہے، حال میں کام کرتا ہے اور مستقبل پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ کم کرنا، دوبارہ استعمال کرنا اور ری سائیکل کرنا ہماری زندگی کے بنے ہوئے تصورات ہیں۔ مدور معیشت ہماری ثقافت اور طرز زندگی کا ایک لازمی حصہ رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے 1.3 بلین افرادکی بدولت وہ ملک میں ماحولیات کے لیے بہت سی اچھی چیزیں کرنے میں کامیاب رہےہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے جنگلات کا رقبہ  بڑھ رہا ہے اور اسی طرح شیروں، باگھوں، چیتے، ہاتھیوں اور گینڈوں کی آبادی بھی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر فوسل ایندھن پر مبنی ذرائع سے نصب شدہ بجلی کی  صلاحیت کے 40 فیصد تک پہنچنے کا ہندوستان کا عزم مقررہ وقت سے 9 سال پہلے حاصل کر لیا گیا ہے۔ پٹرول میں 10 فیصد ایتھنول ملاوٹ کا ہدف نومبر 2022 کے ہدف سے 5 ماہ پہلے حاصل کر لیا گیا ہے۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے ۔پٹرول میں  ایتھنول کی ملاوٹ 14-2013میں بمشکل 1.5فیصداور20-2019 میں 5فیصد تھی۔ انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی پر حکومت کی بہت زیادہ توجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آگے کا راستہ جدت طرازی اور کھلے پن کے بارے میں ہے۔ جب ٹکنالوجی اور روایت آپس میں ملیں گی تو زندگی کے وژن کو مزید آگے لے جایا جائے گا۔

وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ مہاتما گاندھی نے صفر کاربن اخراج والی طرز زندگی کی بات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اپنی روزمرہ کی زندگی کے انتخاب میں آئیے ہم سب سے زیادہ پائیدار آپشنز کا انتخاب کریں۔ انہوں نے اجتماع پر زور دیا کہ وہ  کم کرنے،دوبارہ استعمال کرنے اور ری سائیکل کے اصول پر عمل کریں۔ ہمارا  کرہ ارض ایک ہے لیکن ہماری کوششیں بہت سے ہونی چاہئیں - ایک کرہ ارض، متعددکوششیں۔انہوں نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ ’’بھارت ایک بہتر ماحول اور مزید عالمی فلاح و بہبود کے لیے کسی بھی کوشش کی حمایت کے لیے تیار ہے۔ ہمارا ٹریک ریکارڈ خود بولتا ہے‘‘ ۔

پروگرام میں بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے شریک چیئرمین جناب بل گیٹس ، موسمیاتی ماہر اقتصادیات لارڈ نکولس اسٹرن، نج تھیوری کےمصنف پروفیسر کیس سنسٹین، سی ای او اور ورلڈ ریسورس انسٹی ٹیوٹ کے صدر جناب انیرودھ داس گپتا، یو این ای پی کی عالمی سربراہ محترمہ انگر اینڈرسن، یو این ڈی پی کے عالمی سربراہ جناب اچم سٹینراور عالمی بینک کے صدر جناب  ڈیوڈ مالپاس اور دیگر افراد  نے شرکت کی۔ اس موقع پر مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو اور نیتی          ایوگ کے سی ای او جناب امیتابھ کانتھ بھی موجود تھے۔

بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے شریک چیئرمین جناب  بل گیٹس نے کہا کہ وہ ہندوستان کی قیادت اور بڑھتے ہوئے کاربن اخراج کو روکنے کی کوششوں سے متاثر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ’’میں لائف موومنٹ اور اس کے اجتماعی عمل کی پوری طاقت سے اپنی طرف متوجہ ہونے کی صلاحیت کے بارے میں جان کر بہت پرجوش ہوں۔ گرین ہاؤس گیسوں کو ختم کرنے کے لیے ہمیں جدید ٹیکنالوجی اور سب کی شرکت کی ضرورت ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ان جدید ٹیکنالوجیز کو وسیع پیمانے پر اپنایا گیا ہے، اس کے لیے نہ صرف نجی اور سرکاری شعبوں کے درمیان بڑی سرمایہ کاری اور شراکت داری کی ضرورت ہوگی بلکہ افراد کی جانب سے بھی مطالبہ کیا جائے گا۔ انفرادی اقدامات سے مارکیٹ کے اشارے ملیں گے جو حکومتوں اور کاروباری اداروں کو ان اختراعات میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دیں گے اور وہ کامیابیاں پیدا کریں گے جن کی ہمیں ضرورت ہے‘‘ ۔ جناب بل گیٹس نے کہا کہ ’’میں وزیر اعظم مودی کو آب و ہوا کے حامی رویوں کو فروغ دینے کے لیے شہریوں کے ایکشن  کے اس عالمی اقدام کی قیادت کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ ہم سبھی  مل کر ایک گرین صنعتی انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ  ’’آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اجتماعی عالمی اقدام کی ضرورت اس سے زیادہ کبھی نہیں تھی اور بھارت کا کردار اور قیادت اس بات کو یقینی بنانے میں اہم ہے کہ ہم اپنے آب و ہوا کے اہداف تک پہنچیں‘‘۔

