وزیراعظم کا دفتر

’’آزادی کے امرت مہوتسو سے سورنم بھارت کی اور‘‘ کے قومی آغاز کی تقریب میں ،وزیراعظم کا کلیدی خطاب


وزیراعظم نے برہم کماریوں کے سات اقدامات کا آغاز کیا

’’ہم ایک ایسے ہندوستان کو ابھرتا ہوا دیکھ رہے ہیں، جس کی سوچ اور رسائی اختراعی اور جس کے فیصلے ترقی پذیر ہیں‘‘

’’آج ہم ایک ایسا نظام وضع کر رہے ہیں، جس میں تفریق کے لئے کوئی مقام نہیں، ہم ایسے معاشرے کی تعمیر کر رہے ہیں جو مساوات اور سماجی انصاف کی بنیاد پر مستحکم کھڑا ہے‘‘

’’جب دنیا گھنیرے اندھیرے میں ڈوبی ہوئی تھی اور خواتین کے بارے میں پرانی سوچ میں جکڑی ہوئی تھی، ہندوستان، خواتین کی ماترو شکتی اور دیوی کے طور پر پوجا کرتا تھا‘‘

’’امرت کال سوتے ہوئے خواب دیکھنے کے لئے نہیں ہیں، بلکہ اپنے عزائم کو جی جان سے پورا کرنے کے لئے ہے۔ آنے والے 25 سال انتہائی سخت محنت، قربانی اور ’تپسیا‘ کی مدت کے ہیں۔ 25 سال کی یہ مدت وہ سب واپس حاصل کرنے کے لئے ہے جو ہمارے معاشرے میں غلامی کے سینکڑوں برس میں گنوایا ہے‘‘

’’ہم سب کو، ملک کے ہر ایک شہری کے دل میں ایک لو روشن کرنی ہے – جو فرض کی لو ہے۔ ساتھ مل کر ہم سب ملک کو فرض کی راہ پر آگے بڑھائیں گے ، اس کے بعد سوسائٹی میں موجود برائیوں کو ختم کیا جائے گا اور ملک اعلیٰ بلندیاں حاصل کرے گا‘‘

’’آج جب ہم آزادی کا امرت مہوتسو تقریبات منارہے ہیں، تو یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے کہ دنیا ، ہندوستان کے بارے میں باقاعدہ جانے‘‘

Posted On: 20 JAN 2022 12:57PM by PIB Delhi

’’آزادی کے امرت مہوتسو سے سورنم بھارت کی اور‘‘ کے قومی آغاز کی تقریب میں ،وزیراعظم نے کلیدی خطاب کیا۔ انہوں  نے برہم کماریوں کے سات اقدامات کا آغاز  بھی کیا۔ لوک سبھا کے اسپیکر  جناب اوم برلا ،  راجستھان کے  گورنر  جناب کلراج مشرا، راجستھان کے وزیراعلیٰ جناب اشوک گہلوت، گجرات   کے وزیراعلیٰ جناب بھوپیندر پٹیل، مرکزی وزراء جناب جی کرشنا ریڈی، جناب بھوپندر یادو، جناب ارجن رام میگھوال، جناب پرشوتم روپالا اور  جناب کیلاش چودھری بھی  اس موقع پر موجود تھے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آزادی کے امرت مہو تسو تقریبات میں برہم کماری سنستھا کے ذریعہ پروگرام ، ایک سنہرے ہندوستان کے لئے احساس، جذبہ اور  ترغیب کو  جلا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب   ذاتی  خواہشات  اور  کامیابیوں کے درمیان  کوئی فرق نہیں ہے جب کہ دوسری جانب قومی  جذبات  اور کامیابیوں کے درمیان بھی کوئی فرق نہیں ہے۔ وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ ہماری  ترقی  قوم کی ترقی میں پنہاں  ہے۔ ’’قوم کا وجود ہم سے ہے، اور  ہمارا وجود  قوم سے ہے۔ یہ  ایک نیا ہندوستان  بنانے میں ہم ہندوستانیوں کی سب سے بڑی  قوت بنتی جارہی ہے، جو ایک حقیقت    ہے۔ انہوں نے کہا کہ  ہر وہ کام جو آج ملک کر رہا ہے اس میں ’’سب کا پریاس ‘‘ شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سب کا ساتھ، سب کا وکاس  ، سب کا وشواس، سب کا پریاس ملک کا  رہنما نصب العین ہے۔

نئے ہندوستان کی اختراعی اور  ترقیاتی نئی سوچ  اور نئی  رسائی  پر  تبصرہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے  کہا کہ  ’’آج ہم ایک ایسا نظام وضع کر رہے ہیں، جس میں تفریق کے لئے کوئی مقام نہیں، ہم  ایسا معاشرہ  تعمیر کر رہے ہیں جو  مساوات  اور سماجی انصاف کی بنیاد پر  مضبوطی کے ساتھ  کھڑا ہے‘‘۔

