وزیراعظم کا دفتر

جھارکھنڈ میں، بھگوان برسا منڈا میموریل پارک اور  میوزیم کے افتتاح کے موقع پر، وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 15 NOV 2021 2:04PM by PIB Delhi

نمسکار!

بھگوان  برسا منڈا کی یوم پیدائش پر اس پروگرام میں ہمارے ساتھ رانچی سے جڑے جھار کھنڈ کے گورنر  جناب رمیش بیش جی ، جھار کھنڈ کے وزیراعلیٰ جناب ہیمنت سورین جی،  قبائلی امور کے مرکزی وزیر اور  جھارکھنڈ کے سابق وزیراعلیٰ جناب ارجن منڈا جی، جھار کھنڈ کے سابق وزیراعلیٰ جناب بابولال مرانڈی جی، ثقافت کے مرکزی وزیر  جناب جی کشن ریڈی جی، ان پورنا دیوی جی، رگھوورداس جی، جھار کھنڈ حکومت کے دیگر وزراء ، اراکین پارلیمنٹ، اراکین اسمبلی اور ملک بھر کے میرے قبائلی  بھائی اور بہن ، خصوصی طور پر جھار کھنڈ کے میرے ساتھی ، جوہار! ہاگا اوڑو میسی کو، دیسوم رے آ آزادی رین اکیلان ماراگ ہوڑو، میگا اسٹار بھوگومان برسا منڈا جی، تاکینا جونوم نیگرے، دیسم رین سوبین ہوڑو کو، آدی باسی جوہار۔

ساتھیو!

ہماری زندگی میں کچھ ایام  بڑی خوش قسمتی سے ملتے ہیں اور جب یہ دن آتے ہیں تو ہمارا یہ فریضہ بنتا ہے کہ ان لمحات  کو  اگلی نسلوں تک  بہترین طریقوں سے  پہنچائیں۔ آج کا یہ دن ایسا ہی  ایک نیک موقع ہے۔ 15  نومبر کی یہ تاریخ  !  دھرتی آابا بھگوان برسا منڈا  کی یوم پیدائش  !  جھار کھنڈ  کا یوم تاسیس !  اور ملک کی آزادی  کے امرت مہوتسو کا یہ وقت ، یہ موقع  ہماری قومی عقیدت  کا موقع ہے، بھارت کی قدیم قبائلی ثقافت کے فخر کرنے کا  موقع ہے، او ریہ وقت  اس فخر کو ، بھارت کی روح  جن قبائلی برادری سے توانائی حاصل کرتی ہے، ان کے تئیں ہمارے فرائض کو ایک نئی بلندی فراہم کرنے کی بھی ہے۔ لہذا  آزادی کے اس مبارک موقع پر  ملک نے  طے کیا ہے کہ بھارت کی قبائلی روایات کو اس کی  بہادری  کی کہانیوں کو ملک اب اور  شاندار طریقے سے پہچان دے گا، اسی سلسلے میں یہ تاریخی  فیصلہ لیا گیا ہے کہ آج سے ہر سال ملک 15 نومبر  یعنی بھگوان برسا منڈی کی یوم پیدائش کو ’’جن جاتی گورو دیوس‘‘ کے طور پر منایا جائے گا۔ ان آڑی گوروب ان بجھاؤ ایدا جے، آب اِج سرکار، بھگوان برسا منڈا ہاک، جانام مہا، 15  نومبر  ہلوک، جن جاتی گورو دیوس لیکاتے، گھوشنا کے دائے۔

میں ملک کے اس فیصلے کو  بھگوان برسا منڈا  اور ہمارے  قبائلی مجاہدین آزادی کے قدموں میں آج  خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ اس موقع پر جھار کھنڈ کے  سبھی باشندوں کو، ملک کے گوشے گوشے میں تمام قبائلی بھائی بہنوں کو اور ہمارے  ملک کے باشندوں کو بہت بہت مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ میں نے اپنی زندگی کا بہت بڑا حصہ اپنی قبائلی بھائی بہنوں، قبائلی بچوں کے ساتھ گزارا ہے۔ میں ان کے سکھ دکھ، ان کی یومیہ مصروفیات اور ان کی زندگی کی ہر چھوٹی بڑی ضرورت کا گواہ رہا ہوں۔ ان کا اپنا رہا ہوں، اس لئے آج کا دن میرے لئے ذاتی طور پر  بہت زیادہ جذباتی ہے۔

ساتھیو!

