وزارت خزانہ

نیتی آیوگ ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس اینڈ ڈیش بورڈ بھارت کا اسکور بہتر ہو کر سال 21-2020 میں 66 ہو گیا؛ فرنٹ رنر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی تعداد بھی بڑھ کر 22 ہو گئی : اقتصادی جائزہ



بھارت 20-2010 کے دوران اپنے جنگلاتی رقبے کو بڑھانے میں عالمی سطح پر تیسرے مقام پر رہا؛ 21-2011 کے دوران بھارت کے جنگلاتی رقبے میں 3 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا

بھارت سال 2022 تک ایک بار استعمال والے پلاسٹک کو مرحلہ وار طریقےسے ختم کرے گا اور پلاسٹک پیکیجنگ کچرے کی سرکولر معیشت کو مضبوط کرے گا

2020 میں گنگا اور اس کی معاون ندیوں کے ساحل پر واقع حد سے زیادہ آلودگی پیدا کرنے والی صنعتوں کی تعمیلی صورتحال بہتر ہوکر 81 فیصد ہوئی

پارٹیکولیٹ میٹر کنسنٹریشن میں 2024 تک 20 سے 30 فیصد تخفیف کا ہدف حاصل کرنے کے لئے نیشنل کلین ایئر پروگرام 132 شہروں میں نافذ کیا جا رہا ہے

بھارت  2030 تک اخراج میں تخفیف کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے پابند عہد؛جائزے میں وسائل کے محتاط اور با مقصد استعمال کو ضروری قرار دیا گیا

بھارت آب و ہوا کے سلسلے میں آئی ایس اے ، سی ڈی آر آئی اور لیڈ یٹ آئی  ٹی  کے تحت عالمی سطح پر قائدانہ کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے

Posted On: 31 JAN 2022 2:45PM by PIB Delhi

نیتی آیوگ کے ایس ڈی جی انڈیاانڈیکس اینڈ ڈیش بورڈ پر بھارت کا اسکور 19-2018 میں 57 اور 20-2019 میں 60 فیصد سے بڑھ کر 21-2020 میں 66 ہو گیا، جو پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول کی سمت میں اس کی پیش رفت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس حصولیابی کا ذکر خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے پیر کو پارلیمنٹ میں اقتصادی جائزہ 22-2021 پیش کرتے ہوئے کیا ۔  انہوں نے ایس ڈی جی کے تحت سماجی، اقتصادی اور  ماحولیاتی اہداف کو حاصل کرنے کی سمت میں بھارت کی عہد بستگی کا اعادہ کیا۔

 

پائیدار ترقیاتی اہداف کی سمت میں بھارت کی پیش رفت 

جائزہ میں  نیتی آیوگ ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس ، 2021 پر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کارکردگی کے بارے میں درج ذیل مشاہدات پیش کئے گئے ہیں:

  1. فرنٹ رنر (65 سے 99 اسکور والے )، ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی تعداد 21-2020 میں 22 ہو گئی، جو 20-2019 میں 10 تھی۔
  2. کیرل اور چنڈی گڑھ چوٹی کی ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ رہے۔
  3. شمال- مشرقی بھارت میں 64 اضلاع  فرنٹ رنر اور   39 اضلاع پرفارمر رہے (شمال مشرقی خطہ ضلع ایس ڈی جی انڈیکس 22-2021)۔

 

ماحولیات کی صورتحال

اقتصادی جائز ے میں تحفظ، ایکولوجیکل سکیورٹی اور ماحولیاتی پائیداری کے ساتھ  تیز اقتصادی ترقی  کے ساتھ توازن کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے اور یہ درج ذیل شعبوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے:

  • لینڈ فاریسٹس

جائزے میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران بھارت کے جنگلاتی رقبے ؍ علاقے میں  قابل ذکر اضافہ ہوا ہے اور وہ سال 2010 سے 2020 کے درمیان جنگلاتی رقبے کے اوسط سالانہ مجموعی حصولیابی میں عالمی سطح پر تیسرے مقام پر ہے۔ اسی دوران 2011 سے 2021 کے دوران بھارت کے جنگلاتی رقبے میں 3 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ ایسا بالخصوص بہت  گھنے جنگلوں میں اضافے کے سبب ہوا، جن میں اس مدت کے دوران 20 فیصد تک کا اضافہ ہوا۔

 

  • پلاسٹک کچرا بندوبست اور ایک بار استعمال میں لایا جانے والا    پلاسٹک

جائزے میں وزیراعظم کے اس اعلان کو دوہرایا گیا ہے کہ سال 2022 تک بھارت ایک بار استعمال کئے جانے والے پلاسٹک کو مرحلہ وار طریقےسے ختم کردے گا۔ اس معاملے پر عالمی برادری کے ذریعے قدم اٹھائے جانے کی ضرورت کا اعتراف کرتے ہوئے 2019 میں منعقدہ اقوام متحدہ ماحولیاتی اسمبلی میں بھارت نے ایک قرار داد – ایک بار استعمال کئے جانے والی پلاسٹک مصنوعات سے ہونے والی آلودگی سے نمٹنا منظور کیا۔

 

 

