بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت

مرکزی وزیرسربانند سونووال نے   بڑی بندرگاہوں  پر سرکاری نجی شراکت داری  پروجیکٹوں کے لئے نئے مثالی رعایتی سمجھوتے  2021  کا اعلان کیا


 چھپّن  (56)ہزار کروڑروپے سے زیادہ کی  سرمایہ کاری کے ساتھ جاری   80 پروجیکٹوں کوفائدہ ہوگا

مالی سال 2025 تک  سرکاری پرائیویٹ شراکت داری کے تحت  14600 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے  31  پروجیکٹ  دئے گئے

Posted On: 18 NOV 2021 1:58PM by PIB Delhi

بندرگاہوں ، جہازرانی ،  آبی شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے آج  بڑی بندرگاہوں پر سرکاری نجی شراکتداری   پی پی پی  پروجیکٹوں کے لئے نظرثانی شدہ ماڈل رعایتی سمجھوتے ( ایم سی اے ) 2021  کا اعلان کیا۔ ایک بیان میں  انہوں نے کہا کہ  نیا  مثالی رعایتی سمجھوتہ  بڑ ی بندرگاہوں   کے ساتھ ساتھ پروجیکٹوں  پر  سبھی مستقبل کے پی پی پی  پروجیکٹوں   کے لئے قابل اطلاق ہوگا، جنہیں  حکومت کی جانب سے  پہلے ہی منظوری دے دی گئی ہے جو اب بھی نیلامی کے مرحلے میں ہیں۔  انہوں نے بتایا کہ فی الحال  مختلف مرحلوں میں 56000 کروڑروپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے ساتھ اس سیکٹر میں  80  سے زیادہ   پی پی پی  /  لینڈ لارڈ  پروجیکٹ ہیں،  ان میں سے  40000 کروڑروپے  53  پروجیکٹوں  پر کام چل رہا  ہے جبکہ  16000 کروڑروپے سے زیادہ کے  پروجیکٹ  نفاذ کے مرحلے میں  ہیں۔

وزیر موصوف نے بتایا کہ مثالی رعایتی سمجھوتہ  2021  ایم سی اے  بندرگاہوں کے سیکٹر میں   ڈیولپرس  ،سرمایہ کاروں اور دیگر شراکت داروں کے    اندر زیادہ  بھروسہ  پیدا کرے گا۔     بندرگاہوں  ، جہاز رانی اور آبی شاہراہوں کی وزارت  نے    14600  کروڑروپے سے زیادہ کے  31  پروجیکٹوں  کوشروع  کرنے کی واضح  طورپر تشریح کردی ہے ، جو  مالی سال  2025  تک  پی پی پی کے تحت دئے جائیں گے۔

مثالی رعایتی سمجھوتے میں کی گئی اہم تبدیلیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب سونووال نے  کہا کہ پہلی مرتبہ    قانون میں تبدیلی   کی وجہ سے  کارگومیں  تبدیلی کی  شق  متعارف کرائی گئی ہے ۔

بندرگاہ  کے سیکٹر میں  پہلا  سرکاری نجی شراکت داری  پروجیکٹ  1997  میں  اس وقت شروع کیا تھا ، جب ایک پرائیویٹ  پارٹی  کو  جواہر لال  نہرو  پورٹ ٹرسٹ پر ایک ٹرمنل بنانے کی ٹھیکہ دیا گیا تھا۔ تب سے ملک کے بندرگاہ سیکٹر میں پی پی پی  ماحول میں  زبردست پیش رفت ہوئی ہے ۔  بندرگاہ سیکٹر میں   مثالی رعایتی سمجھوتہ  سال 2008  میں  متعارف کرایا گیا تھا ، اس کے بعد شراکت دار کی  فیڈ بیک  کی بنیاد  پر 2018  میں اس میں نظر ثانی کی گئی ۔

*************

 

ش ح۔و ا ۔رم

U-13001

 



(Release ID: 1772900) Visitor Counter : 169