وزیراعظم نے،  خواتین کی  عزت  وتوقیر اور  اہمیت کی  ہندوستانی روایت پر تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’کہ جب دنیا  گہرے اندھیرے میں ڈوبی ہوئی تھی اور خواتین کے بارے میں پرانی سوچ رکھتی تھی، اس وقت ہندوستان خواتین کی مترو شکتی اور  دیوی کے طور پر پوجا کیا کرتا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ  ہندوستانی تاریخ کے مختلف دوروں میں سرکردہ خواتین  کی  حصہ رسدی  کا ذکر کیا۔  ہمارے یہاں  گارگی،  میترائی،  انوسویا، ارون دھتی اور مڈالاسا  جیسی  خواتین  اسکالر ہیں جو معاشرے کو تعلیم فراہم کر رہی ہیں‘‘۔   وزیراعظم  نے یاد دہانی کرائی کہ  مشکل قدیم دور میں  پنّا دائی اور  میرا بائی جیسی  عظیم خواتین اس ملک میں موجود رہی ہیں۔  انہوں نے  کہا کہ جد وجہد آزادی کے دوران بھی  بہت سی  خواتین نے  قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کِٹّور کی  رانی چنّما،  متنگنی ہزارا،  رانی لکشمی بائی ، ورانگانا جھلکاری بائی سے لے کر سماجی حلقے میں اہلیا بائی ہولکر اور  ساوتری بائی  پھلے  نے  ہندوستان کی  شناخت کو برقرار رکھا ہے۔ وزیراعظم نے  مسلح افواج میں خواتین کے داخلے، زچگی  سے متعلق زیادہ چھٹیاں، زیادہ ووٹنگ کی شکل میں بہتر  سیاسی شرکت اور  وزراء کی کونسل میں نمائندگی  جیسی  ترقیات کی فہرست  گنوائی  جو کہ  خواتین کے مابین  ایک نئے  اعتماد کی علامت ہے۔ انہوں نے  اطمینان کا اظہار کیا کہ یہ تحریک  معاشرے کی  قیادت والی ہے اور ملک میں جنسی شرح  میں  اضافہ ہوا ہے۔

وزیراعظم نے  ہماری ثقافت ، ہماری تہذیب، ہمارے اقدار  کو زندہ رکھنے کے لئے  نیز  ہماری روحانیت  اور ہمارے تنوع  کو  محفوظ کرنے اور فروغ دینے کے لئے ہر کسی پر  زور دیا۔ اسی کے ساتھ ساتھ  انہوں نے  ٹیکنالوجی، بنیادی ڈھانچے، تعلیم و صحت کے نظاموں کو  مسلسل  جدید بنانے کی  ضرورت پر بھی زور دیا۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ  ’’امرت کال سوتے ہوئے خواب دیکھنے کے لئے نہیں ہے، بلکہ یہ  اپنے عزائم کو جاگتے ہوئے پائے تکمیل تک پہنچانے کے لئے ہے۔ آنے والے 25  برس  انتہائی سخت محنت ،  قربانی اور  تپسیا کی مدت ہے۔ 25  سال کی یہ مدت  وہ سب واپس حاصل کرنے کے لئے  ہے، جو ہمارے معاشرے نے  غلامی کے سینکڑوں برسوں میں کھودیا تھا‘‘۔

وزیراعظم نے کہا کہ  اس بات کا اعتراف کرنے کی ضرورت ہے کہ آزادی کے75 سال میں  فرائض کو نظر انداز کرنے اور  انہیں تہذیب نہ دینے کی برائی  قومی زندگی میں سرایت کر چکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس مدت کے دوران ہم  نے  صرف  حقوق کے بارے میں بات کرتے ہوئے اور  جھگڑتے ہوئے یہ وقت گزارا ہے۔ انہوں نے  زور دیا کہ   بعض وجوہات کی بنا پر کسی حد تک  حقوق  کی بات درست ہوسکتی ہے لیکن کوئی  فرائض کو مکمل طور پر بھول جائے ، اس امر نے ہندوستان کو کمزور کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ وزیراعظم نے  ہر کسی پر زور دیا کہ وہ  ’’ملک کے ہر شہری کے دل میں ایک لو روشن کریں- اور وہ لو  فرض کی  لو ہونی چاہئے۔ ساتھ  مل کر ہم ملک کو فرض کی راہ پر  آگے لے جائیں گے، اس کے بعد ہی معاشرے میں موجود برائیاں ختم ہوں گی اور  ملک نئی اعلیٰ اونچائیاں حاصل کرے گا‘‘۔

وزیراعظم نے  ، بین الاقوامی سطح پر بھی ، ہندوستان کی  ساکھ کو زک پہنچانے کے رجحان کی مذمت کی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’ہم یہ کہہ کر اس سے پلّہ نہیں جھاڑ سکتے کہ یہ صرف سیاست ہے۔ یہ سیاست نہیں ہے، یہ  ہمارے ملک کا سوال ہے۔ آج جب ہم آزادی کا امرت مہوتسو منارہے ہیں تو یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے کہ دنیا  ہندوستان کے بارے میں باقاعدگی کے ساتھ واقف ہو‘‘۔ وزیراعظم اختتامی کلمات  میں کہا کہ  ایسی تنظیمیں جو بین الاقوامی  پیمانے پر اپنا وجود رکھتی ہیں،  انہیں  دیگر ممالک کے  لوگوں کو  ہندوستان کی  درست تصویر  دکھانی چاہئے اور  ہندوستان کے بارے میں  پھیلائی جانے والی افواہوں کے بارے میں حقیقت  بیانی کرنی چاہئے۔ انہوں نے برہما کماری جیسی تنظیموں سے یہ اپیل بھی کی کہ وہ  ہندوستان آنے  اور اس ملک کے بارے میں جاننے کے لئے لوگوں کی  حوصلہ افزائی کرے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح- ا ع - ق ر)

U-564



(Release ID: 1791180) Visitor Counter : 325