گھریلو سطح پر پلاسٹک کچرا بندوبست ترمیمی ضوابط 2021 کو نوٹیفائی کیا گیا، جس کا مقصد ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کو مرحلہ وار طریقے سے ختم کرنا ہے۔ پلاسٹک پیکیجنگ کےلئے ایکسٹینڈیڈ پروڈیوسر رسپانسبلٹی پر ریگولیشن کا مسودہ بھی نوٹیفائی کیا گیا۔ یہ قدم پلاسٹک پیکیجنگ ویسٹ کی     سرکولر معیشت کو مضبوط کرنے، پلاسٹک اور پائیدار پیکیجنگ کے نئے متبادل کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے اٹھایا گیا۔

 

  • پانی

زیر زمین پانی کا بندوبست  اس سے حاصل شدہ نتائج اس جانب  اشارہ کرتے ہیں کہ ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ریچارج ، زیر زمین وسائل کے حد سے زیادہ استعمال پر روک لگانے سمیت اپنے زیر زمین وسائل کا احتیاط کے ساتھ بندوبست کرنے کی ضرورت ہے۔ جائزہ میں ذکر کیا گیا ہے کہ  حاصل شدہ نتائج کے مطابق  بھارت کے شمال- مشرق اور جنوبی حصوں میں زیر زمین پانی کے وسائل کا حد سے زیادہ استعمال کیا گیا ہے۔

 

جائزہ میں کہا گیا ہے کہ مانسون کے مہینے کے دوران  آبی ذخائر کا لائیو اسٹوریج اپنی انتہا پر ہوتا ہے اور گرمیوں کے مہینوں میں سب سے کم ہوتا ہے۔ لہذا آبی ذخائر کے اسٹوریج   ، اجراء اور استعمال کی  احتیاط کے ساتھ منصوبہ بندی کرنے اور تال میل قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

 

نمامی گنگے مشن کے قیام کے بعد سے اس کے تحت متعدد سیویج انفرا سٹرکچر پروجیکٹس  کو اجاگر کرتے ہوئے اقتصادی جائزے میں گنگا اور اس کی معاون ندیوں کے کنارے واقع سب سے زیادہ آلودگی پیدا کرنے والی صنعتوں (جی پی آئی) کی تعمیلی صورتحال  میں   بہتری آنے پر روشنی ڈالی گئی ہے، جو  2017 کے 39 فیصد سے 2020 میں 81 فیصد ہو گیا۔ کچرے کے اخراج میں بھی  کمی آئی ہے۔ یہ 2017 کے 349.13 ایم ایل ڈی سے کم ہو کر 2020 میں 280.20 ایم ایل ڈی ہوگیا۔

 

  • ہوا

ملک بھر میں 2024 تک پارٹیکولیٹ میٹر کنسنٹریشن میں 20 سے 30 فیصد کی تخفیف کا ہدف حاصل کرنے کے لئے حکومت نے نیشنل کلین ایئر پروگرام (این سی اے پی) کا آغاز کیا۔ جائزے میں ذکر کیا گیا ہے کہ یہ پروگرام 132 شہروں میں نافذ کیا جا رہا ہے۔ جائزے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک میں مختلف ذرائع سے ہونے والی فضائی آلودگی پر قابو پانے اور اس میں کمی لانے کے لئے متعدد  دیگر اقدامات کئے جا رہے ہیں، جن میں موٹر گاڑیوں سے ہونے والے اخراج ، دھول اور کچرے کو  جلانے سے ہونے والی آلودگی اور ایمبیئنٹ ایئر کوالٹی کی نگرانی      شامل ہیں۔

 

بھارت ا ور آب ہوا کی تبدیلی

بھارت میں اخراج میں کمی لانے کیلئے 2015 میں پیرس معاہدے کے تحت اپنا پہلا قومی           سطح پر       طے شدہ تعاون  (این ڈی ایس) کا اعلان کیا اور 2021 میں 2030 تک حاصل کئے جانے والے اولوالعزمانہ  اہداف کا اعلان کیا۔ جائزے میں  وَن ورلڈ موومنٹ، ‘ لائف’  شروع کرنے کی ضرورت کو نمایاں کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد ہے ماحولیات کے لئے طرز زندگی ہے، جو بغیر سوچے سمجھے اور تباہ کن کھپت کی جگہ      محتاط  اور با مقصد استعمال کی درخواست کرتی ہے۔ 

 

جائزے میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیاہے کہ بھارت آب و ہوا کے سلسلے میں بین الاقوامی شمسی اتحاد        آئی ایس اے ، آفات مخالف بنیادی ڈھانچے کے لئے اتحاد ( سی ڈی آر آئی) اور    لیڈر شپ گروپ فار انڈسٹری ٹرانزیشن (لیڈ    آئی ٹی گروپ) کے تحت  عالمی سطح پر قائدانہ     کردار کا مظاہرہ کرتا آ رہا ہے۔     وزارت خزانہ ، آر بی آئی اور سیبی نے بھی پائیدار فائنانس کے شعبے میں متعدد اقدامات کئے ہیں۔

*************

 

(ش ح۔ م م ۔ ک ا)

U. No. 881



(Release ID: 1793946) Visitor Counter : 191