وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم کا، اقوام متحدہ میں ’زمین کے بنجرہونے، آراضی کے ڈی گریڈیشن اور خشک سالی سے متعلق اعلیٰ سطح کے مکالمے‘ میں کلیدی خطاب

Posted On: 14 JUN 2021 8:28PM by PIB Delhi

ایکسیلینسی، صدر محترم جنرل ا سمبلی

معززین، خواتین وحضرات

نمستے

میں اس اعلیٰ سطحی مکالمے کے انعقاد کے لیے ، جنرل اسمبلی کے صدر محترم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

تمام زندگیوں اور ذریعۂ معاش کو سہارا دینے کے لیے، آراضی ایک بنیادی عمارت ہے۔ اور ہم سب یہ سمجھتےہیں کہ زندگی کا جال ایک باہم مربوط نظام کے طور پر کام کرتا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج دنیا کے دو تہائی حصوں میں زمینی انحطاط متاثر  ہو رہا ہے۔ اگر اس سلسلے کو روکا نہیں گیا تو یہ ہمارے معاشروں، معیشتوں، خوراک کے تحفظ ، صحت، حفاظت اور معیارِ زندگی کی بنیادوں کو ختم کردے گا لہٰذا ہمیں زمین اور اس کے وسائل پر زبردست دباؤ کو کم کرنا ہوگا۔ واضح طور پر، بہت سارے کام کرنے کے لیے ہمارے سامنے ہیں۔ لیکن ہم  یہ کرسکتے ہیں۔ ہم مل کر یہ کام کرسکتے ہیں۔

جناب صدر،

ہندوستان میں، ہم نے ہمیشہ زمین کو بہت اہمیت دی ہے اور مقدس زمین کو اپنی ماں سمجھا ہے۔ ہندوستان نے بین الاقوامی فورم میں زمین کے انحطاط کے معاملات کو اجاگر کرنے میں پہل کی گئی ہے۔ 2019 کے اعلامیے میں، زمین کے تئیں بہتر رسائی اور  رہنمائی کا مطالبہ کیا گیا ہے نیز صنفی حساس۔ تبدیل جاتی پروجیکٹوں پر زور دیا گیا ہے۔ ہندوستان میں پچھلے دس برسوں میں لگ  بھگ 30 لاکھ ہیکٹر آراضی میں جنگل کا احاطہ کیا گیا ہے جس سے جنگل کے مشترکہ احاطے میں اضافہ ہوا ہے اور جس سے یہ ملک کے کل رقبے کا ایک چوتھا حصہ بن گیا ہے۔ ہم زمینی انحطاط کی ذرخیزی کی اپنی قومی وابستگی کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہیں۔

ہم 2030 تک انحطاط شدہ 26 ملین ہیکٹر رقبے کی آراضی کی بحالی کے تئیں بھی کام کر رہے ہیں۔اس سے 2.5 سے 3 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ کے مساوی اضافی کاربن کی کمی کے ہدف کو حاصل کرنے کے ہندوستان کے عزم کو مدد ملے گی۔

ہمارا یقین ہے کہ زمین کی بحالی، مٹی کی صحت، زمین کی پیداواری صلاحیت، خوراک کے تحفظ اور بہتر معیشت کے ایک اچھے سلسلے کا آغاز کرسکتی ہے۔ ہندوستان کے بہت سے حصوں میں ، ہم نے کچھ نئے نقطہ نظر اپنائے ہیں۔ صرف ایک مثال پیش کرنے کے لیے ، گجرات کے کچھ کے میدان کا بنّی خطہ انتہائی ڈی گریڈیشن کا شکار ہے اور یہاں بہت کم بارش ہوتی ہے۔ اس خطے میں زمین کی بحالی، گھاس کے میدانوں کو فروغ دے کر کی جاتی ہے جو کہ زمینی انحطاط کی ذرخیزی  کے حصول میں معاون ہے۔ یہ جانوروں کی پرورش کو فروغ دے کر بھی  جانوروں کی سرگرمیوں اور نان نفقے کی وسعت میں مدد کرتا ہے۔ اسی جذبے کے تحت ، ہمیں دیسی تکنیک کو فروغ دیتے ہوئے، زمین کی بحالی کے لیے مؤثر حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔

جناب صدر،

زمینی انحطاط، ترقی پذیر دنیا کے لیے ، ایک خاص چیلنج ہے۔ جنوب-جنوب تعاون کے جذبے کے ساتھ ، ہندوستان، زمینی بحالی کی حکمت عملی تیار کرنے میں ساتھی ترقی پذیر ممالک کی مدد کر رہا ہے۔ ہندوستان میں زمینی انحطاط کے امور کے بارے میں سائنسی نقطہ نظر کو فروغ دینے کے لیے ، ایک سینٹر آف ایکسیلنس قائم کیا جارہا ہے۔

جناب صدر،

یہ انسانیت کی اجتماعی ذمے داری ہے کہ وہ انسانی سرگرمیوں کے باعث آراضی کو ہونے والے نقصان کو ختم کرے۔ یہ ہمارا مقدسفریضہ ہےکہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کے لیے ایک صحتمند پلانٹ چھوڑیں۔ ان کے اور اپنی خاطر،میں اس اعلیٰ سطحی ڈائیلاگ میں نتیجہ خیز تبادلہ خیال کے لیے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

شکریہ

بہت بہت شکریہ

*****

U.No.5466

(ش ح - اع - ر ا)                                      


(Release ID: 1727120) Visitor Counter : 249