ا قتصادی امور کی کابینہ کمیٹی
کابینہ نے پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی)-1، پی ایم جی ایس وائی -II اور بائیں بازو کی انتہاپسندی سے متاثرہ علاقوں کے لئے سڑک رابطہ پروجیکٹ (آر سی پی ایل ڈبلیو ای اے) کو جاری رکھنے کی منظوری دی
پی ایم جی ایس وائی کے سبھی موجودہ پروجیکٹوں کو پورا کرنے کے لئے ریاست کے حصے سمیت 22-2021 سے 25-2024 تک کل 112419 کروڑ روپئے خرچ ہو نے کا امکان ہے
9 ریاستوں کے 44 اضلاع میں آر سی پی ایل ڈبلیو ای اے کے تحت 2016 سے 4490 کلومیٹر لمبی سڑکوں اور 105 پلوں کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے
باقی کاموں کو مکمل کرنے میں شمال مشرقی اور پہاڑی ریاستوں کی مدد کے لیے ستمبر 2022 تک میعاد میں توسیع کی جارہی ہے
Posted On:
17 NOV 2021 3:33PM by PIB Delhi
نئی دہلی:17؍نومبر2021:
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی (سی سی ای اے) نے سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے باقی کاموں کو مکمل کرنے کے لیے پردھان منتری گرام سڑک یوجنا-I اور II کو ستمبر 2022 تکجاری رکھنے سے متعلق دیہی ترقی کی وزارت کے دیہی ترقیاتی محکمہ کی تجاویز کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ سی سی ای اے نے بائیں بازو کے انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں کے لئے سڑک رابطہ پروجیکٹ (آر سی پی ایل ڈبلیو ای اے) کو مارچ 2023 تک جاری رکھنے کے لئے اپنی منظوری دی۔
بھارت سرکار نے میدانی علاقوں میں 500 سے زیادہآبادی والی اور شمال مشرقی اور ہمالیائی ریاستوں میں 250 سے زیادہ آبادی والی سڑکوں سے محروم بستیوں کو کنکٹیوٹی فراہم کرنے کے لیے پی ایم جی ایس وائی-I کی شروعات کی۔ منتخب بائیں بازوں انتہاپسندی بلاکوں میں ،100 سے زائد آبادی والی بستیوں کو بھی کنکٹیوٹی فراہم کی جانی تھی۔ ایسی کل 184444 بستیوں میں سے صرف 2432 بستیاں باقی ہیں۔ کل منظورشدہ 6,45,627 کلومیٹرطویل سڑکوں اور 7,523 پلوں میں سے 20,950 کلومیٹر سڑکوں اور 1,974 پلوں کے کام کو پورا کرنا باقی ہے۔ اس طرح، اب یہ کام مکمل ہو جائیں گے۔
پی ایم جی ایس وائی -IIکے تحت، 50,000 کلومیٹر دیہی سڑک نیٹ ورک کی تجدید کا تصور کیا گیا تھا۔ کل 49,885 کلومیٹر لمبی سڑکوں اور 765 ایل ایس بی کو منظوری دی گئی ہے، جن میں سے صرف 4,240 کلومیٹر سڑکوں اور 254 پل کا کام باقی ہے ۔ اس طرح اب یہ کام مکمل ہو جائیں گے۔
شمال مشرقی اور پہاڑی ریاستوں میں کووڈ لاک ڈاون ، زیادہ وقت تک بارش ہونے، سردی، جنگلات سے متعلق مسائل کی وجہ سے پی ایم جی ایس وائی -I اور II کے تحت بیشتر کام زیر التوا ہیں۔ یہ ریاستیں مرکزی حکومت سے دیہی معیشت سے متعلق ان اہم کاموں کو مکمل کرنے کے لئے وقت بڑھانے کی درخواست کرتی رہی ہیں۔ ان ریاستوں کو باقی کاموں کو پورا کرنے میں مدد کرنے کے لئے مقررہ میعاد میں ستمبر،2022 تک توسیع کی گئی ہے۔
