صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے ریاستی وزرائے صحت کے ساتھ وزیراعظم کے ‘ہرگھردستک’ مہم کو مستحکم کرنے پر تبادلہ خیال کیا


تمام وزرائے صحت  پر یہ یقینی بنانے کے لئے زوردیا کہ کوئی بھی شہری کووڈ -19 ویکسین کے تحفظ کے بغیرنہ رہ پائے

ریاستوں کو مطلوبہ ویکسین کی فراہمی  کی یقین دہانی کرائی : ‘‘ ملک میں ویکسین کی کوئی کمی نہیں’’

کووڈ ، مناسب برتاؤ  پر سختی سے عمل کرانے سے متعلق  زوردیا: ‘‘ اب جب ٹیکہ کاری ہمارا ‘سرکشا کوَچ’ ہے  تو ہمیں کووڈ مناسب برتاؤ کو ہر گز فراموش نہیں کرنا چاہئے ’’

Posted On: 11 NOV 2021 2:09PM by PIB Delhi

‘‘ ہمیں اشتراکی اور کثیر – ساجھیداری کی کاوشوں  کے ذریعہ اجتماعی  طورپر اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ملک میں کوئی بھی اہل شہری کووڈ -19 ویکسین کے  ‘ سرکشا کوَچ ’ کے بغیر نہ رہ پائے ۔ ہمیں ملک بھر کے ہر ایک کونے اور ہرایک گھرانے تک پہنچنا چاہئے اور لوگوں  کو  ، وزیراعظم جناب نریندر مودی کی ہر گھر دستک مہم کے تحت   دونوں  ڈوز لینے کی ترغیب دینی چاہئے۔’’  یہ بات  صحت اور خاندانی بہبود کے مرکز ی وزیر جناب منسکھ مانڈویا نے اس وقت کہی، جب وہ  آج صحت اور خاندانی بہبود کی  مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی  پروین پوار  کی موجودگی میں  ریاستوں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے صحت کے ساتھ بات چیت کررہے تھے۔ اس میٹنگ میں  ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں  کانٹینٹمنٹ  اور  کووڈ -19  کے انتظامیہ کے لئے صحت عامہ کے انتظامات  کا جائزہ  بھی لیا گیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002JBV1.jpg

ریاستو ں اور مرکز کے زیر انتظا م علاقوں کے وزرائے صحت میں  محترمہ وینا جارج   ( کیرالہ ) ، ڈاکٹر دھن سنگھ راوت  ( اتراکھنڈ )،شری بنّا گپتا (جھارکھنڈ ) ، ڈاکٹر لال تھنگا لیانا  (میزروم )، منگل پانڈے (بہار ) ،  ڈاکٹر کے سدھاکر (کرناٹک ) ،  جناب راجیش ٹوپے ( مہاراشٹر )، ڈاکٹر پربھورام چودھری ( مدھیہ پردیش )،  جناب جے پرتاپ سنگھ (اترپردیش )، جناب ایم اے سبرا منین ( تمل ناڈو ) جناب وشوا جیت رانے ( گوا )،  جناب  روشیکیش گنیش بھائی پٹیل ( گجرات) ،  جناب کیشب مہنتا (آسام )، جناب ستیندر جین (دلی ) میٹنگ میں موجود تھے۔ تمام ریاستوں کے پرنسپل سکریٹریز   / ایڈیشنل چیف سکریٹریز  / مشن ڈائریکٹر  ( این ایچ ایم ) بھی موجودتھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003MP2T.png

 مرکزی وزیر نے کہا کہ اس وقت  بالغ آبادی کے 79 فیصد  افرادکو   کووڈ-19 ویکسین کا پہلا ڈوزدیاجاچکا ہے جبکہ  38فیصد اہل آبادی  کو دوسرا ڈوز لگایاجاچکا ہے۔ اس بات کو اجاگرکرتے ہوئے کہ 12 کروڑسے زیادہ مستفیدین   کو  کووڈ -19  کا دوسرا ڈوز دیاجانا ہے۔ انہو ں نے ریاستی وزرائے صحت سے ا س بات کو یقینی بنانے پر زوردیا کہ تمام بالغ آبادی کو   جاری   ‘ ہر گھر دستک ’  مہم  کے دوران پہلا ڈوز لگادیا جانا چاہئے جبکہ   جن لوگوں  کو  دوسرا ڈوز لگایا جانا ہے ، انہیں  بھی دوسرا ڈوز لگوانے کے لئے  ترغیب  دی جانی چاہئے۔

