وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے کوویڈ-19 کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزرائے اعلیٰ سے بات چیت کی


وزرائے اعلیٰ نے وبا کے آغاز سے بروقت رہنمائی اور تعاون پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا

" بھارت نے آئین میں مرقوم کوآپریٹو فیڈرلزم کے جذبے کے تحت کورونا کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی"

یہ واضح ہے کہ کورونا کا چیلنج مکمل طور پر ختم نہیں ہوا ہے

انھوں نے کہا کہ ہماری ترجیح تمام اہل بچوں کو جلد از جلد ٹیکہ لگانا ہے۔ اسکولوں میں خصوصی مہمات کی بھی ضرورت ہوگی"

ہمیں اپنی ٹیسٹ، ٹریک اور ٹریٹ کی حکمت عملی پر عمل کرنا ہوگا"

پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کے بار کو کم کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کی تھی لیکن بہت سی ریاستوں نے ٹیکسوں
میں کمی نہیں کی "

یہ نہ صرف ان ریاستوں کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ پڑوسی ریاستوں کو بھی اس سے نقصان پہنچتا ہے"

میں تمام ریاستوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ عالمی بحران کے اس دور میں تعاون پر مبنی وفاقیت کے جذبے کے ساتھ ایک ٹیم کے طور پر کام
کریں

Posted On: 27 APR 2022 3:09PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 27 اپریل 2022 :

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج یہاں کوویڈ-19 کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزرائے اعلیٰ سے بات چیت کی۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کچھ ریاستوں میں کوویڈ کے معاملات میں حالیہ اضافے اور ٹیسٹ، ٹریک، ٹریٹ، ویکسینیشن پر عمل کرنے اور کوویڈ مناسب طرز عمل کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ مرکزی سکریٹری صحت نے ایک پریزنٹیشن دی جس میں انھوں نے دنیا کے متعدد ممالک میں کیسز کے اضافے پر بات کی جبکہ بھارت کی کچھ ریاستوں میں کیسز کے اضافے پر بھی روشنی ڈالی۔ انھوں نے ریاستوں کو باقاعدگی سے اعداد و شمار کی نگرانی اور رپورٹ کرنے، موثر نگرانی برقرار رکھنے، بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے اور مرکز کی جانب سے دیئے گئے فنڈز کا استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزرائے اعلیٰ نے وبا کے آغاز سے بروقت رہنمائی اور تعاون پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ جائزہ اجلاس وزیر اعظم نے صحیح وقت پر طلب کیا ہے۔ انھوں نے اپنی ریاستوں میں کوویڈ کے کیسز اور ویکسینیشن کی صورتحال کا جائزہ پیش کیا۔

اترپردیش کے وزیر اعلی نے کہا کہ وزیر اعظم کی زندگی اور روزی روٹی کے منتر پر ریاست عمل کر رہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ این سی آر کے شہروں میں زیادہ تعداد میں معاملات دیکھے جارہے ہیں۔ دہلی کے وزیر اعلی نے کہا کہ حالیہ دنوں میں دہلی میں مثبتیت کی شرح زیادہ دیکھی گئی ہے۔ انھوں نے ماسک کو دوبارہ لازمی قرار دینے کے بارے میں بھی بات کی۔ میزورم کے وزیر اعلی نے کہا کہ وزیر اعظم کے مضبوط تعاون اور رہنمائی نے ریاست کو پچھلی لہروں پر قابو پانے میں مدد کی ہے۔ انھوں نے صحت کے دیگر معاملات اور ترقیاتی امور میں معاونت کے لیے بھی مرکزی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ کرناٹک کے وزیر اعلی نے کہا کہ وزیر اعظم کی طرف سے دی گئی رہنمائی بعد کی کوویڈ کی لہروں سے بہتر طریقے سے نمٹنے میں مدد کرنے کے لیے معاون رہی ہے۔ انھوں نے کوویڈ مناسب طرز عمل کو یقینی بنانے کے لیے آگاہی مہم چلانے کا ذکر کیا۔ ہریانہ کے وزیر اعلی نے کہا کہ ریاست میں زیادہ تعداد میں کیسز بنیادی طور پر دہلی کے آس پاس، گروگرام اور فرید آباد شہروں میں دیکھے جارہے ہیں۔

