وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے وارانسی میں شری کاشی وشوناتھ دھام کا افتتاح کیا



’’وشوناتھ دھام صرف ایک عالیشان عمارت ہی نہیں ہے۔ یہ بھارت کے سناتن کلچر کی نشانی ہے۔ یہ ہماری روحانی آتما کی نشانی ہے۔ یہ بھارت کی قدامت کی، روایات کی، بھارت کی توانائی اور حرکیات کی نشانی ہے‘‘

’’پہلے یہاں جو مندر کا رقبہ تھا وہ صرف 3000 مربع فٹ کا تھا جسے بڑھا کر اب 5 لاکھ مربع فٹ کا کر دیا گیا ہے۔ اب مندر اور مندر کے احاطہ میں 75000-50000 عقیدت مند آ سکتے ہیں‘‘

’’کاشی وشوناتھ دھام کا افتتاح بھارت کو ایک فیصلہ کن سمت عطا کرے گا اور ایک روشن مستقبل کی جانب لے جائے گا۔ یہ احاطہ ہماری صلاحیت کا اور ہماری ذمہ داری کا گواہ ہے۔ اگر سوچ لیا جائے، ٹھان لیا جائے، تو ناممکن کچھ بھی نہیں‘‘

’’میرے لیے عام لوگ ایشور کا ہی روپ ہیں۔ بھارت کا ہر شہری ایشور کا ہی جز ہے۔ اس لیے میں لوگوں سے ملک کے لیے تین چیزیں مانگنا چاہتا ہوں – صفائی، تخلیق اور آتم نربھر بھارت کے لیے مسلسل کوشش‘‘

’’غلامی کے لمبے دور نے ہم ہندوستانیوں کا حوصلہ ایسا توڑا کہ ہم اپنی تخلیق پر اعتماد کھو بیٹھے۔ آج، ہزاروں سال پرانے اس کاشی سے، میں ملک کے ہر شہری سے اپیل کرتا ہوں – پورے اعتماد سے تخلیق کریں، اختراع کریں، اسے اختراعی طریقے سے کریں‘‘

وزیر اعظم نے کاشی وشوناتھ دھام کی تعمیر کرنے والے کاریگروں کو اعزاز سے نوازا اور ان کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھایا

Posted On: 13 DEC 2021 3:16PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج وارانسی میں کاشی وشوناتھ دھام کا افتتاح کیا۔ انہوں نے کاشی کے اندر کال بھیرو مندر اور کاشی وشوناتھ دھام میں پوجا ارچنا کی۔ انہوں نے گنگا ندی میں مقدس ڈُبکی بھی لگائی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001VBSE.jpg

’نگر کوتوال‘ (کال بھیرو جی) کے چرنوں (پیروں) میں پرنام کے ساتھ اپنی تقریر شروع کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے آشیرواد کے بغیر کچھ بھی خاص نہیں ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے  ملک کے عوام کے لیے بھگوان کا آشیرواد لیا۔ وزیر اعظم نے پرانوں (مقدس کتابوں) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی کوئی کاشی میں داخل ہوتا ہے، تمام بندھوں سے آزاد ہو جاتا ہے۔ ’’بھگوان وشویشور کا آشیرواد، ایک لافانی طاقت یہاں آتے ہی ہماری ’انتر آتما‘ (روح) کو بیدار کر دیتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وشوناتھ دھام کا یہ مکمل احاطہ صرف ایک عالیشان عمارت ہی نہیں ہے۔یہ ہمارے بھارت کے سناتن کلچر کی نشانی ہے۔ یہ ہماری روحانی آتما کی نشانی ہے۔ یہ بھارت کی قدامت، روایات، بھارت کی توانائی اور حرکیات کی نشانی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’آپ یہاں جب آئیں گے تو صرف ’آستھا‘ (عقیدت) کے ہی درشن (نظارہ) نہیں کریں گے۔ آپ کو یہاں اپنے ماضی کی عظمت کا احساس بھی ہوگا۔ کیسے قدامت اور جدیدیت ایک ساتھ زندہ ہو رہی ہیں۔ کیسے دورِ قدیم کے حوصلے مستقبل کو سمت عطا کر رہے ہیں۔ وشوناتھ دھام  کے احاطہ میں ہم اس کا مشاہدہ اپنی آنکھوں سے کر رہے ہیں۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے اس مندر کا رقبہ صرف 3000 مربع فٹ تھا جسے بڑھا کر اب تقریباً 5 لاکھ مربع فٹ کر دیا گیا ہے۔ اب 75000-50000 عقیدت اس مندر اور مندر کے احاطہ میں آ سکتے ہیں۔ یعنی، پہلے ماں گنگا کا درشن اور اسنان، اور وہاں سے سیدھے وشوناتھ دھام۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0021OAU.jpg