9 ریاستوں کے 44 بائیں بازو سے متاثرہ اضلاع میں کنکٹیوٹی میں بہتری کے لئے بائیں بازو سے متاثرہ علاقوں کا سڑک رابطہ منصوبہ (آر سی پی ایل ڈبلیو ای اے) 2016 میں شروع کیا گیا تھا۔ 5714 کلومیٹر لمبی سڑکوں اور 358 پلوں کا کام ہونا باقی ہے اور دیگر 1887 کلومیٹر لمبی سڑکوں اور 40 پلوں کو منظوری دی جارہی ہے۔ ان پروجیکٹ کو مکمل کرنے کے لئے منصوبہ میں مارچ،2023 تک توسیع کی جارہی ہے، جو مواصلات اور سلامتی کے نقطہ نظر سے بہت اہم ہیں۔
پی ایم جی ایس وائی دیہی سڑکوں کی تعمیر میں نئیاورگرینٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دیتی ہے۔ کفایتی اور تیزی سے تعمیر کو فروغ دینے کے لئے سڑک تعمیر میں مقامی طور پر دستیاب مواد کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اب تک نئی اور گرین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایک لاکھ کلومیٹر سے زائد لمبی سڑکوں کی تعمیر کی جاچکی ہے ، جس میں سے 61 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ اتر پردیش ریاست کو حال ہی میں فل ڈیپتھ رکلیمیشن ٹکنالوجی کے استعمال سے تعمیر کے لئے 1255 کلومیٹر سڑک کی منظوری دی گئی ہے، جس سے نہ صرف لاگت اور وقت کی بچت ہوگی، بلکہ قدرتی وسائل کا تحفظ اورکاربن کے اخراج میں بھی کمی ہوگی۔
پی ایم جی ایس وائی تعمیر کے دوران اور تعمیر کے بعد سڑک کی تعمیر کے معیار کو یقینی بنانے کے لئے تین سطحی کوالٹی ایشورنس میکانزم کا تصور کیا گیا ہے۔بہتر معیار کے بندوبست کے لئے مرکزی اور ریاستی، دونوں سطحوں پر کوالٹی مانیٹروں اور معائنہ کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔حال کے برسوں میں تسلی بخش کاموں کے تناسب میں اضافہ کا رجحان دیکھا گیا ہے۔
سرکار نے مارچ 2019 میں مارچ، 2025 تک 125000 کلومیٹر لمبی سڑکوں کو مکمل کرنے کے لئے پی ایم جی ایس وائی -III شروع کی۔ پی ایم جی ایس وائی III کے تحت اب تک تقریباً 72,000 کلومیٹر لمبی سڑکوں کی تعمیر کی منظوری دی گئی ہے، جس میں سے 17,750 کلومیٹر کا کام مکمل ہو چکا ہے۔
پی ایم جی ایس وائی کے سبھی پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کے لئے 22-2021 سے 25-2024 تک ریاست کے حصے سمیت کل 1,12,419 کروڑ روپے خرچ کیے جانے کا امکان ہے۔
پوائنٹ وار تفصیلات
پی ایم جی ایس وائی -1
- پی ایم جی ایس وائی -1 کو مردم شماری -2001 کے مطابق میدانی علاقوں میں 500 سے زائد آبادی والی اور شمال مشرقی اور ہمالیائی ریاستوں میں 250 سے زائد آبادی والی سڑک سے محروم بستیوں کو جوڑنے کے لئے 2000 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس منصوبہ میں اہل بستیوں والے ان سبھی اضلاع کے لئے موجودہ دیہی سڑکوں کی تجدید کے عنصر بھی شامل تھے۔
