وزارت خزانہ

معیشت کے احیاء کے ساتھ ہی، روزگار کے اشاریے ،21-2020 کی آخری سہ ماہی کے دوران، وبا سے پہلے کے سطح پر واپس پہنچ گئے ہیں


ای پی ایف سبسکرپشن میں، 2021 کے دوران ماہانہ مجموعی اضافہ ، سال 2019 کے وبا سے پہلے کے اسی مدت کے مہینوں کی سطح سے تجاوز کرگیا ہے

کووڈ کے دوسرے مرحلے کے پھیلاؤ کے بعد، منریگا کے لیے مطالبے میں استحکام آیا ہے البتہ یہ وبا سے قبل کی سطح کے مقابلے میں زیادہ ہی ہے

سابقہ مدت کے(18-2017 اور 19-2018) مقابلے میں، سال 19-2018 اور 20-2019 کے درمیان، تین گنا مزید اضافی افرادی قوت وضع کی گئی

سال 19-2018 اور 20-2019 کے دوران وضع کردہ اضافی افرادی قوت میں خواتین افرادی قوت کی حصہ رسدی 63 فیصد رہی

Posted On: 31 JAN 2022 3:05PM by PIB Delhi

روزگار کے مختلف اشاریوں میں نمایاں اضافہ نظر آیا ہے جبکہ 21-2020 کی پہلی سہ ماہی کے دوران اس میں کمی ہوئی تھی جو کہ کووڈ وبا کے باعث ملک گیر پیمانے پر لاک ڈاؤن کا دور تھا۔ خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے آج پارلیمنٹ میں پیش کردہ 22-2021 کے اقتصادی سروے میں، لیبر مارکیٹ اور روزگار پر کووڈ-19 کے اثرات سے متعلق رجحانات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

شہری لیبر مارکیٹ میں رجحانات:

سروے میں بیان کیا گیا ہے کہ معیشت کے احیاء کے ساتھ ہی غیر روزگاری کی شرح (یو آر)، افرادی قوت کی شراکتی شرح (ایل ایف پی آر) اور ورکروں کی آبادیاتی شرح (ڈبلیو پی آر)،  مدتی افرادی قوت سروے کے اعداد وشمار کے مطابق آخری سہ ماہی کے دوران ،وبا سے قبل کی سطحوں تک  تقریباً دوبارہ واپس پہنچ گئے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001V59U.jpg

اقتصادی سروے میں ملازمین کے پرویڈنٹ فنڈس کی تنظیم (ای پی ایف او) پیرول کے اعداد وشمار کو استعمال کرتے ہوئے شہروں میں رجحانات کا بھی تجزیہ کیا گیا ہے۔ ای پی ایف او کے اعداد وشمار کا ایک  تجزیہ، 2021 کے دوران کام کی منڈی میں رفتار میں نمایاں باقاعدگی کی تجویز کرتا ہے۔  سروے میں کہا گیا ہےکہ درحقیقت، نومبر 2021 میں ماہانہ مجموعی اضافی ای پی ایف سبسکرپشن کی تعداد  بہت زیادہ ہوکر 13.95 لاکھ نئے سبسکرائبر کی تھی، جو کہ 2017 کے بعد سے مذکورہ کسی بھی مہینے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ یہ نومبر 2020 سے ای پی ایف کے سبسکرپشن میں 109.21 فیصد کا نمایاں اضافہ ہے۔ اقتصادی سروے میں مزید بیان کیا گیا ہے کہ 2021 کے دوران ای پی ایف کے سروے میں ماہانہ مجموعی اضافہ ، 2020 میں اسی مدت کے ماہانہ کردار کے مقابلے میں بھی زیادہ نہیں رہا ہے بلکہ یہ وبا سے پہلے کے سال 2019 کے دوران اسی مدت کے مہینوں میں حاصل سطحوں سے بھی تجاوز کرگیا ہے۔

دیہی لیبر مارکیٹ میں رجحانات:

اقتصادی سروے 22-2021، مہاتما گاندھی نیشنل دیہی روزگار گارنٹی اسکیم ( منریگا) کے تحت کام کے لیے مطالبات پر حالیہ اعداد وشمار کی مدد سے رجحانات کا تجزیہ کرتا ہے۔

سروے میں مشاہدہ کیا گیا ہےکہ 2020 میں ملک گیر پیمانے پر لاک ڈاؤن کے دوران منریگا کی روزگار سب سے زیادہ رہا۔ البتہ اس میں ایک دلچسپ رجحان سامنے آیا ہے جو کہ مغربی بنگال، مدھیہ پردیش، اڈیشہ، بہار جیسی ریاستوں کے بہت سے ہجرت کرنے والے وسائل سے تعلق رکھتا ہے جس میں 2021 کے اکثر مہینوں میں منریگا کا روزگار کا سلسلہ، 2020 میں اسی مدت کی سطح کے مقابلے میں کم رہا ۔ اس کے برعکس ، پنجاب، مہاراشٹر، کرناٹک اور تملناڈو جیسی مہاجر وصول کرنے والی ریاستوں میں منریگا کے روزگار 2020 کے مقابلے میں 2021 کے اکثر مہینوں میں ، کہیں زیادہ رہا ہے۔

مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے اقتصادی سروے میں واضح کیا گیا ہےکہ دوسری کووڈ لہر کے بعد منریگا کے کام کے لیے مطالبے میں استحکام آیا ہے۔ اس میں مزید بیان کیا گیا ہےکہ مجموعی منریگا کا روزگار اب بھی وبا سے پہلے کی سطح کے مقابلے میں زیادہ ہی ہے۔ دوسری کووڈ لہر کے دوران ، جون 2021 میں منریگا روزگار کے لیے مطالبہ اپنی اعلیٰ ترین سطح یعنی 4.59 کروڑ افراد تک پہنچ گیا۔