نج تھیوری کے مصنف پروفیسر کیس سنسٹین نے کہا کہ بھارت  اور وزیر اعظم ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی اور انسانی رویے کے حوالے سے عالمی رہنما رہے ہیں اورہم میں سے بہت سے لوگ حوصلہ افزائی اور خیالات کے لیے بھارت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ پروفیسر نے رویے کی تبدیلی  کے ایسٹ فریم ورک کے بارے میں بات کی۔ایسٹ کا مطلب ہے آسان، پرکشش، سماجی اور بروقت ۔ انہوں نے فریم ورک میں ایک نیا  حرف ’ایف‘ شامل کیا تاکہ اسے FEAST بنایا جا سکے۔ایف تفریح کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیات کی موافق سرگرمیاں اکثر تفریحی ہوتی ہیں اور بھارت نے حالیہ دنوں میں اسے کرکے  دکھایا ہے۔

یو این ای پی کی عالمی سربراہ محترمہ انگر اینڈرسن نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور وزیر اعظم کی طرف سے لائف کے آغاز کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک بلین سے زیادہ لوگوں اور جدت طرازی اور انٹرپرینیورشپ کی فروغ پذیر نسل کے ساتھ بھارت  عالمی ماحولیاتی ایکشن  میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے" ۔

یو این ڈی پی کے عالمی سربراہ جناب اچم سٹینر نے کہا کہ ہندوستان جیسے ممالک عالمی سطح پر فیصلہ کن موسمیاتی کارروائی کے پیچھے حرکی توانائی کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس میں بین الاقوامی شمسی اتحاد اور قدرتی        افات سے نمٹنے کے لئے  بنیادی ڈھانچےکے اتحاداور ایک سورج،ایک دنیا، ایک گرڈ جیسے جدید اقدامات کے ذریعے اس کے لیےکام شامل ہے۔

سی ای او اور ورلڈ ریسورس انسٹی ٹیوٹ کے صدر جناب انیرودھ داس گپتانے بھی ہم کس طرح رہتے ہیں، کس طرح استعمال کرتے ہیں اور ہم کرہ ارض کی دیکھ بھال کیسے کرتے ہیں اس پر ایک انتہائی ضروری عالمی تحریک اور گفتگو کے لیے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا ۔

ماحولیاتی ماہر اقتصادیات لارڈ نکولس اسٹرن نے گلاسگو میں کوپ26 میں وزیر اعظم کی تاریخی تقریر کو یاد کیا  تاکہ ترقی کی نئی راہ کا ایک متاثر کن وژن مرتب کیا جا سکے۔ یہ 21 ویں صدی کی ترقی اور ڈیولپمنٹ کی کہانی ہو گی جس میں کمیونٹیز کا معیار زندگی بلند ہو گا اور ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ ہو گا۔

عالمی بینک کے صدر جناب ڈیوڈ مالپاس نے ہندوستانی اخلاقیات میں ماحول کی مرکزیت پر ہندوستانی صحیفوں کے الفاظ کو یاد کیا۔ انہوں نے 2019 میں گجرات میں سول سروس کی صلاحیت سازی پر وزیر اعظم کے ساتھ اپنے کام  کو  یاد کیا۔ انہوں نے ہندوستان کے مقامی اقدامات جیسے پوشن، آشا  اور سووچھ بھارت کے لوگوں کی مالی شمولیت اور اس اقدام کو مقامی بنانے میں مدد کرنے کی بھی تعریف کی۔

وزیر اعظم نے گزشتہ سال گلاسگو میں 26ویں اقوام متحدہ کی کلائمیٹ چینج کانفرنس آف دی پارٹیز(کوپ26)کے دوران لائف  کا آئیڈیا پیش کیا تھا۔ یہ آئیڈیا ماحولیات کے حوالے سے باشعور طرز زندگی کو فروغ دیتا ہے جو 'بے فکری اور تباہ کن استعمال' کے بجائے 'ذہین اور جان بوجھ کر استعمال' پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

********************

ش ح۔ م ع۔ ع ن۔

U- 6150



(Release ID: 1831497) Visitor Counter : 180