- سال 2013 میں وزارت داخلہ کے ذریعہ نشانزد بائیں بازو سے متاثرہ بلاکوں میں مردم شماری 2001 کے مطابق 249-100 کی آبادی والی بستیوں کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
- منصوبہ کے تحت کوریج کے لئے نشانزد کی گئی 250 سے زیادہ آبادی والی اور 500 سے زیادہ آبادی والی 178184 بستیوں میں سے 171494 بستیوں کو پہلے ہی جوڑا جاچکا ہے اور 15 نومبر، 2021 تک 1968 بستیاں باقی ہیں۔ باقی 4722 بستیوں کو یا تو چھوڑ دیا گیا ہے یا وہ قابل عمل نہیں ہیں۔ 15 نومبر، 2021 تک 249-100 آبادی والے زمرے میں کل منظورشدہ 6260 بستیوں میں سے صرف 464 بستیاں باقی ہیں۔
- پی ایم جی ایس وائی -1 کے تحت کل 645627 کلومیٹر لمبی سڑکوں اور 7523 پلوں کو منظوری دی گئی ہے جن میں سے صرف 20950 کلومیٹر لمبی سڑکوں اور 1974 پلوں کی تعمیر 15 نومبر 2021 تک مکمل ہونا باقی ہے ۔
- بیشتر زیرالتوا پروجیکٹزشمال مشرقی اور ہمالیائی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں ہیں۔
- سی سی ای اے نے 9 اگست ، 2018 کو مارچ ، 2019 تک توسیع کی منظوری دی ۔
- سبھی باقی بستیوں کو مجوزہ توسیعی مدت کے اندر ، یعنی ستمبر 2022 تک، 20950 کلومیٹر لمبی سڑکوں اور 1974 پلوں کی تعمیر کرکے کنکٹیوٹی فراہم کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
پی ایم جی ایس وائی -II
- پی ایم جی ایس وائی -II ، جسے مئی، 2013 میں کابینہ کے ذریعہ منظوری دی گئی تھی ، میں موجودہ دیہی سڑک نیٹ ورک کے 50000 کلومیٹر لمبائی کو مکمل کرنے کا تصور پیش کیا گیا تھا۔
- ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی سبھی تجاویز کو منظوری دے دی گئی ہے۔
- منصوبہ کے تحت منظورشدہ کل 49,885 کلومیٹرلمبی سڑکوں اور 765 پلوں میں سے، صرف 4,240 کلومیٹر سڑکیں اور 254 پل باقی ہیں۔
- بیشتر زیر التواء پروجیکٹ شمال مشرقی اور ہمالیائی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ ساتھ بہار ریاست میں بھی ہیں۔
- سی سی ای اے نے 9 اگست ، 2018 کو مارچ، 2020 تک توسیع کی منظوری دی ۔
- سبھی زیر التوا پروجیکٹز کو مجوزہ توسیعی مدت کے اندر یعنی ستمبر 2022 تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں کے لیےسڑک رابطہ پروجیکٹ
• 9 ریاستوں، یعنی آندھرا پردیش، بہار، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا، اوڈیشہ، تلنگانہ اور اترپردیش کے 44 اضلاع میں 11,725 کروڑروپےکی لاگت کے ساتھ اسٹریٹجک اہمیت کی حامل 5412 کلومیٹر لمبی سڑکوں اور 126 پلوں کی تعمیر/تجدید کاری کا کام 2016 میں شروع کیا گیا۔
• نفاذ کی مدت: 17-2016 سے 20-2019
• وزارت داخلہ کے ذریعہ ریاستوں اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ مشاورت سے اس منصوبہ کے تحت سڑکوں اور پلوں کے کاموں کا انتخاب کیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کے اضافی تجاویز سمیت اس منصوبہ کے تحت اب تک 9822 کروڑ روپئے کی لاگت سے 10231 کلومیٹر لمبی سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کو منظوری دی گئی ہے ۔
