صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

میوکومائکوسس کی شناخت فنگس کے رنگ کی بنیاد پر کرنے کی بجائے اس کے نام سے کرنا بہتر ہے: ڈاکٹر رندیپ گلیریا، ڈائریکٹر ایمس


کووڈ -19 کے مریضوں میں پائے جانے والے فنگس انفیکشن زیادہ تر میوکومائکوسس کا ہوتا ہے۔

’’یہ متعدی / انفیکشن پھیلانے والی بیماری نہیں ہے‘‘

’’آکسیجن تھیراپی اور انفیکشن کے درمیان کوئی قطعی تعلق نہیں ہے‘‘

’’90 سے 95 فیصد میوکومائکوسس مریضوں کو یا تو ذیابیطس ہوتا ہے/اور یا وہ اسٹیرائڈز لے رہے ہیں‘‘

Posted On: 24 MAY 2021 5:39PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی:24مئی،2021۔میوکومائکوسس عام فنگس انفیکشن میں سے ایک ہے جو کہ کووڈ -19 سے شفایاب ہوچکے یا صحتیاب ہونے والے مریضوں میں دیکھا جا رہا ہے۔ رپورٹ شدہ کیسوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، لیکنیہ کوئی متعدی بیماری نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایک شخص سے دوسرے انسان میں نہیں پھیلتا ہے، جس طرح کووڈ 19 پھیلتا ہے۔ یہ بات ڈاکٹر رندیپ گلیریا، ڈائریکٹر، ایمس، نئی دہلی نے آج نیشنل میڈیا سنٹر، پی آئی بی، دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران کہی۔

اسے میوکومائیکوسس کہیں نہ کہ بلیک فنگس انفیکشن

 

ڈاکٹر  گولیریا نے کہا کہ میوکومائیکوسس کی بات کرتے وقت بلیک فنگس لفظ کا استعمال نہیں کرنا ہی بہتر ہے کیوں کہ اس سے بہت سے بھرم کو بڑھاوا ملتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’بلیک فنگس ایک دوسری فیملی ہے یہ لفظ وہائٹ فنگل  کلونیز کے کلچر کے درمیان بلک  ڈاٹ ملنے کی وجہ سے میوکومائیکوسس سے جڑ گیا ہے۔ عام طور پر کئی طرح کے فنگس  انفیکشن ہوتے ہیں جیسے کینڈیڈا ، ایسپرگلوسس، کرپٹوکوکس، ہسٹوپلازموسس اور  کوکڈی ڈایوڈومائیکوسس ان میں سے میوکو مائیکوسس ، کینڈیڈا اور ایسپرگلوسس کا انفیکشن کمزور امیونٹیی  (قوت مدافعت) والے لوگوں میں زیادہ دیکھا جاتا ہے۔ ‘‘

انفیکشن  کی نوعیت، علامات اور علاج

 

ان انفیکشنس کے پھیلاؤ کے بارے میں ڈاکٹر گلوریا نے کہا: ’’کینڈیڈا فنگس کا انفیکشن منہ، اورل کیویٹیز اور زبان میں سفید دھبے جیسے علامات کے ساتھ سامنے آسکتا ہے۔ اعضائے مخصوصہ کوبھی متاثر کرسکتا ہے اور خون میں بھی پایا جاسکتا ہے (ایسی صورتحال میں یہ خطرناک ہوسکتا ہے) ۔ ایسپرگلوسس جو مقابلتاً بہت عام نہیں ہے، پھیپھڑوں میں کیویٹی بناکر اسے متاثر کرتا ہے اور نقصان پہنچاتا ہے۔ کووڈ-19 میں جو فنگس انفیکشن دیکھا گیا ہے ان میں زیادہ تر میوکو مائیکوسس ہی ہے ایسپر گلوسس کو بھی کبھی کبھی دیکھا جاتاہے اور کچھ لوگوں میں کینڈیڈا بھی دکھائی دیتا ہے‘‘۔