آج ہی کے دن قابل احترام اٹل بہاری واجپئی جی کے عزم مصمم کی وجہ سے جھار کھنڈ  ریاست بھی وجود میں آئی تھی، یہ اٹل بہاری واجپئی جی ہی تھے، جنہوں نے ملک کی  حکومت میں سب سے الگ  قبائلی وزارت کی تشکیل کرکے قبائلی مفادات کو ملک کی پالیسیوں سے جوڑا تھا۔ جھار کھنڈ کے یوم تاسیس کے اس موقع پر  میں اٹل جی کے  قدموں میں نمن کرتے ہوئے انہیں بھی  خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو!

آج اس اہم موقع پر ملک کا پہلا  قبائلی مجاہدین آزادی میوزیم ملک کے لئے وقف ہو رہا ہے۔ بھارت کی شناخت اور بھارت کی آزادی کے لئے لڑتے ہوئے بھگوان برسا منڈا نے اپنے آخری دن رانچی کی اس جیل میں گزارے تھے، جہاں بھگوان برسا کے قدم پڑے ہوں، جو زمین  ان کی قربانی اور بہادری کی  گواہ ہو، وہ ہم سب کے لئے ایک طرح سے پاک مقام ہے۔ کچھ وقت پہلے میں نے قبائلی سماج کی تاریخ اور  آزادی کی جدو جہد میں ان کے تعاون کو شامل کرنے کے لئے ملک بھر میں قبائلی میوزیم  کے قیام کی اپیل کی تھی، اس کے لئے مرکزی حکومت اور سبھی ریاستی حکومتیں مل کر کام کر رہی ہیں۔ مجھے خوشی  ہے کہ آج قبائلی ثقافت  سے  خوشحال جھار کھنڈ میں پہلا  قبائلی میوزیم  وجود میں آیا ہے۔ میں بھگوان برسا منڈا  امرتی ادھیان سا سوتنترتا سینانی سنگرہالیہ   کے لئے پورے  ملک کے قبائلی سماج اور بھارت کے ہر شہری  کو مبارک باد دیتا ہوں۔ یہ میوزیم  آزادی کی جد وجہد میں قبائلی جاں بازوں کے تعاون تنوع سے بھر پور ہماری قبائلی ثقافت کا زندہ محور بنے گا۔ اس میوزیم میں سدھو-کانہو سے ، ’پوٹو ہو‘ تک ، تلنگا کھڑیا سے گیا منڈا تک، جترا ٹانا بھگت سے دیوا- کسن تک، دیگر قبائلی بہادروں کے مجسمے یہاں موجود ہیں اور ان کی زندگی  کی کہانیوں  کے بارے میں تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔

ساتھیو!

اس کے علاوہ ملک کی الگ الگ ریاستوں میں ایسے ہی 9 مزید میوزیم پر  تیزی سے  کام جاری ہے۔ بہت جلد  گجرات کے راج پیپلا، آندھرا پردیش کے لامبا سنگی،  چھتیس گڑھ کے رائے پور، کیرالہ  کے کوزی کوڈ، مدھیہ پردیش  کے چھند واڑہ، تلنگانہ کے حیدر آباد، منی پور کے  تامینگ لانگ، میزورم کے  کیلسیہ، گوا کے پونڈا میں ہم ان عجائب گھروں کو  تکمیل کے بعد اپنی آنکھوں سے دیدار کریں گے۔ ان میوزیم سے  نہ صرف ملک کی نئی نسل، قبائلی تاریخ کے قابل فخر  داستان سے متعارف  ہوگی بلکہ ان سے  ان شعبوں میں سیاحت کو بھی  نئی رفتار ملے گی۔ یہ میوزیم قبائلی سماج کے  موسیقی، فن تعمیر، ہنر مندی، نسل در نسل چلی آرہی  دستکاری، ان سبھی  وراثتوں کا تحفظ کریں گے۔

ساتھیو!

