کامرس اور صنعت کی وزارتہ
جناب پیوش گوئل نے کہا صاف ستھرا ماحول اور شمولیاتی ترقی جو پائیدار ہوں، بھارت کے لئے ترجیحی ایجنڈہ ہے
بڑی معیشتوں میں فی کس سی او 2 اخراج سب سے کم ہونے کے باوجود ، بھارت نے پائیدار ترقی اور ایس ڈی جیز پر یو این 2030 ایجنڈہ کے تئیں اپنے عزم کا اظہار کیا ہے
بھارت نے صاف ستھری توانائی ، توانائی کی کارگزاری ، جنگل بانی اور حیاتیاتی تنوع کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں
ماحولیات اور پائیداری سے متعلق اقدامات کو تجارت سے نہیں جوڑا جانا چاہئے
Posted On:
14 JUN 2021 5:51PM by PIB Delhi
ریلوے ، تجارت و صنعت ، صارفین کےامور اور خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے وزیر جناب پیوش گوئل نے آج کہا کہ بھارت کافی کس سی او 2 اخراج بڑی معیشتو ں میں سب سے کم ہے ، اور اس کے باوجود بھارت میں ہم ابھی اپنا کام کررہے ہیں اور 2030 تک ہمارے 450 گیگاواٹ کے قابل جدید توانائی کے حوصلہ مندانہ ہدف سے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی اور پائیدار ترقی کے اہداف کے 2030 کے ایجنڈے کے تئیں ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کے ٹریڈ فورم 2021 میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم سبھی کو تشویش ہے اور ہم اپنے آب و ہوا سے متعلق نشانہ کو حاصل کرنے کے لئے کووڈ وبا کے بعد کی دنیا میں نئی توانائی کے ساتھ کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آب و ہوا سے متعلق انصاف کا تحفظ ہونا چاہئے ۔ترقی یافتہ ممالک کو اپنے صرف کے طریقہ پر از سر نو غور کرنا چاہئے اور پائیدارطرززندگی پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے ۔
وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت نے صاف ستھری توانائی ، توانائی کی کارگزاری ، جنگل بانی پر کئی اہم قدم اٹھائے ہیں۔ اسی لئے بھارت ان چند ممالک میں شامل ہے جو جن کی این ڈی سیز (نیشنلی ڈٹرمنڈ کنٹری بیوشنز) 2 ڈگری سیلسیس کمپیٹیبل ہیں۔ ‘‘ ہم نے بین الاقوامی شمسی اتحاداور ڈیزاسٹر ریسئلنٹ انفرااسٹرکچر کے لئے اتحاد جیسے عالمی اقدامات کی بھی حوصلہ افزائی کی ہے۔ ’’
جناب گوئل نے ٹریڈ پالیسی اور ہمارے گرین گولس کو علاحدہ کرنے کی بات بھی کہی۔ انہوں نے کہا کہ ٹریڈ پالیسی کو پوری دنیا میں مزید شمولیاتی نمو پر توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ صاف ستھرا ماحول اور شمولیاتی ترقی ، جو کہ پائیدار ہو ، بھارت کے لئے ترجیحی ایجنڈا ہے ۔ وزیرموصوف نے کہا کہ بھارت کا دیرینہ موقف یہ رہا ہے کہ ماحولیات اور پائیداری سے متعلق اقدامات کو تجارت سے نہیں جوڑا جانا چاہئے۔
جناب گوئل نے کہا کہ یو این اور یو این ایف سی سی کو آب وہوا میں تبدیلی سے متعلق اپنی عہدبستگی کو پورا کرنے کے لئے دنیا کو متحد کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے ۔ آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق مسائل پر یو این ایف سی سی سی فریم ورک اور پیرس معاہدے کے تحت بحث کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ تجارت سے متعلق بات چیت کے حصہ کے طور پر ۔ تجارتی معاہدے ان اہداف کو حاصل کرنے کے لئے پہلا بہترین متبادل نہیں ہے۔