کاشی کی عظمت کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ کاشی غیر مفتوح ہے اور بھگوان شیو کی سرکار کے تحت ہے۔ انہوں نے اس عالیشان احاطہ کی تعمیر کرنے والے ہر ایک کاریگرکا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یہاں کے کام میں کورونا کو بھی حائل نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے ان کاریگروں سے ملاقات کی اور انہیں اعزاز سے نوازا۔ جناب مودی نے دھام کی تعمیر کرنے والے کاریگروں کے ساتھ دوپہر کا کھانا بھی کھایا۔ وزیر اعظم نے کاریگروں، تعمیر سے جڑے لوگوں، انتظامیہ اور ان کنبوں کی تعریف کی جن کے یہاں مکان ہوا کرتے تھے۔ ان تمام چیزوں کے ساتھ ہی، انہوں نے یوپی کی حکومت، وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی مبارکباد دی، جنہوں نے کاشی وشوناتھ دھام پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے دن رات ایک کر دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003IKN0.jpg

وزیر اعظم نے کہا کہ حملہ آوروں نے اس شہر پر حملہ کیا، اسے تباہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ شہر اورنگ زیب کے مظالم اور اس کی دہشت کی تاریخ کا گواہ ہے، جس نے تلوار کے دم پر تہذیب کو بدلنے کی کوشش کی، جس نے  ثقافت کو شدت پسندی سے کچلنے کی کوشش کی۔ لیکن اس دیش کی مٹی باقی دنیا سے کچھ الگ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہاں اگر اورنگ زیب آتا ہے تو شیواجی بھی اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اگر کوئی سالار مسعود ادھر بڑھتا ہے تو راجا سہیل دیو جیسے جانباز سپاہی اسے بھارت کے اتحادکی طاقت کا احساس کرا دیتے ہیں۔ اور برطانوی دور میں بھی، کاشی کے لوگ جانتے ہیں کہ ہیسٹنگز کا کیا حشر ہوا تھا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004L9OX.jpg

وزیر اعظم نے کاشی کی عظمت اور اہمیت کا ذکر کرنا جاری رکھا۔ انہوں نے کہا کہ  کاشی صرف الفاظ کا ہی موضوع نہیں ہے، بلکہ  احساسات کی تخلیق ہے۔ کاشی وہ ہے – جہاں بیداری ہی زندگی ہے؛ کاشی وہ ہے – جہاں موت بھی ایک جشن ہے؛ کاشی وہ ہے – جہاں سچ ہی کلچر ہے؛ کاشی وہ ہے جہاں محبت ہی روایت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  بنارس وہ شہر ہے جہاں سے  جگد گرو شنکراچاریہ کو شری ڈوم راجا کے تقدس سے حوصلہ ملا اور انہوں نے ملک کو اتحاد کے دھاگے سے باندھنے کا عہدہ لیا۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں بھگوان شنکر  سے حوصلہ پا کر گوسوامی تلسی داس جی نے رام چرت مانس جیسی آفاقی تخلیق کی۔ وزیر اعظم نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہیں کی سرزمین، سارناتھ میں میں بھگوان بدھ کا علم دنیا کے اوپر منکشف ہوا۔ معاشرہ کی بہتری کے لیے، کبیرداس جیسے سادھو یہاں نمودار ہوئے۔ سماج کو جوڑنے کی ضرورت تھی تو  یہی کاشی سنت ریداس کی بھکتی کی طاقت کا مرکز بنا