مرکزی وزیر صحت نے  ‘ ہر گھر دستک ’ بھی  کواستحکام بخشنے کے لئے وزیر اعظم کی  جامع حکمت  عملی کا اعادہ کیا، جس میں    ‘ پرچار ٹولی’  کی گاؤوں  میں  پیش تعیناتی  کرنا  ، جو  بیداری کی مہمو ں کے ساتھ ساتھ اہل آبادی کی  نقل وحرکت اور کاؤنسلنگ  کو یقینی بنائیں گی ۔ اس کے بعد  ‘ ویکسی نیشن  ٹولی  ’ کا کام شروع ہوگا، جو اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تمام اہل شہریوں  کو  ویکسین کی  پہلی اور دوسری خوراک  دی جاچکی ہے۔وقت مدتی   طریقے میں  ہدفی علاقے میں 100فیصد احاطے  کو یقینی بنانے کے لئے  کثیر رخی  ویکسی نیشن ٹیموں  (50-100) کی حکمت عملی   ،  ویکسی نیشن کی ٹیموں  (ضلع اور بلاک ) کی شناخت  اور انہیں سہولت فراہم کرنے کے لئے  درجہ جاتی طریق  کار  کی تیاری    کے لئے ایک حکمت عملی  تیار کی گئی ہے ، جو  کووڈ -19 ویکسی نیشن کی  ترغیبی پیش رفت کے لئے ہر 24  گھنٹے میں ویکسین کی زیادہ سے زیادہ تعداد میں   ٹیکے لگائے گی،جس میں  مقامی ہفتہ بازاروں  اور ہاٹس  کو  استعمال کرتے ہوئے  بیداری پیدا کی جائے گی اور ٹیکہ کاری کی خدمات فراہم کی جائیں گی، جو مقامی مذہبی اور کمیونٹی قائدین کے ساتھ تال میل پیداکریں  گی،جس  میں  سی ایس او   ،  این جی او ،  این ایس ایس ،  این وائی کے  وغیرہ  کوشامل کیا جاسکے گا، جس  کا مقصد گاؤں /شہری علاقوں میں  غیر ٹیکہ کاری والے افراد کو   تحریک دینا ہے، اس کے علاوہ ملٹی میڈیا آئی ای سی  بیداری کی مہمیں  جو ویکسین مخالف  افواہوں کا موثر طور پر مقابلہ کریں گی اور  ریاستو ں  نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اندر اعلیٰ احاطی  اضلاع کے ذریعہ    اختراعی  رسائی   اور  عوامل  وضع کریں گے  تاکہ  انہیں اختیار کیا جاسکے  ۔ جائزہ میٹنگ کے دوران  اسی طرح کی حکمت عملیوں پر ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے زور دیا ہے۔  اس بات کو واضح کرتے ہوئے کہ برتاؤ میں تبدیلی کے لئے بچے بہترین قسم کے سفیر بن سکتے ہیں ۔ انہوں نے ریاستو ں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر زور دیا کہ   وہ مکمل ٹیکہ کاری کے پیغام کو آگے بڑھانے کے لئے  بچوں کو  اس میں شامل کریں۔ انہوں نے کہا‘‘  بچوں کو  اپنے والدین اورکنبے کے دیگر افراد کو ویکسین کے دونوں ڈوز لگوانے کے لئے  تحریک دینے دیجئے ۔’’

ڈاکٹر مانڈویا نے تجویز کیا ‘‘ ہمیں  بس اسٹیشنوں  ،ریلوے اسٹیشنوں   ، خاص طور پر بڑے میٹرو شہروں میں کووڈ ٹیکہ کاری کے  مراکز  شروع کرنے چاہئیں ۔  چونکہ یہ  بڑ ی تعداد میں شہر میں داخل ہونے والے افراد کے لئے ابتدائی  پوائنٹس  ہیں  ۔   بہت سی ریاستوں نے  ایک  ‘ روکو اور ٹوکو’  مہم شروع کی ہے ،جس میں  بسوں ،  ریلوں  ،  رکشاؤں وغیرہ سے اترنے والے مسافروں کو  ویکسین کا ڈوز لگوانے کی  تحریک دی جاتی ہے۔’’ انہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ ‘ ہرگھردستک ’ مہم  کا ہرایک دن  مستفیدین کے مختلف گروپوں  کو  تحریک دینے  اور ان کی ٹیکہ کاری کرنے کے لئے مخصوص کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ‘‘ ایک دن تاجروں  ، خوانچہ فروشوں  ، پٹری والوں  ،دوکانداروں وغیرہ کے لئے  مخصوص کیاجاتا ہے جبکہ دوسرے دنوں میں ہم رکشا چلانے والے اور آٹو ڈرائیورس کو   تحریک دینے کے لئے مخصوص کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ   ایک دن  مزدوروں  اورکسانوں  کے لئے مخصوص کیا جاسکتا ہے۔’’

کووڈ کی روک تھام سے متعلق جاری انتظامات اور صحت عامہ سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیتے ہوئے مرکزی وزیر صحت نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو خبردار کیا کہ کووڈ  - 19  ابھی تک پوری طرح ختم نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے  زور دے کر کہا : ’’ہمیں ایسا نہیں سوچنا چاہئے کہ کووڈ  ختم ہو چکا ہے، دنیا بھر میں کووڈ کے کیسوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سنگا پور، برطانیہ، روس اور چین میں 80  فیصد سے زیادہ لوگوں کو ٹیکے لگائے جانے کے باوجود، کیسوں میں پھر سے اضافہ ہو رہا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ حالانکہ ٹیکہ کاری کی بدولت اس بیماری کی شدت میں کمی ہوئی ہے، پھر بھی کووڈ سے بچاؤ کے لئے مناسب طور طریقوں پر سختی سے عمل کرنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ملک نے اس سلسلے میں اب تک جو بھی اجتماعی طور پر فائدے حاصل کئے ہیں، وہ ضائع نہ ہو پائیں اور ملک میں کووڈ  - 19 کیسوں میں مزید اضافہ نہ ہوسکے۔ جناب مانڈویا نے  کہا کہ ’’کووڈ – 19 کے خلاف جنگ اپنے آخری مرحلے میں ہے۔ کووڈ سے بچاؤ کے لئے ٹیکہ کاری اور مناسب طور طریقوں پر عمل در آمد، اس عالمی وبا کے خلاف ہمارے دو سب سے بڑے ہتھیار ہیں ، اور جب تک بھی یہ وبا مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتی، ہمیں بالکل بھی لاپروائی نہیں برتنی چاہئے‘‘۔ ٹیکہ کاری کو ایک ’’سورکشا کووَچ‘‘ قرار دیتے ہوئے انہوں نے وزیراعظم جناب نریندر مودی کی اپیل ’’دوائی بھی کڑائی بھی‘‘ کو دہرایا۔

ریاستوں کے وزرائے صحت نے کووڈ سے بچاؤ سے متعلق بندو بست کے لئے ویکسین، ادویات، مالی اور تکنیکی وسائل کی سپلائی کے لئے مرکزی وزیر صحت سے اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے ویکسین کی دستیابی، خاص طور پر کم کارکردگی والے اضلاع میں دستیابی کو یقینی بنانے کے مقصد سے کئے گئے اختراعی اقدامات سے بھی مطلع کیا۔ ڈاکٹر مانڈویا نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا اُن کے زبردست تعاون اور مدد کے لئے شکریہ ادا کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ  دوسروں کے ذریعہ کئے جارہے بہترین طور طریقوں کی تقلید کریں۔ انہوں نے  تمام ریاستی صحت، عہدیداروں کو تلقین کی کہ وہ  ’’ہر گھر دستک‘‘ مہم کے تحت ہر کنبے سے رابطہ قائم کریں۔

اس میٹنگ میں مرکزی صحت سکریٹری  جناب راجیش بھوشن، طبی تحقیق کی بھارتی کاؤنسل(آئی سی ایم آر) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر بلرام بھارگو، صحت سے متعلق خدمات کے محکمے کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سنیل کمار، ایڈیشنل سکریٹری (صحت) ڈاکٹر  منوہر اگنانی، این ایچ ایم کے ایڈیشنل سکریٹری اور  مشن ڈائریکٹر  جناب وکاس شیل، ایڈیشنل سکریٹری (صحت) محترمہ آرتی آہوجہ، جناب لواگروال، جوائنٹ سکریٹری (صحت) اور وزارت کے دیگر سینئر افسران بھی موجود تھے۔

*************

 

ش ح۔ اع۔رم

U-12748



(Release ID: 1770936) Visitor Counter : 212