صاف ستھرے ماحول کے لئے اٹھائے گئے اقدامات بیان کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ گزشتہ سات برسوں میں بھارت میں ہم نے 100 فیصد بجلی کے کنکشن ، 100 فیصد بیت الخلا تک رسائی، 100 فیصد مالی شمولیت اوراپنی 100 فیصد آبادی کو صاف ستھری کھانے پکانے کی گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے کل جی 7 ممالک کو تفصیلات سے آگاہ کیا کہ 2030 تک بھارتی ریلوے صاف ستھری توانائی سے چلے گی اور ایک ‘ نیٹ زیرو’ ریلویز ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت موبلٹی کو کافی سنجیدگی سے لے رہا ہے اور مستقبل میں ہم ہائیڈروجن کو موبلٹی کو ایک وسیلے کے طور پر فروغ دینے کے لئے دوسرے ملکوں کے ساتھ کام کررہے ہیں۔
جناب گوئل نے کہاکہ بھارت کا زور حفظان صحت کے شعبے میں بڑی سرمایہ کاری پر ہے اور وہ قابل تجدید توانائی کی پیداوار اور بنیادی ڈھانچے پر بھی توجہ مرکوز کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ویکسین اور دواؤں کی یکساں فراہمی کو یقینی بنانے میں اہم رول ادا کرسکتا ہے اور ایسا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو اکثر دنیا کی فارمیسی کہا جاتا ہے اور ہم میں یہ اہلیت ہے اور دنیا کی ٹیکہ کاری کی کوششوں میں عزم ایک اہم جز و ہے۔انہوں نے کہا ، ‘‘ ہمارے پاس دنیا کا سب سے بڑا مفت ہیلتھ پروگرام ، آیوش مان بھارت ہے، جس کے تحت بھارت میں 50 کروڑ لوگوں کو مفت طبی سہولیات دستیاب ہیں۔ ہم ہر شہری کے لئے 100 فیصد کوریج کی توسیع کرنے جارہے ہیں’’۔
جناب گوئل نے کہا کہ ہمارے لئے فطرت اہم ہے اور فطرت کا تحفظ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے ۔ حالانکہ انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف ترقی یافتہ دنیا کے ایجنڈے کو ترجیح دے سکتے ہیں ، بلکہ طویل عرصہ سے زیرالتوا عدم مساوات پر مبنی زرعی سبسڈی جیسے مسئلے کا حل بھی نکال سکتے ہیں۔
پائیدار ترقی کے اہداف کی سمت میں بھارت کی کوششوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب گوئل نے کہا کہ بھارت نے کووڈ وبا کے دوران 80 کروڑ بھارتیوں کو مفت اناج فراہم کرایا ہے۔ انہوں نے کہا ، ‘‘ ہماری سرکاری خرید پروگراموں کی وجہ سے ہم اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو یہ مددفراہم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ، جس سے کسی کی بھی بھوک سے موت نہ ہوں ’’۔
جناب گوئل نے امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف جیسی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں ، جو دنیا کی مالی ساخت کا تعین کرتی ہیں ، کو ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ملکوں کے تئیں بلاوجہ سختی نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ زیادہ رحم دل ، کشادہ دل اور معاون ہونے کا وقت ہے۔
مرکزی وزیر نے زور دے کر کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کو کفایتی قیمت پر ماحولیات سے ہم آہنگ تکنیک فراہم کرانے کے متبادل تلاش کئے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ملکوں کو ترقی پذیر ملکوں کو کفایتی گرین تکنیک کی منتقلی کو یقینی بنانے اور ترقی پذیر ملکوں میں تیار صاف ستھری/گرین مصنوعات کے لئے اہم بازار دستیاب کرانے چاہئیں ۔
*******
ش ح۔ ف ا- م ص
(U:5459)
(Release ID: 1727181)
Visitor Counter : 150