وزارت خزانہ

کووڈ19 سے نمٹنے کے لئے بھارت کی جانب سے اپنائے گئے مستعد اور کثیر رخی طریقہ کار کو اقتصادی جائزے میں اجاگرکیا گیا


اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ کے ٹیکے بیماری کے خلاف بہترین شیلڈ کے طور پر ابھرے ہیں تاکہ زندگیوں کو بچایا جاسکے اور روزی روٹی کو برقراررکھا جاسکے

ٹیکہ کاری کو ایک بڑے معاشی اشاریئے کے طورپر دیکھا جانا چاہئے

صحت کے بنیادی ڈھانچے میں تقریباً 73 فی صد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو 20-2019 میں (کووڈ-19 سےپہلے) 2.7 لاکھ کروڑ روپے تھا ، 22-2021 میں بڑھ کر 4.72 لاکھ کروڑ روپے ہوگیا

مرکز اور ریاستی سرکاروں کا صحت کے شعبے میں تخمینہ اخراجات 22-2021 میں مجموعی گھریلو پیداوار کا 2.1 فی صد تک پہنچ گیا ہے جبکہ یہ 20-2019 میں 1.3 فی صد تھا

این ایف ایچ ایس -5 میں صحت اور دیگر سماجی شعبوں میں حکومت کے حوصلہ کن نتائج ظاہر کئے گئےہیں

Posted On: 31 JAN 2022 3:07PM by PIB Delhi

مالیات اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن  نے آج پارلیمنٹ میں 22-2021 کا اقتصادی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دو سال میں بھارت نے باقی دنیا کے ساتھ ہی  عالمی وبا کی سنگینی کا سامنا کیا ہے ۔ اس دوران مرکزی سرکار کی اہم توجہ   سماج کے  محروم طبقوں کو تحفظ  کوور فراہم کرنا اور عالمی وبا کے  صحت پر پڑنے والے نتائج سے نمٹنے کے لئے ردعمل تیار کرنے پر رہا۔    اقتصادی جائزے میں ایک غیر یقینی ماحول کا خیال رکھتے ہوئے  پالیسی کے مستعد فریم ورکو بھی اجاگر کیا گیا ہے ۔اس میں کہا گیا ہے کہ غیر یقینی ماحول میں  اس   نقطہ نظر کے کافی اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس نقطہ نظر کے لچیلے پن میں سدھار ہوا ہے کہ  لیکن اس کے باوجودمستقبل کے بارے میں اندازہ نہیں لگایا جاسکتا،۔ مرکزی سرکار کا اس عالمی کووڈ-19  وبا کے تئیں نظریے  میں مستعد ،واضح  حکمت عملی اور احتیاطی ردعمل دکھائی پڑتا ہے۔

کووڈ-19 کے لئے بھارت کا صحت سے متعلق اقدام

اقتصادی جائزے میں  کہا گیا ہے کہ بھارت نے جو کہ دنیا کی دوسری   سب سے بڑی آبادی اور ایک بڑی بزرگ آبادی والا  ملک ہے، کووڈ-19 سے نمٹنے   اور اس کے  بندوبست کے لئے  کثیر رخی طریقہ کار اپنایا ہے۔  اس کے تحت  

  1. بندیشیں /جزوی لاک ڈاؤن
  2. صحت کے بنیادی ڈھانچہ میں صلاحیت سازی
  • iii. کووڈ-19 کے مناسب برتاؤ، جانچ ، پتہ لگانے، علاج اور
  • iv. ٹیکہ کاری مہم جیسے اقدامات شامل ہیں۔