سالانہ پی ایل ایف ایس اعداد وشمار استعمال کرتے ہوئے روزگار میں طویل مدتی رجحانات:

پی ایل ایف ایس 20-2019 کے دوران (جولائی 2019 سے جون 2020 تک سروے کی مدت)، روزگار میں معمول کی صورتحال میں اضافہ ہوتا رہا۔ 19-2018 اور 20-2019 کے درمیان  تقریباً 4.75 کروڑ اضافی افراد نے اس افرادی قوت میں شمولیت حاصل کی۔ یہ 18-2017  اور 19-2018 کے درمیان وضع کردہ روزگار کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔ دیہی شعبے میں شہری شعبے کی اس متعلقہ توسیع میں کہیں زیادہ (دیہی شعبے میں 3.45 کروڑ اور شہری شعبے میں 1.30 کروڑ) حصہ رسدی کی۔ مزید برآں، ان اضافی ورکروں میں،2.99 کروڑ خواتین (63 فیصد) تھیں۔ اضافی ورکروں میں سے تقریباً 65 فیصد نے 20-2019 میں شرکت کی جو ذاتی روزگار پر تھے۔خواتین ورکروں میں سے تقریباً ان 75 فیصد نے جنھوں نے ذاتی روزگار کے طور پر شرکت کی تھی، وہ ’غیر ادا شدہ خاندانی لیبر‘ تھیں۔ ا ضافی ورکروں میں سے تقریباً 18 فیصد عارضی لیبر تھے اور 17 فیصد ’باقاعدہ اجرتی/ تنخواہ شدہ ملازمین‘ تھے۔ علاوہ ازیں 20-2019 میں غیر روزگار افراد کی تعداد میں 23لاکھ کی  کمی ہوئی ہے جس میں دیہی شعبے سے بڑی تعداد میں مرد شامل ہیں۔

ان ورکروں میں سے جن کا اضافہ 20-2019 میں کیا گیا، ہندوستان میں صنعت وار روزگار کے تعلق سے 71 فیصد سے زیادہ ورکر زرعی شعبے سے تھے۔ زرعی شعبے میں نئے ورکروں کے مابین تقریباً 65 فیصد خواتین تھیں۔ تجارت، ہوٹل اور ریسٹورینٹ کے شعبے میں سے نئے ورکروں نے 22 فیصد سے کچھ زیادہ کا اضافہ ہوا۔ مینوفیکچرنگ کے حصے میں 19-2018 میں نو اضافہ شدہ ورکروں میں سے 5.6 فیصد میں کمی سامنے آئی اور یہ 20-2019 میں نئے ورکروں کے اضافے میں تقریباً 2.41 فیصد رہا۔ اور اسی طرح تعمیر کے شعبے میں بھی یہ 26.26 فیصد سے کم ہوکر 7.36 فیصد رہ گیا۔

زندگی گزارنے کو بہتر بنانے کے لیے اہم پالیسی اقدامات:

اقتصادی سروے میں زندگی گزارنے کو بہتر بنانے کے تئیں بہت سی پالیسی اقدامات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ان میں آتم نر بھارت روزگار یوجنا شامل ہے جس کا اعلان معیشت کو فروغ دینے  کے لیے آتم نربھر بھارت 3.0 پیکیج کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا تھا جس کا مقصد کووڈ کے بعد کے دوبارہ ابھرنے کے مرحلے میں روزگار وضع کرنے اور  سماجی تحفظاتی فوائد کے ساتھ ساتھ نئے روزگار وضع کرنے کی ترغیب دینے نیز کووڈ-19 وبا کے دوران  ختم ہوئے روزگار کی بحالی کرنا تھا۔

واپس ہونے والے مائی گرینٹ ورکروں کے لیے روزگار اور زندگی گزارنے کو بہتر بنانے کے لیے غریب کلیان روزگار ابھیان کا آغاز جون 2020 میں کیا گیا تھا۔ اس کی توجہ 25 ہدف پر مبنی کاموں پر مرکوز کی گئی جس کا مقصد روزگار فراہم کرنا اور 6 ریاستوں کے 116 اضلاع کے دیہی علاقوں میں بنیادی ڈھانچہ وضع کرنا تھا اور جس کے لیے وسائلی مختص رقم 50000 کروڑ روپئے تھی۔

اسی طرح، مالی برس 22-2021 میں منریگا کے لیے مختص رقم میں اضافہ ہوکر یہ 73000 کروڑ روپئے ہوگئی جبکہ یہ مالی برس 21-2020 میں 61500 کروڑ روپئے تھی۔ مالی برس 22-2021 کے لیے مختص رقم میں اضافہ کرکے ابھی تک اسے 98000 کروڑ روپئے کردیا گیا ہے۔ مالی برس 22-2021 میں  ابھی تک، 8.70 کروڑ سے زیادہ افراد اور 6.10 کروڑ سے زیادہ گھرانوں کو کام فراہم کیا گیا ہے۔

سروے میں بہت سے ایسے دیگر سماجی کاموں کو بھی اجاگر کیا گیا ہےجن میں پردھان منتری شرم یوگی من دھن، (پی ایم –ایس وائی ایم) یوجنا،  تاجروں/ دوکانداروں / ذاتی روزگار والے افراد، ورکروں کو سماجی تحفظ کی اسکیموں کی فراہمی کی سہولت کے لیے ای-شرم پورٹل اور لیبر کی بہبود کے لیے لیبر اصلاحات جیسی دیگر سماجی تحفظاتی  اقدامات کو تیز کرنا شامل ہے۔

*****

U.No.891

(ش ح – ا ع - ر ا)



(Release ID: 1793938) Visitor Counter : 202