وزیر اعظم نے کہا کہ کاشی عدم تشدد اور ریاضت  کی علامت، چار جین تیرتھنکروں کی سرزمین ہے۔ راجا ہریش چندر کی فرماں برداری سے لے کر ولبھا چاریہ، رامانند جی کے علم تک، چیتنیہ مہا پربھو، سمرتھ گرو رام داس سے لے کر سوامی وویکانند، مدن موہن مالویہ تک، کتنے ہی گروؤں، آچاریوں کا تعلق کاشی کی مقدس سرزمین سے رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ چھتر پتی شیوا جی مہاراج کے قدم یہاں پڑے۔ رانی لکشمی بائی سے لے کر چندر شیکھر آزاد تک، کاشی  کتنے ہی جانباز لڑاکوں کی ’کرم بھومی‘ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتیندو ہریش چندر، جے شنکر پرساد، منشی پریم چند، پنڈت روی شنکر، اور بسم اللہ خاں جیسی صلاحیتیں بھی اسی عظیم شہر کی دین تھیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0055IO7.jpg

وزیر اعظم نے کہا کہ  کاشی وشوناتھ دھام کا افتتاح بھارت کو ایک فیصلہ کن سمت عطا کرے گا اور ایک روشن مستقبل کی جانب لے کر جائے گا۔ یہ احاطہ ہماری صلاحیت اور ہماری ذمہ داری کا گواہ ہے۔  اگر سوچ لیا جائے، ٹھان لیا جائے، تو ناممکن کچھ بھی نہیں ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’ہندوستانیوں کے بازوؤں میں وہ طاقت ہے جو اس چیز کو بھی سچ کر دیتی ہے جس کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ ہم تپ (ریاضت) جانتے ہیں، تپسیا جانتے ہیں، ملک کے لیے دن رات کھپنا جانتے ہیں۔ چنوتی کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، ہم ہندوستانی مل کر اسے شکست دے سکتے ہیں۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ  ہم اپنی کھوئی ہوئی وراثت کو آج پھر سجو رہے ہیں۔ یہاں کاشی میں، ماں انّ پورنہ خود رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ماں انّ پورنہ کا مجسمہ، جو کاشی سے چوری ہو گیا تھا، اسے ایک صدی کے انتظار کے بعد اب دوبارہ نصب کر دیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے لیے، عام لوگ ایشور کا ہی روپ ہیں اور ہر ایک ہندوستانی بھگوان کی ہی جز ہے۔ اسی لیے انہوں نے ملک کے عوام سے تین چیزیں مانگیں – صفائی، تخلیق اور آتم نربھر بھارت کے لیے مسلسل کوشش۔

وزیر اعظم نے صاف ستھرائی کو زندگی کا ایک طریقہ بتایا اور لوگوں سے اس میں شریک ہونے کی اپیل کی، خاص کر نمامی گنگے مشن میں جڑنے کی اپیل کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ غلامی کے لمبے دور نے ہمارا حوصلہ اس طرح سے توڑ دیا تھا کہ ہم اپنی ہی تخلیق پر اعتماد کھو بیٹھے۔ آج ہزاروں سال پرانی اس کاشی سے، میں ملک کے ہر شہری سے یہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ پورے اعتماد سے تخلیق کریں، اختراع کریں، اسے اختراعی طریقے سے کریں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006NI4M.jpg

وزیر اعظم نے کہا کہ تیسرا عہدہ جو ہمیں آج لینا ہے، وہ یہ ہے کہ آتم نربھر بھارت کے لیے ہم اپنی کوششوں کو تیز کر دیں۔ وزیر اعظم نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ ہم ’امرت کال‘ میں ہیں، آزادی کے 75ویں سال میں ہیں۔ جب بھارت سو سال کی آزادی کا جشن منائے گا، تب کا بھارت کیسا ہوگا، اس کے لیے ہمیں ابھی سے کام کرنا ہوگا۔

 

*****

ش  ح –  ق ت –  ت  ع

U:14180



(Release ID: 1781045) Visitor Counter : 174