اپنے اختتامی خطاب میں وزیر اعظم نے تمل ناڈو کے تھنجاور میں سڑک حادثے میں ہونے والے جانی اتلاف پر تعزیت کا آغاز کیا۔ جناب مودی نے اس حادثے کے متاثرین کے لیے وزیر اعظم قومی امدادی فنڈ (پی ایم این آر ایف) سے امداد کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعظم نے کورونا کے خلاف لڑائی میں مرکز اور ریاستوں کی اجتماعی کوششوں پر زور دیتے ہوئے وزرائے اعلیٰ، افسران اور تمام کورونا واریئرز کی کوششوں کی ستائش کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ کورونا کا چیلنج مکمل طور پر ختم نہیں ہوا ہے۔ اومیکرون اور اس کی ذیلی شکلیں یورپ کے بہت سے ممالک کے معاملے سے واضح طور پر مسئلہ پیدا کرسکتی ہیں۔ ذیلی شکلیں بہت سی ریاستوں میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بھارت بہت سے ممالک کے مقابلے بہتر طور سے صورتحال سے نمٹنے میں کامیاب رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بعض ریاستوں میں بڑھتے ہوئے معاملات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اومیکرون لہر کو عزم اور خوف و ہراس کے بغیر سنبھالا گیا اور گزشتہ دو سالوں میں کورونا کی لڑائی کے تمام پہلوؤں کو تقویت ملی ہے چاہے وہ صحت کا بنیادی ڈھانچہ ہو، آکسیجن کی فراہمی ہو یا ویکسینیشن۔ تیسری لہر میں کسی بھی ریاست میں صورتحال کو قابو سے باہر نہیں دیکھا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اسے بڑے پیمانے پر ویکسینیشن مہم کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ویکسین ہر شخص تک پہنچا اور یہ فخر کی بات ہے کہ 96 فیصد بالغ آبادی کو کم از کم ایک خوراک کا ٹیکہ لگایا جاچکا ہے اور 15 سال سے زیادہ عمر کے تقریبا 84 فیصد افراد نے دونوں خوراکیں حاصل کی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ماہرین کے مطابق ویکسین کورونا کے خلاف سب سے بڑی حفاظت ہے۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ طویل عرصے کے بعد اسکول کھل چکے ہیں اور کچھ مقامات پر کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد سے کچھ والدین پریشان ہیں۔ انھوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ زیادہ سے زیادہ بچے ویکسین حاصل کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مارچ میں 12 سے 14 سال کی عمر کے ٹیکے لگانے کی مہم شروع کی گئی تھی اور گزشتہ روز ہی 6 سے 12 سال کے بچوں کے لیے ویکسین کی منظوری دے دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری ترجیح تمام اہل بچوں کو جلد از جلد ٹیکہ لگانا ہے۔ اس کے لیے پہلے کی طرح اسکولوں میں بھی خصوصی مہمات کی ضرورت ہوگی۔ اساتذہ اور والدین کو اس بارے میں آگاہ ہونا چاہیے"، وزیر اعظم نے کہا۔ ویکسین کی حفاظتی ڈھال کو مضبوط بنانے کے لیے ملک کے تمام بالغوں کے لیے احتیاطی خوراک دستیاب ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اساتذہ، والدین اور دیگر اہل افراد احتیاطی خوراک لے سکتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ تیسری لہر کے دوران بھارت میں روزانہ 3 لاکھ تک معاملات آتے تھے اور تمام ریاستوں نے صورتحال کو سنبھالا اور سماجی و معاشی سرگرمی کو بھی جاری رکھا۔ انھوں نے کہا کہ اس توازن سے مستقبل میں بھی ہماری حکمت عملی سے آگاہ ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ سائنسدانوں اور ماہرین کے ذریعے صورتحال کی مسلسل نگرانی کی جارہی ہے اور ہمیں ان کی تجاویز پر سرگرمی سے کام کرنا ہوگا۔ "شروع میں ہی انفیکشن کی روک تھام ہماری ترجیح تھی اور اب بھی اسے برقرار رہنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ٹیسٹ، ٹریک اور ٹریٹ کی اپنی حکمت عملی پر اسی طرح عمل کرنا ہوگا۔

وزیر اعظم نے انفلوئنزا کے سنگین کیسز کی فیصد جانچ اور مثبت کیسز کی جینوم سیکوئنسنگ، عوامی مقامات پر کوویڈ مناسب طرز عمل اور خوف و ہراس سے بچنے پر زور دیا۔ انھوں نے صحت کے بنیادی ڈھانچے اور طبی پیشے سے منسلک افرادی قوت کی مسلسل اپ گریڈیشن پر بھی زور دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت نے کورونا کے خلاف آئین میں درج کوآپریٹو فیڈرلزم کے جذبے کے ساتھ طویل جنگ لڑی ہے۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ عالمی منظر نامے میں بھارت کی معیشت کی مضبوطی کے لیے اقتصادی فیصلوں میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ عالمی واقعات کے تناظر میں وفاقیت کا یہ جذبہ مزید اہم ہو جاتا ہے۔ انھوں نے اس کی وضاحت پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کے تناظر میں کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کی ہے اور ریاستوں سے بھی ٹیکس کم کرنے کی درخواست کی ہے۔ کچھ ریاستوں نے ٹیکسوں میں کمی کی لیکن کچھ ریاستوں نے اس کے فوائد عوام کو نہیں دیئے جس کی وجہ سے ان ریاستوں میں پٹرول اور ڈیزل پر زیادہ لاگت آئی۔ یہ نہ صرف ریاست کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ پڑوسی ریاستوں کو بھی اس سے نقصان پہنچتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کرناٹک اور گجرات جیسی ریاستوں نے محصولات کے نقصان کے باوجود عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ٹیکس میں کمی کی جبکہ ان کی پڑوسی ریاستوں نے ٹیکس میں کمی نہ کرکے آمدنی حاصل کی۔

اسی طرح وزیر اعظم نے کہا کہ گذشتہ نومبر میں وی اے ٹی کو کم کرنے کی درخواست کی گئی تھی لیکن مہاراشٹر، مغربی بنگال، تلنگانہ، آندھرا پردیش، تمل ناڈو، کیرالہ، جھارکھنڈ جیسی بہت سی ریاستوں نے کسی وجہ سے ایسا نہیں کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مرکز میں آمدنی کا 42 فیصد ریاستی حکومتوں کو جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے درخواست کی کہ میں تمام ریاستوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تعاون پر مبنی وفاقیت کے جذبے کے ساتھ عالمی بحران کے اس دور میں ایک ٹیم کے طور پر کام کریں۔

وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے ساتھ جنگلات اور عمارتوں میں آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انھوں نے خصوصی طور پر اسپتالوں کے فائر سیفٹی آڈٹ کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے ہمارے انتظامات جامع ہونے چاہئیں اور ہمارا رسپانس ٹائم کم سے کم ہونا چاہیے۔

***

(ش ح - ع ا - ع ر)

U. No. 4760



(Release ID: 1820715) Visitor Counter : 132