بھگوان برسا منڈا  کے علاوہ ہمارے متعدد  قبائلی مجاہدین آزادی نے ملک کی  آزادی کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دی، لیکن ان کے لئے  آزادی کے کیا مطلب تھے؟  بھارت کا اقتدار ، بھارت کے لئے فیصلہ لینے  کا حق – طاقت بھارت کے لوگوں کو ملے، یہ  آزادی کی جدو جہد کا  ایک اہم ہدف تھا لیکن ساتھ ہی ’’دھرتی آبا‘‘ کی لڑائی اس سوچ کے خلاف بھی  تھی، جو بھارت کی، قبائلی سماج کی شناخت کو  مٹا نا چاہتی تھی۔ جدیدیت کے نام پر  تنوع پر حملہ، قدیم شناخت اور فطرت سے چھیڑ چھاڑ، بھگوان  برسا منڈا  کو یہ معلوم تھا کہ یہ  سماجی فلاح وبہبود کا راستہ نہیں ہے، وہ  جدید تعلیم کے حق میں تھے، وہ تبدیلی کی  وکالت کرتے تھے، انہوں نے  اپنے ہی سماج کی  خرابیوں اور کمیوں کے خلاف  بولنے کی بھی ہمت دکھائی، غیر تعلیم یافتہ، نشہ، بھید بھاؤ، ان کے خلاف انہوں نے مہم چلائی، سماج کے بہت سارے نوجوانوں کو بیدار کیا، اخلاقی اقدار  اور مثبت سوچ کی ہی  یہ طاقت تھی، جس نے سماج کے اندر ایک نئی  طاقت کو ہوا دی، جو غیر ملکی  ہمارے قبائلی سماج کو ،  منڈا بھائیوں اور بہنوں کو پسماندہ مانتے تھے، اپنے اقتدار  کے آگے انہیں کمزور سمجھتے تھے، اسی غیر ملکی اقتدار کو  بھگوان برسا منڈا اور منڈا سماج نے گھٹنوں پر لادیا۔ یہ لڑائی جڑ – جنگل-  زمین کی تھی، قبائلی سماج کی شناخت اور بھارت کی آزادی کی تھی اور اتنی طاقت ور اس لئے تھی  کہ بھگوان برسا نے  سماج کو  باہری دشمنوں کے ساتھ ساتھ اندر کی کمزوریوں سے لڑنا بھی سکھایا تھا، اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ جن جاتی گورو دیوس سماج کو با اختیار بنانے کے اس ادوار  کو یاد کرنے کا بھی موقع ہے۔

ساتھیو!

بھگوان برسامنڈا کی  ‘اُ لگلان ’ فتح  ، اُ لگلان فتح شکست کے فوری فیصلوں تک محدود ، تاریخ کی کوئی عام جدوجہد نہیں تھی ۔ اُ لگلان آنے والے  سیکڑوں برسوں کو  تحریک دینے والا واقعہ تھا۔ بھگوان برسا نے سماج کے لئے زندگی دی ، اپنی تہذیب  اوراپنے ملک کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ اسی لئے وہ آج بھی ہماری عقیدت میں  ہمارے جذبات میں  ، ہمارے بھگوان کے روپ میں موجود ہیں اوراسی لئے آج جب ہم  ملک کی ترقی میں  شراکت داربن رہے  آدی واسی سماج دیکھتے ہیں ، دنیا میں سیاحت کو لے کر  اپنے بھارت کو قیادت کرتے ہوئے دیکھتے ہیں ، توہمیں بھگوان برسا منڈا کا چہرہ صاف دکھائی دیتاہے ، ان کا آشیرواد اپنے سرپرمحسوس ہوتاہے ۔ آدی واسی ہودا رے یا ، اپنا دوستُر ، انیم سیالو کو ، سدے گومپیہ رکا ، جوتون :کنا۔یہ کام آج ہمارابھارت پوری دنیا کے لئے کررہاہے ۔