کنٹینمنٹ اور بفر زون کے سلسلہ میں  ترسیل  کے سلسلہ کو توڑنے کے لئے اقدامات  کئے گئے ہیں جن میں   پیری میٹر کنٹرول ،رابطہ کا پتہ لگانا،  قرنطینہ، اور مشتبہ معاملات کی جانچ اور زیادہ جوکھم والے رابطوں  اور قرنطینہ کی  سہولیات کی تشکیل  شامل ہیں۔  ریئل ٹائم ڈیٹا اور ثبوت پر مبنی دیکھی گئی   بدلتی ہوئی صورتحال کے مطابق   احتیاطی حکمت عملی  بدل گئی ہے۔  ملک میں جانچ کی سہولت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے تمام سرکاری سینٹروں میں کووڈ 19کے لئے مفت جانچ کی گئی ہیں۔ تیزی سے اسکریننگ کے لئے ریپڈ اینٹی جیسن کٹس متعارف کرائے گئے ہیں۔ ایک مشن موڈ میں  این 95 ماسک، وینٹی لیٹرس ، ذاتی  حفاظت کرنے والے،   آلات کٹس سینی ٹائزر  کی بنانے کی صلاحیت کو  بڑھاوا دیا گیا ہے ۔ سروے میں   آئسولیشن بیڈ کے لئے بڑے پیمانے پر بنیادی  ڈھانچہ تیار کیاگیا ہے۔ ڈیلی کیٹیڈ انٹینسیو کیئر یونٹ تیار کئےگئے ہیں۔   اور میڈیکل آکسیجن کی سپلائی   ، کو بھی سروے میں اجاگر کیا گیا ہے۔ کووڈ کی دوسری  لہر کے ابھرنے کے دوران میڈیکل آکسیجن کی مانگ میں غیر معمولی اضافے سے نمٹنے کے لئے ریلوے، فضائیہ، بحریہ کو بھی    شامل کیا گیا۔ تاکہ   کورونا وائرس کے خلاف  حکومت  کی لڑائی میں شامل کیا جاسکے۔

کورونا وائرس کے خلاف لڑائی میں کوڈ کے ٹیکے زندگی بچانے اور  روزی روٹی کو بچانے کے لئے سب سے بہترین شیلڈ بن کر  ابھرے ہیں۔  

کووڈ ٹیکہ کاری  سے متعلق حکمت عملی:

اقتصادی جائزے میں یہ اجاگر کیا گیا کہ  ٹیکہ نہ صرف صحت کے لئے    سود مند ہےبلکہ یہ   معیشت  خاص طور سے  کانٹیکٹ یا رابطہ  پر مبنی انتہائی اہم خدمات کو کھولنے کے معاملے کے بارے میں بھی اہم ثابت ہوا ہے۔ اس لئے   اب انہیں میکرو اکنامک  انڈیکیٹر (اشاریے) کے طور پر دیکھا جانا چاہئے۔

 اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ  قیمت کو لبرلائز کرنے اور تیز قومی  کووڈ19 ٹیکہ کاری حکمت عملی یکم مئی سے 20 جون 2021 تک  نافذ کی گئی  ،3 جنوری 2022   سے کووڈ 19 ٹیکے 15 سے 18 سال کی عمر کے  لوگوں کوبھی  لگائے گئے۔  اس کے علاوہ 10 جنوری 2022 کے  حفظان صحت کے ورکروں ، پیش پیش رہنے والوں ورکروں اور متعدد بیماریوں سے  دوچار  60 سال سے زیادہ کے   لوگوں کو   ان کی دوسری خوراک لینے کی تاریخ  میں نو مہینے یا 39  ہفتے ہونے کے بعد کووڈ 19 ٹیکہ کی بوسٹر (احتیاطی خوراک) حاصل کرنے  کا اہل بنایا گیا ہے۔  

اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ  ہندستانی قومی  کووڈ ٹیکہ کاری پروگرام دنیا کا سب سے بڑا ٹیکہ کاری پروگرام ہے جس کو نہ صرف   گھریلو سطح پر تیار کیا گیا ہے بلکہ  کووڈ ٹیکہ کو تیار کرنے والا بھارت دنیا کی سب سے بڑی دوسری آبادی والا ملک ہے،  کووڈ کے ٹیکےکو مفت  فراہم کرانے کو یقینی کیا گیا ۔   ملک گیر  کووڈ 19 ٹیکہ کاری پروگرام کے تحت  ٹیکوں کی خریداری کے لئے 22-2021 کے مرکزی بجٹ میں 35 ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ 16 جنوری 2021 سے  16 جنوری 2022 تک   کل 156.76 کروڑ   ٹیکے لگائے جاچکے ہیں۔  90.75 کروڑ ٹیکے پہلے ڈوز کے تحت اور 65.58 کروڑ  دوسرے ڈوز کے طور پر ٹیکہ لگائے گئے ہیں۔  اس پیمانے اور رفتار سے ٹیکہ کاری نے    لوگوں کو ان کی زندگیاں  بچانے کا کام کیا ہے۔  

