وزارات ثقافت
محترمہ میناکشی لیکھی نے آزادی کا امرت مہوتسو کے حصہ کے طور پر جدو جہد آزادی کی بھارت کی گمنام خواتین پر ایک باتصویر کتاب کا اجراء کیا
Posted On:
27 JAN 2022 4:47PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت برائے ثقافت محترمہ میناکشی لیکھی نے آج نئی دہلی میں آزادی کے جشن کے حصہ کے طور پر جدوجہد آزادی کی بھارت کی گمنام خواتین پر ایک باتصویر کتاب کا اجراء کیا۔ کتاب کو امر چتر کتھا کے ساتھ مل کر جاری کیا گیا ہے، جو کہ بھارت کا ایک مقبول پبلی کیشن ہاؤس ہے۔
اس موقع پر محترمہ میناکشی لیکھی نے کہا کہ یہ کتاب اُن کچھ خواتین کی شجاعت بھری زندگی کو بیان کرتی ہے، جنہوں نے اس تحریک کی قیادت کی اور پورے ملک میں احتجاج و بغاوت کی مشعل جلائی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں اُن رانیوں کی کہانیاں ہیں، جنہوں نے نوآبادیاتی حکومت کے خلاف جدوجہد میں نوآبادیاتی طاقتوں سے لڑائی لڑی اور جن خواتین نے مادر وطن کے لیے اپنی زندگی وقف کی اور یہاں تک کہ قربانی بھی دی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم ہندوستانی تاریخ کے شاندار ماضی کو دیکھیں، تو ہم پاتے ہیں کہ ہندوستانی ثقافت ایسی تھی جس نے خواتین کا احترام کیا اور صنفی امتیاز کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی۔ یہ اس حقیقت سے واضح ہے کہ خواتین میں جنگ کے میدان میں سپاہیوں کی طرح لڑنے کا حوصلہ اور جسمانی قوت تھی۔ کتاب میں شامل کچھ گمنام خواتین کی بہادری کی کہانی بیان کرتے ہوئے محترمہ میناکشی لیکھی نے کہا کہ عورتیں نوآبادیاتی طاقتوں کے خلاف بے چینی کا اظہار کرنے میں یکساں طور پر آگے تھیں۔ مثال کے طور پر رانی ابکا نے کئی دہائیوں تک پرتگالیوں کے حملوں کا منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ شاید ہی اس تناظر میں لکھا گیا ہے اور اب آزادی کا امرت مہوتسو کے حصہ کے طور پر، جیسا کہ وزیر اعظم کا وژن ہے، ان گمنام خواتین کی قربانیوں کو بھی لوگوں کے سامنے لایا جائے گا۔
محترمہ میناکشی لیکھی نے کہا کہ آزادی کا جشن تبھی معنی رکھتا ہے جب ہم اپنے نوجوانوں کو ماضی سے متعارف کرائیں اور انہیں اپنی تاریخ پر فخر کرنے کا احساس دلائیں۔ محترمہ میناکشی لیکھی نے بتایا کہ نوجوانوں کے لیے یہ اہم ہے کہ وہ جدوجہد آزادی کی تاریخ کو نوآبادیاتی کی بجائے ہندوستانی نظریہ سے سمجھیں، جسے اس کتاب کے ذریعے بتانے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے امر چتر کتھا کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امر چتر کتھا نے سالوں سے بچوں میں کردار سازی اور انہیں تہذیب یافتہ بنانے میں اہم رول نبھایا ہے۔
وزارت ثقافت نے امر چترکتھا کے ساتھ مل کر جدوجہد آزادی کے 75 گمنام ہیرو پر تصویر پر مبنی کتابوں کا اجراء کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسرا ایڈیشن 25 گمنام قبائلی مجاہدین آزادی پر ہوگا جو زیر تکمیل ہے اور اس میں کچھ وقت لگے گا۔ تیسرا اور آخری ایڈیشن دیگر شعبوں کے 30 گمنام ہیرو پر ہوگا۔
ہندوستانی تحریک آزادی نے نوآبادیاتی حکومت کے خلاف زندگی کے ہر شعبے سے لاکھوں لوگوں کو متحد کیا۔ ہم سبھی جدوجہد آزادی کے کچھ ہی عظیم، مشہور لیڈروں کو جانتے ہیں۔ اسے دیکھتے ہوئے، بھارت کی آزادی کے 75 سال پورے ہونے کے اس موقع پر آزادی کا امرت مہوتسو (اے کے اے ایم) کے ایک حصہ کے طور پر، حکومت ہند نے ہماری جنگ آزادی کے گمنام ہیرو کو یاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جن میں سے کئی لوگوں کے مشہور ہونے کے باوجود نئی نسل انہیں نہیں جانتی۔