ساتھیو!

ہم سبھی کے لئے بھگوان برسا ایک فرد نہیں  بلکہ ایک روایت ہیں ۔ وہ اس زندگی کی معرفت کا عکس ہیں جو صدیوں سے بھارت کی روح کا حصہ رہاہے ۔ ہم انھیں یونہی دھرتی آبانہیں کہتے  ۔جس وقت  ہمارے بابائے قوم مہاتماگاندھی جنوبی افریقہ میں  نسلی تفریق کے خلاف انسانیت کی آواز بن رہے تھے ، تقریبا اسی وقت  بھارت میں  برسا منڈا غلامی کے خلاف ایک جنگ کا باب تحریرکرچکے تھے ۔ دھرتی آبا بہت طویل مدت  تک اسی دھرتی پرنہیں رہے تھے ۔ لیکن انھوں نے زندگی کے مختصرسی مدت میں ملک کے لئے ایک پوری تاریخ تحریر کردی ، بھارت کی نسلوں کو سمت دے دی ۔آزادی کے امرت مہوتسومیں  آج ملک تاریخ کے ایسے ہی بے شمار  صفحات کو پھرسے کھول رہاہے ، جنھیں گذری دہائیوں میں بھلادیاگیاتھا۔ اس ملک کی آزادی میں  ایسے کتنے ہی مجاہدوں کا تیاگ اور قربانی شامل ہے ، جنھیں وہ پہچان نہیں ملی جو ملنی چاہیئے تھی ۔ ہم اپنے جدوجہدآزادی کے اس دورکو اگردیکھیں  توشاید ہی ایسا کوئی نظرآئے  جب ہمارے ملک کے الگ الگ حصوں میں کوئی نہ کوئی آدی واسی انقلابی تحریک نہ چل رہی ہو۔ بھگوان برسا کی قیادت میں  منڈاتحریک ہو یاپھر  سنتھال سنگرام  اورخاصی تحریک ہو ، مشرقی جنوب میں اہوم سنگرام ہو یا چھوٹا ناگپور کے علاقے میں کول سنگرام اور پھربھیل سنگرام ہو، بھارت  کے آدی واسی بیٹے بیٹیوں نے انگریزی حکومت کو ہردورمیں لکاراہے ۔

ساتھیو!

ہم جھارکھنڈ اور پورے آدی واسی علاقے کی تاریخ کو ہی دیکھیں  ، تو بابا تلکا مانجھی نے انگریزوں کے خلاف زوردارمورچہ کھولا تھا ۔ سدھوں ۔ کانہو اور چاند۔بھیرو بھائیوں نے بھوگناڈیہہ سے سنتھال سنگرام کا صور پھونکاتھا۔ تلنگا کھڑیا ، شیخ بھکاری اور گنپت رائے جیسے سپاہی، عمراو سنگھ ٹکیت  ،  وشوناتھ  شاہدیو، نیلامبر-پیتامبرجیسے بہادر  ، نارائن سنگھ ، جتررااوراوں ، جانگ ، رانی گائڈنلیواور راج موہنی دیوی جیسے اداکار، اداکارائیں  ایسے کتنے ہی  مجاہدین آزادی تھے ، جنھوں نے اپنا سب کچھ قربان کرکے آزادی کی لڑائی کو آگے بڑھایا۔ ان عظیم ہستیوں کے  اس تعاون کو  بھلایانہیں جاسکتا۔ ان کی  فخریہ داستانیں ، ان کی تاریخ ہمارے بھارت کو نیابھارت بنانے کی توانائی بخشے گی ۔ اسی لئے  ملک نے اپنے نوجوانوں سے  تاریخ نویسوں سے  ان کہانیوں سے جڑی آزادی کی تاریخ کو پھرسے ایک بارلکھنے کی اپیل کی ہے ۔ نوجوانوں کو آگے آنے کے لئے دعوت دی ہے ۔ آزادی کے امرت کال میں اسے لے کر  تصنیفات کی مہم چلائی جارہی ہے ۔