میوکومائیکوسس انفیکشن کے زیادہ خطرے والے اشخاص کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا : ’’90 سے 95 فیصد میوکومائیکوسس کے انفیکشن کی گرفت میں آنے والے مریض یا تو ذیابیطس کے شکار ہیں اور / یا اسٹرائیڈ لے رہے ہیں۔ یہ انفیکشن ان لوگوں میں بہت کم دیکھنے  کو ملا ہے جو نہ تو ڈائیبیٹک ہے اور نہ ہی اسٹرائیڈ لے رہے ہیں‘‘۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جو لوگ  بے پناہ ذیابیطس کا سامنا کررہے ہیں اور جو کووڈ پازیٹیو ہونے کے ساتھ اسٹرائیڈ لے رہے ہیں وہ سب سے زیادہ  جوکھم میں ہے اور درج ذیل علامت کے ملتے ہی انہیں  اپنے ڈاکٹروں کو اس کی اطلاع دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا ’’میوکومائیکوسس  کے لئے سردرد ، دھبہ پڑنا یا ناک سے خون بہنا، آنکھ کے نیچے سوجن آنا، چہرے کی حساسیت گھٹنے جیسے خطرے کے علامات ہیں۔ اگر کسی اعلیٰ خطرے والے مریضوں یا اسٹرائیڈ لینے والے شخص  میں ایسے علامات دکھائی دیتے ہیں تو فوراً اس کی اطلاع ڈاکٹروں کو دینی ضروری ہے تاکہ ابتدائی جانچ اور علاج کیاجاسکے‘‘۔

میوکومائیکوسس کی اقسام

میوکومائیکوسس کی درجہ بندی انسانی جسم کے اس عضو کی بنیاد پر کیا جاسکتا ہے جس پر یہ حملہ آور ہوتاہے۔ جسم کے متاثرہ حصے کی بنیاد پر انفیکشن کے اشارے اورعلامات بھی الگ الگ ہوتے ہیں۔

رائینو اوربیٹل سیریبرل میوکومائیکوسس: یہ ناک ، آربٹ آف  آئی/ آئی سوکیٹ، اورل کیویٹی کو متاثر کرتاہے اور یہاں تک کہ دماغ میں بھی پھیل سکتا ہے۔ اس کے علامات میں سردرد، ناک بند ہونا، ناک سے پانی  (ہرارنگ) نکلنا، ناک کی اوپر کی ہڈیوں میں درد، ناک سے خون بہنا، چہرے پر سوجن، چہرے کی بشاشیت  کم ہونا اور جلد کے رنگ کا ہلکا پڑنا شامل ہیں۔

پلمونری میوکومائیکوسس: یہ فنگس انفیکشن پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے بخار، سینے میں درد، کھانسی اور کھانسی کے ساتھ خون آتا ہے ۔

یہ فنگس گیسٹروانٹیسٹینل کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔

آکسیجن تھریپی کے ساتھ کوئی قطعی تعلق نہیں

ڈاکٹر گلوریا نے کہا’’بہت سے گھر پر رہ کر علاج کرانے والے مریض جو آکسیجن تھراپی پر نہیں تھے میوکومائیکوسس سے متاثر پائے گئے ہیں۔ اس لئے آکسیجن تھریپی اور انفیکشن کی گرفت میں آنے کے درمیان کوئی قطعی تعلق نہیں ‘‘

علاج کے چیلنجز

اینٹی فنگل علاج کئی ہفتوں تک چلتا ہے۔ اسلئے یہ اسپتالوں کیلئے چیلنج سے بھرپور ثابت ہورہاہے۔ کیونکہ کووڈ پازیٹیو مریضوں اور میوکومائیکوسس کی گرفت میں آنے والے  کووڈ نگیٹو مریضوں کو اسپتال کے الگ الگ وارڈوں میں رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔سرجری کو بھی بہت سوچ سمجھ کر استعمال کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ میوکومائیکوسس کے لئے بہت زیادہ سرجری کا کووڈ مریضوں پر الٹا اثر پڑسکتا ہے۔

ڈائیبٹیز مریضوں کے لئے صاف صفائی کا مناسب انتظام کرنابہت اہم ہے کیوں کہ ایسے مریضوں میں اپارچونسٹک انفیکشن   ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔ جو لوگ آکسیجن کنسنٹریٹرکا استعمال کرتے ہیں انہیں ہیومیڈی فائر کی باقاعدہ صفائی یقینی بنانا چاہئے۔

آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں:

  1. میوکومائیکوسس سے محفوظ رہیں ۔ کووڈ-19 مریضوں میں فنگل پیچیدگیاں پائی جارہی ہیں
  2. بلڈ شوگر لیول کی ہمیشہ جانچ کریں اور اسے کنٹرول رکھیں: ڈائبٹیز مریضوں کیلئے صلاح

 

-----------------------

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO:4793


(Release ID: 1721772) Visitor Counter : 808