کرناٹک کے اُلّال کی رانی، رانی ابکاّ نے 16ویں صدی میں طاقتور پرتگالیوں سے لڑائی لڑی اور انہیں شکست دی۔ شو گنگا کی رانی ویلو نچیار برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے خلاف جنگ چھیڑنے والی پہلی ہندوستانی رانی تھیں۔ جھلکاری بائی ایک خاتون سپاہی تھیں، جو جھانسی کی رانی کی اہم صلاح کاروں میں سے ایک بن گئیں اور ہندوستانی جدوجہد آزادی کی پہلی لڑائی، 1857 میں ایک اہم ہستی بن گئیں۔
ماتنگنی ہاجرا بنگال کی ایک بہار خاتون مجاہد آزادی تھیں، جنہوں نے انگریزوں کے خلاف تحریک چلاتے ہوئے اپنی جان قربان کر دی۔ گلاب کور ایک ایسی خاتون مجاہد آزادی تھیں، جنہوں نے ہندوستانیوں کو برطانوی راج کے خلاف لڑنے اور منظم کرنے کے لیے اپنی زندگی کی آرزوئیں اور خواہشیں ترک کر دیں۔ چکلی ایلما ایک انقلابی خاتون تھیں، جنہوں نے 1940 کی دہائی کے وسط میں تلنگانہ بغاوت کے دوران زمینداروں کی نا انصافی کے خلاف لڑائی لڑی تھی۔ سروجنی نائیڈو کی بیٹی پدمجا نائیڈو اور اپنے آپ میں ایک خاتون مجاہد آزادی، جو آزادی کے بعد مغربی بنگال کی گورنر اور بعد میں انسانیت نواز بنیں۔
کتاب میں بشنی دیوی شاہ کی کہانی ہے، جو ایک ایسی خاتون تھیں، جنہوں نے اتراکھنڈ میں بڑی تعداد میں لوگوں کو تحریک آزادی میں شامل ہونے کے لیے آمادہ کیا۔ سبھدرا کماری چوہان سب سے عظیم ہندی شعراء میں سے ایک تھیں، جو تحریک آزادی میں بھی ایک اہم ہستی تھیں۔ درگاوتی دیوی وہ بہادر خاتون تھیں، جنہوں نے جان سانڈرس کے قتل کے بعد بھگت سنگھ کو بحفاظت نکلنے میں مدد کی اور ان کے انقلابی دنوں کے دوران بھی متعدد شکلوں میں مدد کی۔ ایک اہم خاتون مجاہد آزادی، سوچیتا کرپلانی نے آزاد بھارت کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کے طور پر اتر پردیش حکومت کی قیادت کی۔
کتاب میں کیرالہ کے تراونکور میں تحریک آزادی کی ایک مثالی لیڈر اکماّ چیریئن کی کہانی ہے، انہیں مہاتما گاندھی کے ذریعے ’تراونکور کی جھانسی کی رانی‘ نام دیا گیا تھا۔ ارونا آصف علی ایک اثردار خاتون مجاہد آزادی تھیں، جنہیں شاید 1942 میں بھارت چھوڑو آندولن کے دوران ممبئی میں ہندوستان کا قومی پرچم لہرانے کے لیے سب سے زیادہ یاد کیا جاتا ہے۔ آندھرا پردیش میں خواتین کی آزادی کے لیے زبردست جدوجہد کرنے والی کارکن درگا بائی دیش مکھ ایک مشہور خاتون مجاہد آزادی اور آئین ساز اسمبلی کی رکن بھی تھیں۔ ناگا روحانی اور سیاسی لیڈر رانی گائیڈین لیو نے منی پور، ناگالینڈ اور آسام میں انگریزوں کے خلاف مسلح بغاوت کی قیادت کی۔ اوشا مہتہ بہت کم عمر سے ایک خاتون مجاہد آزادی تھیں، جنہیں 1942 کے بھارت چھوڑو آندولن کے دوران ایک زیر زمین ریڈیو اسٹیشن چلانے کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔
اوڈیشہ کی سب سے مشہور خواتین مجاہدین آزادی میں سے ایک، پاروتی گیری کو لوگوں کی فلاح میں ان کے کام کو لے کر مغربی اوڈیشہ کی مدر ٹیریسا کہا جاتا تھا۔ بھارت چھوڑو آندولن کے دوران ایک اہم خواتین مجاہد آزادی تارکیشوری سنہا آزاد بھارت کی ابتدائی دہائیوں میں ایک مشہور سیاست داں بن گئیں۔ ایک خاتون مجاہد آزادی اسنیہ لتا ورما نے میواڑ، راجستھان میں عورتوں کی تعلیم و ترقی کے لیے مسلسل کام کیے۔ بھارت چھوڑو آندولن کے دوران، تلیشوری بروا بھارت کی سب سے کم عمر کی شہیدوں میں شامل تھیں۔ انہیں 12 سال کی عمر میں گولی مار دی گئی تھی، جب انہوں نے اور کچھ مجاہدین آزادی نے ایک پولیس اسٹیشن پر ترنگا لہرانے کی کوشش کی تھی۔
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U: 780
(Release ID: 1793122)
Visitor Counter : 915