میں جھارکھنڈ کے نوجوانوں سے خاص طورپر قبائلی نوجوانوں سے بھی درخواست کروں گا  کہ آپ دھرتی سے جڑے ہیں ، آپ نہ صرف اس مٹی کی تاریخ کو پڑھتے ہیں  بلکہ اسے دیکھتے ، سنتے اور جیتے بھی آئے ہیں ۔ اسی لئے ملک کے اس  عہد کو پورا کرنے کی ذمہ داری آپ بھی اپنے کندھوں پر لیجئے ۔ آپ تحریک آزادی سے جڑی تاریخ  پر تبصرہ کرسکتے ہیں ، کتاب لکھ سکتے ہیں ، قبائلی فن ثقافت کو ملک کے ہرفرد تک پہنچانے کے لئے اختراعی طریقوں کو بھی دریافت کرسکتے ہیں ۔اب یہ ہماری  ذمہ داری ہے کہ اپنی قدیم وراثت کو اپنی تاریخ کو  نئی بیداری دیں  ۔

ساتھیو!

بھگوان برسا منڈا نے قبائلی سماج کے لئے اپنی بقا، عزت نفس اور خودانحصاری کاخواب دیکھاتھا ۔ آج ملک بھی اسی عہدکو لے کر آگے بڑھ رہاہے ۔ ہمیں یہ یاد رکھناہوگا کہ درخت چاہے کتنا بھی پھیلاہواہو ، لیکن وہ تبھی  سینا تانے کھڑارہ سکتاہے جب وہ جڑ سے مضبوط ہو۔ اس لئے خود کفیل بھارت  اپنی جڑوں سے جڑنے ، اپنی جڑوں کو مضبوط کرنے کا بھی  عہد ہے ۔ یہ عہد ہم سب کی کوششوں سے پورا ہوگا ۔ مجھے پورا یقین ہے کہ بھگوان برسا کے آشیرواد سے  ہمارے ملک  اپنے عہدوں  ضرورپورا کرے گا اورپورے درخت کو سمت بھی دیگا۔ میں ایک بارپھر ملک کو جن جاتیہ گورودِوس کی بہت بہت مبارک باد دیتاہوں ۔ آپ سبھی لوگوں کا بھی بہت بہت شکریہ اداکرتاہوں  ۔ اورمیں ملک کے طالب علموں سے  درخواست کروں گا کہ جب بھی موقع ملے آپ رانچی ضرورجائیے ۔ قبائلیوں کی عظیم ثقافت  کو پیش کرنے والی  اس نمائش  کا لطف اٹھائیے  ۔وہاں  پر کچھ نہ کچھ سیکھنے کی کوشش کیجئے ۔ ہندوستان کے ہربچے کے لئے یہاں بہت کچھ ہے ، جو ہمیں سیکھنا سمجھنا ہے اور زندگی میں ایک عہدکرکے ہمیں آگے بڑھنا ہے ۔ میں پھرایک بارآپ سب کاشکریہ اداکرتاہوں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

(،ع آ ش ح۔   ع ح، س ب۔  ق ر )

U.NO. 12881

 



(Release ID: 1771930) Visitor Counter : 246