سروے  میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہےکہ بھارت  ان چند ملکوں میں سے ایک ہے جو کووڈ کے ٹیکے تیار کررہا ہے۔ ملک نے  بھارت میں  تیار کئے گئے2کووڈ ٹیکوں سے شروعات کی تھی۔  آتم نربھر بھارت کے ویژن کے مطابق  بھارت  کا پہلا گھریلو ٹیکہ  ، ہول  وائرون ان ایکٹی ویٹیڈ کورونا وائرس ویکسن (کو ویکسن)  طبی تحقیق کی  بھارتی کونسل آئی سی ایم آر کے وائرولوجی کے   نیشنل انسٹی ٹیوٹ کے اشتراک سے  بھارت بائیوٹیک  انٹرینشنل کی جانب سے تیار  اور بنایاگیا تھا۔  آئی سی ایم آر نے  آکسفورڈ  اسٹرا زینیکا  کے اشتراک سے  تیار کیا گیا کووی شیلڈ ٹیکہ    کی طبی آزمائش   کے لئے مالی تعاون دیا تھا۔  کووی شیلڈ اور کووویکسن ہندستان میں بڑے پیمانے پر استعمال کئے جانے والے ٹیکے ہیں۔  ہر مہینے   کووی شیلڈ کے تقریباً 250-275 ملین ڈوز  اور  کوویکسن کے   50-60 بلین ڈوز تیار کئے جارہے ہیں۔   ٹیکہ کاری پروگرام کو  تکنیکی   طور پر بنانے کےلئے   آروگیہ سیتو موبائل ایپ بھی لانچ کیا گیا تاکہ لوگ    خود کو ہونے والے کووڈ  انفیکشن کے  خطرے کا اندازہ لگا سکیں۔اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ   کوو وین-2.0 (ای ون کے ساتھ ) ایک منفرد ڈیجیٹل پلیٹ فارم  بنایا گیا جو حقیقی وقت کے مطابق  ٹیکہ کاری کی سرگرمیوں  ، ٹیکہ رجسٹریشن،  ہر ایک مستفید شخص کے  کووڈ-19ٹیکے کی صورتحال کا پتہ لگانے،  ٹیکہ کاجائزہ لینے ،اس کے  اسٹوریج، اس  حقیقی  ٹیکہ کاری عمل اور ڈیجیٹل   سرٹیفکیٹ  تیار کرنے   وغیرہ  کاموں میں تعاون کرتا ہے۔  

صحت  کے شعبے میں اخراجات

اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ حالانکہ  عالمی وبا کی وجہ سے  تمام سماجی  خدمات متاثر ہوئی ہیں پھر بھی  صحت کا شعبہ  بری طرح متاثر ہوا ہے۔   20-2019 (کووڈ-19 سے قبل) میں  جہاں  صحت کے شعبے میں  2.73 لاکھ کروڑ روپے   خرچ کئے گئے   وہیں 22-2021 میں اس پر 4.72 لاکھ  کروڑ روپے  خرچ  کئے گئے جو کہ 73 فی صد کا اضافہ ہے۔   

