نیتی آیوگ
نیتی آیوگ نے ریاستی صحت انڈیکس کا چوتھا ایڈیشن جاری کیا
بڑی ریاستوں میں زیادہ سے زیادہ سالانہ اضافی کار کردگی یو پی ، آسام اور تلنگانہ نے دکھائی ہے ، جب کہ چھوٹی ریاستوں میں میزورم اور میگھالیہ اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں دلّی اور جموں و کشمیر نے بہتر کار کردگی کا مظاہرہ کیا ہے
صحت انڈیکس مسابقتی اور امدادِ باہمی پر مبنی وفاق دونوں کی مثال ہے : وی سی ڈاکٹر راجیو کمار
Posted On:
27 DEC 2021 3:19PM by PIB Delhi
نئی دلّی ،27 دسمبر/ نیتی آیوگ نے آج 20-2019 ء کے لئے ریاستی صحت انڈیکس کے چوتھے ایڈیشن کا اجراء کیا ۔ ’’ صحت مند ریاستیں ، ترقی پسند بھارت ‘‘ کے عنوان سے رپورٹ میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی صحت سے متعلق ، اُن کی سالانہ کار کردگی کی بنیاد پر درجہ بندی کی گئی ہے ، جس میں اُن کے صحت نتائج سمیت ، اُن کی مجموعی صورتِ حال کو بھی اجاگر کیا گیا ہے ۔
رپورٹ کا چوتھا راؤنڈ سال 19-2018 ء سے 20-2019 ء کے دوران ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مجموعی کارکردگی اور بتدریج بہتری کی پیمائش اور خاکہ بنانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔
یہ رپورٹ نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار، سی ای او امیتابھ کانت، ایڈیشنل سکریٹری ڈاکٹر راکیش سروال اور ورلڈ بینک کی سینئر ہیلتھ ایکسپرٹ شینا چھابرا نے مشترکہ طور پر جاری کی ہے۔ یہ رپورٹ نیتی آیوگ کے ذریعے عالمی بینک کی تکنیکی مدد اور وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے ساتھ قریبی مشاورت کی مدد تیار کی گئی ہے۔
نتائج :
ریاستی صحت انڈیکس ، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کار کردگی کا جائزہ لینے کا ایک سالانہ طریقۂ کار ہے ۔ یہ صحت نتائج ، حکمرانی اور معلومات اور کلیدی اِن پُٹ / طریقۂ کار کے الگ الگ زمروں میں 24 علامتوں کے مربوط انڈیکس پر مبنی ہوتا ہے ۔ ہر شعبے کو اس کی اہمیت کے حساب سے زیادہ نمبر دیئے گئے ہیں ۔
ایک جیسی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان موازنہ کو یقینی بنانے کے لئے، درجہ بندی کو ’بڑی ریاستوں‘، ’چھوٹی ریاستوں‘ اور ’مرکز کے زیر انتظام علاقوں‘ میں تقسیم کیا گیا ہے۔
اتر پردیش، آسام اور تلنگانہ ’بڑی ریاستوں‘ کے زمرے کے تحت سالانہ ترتیب وار کارکردگی کے لحاظ سے سرفہرست تین ریاستیں ہیں۔
سالانہ اضافی کار کردگی کی بنیاد پر بڑی ریاستوں میں اتر پردیش ، آسام اور تلنگانہ تین بڑی درجہ بندی والی ریاستیں ہیں ۔
بڑھتی ہوئی کار کردگی اور مجموعی کار کردگی پر سے متعلق بڑی ریاستوں کی زمرہ بندی
چھوٹی ریاستوں میں میزورم اور میگھالیہ نے سالانہ اضافی پیش رفت میں سب سے زیادہ پیش رفت درج کی ہے ۔
بڑھتی ہوئی کار کردگی اور مجموعی کار کردگی کی بنیاد پر چھوٹی ریاستوں کی زمرہ بندی
مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں جموں و کشمیر کے بعد دلّی نے بڑھتی ہوئی کار کردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔
اضافی کار کردگی اور مجموعی کار کردگی سے متعلق یو ٹی کی زمرہ بندی
20-2019 ء میں جامع انڈیکس سے متعلق مجموعی رینکنگ کی بنیاد پر سب سے اعلیٰ درجہ بندی والی ریاستوں میں ، بڑی ریاستوں میں کیرالہ اور تمل ناڈو ، چھوٹی ریاستوں میں میزورم اور تری پورہ اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ڈی ایچ اینڈ ڈی ڈی اور چنڈی گڑھ شامل ہیں ۔
نظام
ریاستوں کی کارکردگی کی پیمائش کے لئے ایک مضبوط اور قابل قبول طریقہ کار استعمال کیا جاتا ہے۔ متفقہ اشاریوں کا ڈاٹا نیتی آیوگ کے زیر انتظام پورٹل کے ذریعے آن لائن جمع کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس ڈاٹا کی تصدیق ایک آزاد تصدیقی ایجنسی کے ذریعے کی جاتی ہے ، جسے بولی لگانے کے شفاف عمل کے ذریعے منتخب کیا جاتا ہے۔ تصدیق شدہ ڈاٹا شیٹس کو ریاستوں کے ساتھ بھی تصدیق کے لئے شیئر کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد کسی بھی اختلاف یا تنازعات کو حل کرنے کے لئے ریاستوں کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کی جاتی ہے۔ اس طرح تیار کردہ حتمی شیٹ ریاستوں کے ساتھ شیئر کی جاتی ہے اور اتفاق کے بعد اعداد و شمار کو حتمی شکل دی جاتی ہے۔ اس اعداد و شمار کو تجزیے اور رپورٹ کی تحریر کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔
نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار نے کہا کہ ’’ریاستوں نے اسٹیٹ ہیلتھ انڈیکس جیسے اشاریوں کو مدنظر رکھنا شروع کر دیا ہے اور انہیں پالیسی کی تشکیل اور وسائل کی تقسیم میں استعمال کیا جاتا ہے ‘‘ ۔ یہ رپورٹ مسابقتی اور تعاون پر مبنی وفاقیت دونوں کی ایک مثال ہے۔
سی ای او امیتابھ کانت نے کہاکہ ’ اس انڈیکس کے ذریعے ہمارا مقصد ریاستوں کی تاریخی کارکردگی ہی نہیں بلکہ ان کی درجہ بندی کی کارکردگی کو بھی دیکھنا ہے۔ یہ انڈیکس ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان صحت مند مسابقت اور ایک دوسرے سے سیکھنے کے رجحان کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔‘
یہ اشاریہ 2017 ء سے مرتب اور شائع کیا جا رہا ہے۔ اس رپورٹ کا مقصد ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو صحت کا مضبوط نظام بنانے اور صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لئے تحریک دینا ہے۔
صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے قومی صحت مشن کے تحت فروغ کے لئے اس انڈیکس کو شامل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ، اس سالانہ انڈیکس کی اہمیت پر دوبارہ زور دیا ہے۔ یہ بجٹ اخراجات اور ان پٹ سے پیداوار اور نتائج کی طرف توجہ مرکوز کرنے میں مددگار ثابت ہوا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )
U. No. 14859
(Release ID: 1785724)
Visitor Counter : 244
Read this release in:
English
,
Urdu
,
Hindi
,
Marathi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Punjabi
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam