بجلی کی وزارت
بجلی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت توانائی کے شعبے میں رونما ہونے والے تغیر میں عالمی قائد بن کر ابھرا ہے
بھارت، گرین ہائیڈروجن اور گرین امونیا میں قائد کے طور پر اُبھرے گا: جناب آر کے سنگھ
حکومت سبز توانائی تک آسان اورکھُلی رسائی فراہم کرنے میں سہولت پیدا کرے گی: بجلی کےوزیر
Posted On:
16 JUL 2021 9:23AM by PIB Delhi
نئی دہلی،15 جو لائی-2021/
بجلی اور نئی قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے ‘‘ آتم نربھر بھارت- قابل تجدید توانائی کی تیاری میں خود کفالت’’ کے موضوع پر بھارتی صنعت کی کنفیڈریشن( سی آئی آئی) کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ، توانائی کے شعبے میں رونما ہونے والے تغیر میں عالمی قائد کے طور پر ابھرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے قابل تجدید توانائی تیار کرنے کی صلاحیت میں دنیا میں تیز ترین شرحوں میں سے ایک درج کی ہے۔
جناب آر کے سنگھ نے مزید کہا کہ بھارت نے، پیرس میں 21- سی او پی میں عہد کیا ہے کہ سال 2030 تک، اس کی بجلی تیار کرنے کی صلاحیت کا 40 فیصد حصہ غیر قدرتی ایندھن کے ذرائع سے یعنی ایسا ایندھن جو غیر نامیاتی باقیات سے حاصل ہوگا اور پہلے ہی وہ 38.5 فیصد تک پہنچ چکا ہے اور اگر نصب کی جارہی صلاحیت کو بھی اس میں شامل کرلیاجائے تو یہ حصہ 48.5 فیصد تک پہنچتا ہے ۔ وزیرموصوف نے کہا کہ بھارت، آنے والے برسوں میں بھی عالمی قائد بنا رہناچاہتا ہے اور اس کے ساتھ ہی اس نے سال 2030 تک 450 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی تیار کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے کاہدف مقرر کیا ہے۔
وزیر موصوف نے اس بات کو اُجاگر کیا کہ بھارت نے دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی یوجنا اسکیم کے تحت ہر گاؤں اور ہر بستی کو آپس میں جوڑ کر اور سوبھاگیہ اسکیم کے تحت ہر کبنے کو منسلک کرکے عالمی رسائی حاصل کرلی۔
یہ دنیا بھر میں رسائی سے متعلق سب سے تیز رفتار اور سب سے بڑی توسیع تھی۔ اس کے نتیجے میں بجلی کی مانگ میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
جناب سنگھ نے مطلع کیا کہ بھارت نے کووڈ-19 کے اثرات موجود ہونے کے باوجود، بجلی کی مانگ کا 200 گیگا واٹ تک کاحصہ پہلے ہی حاصل کرلیا ہے۔ یہ مانگ، کووڈ-19 سے قبل کے دوران مانگ سے تجاوز کرگئی ہے اور ایسا امکان ہے کہ بجلی کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہوتا رہے گا۔ اس سےاور زیادہ قابل تجدید توانائی تیار کرنے کی گنجائش پیدا ہوتی ہے۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ طے کرلیا ہے کہ بجلی کی تیاری کی صلاحیت میں اضافہ کی وجہ سے روزگار کے مواقع بھارت میں واقع ہونے چاہئیں اور یہی وجہ ہے کہ آتم نربھر بھارت بہت اہم ہے۔ وزیرموصوف نے اس بات کو اُجاگر کیا کہ کچھ ملک بہت کم قیمت پر سولر سیلز اور موڈیولس کا بھارت میں ڈھیر لگا رہےتھے جس سے ہماری مقامی صنعت کو نقصان پہنچ رہا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اس کی روک تھام کی غرض سے درآمد شدہ سیلز او رموڈیولس پر کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے کافیصلہ کیاگیا تھا تاکہ ڈمپنگ سے بھارتی صنعت کو تحفظ فراہم کیاجاسکے۔
جناب آر کے سنگھ نے اے ایل ایم ایم( ماڈلس او رمینو فیکچررس کی منظور شدہ فہرست) کے طریقہ کار کابھی حوالہ دیا جس سے بھارت کی صنعتوں کو تحفظ بھی فراہم ہوگا۔وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت‘‘سبز ہائیڈروجن اور سبز امونیا میں ایک لیڈر کی حیثیت سے بھی ابھرے گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بھارت، آلودگی سے پاک صنعت کو تجویز کرتا ہے کہ وہ درآمد شدہ قدرتی گیس سے تیار شدہ گِرے ہائیڈروجن کو سبز ہائیڈروجن سے تبدیل کرلیں اور اس مقصد کے لئے پیٹرولیم او رکھاد جیسے مختلف شعبوں کے لئے یہ سبز ہائیڈروجن کی خرید سے متعلق فائدے کے ساتھ سامنے آئے گا۔ اس سے ملک میں ہی تیار کئے گئے شمسی اور ہوا سے تیار کی جانے والی توانائی سے متعلق آلات و سازو سامان اوراس کے ذخیرہ کے لئے زبردست مانگ بھی پیدا ہوگی۔
جناب سنگھ نے مطلع کیا کہ حکومت کی ، ان صنعتوں کے لئے آسانی سے کھلی رسائی فراہم کرنے کے لئے اصول اور ضابطے تیار کرنے کی تجویز ہے جو سبز بننا چاہتی ہیں یعنی جو صنعتیں اپنے کام کاج کے لئے سبز توانائی یا آلودگی سے پاک توانائی پر انحصار کرناچاہتی ہے۔صنعتیں ، یا تو خود ہی آلودگی سے پاک توانائی تیار کرنے کی صلاحیت قائم کرسکیں گی یا وہ کسی ڈیولپر کے ذریعہ اسے قائم کریں گی اورکھلی رسائی کے ذریعہ اس سے بجلی تیار کرنے کے قابل ہوسکیں گی۔کھلی رسائی پر سرچارج کو بھی معقول بنایاجائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایاجاسکے کہ کھلی رسائی پر غیر منصفانہ ٹیکسوں کابوجھ نہ پڑسکے۔
******
( ش ح ۔ع م۔رض)
U- 6610
(Release ID: 1736151)
Visitor Counter : 246