سروے میں مزید بتایا گیا ہے کہ سروے کے صحت مشن کے علاوہ 22-2021 کے مرکزی بجٹ میں  آیوش مان بھارت  صحت بنیادی ڈھانچہ مشن کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ   مرکز کی اسپانسر والی ایک نئی اسکیم ہے۔ جس کے تحت 64180 کروڑ روپے  کی لاگت سے اگلے پانچ سال میں  ابتدائی  سیکنڈری اور تیسرے صحت کیریئر سسٹم  کو فروغ دیا جائے گا۔  موجودہ قومی   اداروں کو مضبوط بنایا جائے گا اور سامنے  آنے والی  نئی نئی بیماریوں کی پہچان اور دوا تیار  کرنے کے مقصد سے  نئے انسٹی ٹیوشن قائم کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ مرکزی بجٹ 22-2021 میں کووڈ-19 ٹیکہ  کاری   کے لئے  35 ہزار کروڑ روپے کی رقم فراہم کی گئی ہے۔

اقتصادی سروے میں اس بات کو دہرایا گیا ہے کہ  2017 کی قومی پالیسی   کا نشانہ  سرکار کا صحت  کے خرچ  2025 تک بڑھ کر  مجموعی گھریلو پیداوار کا  2.5 فی صد کرنا ہے۔  اس میں کہا گیا ہے کہ  اس مقصد کو  سامنے رکھتے ہوئے    مرکز  اور ریاستی سرکاروں کا  صحت کے سیکٹر میں خرچ  20-2019 میں مجموعی گھریلو پیداوار کے 1.3 فی صد سے  بڑھ کر 22-2021 میں  2.1 فی صد ہوگیا ہے۔   

قومی  کنبہ صحت سروے-5 (این ایف ایچ ایس-5)

اقتصادی سروے جائزے میں کہا گیا ہے کہ  قومی  کنبہ  صحت سروے-5 (این ایف ایچ ایس-5) کے مطابق کل پیدائش  کی شرح  (ٹی ایف آر) جنسی تناسب  اور  بچوں کی  اموات کی شرح ، پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات  کی شرح ، ادارہ جاتی  پیدائش شرح جیسے   صحت نتائج  اشاریوں میں  16-2015 میں کافی سدھار آیا ہے۔  سروے کے مطابق این ایف ایچ ایس -5 میں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ نہ صرف خدمات عوام تک پہنچ رہی ہیں بلکہ  نتائج  میں بھی سدھار آیا ہے۔  

کل ہند سطح پر بچوں میں تغذیہ کے تمام  ان اشاریوں میں بہتری آئی ہے  ۔  پانچ سا ل سے کم عمر کے بچوں میں   اموات کی شرح  بھی گھٹی ہے۔   16-2015 میں یہ 49.7 تھی جو 21-2019 میں گھٹ کر  41.9 فی صد رہ گئی۔ آئی ایم آر بی نے بھی   16- 2015  میں ایک ہزار پیدائش پر 40.7 کے مقابلے 20-2019 میں گھٹ کر   فی ہزار  پیدائش پر  35.2 پر آگیا ہے۔  اسٹنٹنگ میں بھی  گرواٹ آئی ہے اور یہ 16-2015 کے 38 فی صدکے مقابلے  21-2019 میں  36 فی صد آگئی ہے۔   ویسٹنگ ، (عمر کے  مطابق کم وزن) میں بھی  کمی آئی ہے  یہ  16-2015 میں  21 فی صد سے گھٹ کر  21-2019 ،میں 19 فی صد رہ گئی ہے اور  اس کے ساتھ کم وزن   کے ساتھ  پیدا ہونے والے بچوں کی شرح 16-2015 سے 36 فی صد کے مقابلے  21-2019 کے مقابلے 32 فی صد آگئی ہے۔    

جنسی تناست  ، فی ایک ہزار مردوں پر خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ 16-2015 میں  جہاں  یہ  991 تھا وہیں 20-2019 (این ایف ایچ ایس -5) میں بڑھ  کر  1020 ہوگیا ۔  سب سے اہم بات یہ ہے کہ   جنسی تناسب اور  پیدائش  اور فی ایک ہزار پر   لڑکوں پر لڑکیوں کی   پیدائش کی شرح میں پچھلے پانچ سال میں اضافہ ہوا ہے اور یہ 16-2015   کے  919 سے بڑ ھ کر 21-2019 میں 929 ہوگئی ہے۔

 

ش ح۔ح ا۔  ج

UNO* 892



(Release ID: 1793925) Visitor Counter : 246