• 4,490 کلومیٹر لمبی سڑکوں اور 105 پلوں کی تعمیر پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے۔
• تقریباً 1,887 کلومیٹر کے باقی پروجیکٹ اور اضافیپروجیکٹ کو ، جنہیں ابھی تک منظور نہیں کیا گیا ہے، مجوزہ توسیعی مدت کے اندر یعنی مارچ 2023 تک مکمل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
روزگار پیدا کرنے کی صلاحیت سمیت اہم اثرات
- پی ایم جی ایس وائی پر آزاد طریقہ سے کئے گئے مختلف تجزیاتی مطالعوں کے اثرات کا نتیجہ ہے کہ اس منصوبہ کا زرعی، صحت، تعلیم، شہر ی کاری اور روزگار پیدا کرنے وغیرہ پر مثبت اثر پڑا ہے۔
- ترقی کے معاملے میں دیہی رابطہ لازمی ہے۔ باقی بستیوں کے لیے سبھی موسم میں سڑک رابطے سے ان جڑی ہوئی بستیوں کے اقتصادی امکانات کے باب کھلیں گے۔ موجودہ دیہی سڑکوں کی ترقی سے لوگوں، اشیا اور خدمات کے لئے ٹرانسپورٹیشن سروسز فراہمی کی شکل میں سڑک نیٹ ورک کی مجموعی کارکردگی میں بہتری آئے گی ۔ سڑک کی تعمیر/تجدیدکاری سے مقامی لوگوں کو براہ راست اور بالواسطہ روزگارحاصل ہوں گے۔
نفاذ کی حکمت عملی اور اہداف
- جن پروجیکٹوں کے لئے وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے ، وہ پہلے سے ہی پی ایم جی ایس وائی کے تحت عمل درآمد کے تحت ہیں۔ پی ایم جی ایس وائی -Iاور II کے تحت سبھی پروجیکٹز پہلے ہی منطور کئے جاچکے ہیں۔ وزارت کی طرف سے آر سی پی ایل ڈبلیو ای اے کے تحت دسمبر 2021 تک باقی اضافی تجویز کی منظوری کی کوشش کی جائے گی۔
- وزارت توسیع شدہ وقت کے ساتھ باقی پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کو یقینی بنانے کے لئے ریاست کے ساتھ پیش رفت کی مسلسل نگرانی کرے گی۔
پس منظر
- پی ایم جی ایس وائی -1 کو مقررہ آبادی (2001 کی مردم شماری کے مطابق میدانی علاقوں میں 500 سے زائد آبادی اور شمال مشرقی ، پہاڑی، آدیواسی اور ریگستانی علاقوں میں 250 سے زائد آبادی) والی سڑک سے محروم بستیوں کی مجموعی سماجی اقتصادی ترقی کے لئے سبھی موسموں کے موافق سڑک رابطہ فراہم کرنے کے مقصد سے شروع کیا گیا تھا ۔ حکومت نےبعد میں پی ایم جی ایس وائی-II ، آر سی پی ایل ڈبلیو ای اے اور پی ایم جی ایس وائی -III نام سے نئے پروجیکٹ شروع کئے
- موجودہ تجویز پی ایم جی ایس وائی-I، II اور آر سی پی ایل ڈبلیو ای اے کے لئے مدت کار بڑھانے کے لئے ہے۔
- پی ایم جی ایس وائی-III کو سال 2019 میں 125000 کلومیٹر موجودہ روٹوں اور اہم دیہی لنکس کے توسط سے بستیوں کے ساتھ ساتھ دیہی زرعی بازاروں، ہائر سکینڈری اسکولوں اور اسپتالوں کو جوڑنے کے لئے شروع کیا گیا تھا اور اسکیم پر عمل درآمد کی میعاد مارچ 2025 تک ہے۔
************
ش ح۔ف ا۔ م ص
(U:12962)
(Release ID: 1772724)
Visitor Counter : 210
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam