وزارت خزانہ

اقتصادی جائزہ 22-2021 کا مرکزی موضوع ‘زیرک نقطہ نظر’ ہے


دیباچہ آزادی سے لے کر اقتصادی جائزہ کے ارتقاء پر ایک طائرانہ نظرڈالتا ہے

نیا باب مختلف اقتصادی منظرنامے سے واقف کرانے کیلئے سیٹلائٹ اور جیواسپیٹیل تصاویر کے استعمال کو ظاہر کرتا ہے

اقتصادی جائزہ ایک واحد کتابچہ اور شماریاتی ضمیمے کیلئے ایک الگ کتابچہ میں تبدیل

Posted On: 31 JAN 2022 3:10PM by PIB Delhi

 

 

نئی دہلی:31 جنوری،2022: خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن  نے آج پارلیمنٹ میں اقتصادی جائزہ22-2021 پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سال کے اقتصادی جائزے  کا مرکزی موضوع ‘‘زیرک نقطہ نظر’’ ہے، جسے کووڈ-19 وبا کے حالات میں بھارت کی اقتصادی سرگرمیوں کے ذریعے  نافذ کیا گیا ہے۔  اس کے علاوہ اقتصادی جائزے کا دبیاچہ یہ بتاتا ہے کہ ‘‘زیرک نقطہ نظر’’ فیڈ بیک، حقیقی نتائج کی فوری نگرانی، عملی ردعمل، حفاظتی تدابیر وغیرہ پر مبنی ہے۔

خزانہ  اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ اگرچہ مختلف شکلوں میں کچھ تاثرات کی بنیاد پر پالیسی سازی ہمیشہ ممکن رہی ہے،‘‘زیرک فریم ورک’’ آج خاص طور پر متعلقہ ہے کیونکہ ڈیٹا کی کثرت مسلسل نگرانی کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ اس طرح کی تفصیلات میں دیگر حقائق کے علاوہ جی ایس ٹی کی وصولی، ڈیجیٹل ادائیگی، سیٹلائٹ امیجری، بجلی کی پیداوار، کارگو نقل و حمل، اندرونی/بیرونی تجارت، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، مختلف اسکیموں کا نفاذ، موبلیٹی کے انڈیکیٹرس وغیرہ شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ عوامی  فورم کی شکل میں دستیاب ہیں لیکن اب بہت سی شکلوں میں پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے بہت سے ڈیٹا تیار کیے جا رہے ہیں۔ اس لیے اقتصادی جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ کسی ایک ماڈل کے بارے میں قیاس آرائیوں کے بجائے بدلتی ہوئی صورتحال میں قلیل مدتی پالیسیاں بنائی جا سکتی ہیں۔

اس فریم ورک میں منصوبہ بندی کا ایک اہم مقام ہے، لیکن یہ زیادہ تر منظرنامے کے تجزیے، کمزور حصوں کی نشاندہی اور پالیسی سازی کے اختیارات کو سمجھنے کے لیے ہے، بجائے اس کے کہ واقعات کے بہاؤ کے ٹھوس تخمینے لگائیں۔ جائزے میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اس بیش قیمت  اقتصادی جائزے میں اس نقطہ نظر کا نہ صرف مختصراً ذکر کیا گیا ہے بلکہ یہ اس جائزے کا بنیادی موضوع ہے۔

انتہائی غیر یقینی صورتحال میں پالیسی سازی کا فن اور سائنس ایک اور موضوع ہے جس کا اس اقتصادی جائزے میں احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ نہ صرف کووڈ-19 وبائی مرض کی متعدد لہروں کی وجہ سے پیدا ہونے والی فوری رکاوٹوں اور غیر یقینی صورتحال سے متعلق ہے، بلکہ ٹیکنالوجی، صارفین کے رویے، سپلائی چینز، جیوپالیٹکس، موسمیاتی تبدیلی اور کووڈ کے بعد کی دنیا میں بہت سے دوسرے عوامل میں تیزی سے تبدیلیوں سے بھی متعلق ہے۔ اس کا تعلق طویل مدتی غیر یقینی صورتحال سے بھی ہے۔ نہ صرف ان اجزاء کے بارے میں قیاس کرنا مشکل ہے، بلکہ بنیادی طور پر ان کے اثرات کی پیشین گوئی کرنا بھی ممکن نہیں ہے۔ غیر یقینی صورتحال کی یہ پہچان ہمیں طویل مدتی سپلائی سائڈ حکمت عملی کے بارے میں ایک اشارہ دیتی ہے۔ ان پالیسیوں کی اہمیت جو کہ ایک طرف جدت طرازی، صنعت کاری اور خطرے کے ساتھ اقتصادی عمل آوری کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، وہیں دوسری طرف پائیدار بنیادی ڈھانچہ، سماجی تحفظ کے مفادات اور کُلی معاشی سرگرمیوں میں سرمایہ کاری پر بھی زور دیتی ہے۔

اقتصادی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ حکومت ہند کی کئی پالیسیاں غیر یقینی مستقبل سے بچنے یا اس کا فائدہ اٹھانے سے متعلق ہیں۔ یہ جائزہ اپنے قارئین سے مایوس کن سمجھی جانے والی پالیسیوں جوکہ  ریگولیشن، عمل کو آسان بنانے، نجکاری، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، افراط زر پر قابو پانے، سب کے لیے مکانات،گرین ٹیکنالوجی، دیوالیہ پن اور دیوالیہ پن سے متعلق ضابطے، غریبوں کے لیے صحت بیمہ، مالیاتی شمولیت، بنیادی ڈھانچے پر اخراجات، فوائد کی براہ راست منتقلی وغیرہ  سے متعلق ہیں،ان  کے درمیان تعلق کو سمجھنے کی توقع رکھتا ہے ۔

دیباچہ 51-1950 کے پہلے اقتصادی جائزے کے بعد سے اقتصادی جائزوں کے ‘‘جامع ارتقاء’’ پر ایک مختصر طائرانہ نظر ڈالتا ہے۔ اس جائزے میں اقتصادی جائزوں کے ذریعے زبان، اعدادوشمار، فارمیٹس، موضوعات، پیمانہ، امکان اور پیشین گوئی کی تفصیل کی شکل میں کئی باریک خاکوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ پہلے اقتصادی جائزے کے بعد ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک جائزہ دستاویز کو مرکزی بجٹ کے ساتھ ملا دیا گیا۔

حالیہ برسوں میں اقتصادی جائزوں کو دو کتابچوں کی شکل میں پیش کیا جاتا تھا، جسے اس اقتصادی جائزے میں تبدیل کر کے اسے ایک کتابچہ اور شماریاتی ضمیمے کا الگ کتابچہ بنا دیا گیا ہے۔ پچھلے کئی برسوں کے دوران اس دستاویز کے بڑھتے ہوئے سائز کی وجہ سے اقتصادی جائزہ کافی بوجھل ہو گیا تھا۔ گزشتہ سال اقتصادی جائزہ 21-2020تقریباً 900 صفحات پر مشتمل  تھا۔لہٰذا اس سال کے اقتصادی جائزے کو تبدیل کر دیا گیا ہے تاکہ اسے صرف ایک کتابچہ اور شماریاتی ضمیموں کے ایک الگ کتابچے تک محدود رکھا جائے۔ شماریاتی ضمیمے کے ایک علیحدہ کتابچے کے تصور کا مقصد اسے ایک جگہ پر مستند ڈیٹا کے ذریعہ منفرد طور پر اس کی شناخت کرنا ہے۔ اقتصادی جائزے میں یہ  امید کی گئی ہے کہ یہ اگلے چند برسوں میں مختلف تاثرات کی رسائی پر زور دینے کے ساتھ نئے طرح کے سماجی و اقتصادی اعداد وشمار کی نئی اقسام کو شامل کرکے نئی شکل میں تیار ہوگا۔

 

سیکٹرکے لحاظ سے ابواب کے ساتھ ساتھ اس سال کے اقتصادی جائزے میں ایک نیا باب شامل کیا گیا ہے، جس میں مختلف اقتصادی منظرناموں مثلاً شہر کاری، بنیادی ڈھانچہ، ماحولیاتی اثرات، کاشتکاری کے طور طریقوں وغیرہ کو حاصل کرنے کے لیے سیٹلائٹ اور جیو اسپیٹیل امیجیزکے استعمال دکھایا گیا ہے۔

 

 

 

 

-----------------------

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO: 898



(Release ID: 1793901) Visitor Counter : 222